بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے جہاز رانی کے شعبے میں مالیاتی اور بیمہ چیلنجوں پر کامیاب ورکشاپ کا انعقاد کیا


ورکشاپ نے شرکا کے درمیان مکالمے، نیٹ ورکنگ اور تعاون کو فروغ دینے، نیز جہاز رانی کے شعبے میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا

بات چیت نے جہاز رانی کی صنعت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل کے لیے راہ ہموار کی ہے: ایم او پی ایس ڈبلیو کے سکریٹری، جناب ٹی کے رام چندرن

Posted On: 14 FEB 2024 6:52PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ایم او پی ایس ڈبلیو) نے ”جہاز رانی کے شعبے میں مالیاتی اور بیمہ چیلنج اور ممکنہ حل“ پر مرکوز ایک متحرک ورکشاپ کے لیے صنعت کے ماہرین اور اسٹیک ہولڈروں کو کامیابی کے ساتھ مدعو کیا۔ آج نئی دہلی میں منعقد ہونے والی اس تقریب کو سمندری کمیونٹی کے اہم اسٹیک ہولڈروں کی نمایاں شرکت اور مشغولیت حاصل ہوئی۔

دو سیشن پر مشتمل اس ورکشاپ میں شپنگ سیکٹر کے اندر مالیات اور بیمہ سے متعلق اہم چیلنجوں کا حل پیش کیا گیا۔ سیشن -1 میں مالیات کے چیلنجوں پر توجہ مرکوز کی گئی، جبکہ سیشن -2 شپنگ سیکٹر میں انشورنس کے موضوع پر مرتکز تھا۔ شرکاء نے بصیرت انگیز بات چیت میں مصروف، قیمتی نقطہ نظر اور حکمت عملیوں کا اشتراک کیا جس کا مقصد سمندری ماحولیاتی نظام کو بڑھانا اور ہندوستان میں جہاز کی ملکیت، ٹنوں کے حساب، اور جہاز سازی کی صلاحیت کے اہم مسائل کو حل کرنا تھا۔

 

 

جناب ٹی کے رام چندرن، سکریٹری، ایم او پی ایس ڈبلیو نے کہا، ”مذاکرات بصیرت سے بھرپور تھے، اور صنعت کے ماہرین اور اسٹیک ہولڈروں کی مشترکہ کوششوں نے جہاز رانی کی صنعت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل کی راہ ہموار کی ہے۔“

 

 

یہ ورکشاپ صنعت اور دیگر اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں سے ایک ہے اور ہندوستانی جہاز رانی کے شعبے میں درپیش مختلف مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہے۔ صبح کے اجلاس میں ہندوستانی جہاز رانی میں ٹنوں کے حساب اور جہاز سازی کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے مالیاتی حل فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دوپہر کے سیشن میں ہندوستان میں مشینری اور تحفظ اور معاوضہ بیمہ کے لیے مصنوعات تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ یہ ورکشاپ ویلیو چین اور پالیسی سازوں، ریگولیٹرز، بینکوں، مالیاتی اداروں، شپ یارڈ، جہاز کے مالکان، ورلڈ بینک وغیرہ کے اسٹیک ہولڈروں کی نمائندگی کے لحاظ سے منفرد تھی۔

اس کا مقصد ہندوستانی جہاز سازی کے شعبے کی ترقی میں مدد کرنے کے لیے حل کی نشاندہی کرنا تھا اور سال 2047 تک اسے عالمی سطح پر 22 ویں نمبر سے سرکردہ 5 تک پہنچانا تھا۔ اس کے علاوہ، ایم آئی وی 2030 اور ایم اے کے وی 2047 میں تجویز کردہ ہندوستانی ٹن وزن میں اضافہ کرنا ہے۔

 

 

میری ٹائم انڈیا وژن 2030 کے حصے کے طور پر، ہندوستان نے گھریلو جہاز سازی، مرمت اور ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کے لیے کلیدی اہداف مقرر کیے ہیں۔ اس کو حاصل کرنے کے لیے، ملک کا ہدف ہے کہ بحری جہازوں کی تعمیر اور مرمت کے لیے آتمنیربھار پی پی پی کی دفعات اور آر او ایف آر قوانین کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے گھریلو مانگ کو پورا کیا جائے۔

مالیات کے معاملے میں، اسٹیک ہولڈروں نے طویل مدتی فنڈ کی ضرورت، جہاز رانی کو بنیادی ڈھانچے کا درجہ دینے، بینکوں کو بحری جہازوں کو قرض دینے کے قابل بنانے کے لیے مناسب پالیسی اور ریگولیٹری تبدیلیاں کرنے، اور ہندوستانی بینکوں اور مالیاتی اداروں کی تشخیص کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے نکات سامنے رکھے جس سے کہ وہ ہندوستانی بحری جہازوں کو قرض فراہم کر سکیں۔ گھریلو ٹن وزن اور گھریلو جہاز سازی کو بڑھانے کے لیے طویل مدتی کارگو کنٹریکٹ حاصل کرنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ آئی ایف ایس سی قوانین کے فوائد کا پتہ لگایا گیا۔

اسٹیک ہولڈروں نے انڈین شپنگ سیکٹر کی کچھ اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک انڈین پی اینڈ آئی کلب لانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ انشورنس کمپنیوں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ جہاز کے مالکان اور جہاز سازوں کو انشورنس کی پہلی کھیپ فراہم کرنے کے لیے تعاون کریں۔ مجموعی مقصد ہندوستانی بحری جہازوں اور کارگو کے لیے مسابقتی پی اینڈ آئی کور فراہم کرنا ہوگا۔ ہونے والی بات چیت کافی بصیرت انگیز تھی اور اس نے ہندوستانی جہاز رانی کے شعبے کے مستقبل کے لیے ایک راستہ طے کیا۔

اس ورکشاپ کے بعد ہندوستان میں جہاز سازی اور جہاز کی مرمت کے کاروبار کو فروغ دینے کے سلسلے میں ایک ورکشاپ منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

14-02-2024

U: 4972



(Release ID: 2006054) Visitor Counter : 47


Read this release in: English , Hindi , Tamil