کامرس اور صنعت کی وزارتہ
موجودہ آئی پی آر نظام اے آئی سے ہونے والے کاموں کی حفاظت کے لیے اچھی طرح سے لیس ہے، حقوق کے علیحدہ زمرےبنانے کی ضرورت نہیں ہے
Posted On:
09 FEB 2024 8:55PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب نےسوم پرکاش نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ کاپی رائٹ اور متعلقہ حقوق سمیت دانشورانہ املاک کے حقوق مالک کو حقوق فراہم کرتے ہیں جو ایک مقررہ مدت کے لیے قانونی افراد ہیں۔ یہ حقوق کام یا تخلیق یا اختراع کو محفوظ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں اور لائسنس کے ذریعے رائلٹی کی وصولی کے قابل بناتے ہیں۔ حق حاصل کرنے کے لیے، مالک کو قانون کے تحت بیان کردہ معیارات پر پورا اترنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہندوستان تمام بڑے بین الاقوامی کنونشنز اور انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے تحفظ کے معاہدوں کا رکن ہونے کے ناطے کاپی رائٹ قانون کے ذریعہ قانونی افراد کے ذریعہ تخلیق کردہ کاموں کے حقوق کا مناسب تحفظ فراہم کرتا ہے اور پیٹنٹ سسٹم کے ذریعہ ایجادات کی حفاظت کرتا ہے۔ لہٰذا، ہندوستانی آئی پی آر نظام میں اے آئی اور متعلقہ اختراعات کے لیے حقوق کی ایک الگ زمرہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی)اور متعلقہ اختراعات ٹیکنالوجی کا ایک ابھرتا ہوا سلسلہ ہے، پیٹنٹ اور کاپی رائٹ ایکٹ کے تحت موجودہ قانونی ڈھانچہ، مصنوعی ذہانت سے ہونے والے کاموں اور متعلقہ اختراعات کے تحفظ کے لیے اچھی طرح سے لیس ہے۔ فی الحال، کوئی علیحدہ حق کے قانون بنانے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔
کاپی رائٹ کے مالک کے خصوصی معاشی حقوق جیسے کاپی رائٹ ایکٹ1957 کے ذریعے دیے گئے ری پروڈکشن، ترجمہ، موافقت وغیرہ کا حق جنریٹو اے آئی کے صارف کو اپنے کاموں کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت حاصل کرنے کا پابند کرتا ہے اگرچہ کاپی رائٹ ایکٹ کے سیکشن 52 کے تحت فراہم کردہ منصفانہ ڈیلنگ مستثنیات کا اس طرح کے استعمال کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے۔ چونکہ دانشورانہ املاک کے حقوق نجی حقوق ہیں،یہ انفرادی حقوق کے حاملین کے ذریعہ نافذ کیے جاتے ہیں۔ کاپی رائٹ قانون کے تحت کسی بھی خلاف ورزی یا کاموں کے غیر مجاز استعمال کے خلاف مناسب اور ڈیجیٹل فریب کاری سمیت مؤثر سول اقدامات اور مجرمانہ کارروائی تجویز کیے گئے ہیں ۔
************
ش ح۔ع ح۔ن ع
U. No.4957
(Release ID: 2005986)
Visitor Counter : 117