نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نیشنل لاء یونیورسٹی ، جودھپور کی16ویں تقسیم اسناد تقریب میں نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن، (اقتباسات)
Posted On:
10 FEB 2024 6:27PM by PIB Delhi
میں راجستھان ہائی کورٹ کے عزت مآب چیف جسٹس، اور نیشنل لاء یونیورسٹی ، جودھپور کے چانسلر، جسٹس منندر موہن سریواستو کی درخواست اور وائس چانسلر پروفیسر(ڈاکٹر) ہرپریت کور، کا این ایل یو، جودھپور کی 16ویں تقسیم اسناد تقریب کے اہم موقع پر شرکت کے لئے مدعو کرنے کے لئے شکر گزار ہوں۔
میں اس تقریب میں شامل ہونے کے لئے راضی ہوگیا تھا اور اس لئے اس دن آپ کے ساتھ رہنے کا منصوبہ بھی بنا لیا تھا۔ لیکن پارلیمنٹ کے اجلاس میں توسیع کی وجہ سے آئینی مجبوریوں نے مجھے موقع پر حاضر ہونے سے روک دیا ہے۔
مجھے احساس ہوا کہ اس میں ورچوئل طریقے سے حصہ لے کر اسے خطاب کرنا-سب سے اچھا، ایک متبادل میں جلد ہی اس ممتاز ادارے کے معزز اساتذہ اور عزیز طلباء کے درمیان پہنچوں گا۔
ڈگری اور تمغے حاصل کرنے والے سبھی طلباء کو مبارکباد۔ یہ آپ کی انتھک کوششوںکا نتیجہ ہے ۔ واقعی آپ کے والدین اور اساتذہ کے لیے خوشی کی بات ہے۔ لیکن، ہمیشہ یاد رکھیں کہ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے اور ڈگری اور تمغے حاصل کرنے پر یہ عمل تھم نہیں جاتا ہے ۔
آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ ایک اور معیاری تعلیم حاصل ہوئی اور دوسری طرف امرت کال میں زندگی ملی۔ آپ اس باوقار ادارے سے باہر نکل رہے ہیں اور اس بڑے میدان میں داخل ہورہے ہیں جہاں کئی مواقع آپ کاانتظار کررہے ہیں۔
یہ وقت ہے جب ہندوستان کئی معنوں میں عالمی نظام طے کررہا ہے۔ یہ پہلے سے کئی زیادہ بڑھ رہا ہے۔ یہ عروج بڑھتا جا رہا ہے اور اب رک نہیں سکتا۔
میرے نوجوان دوستو، جیسے اپنی ساکھ کے ساتھ باہر نکلتے ہیں، ماحولیاتی نظام، آرام دہ اور پرسکون ہے – ب خاص طور سے ان تین عناصر کے لیے جو جمہوری طرز حکمرانی کا مرکز ہیں۔
1. اب قانون کے سامنے مثالی مساوات ہے۔ ‘‘آپ جتنے بھی اعلی کیوں نہ ہوں، قانون ہمیشہ آپ سے بالاتر ہے’’ کا نفاذ اب ایک زمینی حقیقت ہے۔ قانون کے لمبے ہاتھوں کی پہنچ سے باہر مانے جانے والے اونچےٰ اور طاقتور لوگ حیرت زدہ ہو رہے ہیں۔
2. حالیہ برسوں میں گورننس نے بدعنوانی کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی عکاسی کی ہے جس نے ہمارے نظام کو بہت طویل عرصے تک شدید طور پرمتاثر کیا۔ فیصلہ کرنے میں اضافی قانونی فائدہ اٹھانا اب ماضی کی بات ہے۔
بدعنوانی کےذرائع اب فائدہ مند نہیں رہے۔ ایسے عناصر کو اب قانون کا گلا کے شکنجے سے جوابدہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں وہ انصاف دیا جارہا ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔
3. آج کے نوجوان مثبت پالیسیوں اور پہل قدمیوں کے نتیجے میں اپنی صلاحیت اجاگر کرنے ، اپنے خوابوں اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہیں۔ اب نوکری یا معاہدہ حاصل کرنے کے لئے سرپرستی اب پاس ورڈ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے مطابق ہندوستان سرمایہ کاری اور مواقع کے لیے ایک پسندیدہ عالمی مقام ہے۔ آپ کو صرف اسی سے فائدہ اٹھانا ہے۔
ایک اور پہلو جس نے قومی سطح پر جوش پیدا کیا ہے وہ ہے ہماری معیشت کا ایک دہائی قبل ‘فریجائل 5‘ کا حصہ ہونے سے لے کر کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کی معیشتوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ‘ٹاپ 5’ عالمی معیشتوں کا حصہ بننا ہے۔ سال 2030 تک ہندوستان جاپان اور جرمنی سے آگے تیسرے نمبر پر ہوگا۔
ہم اہم ٹیکنالوجیز کے شعبے میں ترقی کر رہے ہیں، اور اس شعبے میں جو حاصل کریں گے وہ ہمارے مستقل کے لئے فیصلہ کن ہوگا۔ اپنے کامیاب چندریان 3 مشن کے ساتھ ہم ایک بڑی اہم خلائی طاقت بن گئے ہیں۔ ہمارا آتم نربھرتا کا ہدف ایک اہم طاقت بننے کی ہماری خواہش کے مطابق ہے۔
ہندوستان کے تئیں عالمی ردعمل نے، حال ہی میں معیاری جست لگائی ہے۔تیجتاً، ہندوستانی پاسپورٹ ہر جگہ انتہائی احترام کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔
ہم انسانیت کے6/1ویں حصے سے زیادہ ہیں، اور اب نوجوان آبادی کے حصے کے ساتھ دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہیں۔ اس میں فطری قوت ہے۔ ہمیں مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی سطح پر اب ہماری آواز زیادہ عزت کے ساتھ سنی جاتی ہے۔ اپنی اسٹریٹجک خود مختاری کو برقرار رکھتے ہوئے ہم شمال اور جنوب کے ساتھ ساتھ مشرق اور مغرب کے درمیان ایک پل ہیں۔
گلوبل ساؤتھ کی ہماری قیادت نے ہمارے سفارتی ہاتھ مضبوط کیے ہیں۔ جی 20 سربراہ اجلاس کے غیرمعمولی کامیابی نے ہمارے بین الاقوامی قد کو بڑھایا ہے۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے، عالمی سیاسی اور اقتصادی طاقت کی مشرق کی طرف منتقلی تیز ہو جائے گی۔ ہماری 2047 تک ایک ترقی یافتہ معیشت بننے کی آرزو رہے جو ہماری احیاء شدہ تہذیبی بنیادوں پر استوار ہوگی۔
ہماری طاقت ہمارے نوجوان ہیں جن کا آپ اپنی اعلیٰ صلاحیت کے ساتھ اہم حصہ ہیں۔ قومی سطح پر ہماری آرزؤں واضح ہیں، نقطہ نظر واضح ہے، لیکن ملک کی تعمیر میں ہماری کامیابی ہمارے نوجوانوں کی آرزؤں اور کوششوں پر منحصر ہے۔ آپ ملک کے مستقبل کے رہنما ہے، مثبت تبدیلی کے معمار ہے، اقتصادی، تکنیکی اور سماجی ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
اس شاندار امرت کال میں، کچھ ایسے بھی ہیں جو ملک مخالف بیانیے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ایسے نقصان دہ عناصر افراتفری کا ذریعہ ہیں۔ جمہوریت اور حکمرانی میں سب سے اہم فریق ہونے کے ناطے آپ کو ایسے مذموم رجحانات کو بے اثر کرنے کی ضرورت ہے۔
قانونی نظام میں حال ہی میں اہم تبدیلی آئی ہے۔ اب، ہمارے پاس ‘دنڈ ودھان’ کی نوآبادیاتی وراثت سے بیڑیاں ہٹانے کے بعد ‘نیائے ودھان’ ہے۔
آپ سب ایک ایسے پیشے میں داخل ہو رہے ہیں جس کے اعلیٰ نظریات ہیں۔ آپ کو قانون اور آئین کے نگران کے طور پر کام کرنا ہے۔
انسانی وسائل کو بااختیار بنانے کے ایک حصے کے طور پر، اب لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے ایک تہائی کی حد تک آئینی ریزرویشن ہے۔ تین دہائیوں کے طویل انتظار کے بعد یہ نتیجہ خیز ہوا ہے۔ یہ موثر کن ترقی پالیسی سازی کو جدید بنائے گا اور پیداواریت کو بڑھائے گا۔
میرے پیارے نوجوان دوستو، قانون کے میدان کے شعبے میں نئے اور پیچیدہ چیلنجز ابھر رہے ہیں۔ یہ مصنوعی ذہانت جیسی خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز سے بھی پید ا ہوتے ہیں ۔ ان کا چیلنج سے بھرپوراثر - جیسے ڈیپ فیک، پہلے سےہی عالمی تشویش کے طور پر ابھر رہا ہے۔ آپ کو اس خطرے سے قانونی طور پر نمٹنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔
آپ کو اپنی پرجوش اور مثبت شمولیت کے ساتھ اپنے سےبھی بڑا کچھ حاصل کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ انسانیت کے چھٹے حصے کے گھر یعنی ہندوستان کی خدمت کی جاسکے۔
آپ کی اعلیٰ تعلیمی قابلیت ملک کا اثاثہ ہے۔ آپ جس بھی شعبے میں کام کریں گے، آپ ترقی پذیر ہندوستان کی کہانی کا حصہ بنیں گے۔ وہ کہانی وعدوں سے بھری ہوئی ہے۔
امرت کال میں پہلے سے ہی 2047 میں وکست بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لیے مضبوط بنیاد رکھی جارہی ہے۔ آپ سب ہی سال 2047 کی اس میراتھن میں پیدل سپاہی ہیں۔
ملک امید سے بھرا ہوا ہے کہ جب ہندوستان 2047 میں اپنی آزادی کی صد سالہ جشن منائے گا تو یہ ایک ترقی یافتہ ملک اور عالمی رہنما ہوگا۔
انصاف کے محافظ کے طور پر، آپ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ قانون کو شہری اور عوام دوست ہونا چاہیے۔ اسے ان لوگوں کے لیے رہنمائی کی روشنی کا کام کرنا چاہئے جو ازالہ چاہتے ہیں اٹھائے گئے اختراعی اقدامات کو آپ سب ہی کے ذریعہ مقبول بنانے اور عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔
قانون کو بااختیار بنانے کے ایک آلہ ، اچھائی کے لیے ایک طاقت اور ناانصافی کے خلاف ڈھال ہونا چاہیے۔ میں آپ سبھی سے اس مشعل کو آگے بڑھانے کی درخواست کرتا ہوں یاکہ یقینی بنایا جاسکے قانون امید کا وسیلہ اور غیر جانب داری کا ایک مضبوط مجسمہ بنا رہے۔
ایک ایسے ملک میں طلباء اور قانون کے مستقبل کے ماہرین کے طور پر جو لگاتار بڑھ رہا ہے، آپ کے پاس مثبت تبدیلی لانے اور ملک کی مجموعی ترقی میں تعاون کرنے کی بے انتہا صلاحیت ہے۔ اس ذمہ داری کو پورے جوش کے ساتھ قبول کریں!
میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمیشہ قوم کے مفاد کو مقدم رکھیں۔ ہم سبھی ہندوستانیوں پر فخر کرتے ہیں اور اپنی غیر معمولی ترقی پر فخر کرتے ہیں۔
جیسے ہی آپ اس شاندار سفر کا آغاز کریں، اپنے کام کو اس ادارے کی وراثت سے رہنمائی کرنے دیں۔
اپنے آپ پر بھروسہ رکھیں، اور اپنے ضمیر اور وقت کے تقاضوں سے مطابقت رکھنے والے اسباب کو آگے بڑھانے کے لیے پختہ یقین رکھیں۔
ہمیں دیئے گئے کئی باعث تحریک خیالات میں سے، میں سوامی وویکانند کا حوالہ دے کر ختم کروں گا جنہوں نے اپنے ہدف کے تئیں استقامت اور انتھک کوشش کی اہمیت پر زور دیا تھا جب انہوں نے ‘‘اُٹھو، جاگو، اور تک مت رکو جب تک مقصد حاصل نہ ہو جائے’’ ۔
میں آپ کے مستقبل کی کوششوں کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
کیا آپ اپنی خواہشات کو محسوس کرسکتے ہیں اور تعاون دے سکتے ہیں؟
شکریہ! جئے ہند۔
*************
( ش ح ۔ف ا ۔ رض (
U. No.4887
(Release ID: 2005541)
Visitor Counter : 78