بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب سربانند سونووال نے کلیدی آئی ڈبلیو ٹی ٹرمینل اور جیٹیز  کا افتتاح کیا، بہار کی کنکٹیویٹی کو تقویت بہم پہنچائی


آئی ڈبلیو ٹی ٹرمینل 82.48 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے، یہ سالانہ 77000 ٹی ای یوز صلاحیت میں اضافہ کرے گا

یہ پروجیکٹس سامان اور مسافروں کی بہتر اور ہموار نقل و حمل کے ذریعے بہار کے دریائی علاقوں میں آباد برادری کے لیے ہمہ جہت اقتصادی خوشحالی کا آغاز کریں گے

وزیر اعظم کی قیادت میں آئی ڈبلیو اے آئی نے اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں سے گزرنے والے این ڈبلیو -1کو تقریباً 5,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک قابل اعتماد کارگو لاجسٹک راستے کے طور پر تیار کرنے کی کوشش کی ہے: جناب سونووال

Posted On: 15 FEB 2024 6:32PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہازرانی، اور آبی راستوں کے مرکزی وزیر (ایم او پی ایس ڈبلیو ) جناب سربانند سونووال  نے بیتیہ، بہار میں کالوگھاٹ آئی ڈبلیو ٹی ٹرمینل اور دو کمیونٹی جیٹیز کا افتتاح کیا جو بھارت کے نقل و حمل کے منظرنامے میں ایک اہم لمحہ ہے۔ اس تقریب میں بہار کے نائب وزیر اعلیٰ جناب وجے کمار سنہا؛ رکن پارلیمنٹ جناب راجیو پرتاپ روڈی اور دونوں یعنی مرکزی و ریاستی حکومتوں  کے اہم افسران نے شرکت کی۔

کالوگھاٹ، بہار کے سرن ضلع میں دریائے گنگا کے شمالی کنارے پر واقع ہے، خطے کے نقل و حمل کے نیٹ ورک میں ایک اہم گٹھ جوڑ کے طور پر ابھرتا ہے۔ قومی شاہراہ 19 تک براہ راست رسائی کے ساتھ، یہ ٹرمینل کارگو کی نقل و حرکت کے لیے ، خاص طور پر راکسول اور شمالی بہار کے اندرونی علاقوں کے ذریعے نیپال جانے والی ترسیل کے لیے ایک اہم لنک کے طور پر کام کرتا ہے۔ 82.48 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے اس ٹرمینل کے بنیادی ڈھانچے میں سالانہ 77,000 ٹی ای یوز کی گنجائش کے ساتھ 125m x 30m برتھ شامل ہے۔ کالوگھاٹ ٹرمینل کا قومی شاہراہ-19 کے ساتھ براہ راست سڑک رابطہ ہوگا اور یہ شمالی بہار کے اندرونی علاقوں کے لیے نکلنے والے یا مقصود ہونے والے سامان کی نقل و حمل کے لیے ایک اہم مقام پر واقع ہے۔

 

افتتاحی تقریب کے دوران جناب سونووال نے کہا، ’’گزشتہ 10 برسوں میں، قومی آبی گزرگاہوں پر چار ملٹی ماڈل ٹرمینل تیار کیے گئے ہیں جن میں ایم ایم ٹی وارانسی، صاحب گنج، ہلدیہ اور کالوگھاٹ شامل ہیں۔ ہمارے تین پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، بھوٹان اور میانمار آبی گزرگاہوں سے مربوط ہیں جس کی وجہ سے علاقائی تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔ آج شروع کیے گئے 86 کروڑ روپے کی لاگت والے پروجیکٹس سامان اور مسافروں کی بہتر اور ہموار نقل و حمل کے ذریعے بہار کے دریائی علاقوں میں آبادر برادری کے لیے ہمہ جہت اقتصادی خوشحالی کا آغاز کریں گے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RE5D.jpg

مزید برآں، دریائے گنڈک پر منگل پور اور بیتیہ میں فلوٹنگ پونٹون جیٹیز نیپال اور بھارت کو این ڈبلیو - 37کے ذریعے مربوط کرنے کے لیے قائم کی گئی ہیں، جس سے 3.33 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اظہار ہوتا ہے ۔ یہ جیٹیز مختلف اشیا ءکے پروڈیوسر کے لیے مارکیٹ تک رسائی میں نمایاں اضافہ کریں گی، اور ساتھ ہی اقتصادی تبادلے اور خطے میں ترقی کو فروغ دیں گی۔

وزیر نے مزید کہا، ’’یہ منصوبے بہار کے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتے ہیں اور جامع ترقی اور ترقی کے لیے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے امکانات سے فائدہ اٹھانے کے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ جل مارگ وکاس پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر، آئی ڈبلیو اے آئی نے این ڈبلیو -1 کے لیے آئی ڈبلیو ٹی ایکو نظام کی ترقی کا آغاز کیا جس میں ملٹی ماڈل ٹرمینلس (ایم ایم ٹیز) اور انٹر موڈل ٹرمینلس (آئی ایم ٹیز) کی تعمیر ، بلاتعطل نیویگیشن کے لیے فیئر وے کی ترقی، نائٹ نیویگیشن اور RIS سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کارگو ہینڈلنگ کے لیے نیوی گیشن کی تعمیر کی گئی۔ حکومت خاص طور پر کارگو کے لیے قومی آبی گزرگاہوں کو نقل و حمل کے ایک قابل عمل، فروغ پزیر طریقہ کے طور پر تیار کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، لاجسٹک اخراجات کو کم کرنے اور ہندوستانی صنعت بنانے کے لیے۔ آپریشنل آبی گزرگاہوں کی تعداد 2014 میں 05 سے بڑھ کر 23 ہو گئی ہے۔ قومی آبی گزرگاہوں پر کارگو کی نقل و حرکت اپریل 2022 سے مارچ 2023 کے درمیان 126.15 ملین ٹن ہو گئی ہے جو پچھلے سال اسی مدت میں 108.79 ملین ٹن تھی، جس میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کا ساگر مالا پروگرام قابل جہاز رانی ممکنہ 14500 کلو میٹر طویل آبی گزرگاہوں کو بروئے کار لا رہا ہے۔ ساگرمالا پروگرام کے تحت آبی گزرگاہوں کے مضمرات کے دروازے وا کرنے کے لیے قومی آبی گزرگاہ ایکٹ 2016  کے تحت 111 (5 موجودہ اور 106 نئی )قومی آبی گزرگاہوں کے (این ڈبلیو) اعلانیے کو شامل کیا گیا ہے۔ اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں این ڈبلیو – I؛ آسام میں این ڈبلیو -2؛ کیرالا میں این ڈبلیو -3 کو پہلے ہی فیئر وے نیوی گیشنل امداد، جیٹیز اور کارگو کی لوڈنگ کے لیے مشینی آلات کو سنبھالنے کی سہولیات کے ساتھ ٹرمینلس کے ساتھ تیار کیا جا چکا ہے۔ یہ آبی گزرگاہیں مصروف عمل ہیں ان پر بحری جہاز چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، قومی آبی گزرگاہ -10 (امبا دریائے )، قومی آبی گزرگاہ -68 (دریائے منڈووی)، قومی آبی گزرگاہ -73 (دریائے نرمدا)، قومی آبی گزرگاہ -83 (راجپوری ندی)، قومی آبی گزرگاہ -85 (ریوانندا ندی – کنڈلیکا ندی)، قومی آبی گزرگاہ -91 (شاستری ندی- جے گڑھ ندی)، قومی آبی گزرگاہ -97 (سندر ب کی آبی گزرگاہیں)، قومی آبی گزرگاہ -100 (دریائے تاپتی) اور قومی آبی گزرگاہ -111 (دریائے زاوری) مصروف عمل ہیں۔

جامع میری ٹائم انڈیا وژن (ایم آئی وی)-2030 کے جزو کے طور پر، حکومت نے اندرونِ ملک آبی نقل و حمل (آئی ڈبلیو ٹی) کے حصص میں 5 فیصد کے اضافے کے لیے اولوالعزم منصوبوں کو اجاگر کیا ہے۔ امرت کال وژن 2047 کا مقصد 50 آبی گزرگاہوں کو 2047 تک مصروف عمل بنانا، اور ملک بھر میں مؤثر نقل و حمل نیٹ ورک کے لیے سہولت فراہم کرنا ہے۔

**********

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5025




(Release ID: 2006474) Visitor Counter : 84


Read this release in: English , Hindi , Telugu