پارلیمانی امور کی وزارت

پارلیمنٹ کا عبوری بجٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی


گیارہ دن کے اجلاس کی مدت میں 9 نشستیں ہوئیں

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے کل 12 بل منظور کیے گئے

لوک سبھا کے کام کاج  کی صلاحیت تقریباً 148فیصدجبکہ  راجیہ سبھا کی تقریباً 137فیصد رہی

Posted On: 10 FEB 2024 9:25PM by PIB Delhi

پارلیمنٹ کا عبوری بجٹ اجلاس، جو بدھ کے روز 31 جنوری 2024 کو شروع ہوا، آج یعنی 10 فروری 2024 کو غیرمعینہ عرصے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ پارلیمانی امور، کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے پارلیمنٹ کے عبوری بجٹ 2024 کے بعد آج ایک پریس کانفرنس کی۔ پارلیمانی اُمور  اور ثقافت کے وزیر مملکت اور قانون و انصاف کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب ارجن رام میگھوال اور پارلیمانی امور اور خارجی امور کے وزیر مملکت جناب وی مرلی دھرن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر موصوف جناب پرہلاد  جوشی نے بتایا کہ اجلاس کے 11 دنوں کی مدت میں 9 نشستیں ہوئیں۔ اجلاس کو ایک دن کے لیے بڑھایا گیا تاکہ ضروری سرکاری کاموں کا لین دین کیا جاسکے۔ اس اجلاس کے دوران کُل 10 بل (7 لوک سبھا اور 3 راجیہ سبھا میں) پیش کیے گئے۔ 12 بل لوک سبھا کے ذریعے منظور کیے گئے اور 12 بل راجیہ سبھا کے ذریعے منظور/واپس کیے گئے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے منظور شدہ/واپس کئے گئے بلوں کی کُل تعداد بھی 12 ہے۔ لوک سبھا میں پیش کیے گئے بلوں کی فہرست، لوک سبھا کے پاس کردہ بل، راجیہ سبھا کے پاس کیے گئے/واپس کیے گئے بل، دونوں ایوانوں کے پاس کیے گئے/واپس کیے گئے بلوں کی فہرست ضمیمے کے ساتھ  منسلک ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BRFB.jpg

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بتایا کہ لوک سبھا کی کام کاج کی  صلاحیت تقریباً 148 فیصد جبکہ راجیہ سبھا کی تقریباً 137 فیصد رہی۔

اس سال کا یہ پہلا اجلاس تھا جس کا آغاز صدرجمہوریہ  دروپدی مرمو  کے ذریعے  31 جنوری 2024 کو آئین کے آرٹیکل 87(1) کے مطابق پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ  خطاب کے ساتھ ہوا۔ لوک سبھا میں صدر کے خطبے پر شکریہ کی تحریک ڈاکٹر ہینا وجے کمار گاویت نے پیش کی اور پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے اس کی تائید کی۔ لوک سبھا کے مذکورہ اجلاس  کی کارروائی  15 گھنٹے 28 منٹ تک چلی جبکہ اس کے لیے  12 گھنٹے مختص کیے گئےتھے ۔ راجیہ سبھا کی کارروائی محترمہ کویتا پاٹیدار کی طرف سے   کی گئی جبکہ اس کی تائید جناب وویک ٹھاکورند کی طرف  کی گئی۔ ایوان کی کارروائی  15 گھنٹے 7 منٹ تک چلی جبکہ اس کے لیے 14 گھنٹے مختص کیے گئے تھے۔ شکریہ کی تحریک پر بحث کی گئی اور دونوں ایوانوں سے عزت مآب  وزیر اعظم کے جواب کے بعد اسے منظور دی گئی۔ لوک سبھا میں 117 ارکان  جبکہ راجیہ سبھا میں 57 اراکین نے اس موضوع پر بحث میں حصہ لیا۔

مرکزی عبوری بجٹ 25-2024 جمعرات یکم فروری 2024 کو پیش کیا گیا۔ دونوں ایوانوں میں عبوری مرکزی بجٹ اور مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے عبوری بجٹ 25-2024 پر عمومی بحث کی گئی۔ 25-2024 کے لیےمنظوری کی مانگ ، 24-2023 کےلیے دوسرے بیچ کے لیے ضمنی مطالبات زر کی مانگ، 25-2024 کے لیے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کی مطالبات زر کی منظوری ، مالی سال24-2023 کے لیے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے ضمنی مطالبات زر کے لیے مکمل ووٹنگ ہوئی اور متعلقہ تصرف علی الحساب بل متعارف کیا گیا اور اس غور وخوض کیا گیا اور 7 فروری 2024 کو لوک سبھا نے اسے  منظور کیا ۔ لوک سبھا کے کاروباری  اجلاس  میں 10 گھنٹے 18 منٹ تک کام ہوا  جس میں 88 ممبران نے حصہ لیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002N416.jpg

راجیہ سبھا میں، 7 فروری، 2024 کو مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں اور کشمیر کے عبوری مرکزی بجٹ اور عبوری بجٹ پر عام بحث ہوئی۔ راجیہ سبھا نے 25-2024 کے لیے ضمنی مطالبات زر سے متعلق ایپروپریئشن بل (تصرف علی الحساب)،24-2023 کے لیے دوسرے بیچ کے ضمنی مطالبات زر کا بل ، 25-2024 کے لیے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کا ضمنی مطالبات زر کا بل مالی سال 24-2023 کے لیے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے ضمنی مطالبات زر کا بل 8 فروری 2024 کو بغیر کسی سفارشات کے لوک سبھا  کو واپس کردیا گیا۔ مالی  بل 2024 بھی اسی روز راجیہ سبھا کے ذریعے  واپس کر دیا گیا۔ راجیہ سبھا کے اس کاروباری اجلاس میں 6 گھنٹے 40 منٹ تک کام کاج ہوا  اور اس  میں 31 ممبران نے شرکت کی ۔

لوک سبھا میں 9 فروری 2024 کو،‘‘بھارتی معیشت پر قرطاس ابیض اور بھارت کے لوگوں کی زندگیوں پر پڑنے والے اس کے اثرات’’کے موضوع پروزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن کے ذریعے  پیش کی  گئی تحریک  پرضابطہ 342 کے تحت بحث کی گئی۔  لوک سبھا میں یہ بحث و مباحثہ7 گھنٹے 25 منٹ تک جاری رہا جبکہ راجیہ سبھا میں اس موضوع پر بحث و مباحثہ ضابطہ 176 کے تحت کیا گیا ، ایوان میں یہ بحث ومباحثہ 3 گھنٹے  50 منٹ تک کیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003U06H.png

وزیر موصوف نے 17ویں لوک سبھا کی میعاد کے دوران کئے گئے کام کی نمایاں خصوصیات کی بھی وضاحت کی۔

لوک سبھا کی 274 نشستیں ہوئیں جن میں 202 بل پیش کیے گئے جبکہ 222 بل منظور کیے گئے۔ راجیہ سبھا کی 271 نشستیں ہوئیں، جن میں 31 بل پیش کیے گئے اور 220 بلوں کو  منظوری دی گئی۔ کل ملا کردونوں ایوانوں سے 221 بلوں کو منظور  کیا گیا اور انہوں نے  دفعات کی شکل لے لی۔

سترہویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس کئی طریقوں سے تاریخی رہا کیونکہ سماجی اور اقتصادی سرگرمیوں سے متعلق تقریباً تمام شعبوں میں قانون سازی پاس کی گئی تھی۔ اس اجلاس  میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے 30 بل منظور کیے گئے جو کہ نئی لوک سبھا کی تشکیل کے بعد اب تک کے واحد پہلے/ موثر اجلاس میں ایک ریکارڈ ہے۔

 

سترہویں لوک سبھا کے دوران سب سے اہم کاروباری معاملات میں سے ایک آرٹیکل 370 سے بعض دفعات کو منسوخ کرنا تھا اور اس کے تحت جموں و کشمیر میں معاشرے کے تمام طبقوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جانے کو یقینی بنانا تھا بالخصوص بھارتی آئین کی دفعات کے لاگو ہونے کی بحالی کے صدارتی احکامات، اور تمام سماجی و اقتصادی قانون سازی کے ساتھ ، جو قانون اور مساوات کے ضابطے کو یقینی بناتی ہو۔ مزید یہ کہ بہتر انتظامیہ کو یقینی بنانے اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کی تشکیل کے ساتھ دوبارہ منظم کیا گیا۔

آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے دفعہ 85اور ضروری قانون سازی نیز  کاروبار کے دیگرلین دین کے لیے، مانسون اجلاس 2020 اور بجٹ اجلاس 2021 اور بجٹ اجلاس، 2022 کے پہلے حصے کا انعقاد لاجسٹکس سمیت صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور داخلی اُمور کی وزارت کے تمام رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے کووڈ-19 وبا کے دوران غیر معمولی انتظامات کرتے ہوئے کیا گیا۔

غلامی کے دور سے منسلک فوجداری  نظام انصاف اب تاریخ  بن گیا ہے۔ اب انصاف کو سزا پر فوقیت حاصل ہے۔ قوم کو ‘انصاف پہلے’ کے اصول پر مبنی ایک نیا نیائے سہینتا ملا ہے۔ اس مقصد کے لیےتعزیرات ہند 1860، ضابطہ فوجداری 1973 اوربھارتی قانون شہادت 1872 کی جگہ اب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے منظور کردہ بھارتیہ  نیائے سنہیتا 2023، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا 2023 اور بھارتیہ ساکشیہ بل2023 لائے گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین کے لیے 26 نومبر 2019 کو پارلیمنٹ کے مرکزی  ہال میں آئین کو اپنانے کے 70 سال مکمل ہونے کی یاد میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ بھارت کی صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو  کی عظیم الشان موجودگی میں نائب صدر، وزیر اعظم، اسپیکر اور پارلیمانی امور کے وزیر اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین نےتقریب میں شرکت کی۔

ستمبر 2023 کا مہینہ ایک تاریخی مہینہ رہا جب پارلیمنٹ کی نئی عمارت قوم کے نام وقف کی گئی۔ پارلیمنٹ کا ایک خصوصی اجلاس بلایا گیا جس کا آغاز 18 ستمبر 2023 کو پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں منعقد ہوا جس میں دونوں ایوانوں میں ‘سمودھان سبھا سے شروع ہونے والے 75 سال کے پارلیمانی سفر – حصولیابیوں، تجربات،یادوں  اور سیکھنے’ پر بحث و مباحثہ کیا گیا۔ وزیر اعظم اور دیگر معززشخصیات  نے 19 ستمبر 2023 کو سینٹرل ہال میں جمع ہونے والے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور اس کے بعد متعلقہ ایوانوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں اپنی کارروائی شروع کی جسے سنسد بھون کا نام دیا گیا جبکہ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس بشمول سینٹرل ہال کو ‘سمودھان سدن’ کا نام دیا گیا ہے۔

ستمبر، 2023 میں  منعقد پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں تب  ایک تاریخی لمحے کا مشاہدہ کیا گیا جب ناری شکتی وندن ادھینیم2023،یعنی آئین (ایک سو چھٹی ترمیم)ایکٹ2023 کے ذریعے لوک سبھا اور ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقےکے قانون سازیہ میں  خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن دینے کے لیے قومی اور ریاستی سطحوں پر پالیسی سازی میں عوامی نمائندوں کے طور پر خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے لیے منظوری دی گئی۔ لوک سبھا میں ووٹنگ کا طریقہ  وہی رہا جس کے تحت  454 ووٹ حق میں پڑے اور صرف 2 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ راجیہ سبھا میں اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

اس مدت کے دوران، ‘ڈیجیٹل انڈیا پروگرام’ کے تحت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن پر عمل کرتے ہوئے، پارلیمانی امور کی وزارت تمام مقننہ کو پیپر لیس یعنی پیپرسے مبرا بنانے کے لیے تیزی سے ‘‘قومی ای- ودھان ایپلی کیشن- نیوا’’ کو نافذ کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے نیوا کو جلد اپنانے کے لیے 26 نومبر 2020 کوپریزائیڈنگ افسروں  کی 80 ویں کانفرنس کے دوران کیواڈیا  میں تمام پریزائیڈنگ افسران کو اس سلسلے میں واضح نعرہ دیا تھا۔ اس کال  کی تجدید اس وقت کے بھارت کے صدر جمہوریہ نے 31 جنوری 2021 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اپنے خطاب کے دوران کی۔ اب تک 22 ریاستی مقننہ نے  مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں جبکہ 19 ایوانوں کےپروجیکٹوں کو  پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے اور اس وقت تک 12 ریاستی مقننہ میں نیواپر عمل کیاجا چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونو ں ایوانوں سمیت باقی قانون ساز اداروں میں اس کے جلد نفاذ کے لیے ٹھوس کوششیں کی جا رہی ہیں۔

موجودہ حکومت نے آئین کی کتابوں سے پرانے، بے کار اور قدیم قوانین کو ختم کرکے ایک ریکارڈ تیار کیا ہے۔ 2014 سے اب تک کل 1562 پرانے اور بے کار قوانین کو منسوخ کیا جا چکا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش م ۔ع ن

(U: 4828)



(Release ID: 2005192) Visitor Counter : 81