خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

حکومت ہند صنفی انصاف کے لیے  عہد بند ہے


خواتین کو تعلیمی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لیے زندگی کے چکر کے تسلسل کی بنیاد پر مسائل کو حل کرنے کے واسطے کثیر الجہتی نقطہ نظر

Posted On: 09 FEB 2024 1:51PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  صنفی انصاف حکومت کا ایک اہم عہد ہے جیسا کہ ہندوستان کے آئین میں درج ہے۔ صنفی طور پر  منصفانہ معاشرے کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی میں اضافے کے لیے، حکومت کی جانب سے گزشتہ برسوں کے دوران خواتین کو معاشی اور سیاسی  عتبار سے بااختیار بنانے اور  ان کی حفاظت اور تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں فوجداری قوانین اور خصوصی قوانین  جیسے ’گھریلو تشدد سے خواتین کا تحفظ ایکٹ، 2005‘، ’جہیز پر پابندی ایکٹ، 1961‘، ’بچوں کی شادی کے امتناع سے متعلق  ایکٹ، 2006‘؛ ’خواتین کی غیر مہذب نمائندگی (ممانعت) ایکٹ، 1986‘؛ ’خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013‘، ‘غیر اخلاقی  کاروبار (روک تھام) ایکٹ، 1956‘، ’ستی کی روک تھام کے کمیشن سے متعلق ایکٹ، 1987‘، ’جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ ایکٹ ، 2012‘، ’جوینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015‘  وغیرہ کا نفاذ شامل ہے ۔

اس کے علاوہ، حکومت ملک بھر میں خواتین کے تحفظ، سکیورٹی اور  انہیں بااختیار بنانے کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے۔ حکومت نے خواتین کوتعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے لیے زندگی  کے چکر کے تسلسل کی بنیاد پر  خواتین کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنایا ہے تاکہ وہ تیز رفتار اور پائیدار قومی ترقی میں برابر کی شراکت دار بن سکیں۔

پچھلے کچھ برسوں میں، ملک میں خواتین کی ہمہ گیر ترقی اور انہیں  بااختیار بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔

سمگرا شکشا، اسکالرشپ اسکیمیں، بابو جگ جیون رام چھاتراواس یوجنا، سوچھ ودیالیہ مشن وغیرہ جیسے اقدامات اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ اسکول لڑکیوں کے لیے خاص طور پر معاشرے کے کمزور طبقوں کے لیے موافق  ہیں اور ان میں ان کی خصوصی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مناسب سہولیات موجود ہیں۔

وزارت تعلیم کے اعلیٰ تعلیم کا محکمہ ’انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم پر قومی مشن‘ (این ایم ای آئی سی ٹی) اسکیم، سویم  (نوجوان خواہش مند ذہنوں کے لیے ایکٹیو لرننگ کے اسٹڈی ویبس)،سویم پربھا، نیشنل ڈیجیٹل لائبریری (اینڈی  ایل)، ورچوئل  لیب ، ای-ینترا، نیٹ (نیشنل ایجوکیشن الائنس فار ٹیکنالوجی) وغیرہ کا انتظام کر رہی ہے تاکہ ملک بھر کے طلباء کو ای لرننگ کے ذریعے معیاری تعلیم کو یقینی بنایا جاسکے ۔ پردھان منتری ودیا لکشمی کاریہ کرم کے تحت حکومت نے ودیا لکشمی پورٹل ( وی ایل پی) شروع کیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ طلباء بینکوں کے سنگل ونڈو سسٹم کے ذریعے آسانی سے تعلیمی قرض حاصل کر سکیں۔ تمام پبلک سیکٹر بینکوں (پی ایس بیز) کو پورٹل پر آن بورڈ کر دیا گیا ہے۔

پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین (پی ایم اے وائی-جی) اسکیم مکانات کی خواتین کی ملکیت پر توجہ مرکوز کرتی ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مکان کی الاٹمنٹ خاتون کے نام یا مشترکہ طور پر شوہر اور بیوی کے نام کی جائے گی، سوائے ایسے شخص کے معاملے میں جس کی بیوی مرچکی /  جو غیر شادی شدہ /  جوعلیحدہ شخص  ہو / ٹرانسجینڈر ہو۔

نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ یا ای- نام، جو کہ  زرعی اجناس کے لیے ایک آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم  ہے، خواتین کو منڈیوں تک رسائی میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے یا اس کی تلافی کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) خواتین کوآپریٹیو کی ترقی کے لیے ایک اہم رول ادا کر رہی ہے کیونکہ خواتین کی بڑی تعداد کوآپریٹیو میں مصروف اور شامل ہے جو  اناج کی پروسیسنگ،  فصلوں کی بوائی، تلہن کی  پروسیسنگ، ماہی پروری، ڈیری اور لائیو اسٹاک، اسپننگ ملوں ، ہینڈ لوم اور پاور لوم ویونگ، انٹیگریٹڈ کوآپریٹو ڈیولپمنٹ پروجیکٹس وغیرہ سے متعلق سرگرمیوں  میں مصروف ہیں۔

’ سوچھ بھارت مشن‘ کے تحت 11.60 کروڑ سے زیادہ ٹوائلیٹس کی تعمیر ’اجولا یوجنا‘ کے تحت خط افلاس سے نیچے 10.14 کروڑ خواتین کو صاف ستھرے کوکنگ گیس کنکشن اور 19.26 کروڑ دیہی گھروں میں سے 14.21 کروڑ کو ’جل جیون مشن ‘ کے تحت پینے کے پانی کے نل کے کنکشن سے جوڑے جانے‘  نے مشقت اور دیکھ بھال کے بوجھ کو کم کرکے خواتین کی زندگیوں کو بدل دیا ہے۔

اس کے علاوہ، ’’پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندر‘‘ قائم کیے گئے ہیں تاکہ صحت کی دیکھ بھال میں جیب پر پڑنے والے خرچ  کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ اس کا مقصد سستی قیمتوں پر معیاری جنرک ادویات فراہم کرکے ہندوستان کے ہر شہری کے صحت کی دیکھ بھال کے بجٹ کو کم کرنا ہے۔ ملک بھر میں 10,000 سے زیادہ کیندر  کام کر رہے ہیں۔

حکومت نے ملک بھر میں پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کے تحت پردھان منتری کوشل کیندر بھی قائم کیے ہیں۔ خواتین کے لیے تربیت اور اپرنٹس شپ دونوں کے لیے اضافی انفراسٹرکچر بنانے ،لچکدار ٹریننگ ڈیلیوری میکانزم جیسے موبائل ٹریننگ یونٹس، لچکدار دوپہر کے بیچوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے مقامی ضرورت پر مبنی تربیت اور محفوظ اور صنفی حساس تربیتی ماحول، خواتین ٹرینرز کی ملازمت، معاوضے میں مساوات، اور شکایت کے ازالے کے طریقہ کار کو یقینی بنانا پر زور دیا گیا ہے۔

حکومت ہند نے 6 کروڑ دیہی گھروں (فی گھر  ایک فرد) کا احاطہ کرتے ہوئے دیہی ہندوستان میں ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے کے لیے ’’پردھان منتری گرامین ڈیجیٹل ساکشرتا ابھیان‘‘ (پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے) کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنا ہے اور  خصوصی طور پر دیہی آبادی  بشمول سماج کے پسماندہ طبقات جیسے ایس سی/ایس ٹی، اقلیتیں، خط افلاس  سے نیچے آنے والے افراد، خواتین اور معذور افراد  کا احاطہ کرنا ہے۔

دین دیال انتیودیہ یوجنا - قومی دیہی روزگار  مشن ( ڈے- این آر ایل ایم) کے تحت، تقریباً 9.98 کروڑ خواتین تقریباً 90 لاکھ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں جو کئی اختراعی اور سماجی اور ماحولیاتی طور پر ذمہ دار طریقوں سے دیہی سماجی و اقتصادی منظر نامے کو تبدیل کر رہی ہیں اور حکومتی معاونت بشمول  بلاضمانتی قرضوں کا فائدہ بھی حاصل کر رہی ہیں۔

پردھان منتری مدرا یوجنا اور اسٹینڈ اپ انڈیا ، پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)  جیسی اسکیمیں خواتین کو اپنا کاروبار قائم کرنے میں مدد کرنے کے لیے شروع کی گئی ہیں۔ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے ’اسٹینڈ اپ انڈیا‘ کے تحت دس لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک کے 81 فیصد قرض خواتین کو دستیاب کرائے گئے ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے ایک  مالیاتی شمولیت کے پروگراموں میں سے  ایک  پی ایم جن دھن یوجنا کے تحت 28 کروڑ سے زیادہ خواتین کو ان بینک کھاتے کھلواکر  فائدہ پہنچایا گیا ہے، جن میں سے  زیادہ تر  کا تعلق دیہی علاقوں  سے ہے۔ لڑکیوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت نے ’سوکنیا سمردھی اکاؤنٹ‘ وغیرہ کے نام سے ایک بچت اسکیم شروع کی۔

خواتین کو نچلی سطح پر سیاسی قیادت کے مرکزی دھارے میں لانے کے لیے، حکومت نے آئین میں 73ویں ترمیم کے ذریعے پنچایتی راج اداروں (پی آر آئیز) میں خواتین کے لیے کم از کم 33 فیصد نشستیں مخصوص کر دی ہیں۔ آج، پی آر آئیز میں 14.50 لاکھ سے زیادہ منتخب خاتون نمائندگان (ای ڈبلیو آرز) ہیں، جو کہ کل منتخب نمائندوں کا تقریباً 46فیصد ہے۔ حکومت وقتاً فوقتاً ای ڈبلیو آرز کو ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ خواتین کو حکمرانی کے عمل میں مؤثر طریقے سے حصہ لینے کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔

’’سنبل‘‘ ذیلی اسکیم جو  خواتین کی حفاظت اور سکیورٹی کے لیے ہے اور اس میں ون اسٹاپ سینٹرز (او ایس سیز)، ویمن  ہیلپ لائن (ڈبلیو ایچ ایل)، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) اور ناری عدالت کا ایک نیا حصہ شامل ہے۔

’’سامرتھیا‘ ذیلی اسکیم میں، جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہے اور اس میں پردھان منتری ماتر وندن یوجنا (پی ایم ایم وی وائی)، اجولا، سوادھار گرہ ( جس کا نام بدل کر شکتی سدن  کیا گیا ہے) اور ورکنگ ویمن ہاسٹل (جا کو سکھی نواس کا نام دیا گیا ہے)، نیشنل کریچ اسکیم (جس کا نام بدل کر پالنا رکھا گیا ہے) اور اقتصادی طور پر  بااختیار بنانے کے لیے گیپ فنڈنگ کا ایک نیا جزو یعنی خواتین کو بااختیار بنانے کا مرکز (ایچ ای ڈبلیو) جس کا مقصد مرکزی، ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ضلع کی سطح پر  خواتین کے لیے بنائے گئے اسکیموں اور پروگراموں کے بین شعبہ جاتی یکجہتی کو آسان بناکر  ایسا ماحول تیار کرنا ہے جس میں خواتین اپنی پوری صلاحیتوں کا استعمال کر سکیں۔

مشن پوشن 2.0 کے تحت آنگن واڑی خدمات ایک عالمگیر اسکیم ہے جس کے تحت حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں سپلیمنٹری نیوٹریشن پروگرام (ایس این پی) سمیت خدمات کے لیے اہل ہیں۔ اجرت کے جزوی معاوضے اور حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں  کی  صحت کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے پردھان منتری ماتر وندن یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) نافذ کی ہے جس کا مقصد حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو  براہ راست فائدے کی منتقلی (ڈی بی ٹی)  کے ذریعہ نقد رقم فراہم کراتے ہوئے ، حمل، زچگی اور دودھ پلانے کے دوران  مناسب مشق، دیکھ بھال اور ادارہ جاتی خدمات کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔  اس اسکیم کے ذریعے تقریباً 3.29 کروڑ خواتین کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ   تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بچوں کو دن کی دیکھ بھال کی سہولیات اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک ذیلی اسکیم  پالنا نافذ کی گئی ہے۔

سال 2017 میں، میٹرنٹی بینیفٹ ایکٹ میں ترمیم کی گئی تھی جس میں پہلے دو بچوں کے لیے 12 ہفتوں سے 26 ہفتوں تک  کی تنخواہ کے ساتھ  میٹرنٹی  چھٹی دی گئی تھی جس میں خواتین کارکنوں کو زچگی کی تنخواہ کی چھٹی اور مقررہ فاصلے کے اندر پچاس یا اس سے زیادہ ملازمین رکھنے والے اداروں میں کریچ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ خاتون کو تفویض کردہ کام کی نوعیت کے مطابق اس  ایکٹ کی دفعہ  5(5)   میں خاتون کے لیے ایسی مدت  تک  میٹرنٹی  کا فائدہ حاصل کرنے کے بعد اور  آجر اور خاتون کے باہمی اتفاق کے مطابق شرطوں پر گھر سے کام کا بھی التزام ہے ۔

شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے ذریعہ کئے گئے وقت کے استعمال کے سروے (ٹی یو ایس) (جنوری - دسمبر 2019) کے مطابق، دیہی اور شہری ہندوستان دونوں میں، تقریباً 80 فیصد خواتین گھر کے ارکان کے لیے بلا معاوضہ گھریلو خدمات  انجام دیتی ہیں جو یومیہ تقریباً 5 گھنٹے  لگاتی ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں مرد  اس کا تقریباً 20 فیصد یعنی  ایک  گھنٹہ 30 منٹ یومیہ لگاتے ہیں۔

خواتین کو بااختیار بنانے کی قومی پالیسی کا مقصد مردوں اور خواتین  دونوں کی فعال شرکت اور شمولیت سے سماجی رویوں اور کمیونٹی کے طریقوں کو تبدیل کرنا ہے۔ یہ خواتین کے نقطہ نظر کو یقینی بنانے کے لیے پالیسی ہدایات فراہم کرتا ہے جو اس طرح کے عمل میں ان کی شرکت کو ادارہ جاتی بنا کر میکرو اکنامک اور سماجی پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ میں شامل ہیں۔ اس پالیسی کا مقصد خواتین کو رسمی اور غیر رسمی شعبوں (بشمول گھر پر کام کرنے والے) میں پروڈیوسر اور ورکرز کے طور پر تسلیم کرنا ہے اور اسی کے مطابق ملازمت اور ان کے کام کے حالات سے متعلق مناسب پالیسیاں تیار کی گئی ہیں۔

شماریات اور پروگرام کے نفاذ  کی  وزارت کے ذریعہ کرائے گئے  پیریئڈک  لیبر فورس سروے کے مطابق، خواتین لیبر فورس میں شرکت کی شرح (معمول کی حیثیت، عمر 15 سال اور اس سے زیادہ) 18-2017 میں 23.3 فیصد سے بڑھ کر 23-2022 میں 37.0 فیصد ہو گئی ہے، جیساکہ مندرجہ ذیل جدول میں دکھایا گیا ہے:

سروے کی مدت

خواتین کی  لیبر فورس شرکت کی شرح (فیصد)

(معمول کی حیثیت، عمر 15 سال اور اس سے زیادہ)

2017-18

23.3

2018-19

24.5

2019-20

30.0

2020-21

32.5

2021-22

32.8

2022-23

37.0

 

خواتین لیبر فورس میں شرکت کی شرح میں 13.7 فیصد کا یہ نمایاں اضافہ حکومت کی جانب سے طے شدہ فیصلہ کن ایجنڈے کا نتیجہ ہے جس کا مقصد لیبر فورس میں خواتین کی شرکت اور ملک میں ان کے روزگار کے معیار کو  بہتر بناکر  ان کی طویل مدتی سماجی و اقتصادی ترقی  کے لئے پالیسی اقدامات کے ذریعہ خواتین کو بااختیار بناناہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا گ۔ن ا۔

U-4725



(Release ID: 2004569) Visitor Counter : 51


Read this release in: English , Hindi , Tamil