سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس کی مختلف وزارتوں اور محکموں کی ماہانہ مشترکہ میٹنگ طلب کی
طالب علموں کی مہارتوں اور اختراعات کو تیز کرنے کے لیے گزشتہ ماہ منعقدہ اسپیس ہیکاتھون کا جائزہ لیا
جیو اسپیشل بھوون پورٹل سے متعلق تکنیکی مسائل پر 30 گھنٹے کا ہیکاتھون گزشتہ ماہ فرید آباد میںآئی آئی ایس ایف-2023 کے حصے کے طور پر منعقد کیا گیا تھا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی نوعیت کے پہلے خلائی ہیکاتھون کے لیے زبردست ردعمل پر اطمینان کا اظہار کیا
سائنس سکریٹریوں کی میٹنگ نے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے آپریشنلائزیشن کی ستائش کی
Posted On:
11 FEB 2024 6:07PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج نئی دہلی میں سائنس کی مختلف وزارتوں اور محکموں کی ماہانہ مشترکہ میٹنگ طلب کی، جس میں ایجنڈا کے دیگرموضوعات کے علاوہ، انہوں نے طلباء کے لیے اپنی مہارتوں اور اختراعات کو تیز کرنے کے لیے گزشتہ ماہ منعقدہ خلائی ہیکاتھون کا جائزہ لیا۔
جیو اسپیشل بھوون پورٹل سے متعلق تکنیکی مسائل جیسے خلا ء سے متعلق چیلنجوںپر 30 گھنٹے کا ہیکاتھونانڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول - 2023 (آئی آئی ایس ایف-2023)کے ایک حصے کے طور پر گزشتہ ماہ فرید آباد کے ڈی بی ٹی ٹی ایچ ایس ٹی آئی-آر سی بی کیمپس میںمیں 17 سے 20 جنوری 2024 تک منعقد کیا گیا تھا ۔
اپنی نوعیت کے پہلے خلائی ہیکاتھون کے لیے زبردست ردعمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر نے اس حقیقت کو سراہا کہ ایک ماہ کے عرصے میں 4,000 سے زیادہ ٹیمیں رجسٹر کی گئیں۔ فرید آباد میں ہونے والے گرانڈ فنالے کے لیے 57 ٹیموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔
مختلف سائنس کی وزارتوں اور محکموں کے اعلیٰ سطحی مشترکہ اجلاس میں سائنس اور ٹیکنالوجی، بایوٹیکنالوجی، سی ایس آئی آر، علوم ارضیات ، خلاء اور ایٹمی توانائی کے شعبوں کےنمائندے شامل تھے۔
سائنس اور ٹیکنالوجیکے وزیر کو بتایا گیا کہ آئی آئی ایس ایف کے مقام پر 30 گھنٹے طویل ہیکاتھون کے اختتام کے بعد، ابتدائی طور پر جیوری نے سرفہرست 24 ٹیموں کو شارٹ لسٹ کیا۔ مین جیوری نے پچ پریزنٹیشن کے لیے 16 ٹیموں کا انتخاب کیا، اور آخر میں چار ٹیموں کو فاتح قرار دیا گیا اور ان کے خیالات کو اسرو کی طرف سے سپورٹ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ 11 رنرز اپ بھی قرار پائے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےآئی آئی ایس ایف-2023 کی شاندار کامیابی کے لیے تمام سائنسی محکموں کی بھی ستائش کی جس میں 11,000 سے زیادہ مندوبین سمیت 35,000 کے قریب شرکاء نے حصہ لیا ۔ سات ریاستیسائنس و ٹکنالوجی کے وزراء، 27 ریاستی حکام اور سکریٹریوں اور 75 مندوبین نے بھی چار روزہ سائنس میلہ میں شرکت کی ۔
سائنس سکریٹریوں کی ماہانہ میٹنگ نے 5 فروری 2024 کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کے ساتھ انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) کے آپریشنلائزیشن میں شامل زمینی کام کے لیے محکموں کی تعریف کی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مشورہ دیا کہ ڈی ایس ٹی انوسندھن این آر ایف کے لوگو کی تلاش کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو بتایا گیا کہ سائنس کے مختلف شعبوں کی تمام فیلو شپ کے لیے ڈیزائن کیے جانے والے ون پورٹل کی نمائش کی گئی۔ پورٹل کا سیکورٹی آڈٹ اب این آئی سی کے ذریعہ دانشوروں کے لیے شروع کرنے سے پہلے کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں مختلف سرکاری محکموں اور اداروں میں ریسرچ سائنسدانوں کی سروس کنڈیشنکی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی کامیابیوں اور دریافتوں/ ایجادات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے حال ہی میں قائم کیے گئے سائنس میڈیا کمیونیکیشن سینٹر(ایس ایم سی سی) کو متحرک کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ لیبارٹریوں اور محکموں کے تمام نوڈل افسران کی ایک ورکشاپ منعقد کی جائے تاکہ کامیابیوں کی خبروں کو آسانی سے پہنچایا جا سکے۔
سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر کو بتایا گیا کہ برازیل، اس سال جی 20 صدارت کا میزبان ہے، اس نے جی 20 بایو اکانومیپہل کی تشکیل کے لیے مسودے طلب کیے ہیں اور پہلی ماہرین کی میٹنگ13-14 مارچ کو برازیل میں ہوگی۔
آج کی میٹنگ سائنس سکریٹریوں کی ماہانہ جائزہ میٹنگوں کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی، جس کا آغاز ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کیا تھا تاکہ سائلوس کو توڑنے اور مختلف سائنسی سلسلوں کے درمیان ہم آہنگی سے مربوط نقطہ نظر کو تیار کیا جا سکے۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر، ڈاکٹر اجے کے سود؛ سکریٹری، ڈی ایس آئی آر اور ڈی جی، سی ایس آئی آر، ڈاکٹر این کلیسیلوی؛ سکریٹری، ڈی ایس ٹی، پروفیسر ابھے کرندیکر؛ سکریٹری، ڈی بی ٹی، ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے؛ اور سکریٹری،علوم ارضیات کی وزارت، ڈاکٹر ایم روی چندرن نے بحث میں شرکت کی۔
سائنس اور ٹیکنالوجی، بایو ٹیکنالوجی، سی ایس آئی آر، علوم ارضیات ، اسرو اور ایٹمی توانائی سمیت سائنس کی وزارتوں اور محکموں کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ت ع(
4815
(Release ID: 2005062)
Visitor Counter : 77