صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آر ایم این سی اے ایچ+این  پرتازہ ترین معلومات


بچوں کو دودھ پلانے والی ماؤں کے کوریج کو بہتر بنانے کےلئے مدرس ایبسولیوٹ افیکشن کو نافذ کیا جا رہا ہے

صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرنے کےلئے تغذیے بخش خوراک  فراہم کرنے کے مراکز (این آرسیز) قائم کیے گئے ہیں تاکہ طبی پیچیدگیوں کے ساتھ تغذیے کی شدید کمی کے شکار (ایس اے ایم)مرض  میں مبتلا 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو بیماری  کے دوران  طبی اور غذائیت کی دیکھ بھال فراہم کی جا سکے

انیمیا مکت بھارت پروگرام  خون کی کمی کے شکار افراد میں  اس  کی کمی کو دور کرنے کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے

Posted On: 09 FEB 2024 2:31PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے  آج لوک سبھا میں تحریری جواب میں کہا کہ حکومت ہند نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت دودھ پلانے والی ماؤں کے نوزائیدہ بچے ایڈولسنٹ ہیلتھ پلس نیوٹریشن (آر ایم این سی اے ایچ+این  ) حکمت عملی کو نافذ کررہی ہے، جس کے تحت پورے ملک میں خواتین اور بچوں میں خون کی کمی اور غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف سرگرمیاں شامل ہیں۔ اس کے تحت کئے جارہے اقدامات  درج ذیل ہیں:

  1. مدرس ایبسولیوٹ افیکشن  (ایم اے اے ) کو  بچوں کو دودھ پلانے والی ماؤں کے کوریج کو  بہتر بنانے کے لیے لاگو کیا گیا ہے جس میں ابتدائی چھ ماہ کے لیے بچوں کو ماں کے دودھ  کی ابتدائی شروعات اور خصوصی طور پر بچوں  کو ماں کا دودھ ملنے کا طریقہ کار شامل ہے جس کے بعد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی استعداد کار میں اضافہ اور آئی ای سی  کی جامع مہمات کے ذریعے عمر کے مطابق بچوں کو ماں کادودھ ملنے کے مکمل  کے طریقے شامل ہیں۔
  2. تغذیہ بخش خوراک فراہم کرنے کے مراکز (این آر سی ز) صحت عامہ کی سہولیات پر قائم کیے گئے ہیں تاکہ طبی پیچیدگیوں کے ساتھ تغذیے کی شدید کمی کے شکار (ایس اے ایم) مرض میں مبتلا 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو اندرونی طبی اور غذائیت کی دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔ علاج معالجے کے علاوہ، بچوں کو بروقت، مناسب اور بہتر خوراک فراہم کرنے ، مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی کو دور کرنے، ماں اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے عمر کے لحاظ سے مکمل نگرانی  اور کھانا کھلانے کے طریقوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اور بچے میں غذائیت اور صحت کے مسائل کی نشاندہی کرنے کے لیے ماؤں کو مشاورتی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔
  3. انیمیا مکت بھارت (اے ایم بی) پروگرام چھ استفادہ کنندگان کی عمر کے گروپ - بچوں (6-59 ماہ)، بچے (5-9 سال)، نوعمروں (10-19 سال)، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور خواتین میں خون کی کمی کو کم کرنے کے لیے لاگو کیا گیا ہے۔ مضبوط ادارہ جاتی میکانزم کے ذریعے چھ مداخلتوں کے نفاذ کے ذریعےلائف سائکل میں خواتین میں  تولیدی عمر کے  گروپ (15-49 سال) میں خون کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات یہ ہیں:
  1. ہدف بنائے گئےعمرکے تمام چھ  گروپوں میں پروفیلیکٹک آئرن اور فولک ایسڈ کی تکمیل
  2. سال بھر تیز رویے میں تبدیلی کی کمیونیکیشن (بی سی سی ) مہم کے لیے: (a) آئرن فولک ایسڈ کی تکمیل اور کیڑے مار دوا کی تعمیل کو بہتر بنانا، (b) نوزائیدہ اور چھوٹے بچوں کو دودھ پلانے کے مناسب طریقوں کو بڑھانا، (c) آئرن سے بھرپور خوراک کی مقدار میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرنا۔ خوراک کے تنوع کے ذریعے مقامی طور پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے پر توجہ مرکوز کرنا، اور (d) صحت کی سہولیات میں بچے کی پیدائش  کے بعدماں کی  ہڈیوں میں آئی کمزوری  کو دور کرنے کو یقینی بنانا
  • III. حاملہ خواتین اور اسکول جانے والے نوعمروں پر خصوصی توجہ کے ساتھ ڈیجیٹل طریقوں اور دیکھ بھال کے ساتھ جانچ
  1. ملیریا، ہیموگلوبینو پیتھیز اور فلوروسس پر خصوصی توجہ کے ساتھ مقامی پاکٹس میں خون کی کمی کی غیر غذائی وجوہات کو حل کرنا
  2. اعلی ترجیحی اضلاع (ایچ پی ڈیز) میں شدید خون کی کمی والی حاملہ خواتین کی شناخت اور ان کی نگرانی  کے لیے اے این ایم  کو ترغیبات فراہم کرنا۔
  3. آئرن سوکروز/خون کی منتقلی کے ذریعے حاملہ خواتین میں شدید خون کی کمی کا انتظام
  4. کمیونٹی موبلائزیشن اور آئی ای سی /بی سی سی سرگرمیوں کے ذریعے آشاورکروں  کے ذریعے بیداری
  5. عمل درآمد کو مضبوط بنانے کے لیے دیگر لائن محکموں اور وزارتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور بیداری۔
  1. نیشنل ڈی وورمنگ ڈے (این ڈی ڈی) کے تحت البینڈازول گولیاں اسکولوں اور آنگن واڑی مراکز کے ذریعے دو مرحلوں (فروری اور اگست) میں ایک ہی دن میں دی جاتی ہیں تاکہ تمام بچوں اور نوعمروں (1-19 سال) میں مٹی سے منتقل ہونے والے ہیلمینتھ (ایس ٹی ایچ) کے انفیکشن کو کم کیا جا سکے۔
  2. ماہانہ ولیج ہیلتھ، سینی ٹیشن اینڈ نیوٹریشن ڈے (و ی ایچ ایس این ڈی) آنگن واڑی مراکز میں آئی سی ڈی ایس کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ غذائیت سمیت ماں اور بچے کی دیکھ بھال کی فراہمی کے لیے ایک آؤٹ ریچ سرگرمی ہے۔
  3. ایم سی پی  کارڈ اور محفوظ زچگی کتابچہ حاملہ خواتین کو خوراک، آرام، حمل کے خطرے کی علامات، فائدہ کی اسکیموں اور بچے کی پیدائش کے بارے میں ادارہ جاتی تعلیم دینے کے لیے تقسیم کیا جاتا ہے۔

جیسا کہ امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے، حکومت غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کرتی ہے، جیسے کہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے ) 2013، جو ٹارگٹڈ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (ٹی پی ڈی ایس) کے تحت انتہائی سبسڈی والے غذائی اناج فراہم کرتا ہے۔ دیہی آبادی کے 75فیصد اور شہری آبادی کے 50فیصد تک کوریج کے لیے اور پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت، انتیودیا ان یوجنا کے 81.35 کروڑ استفادہ کنندگان اور ترجیحی گھرانوں کو یکم جنوری 2024 سے پانچ سال کی مدت کے لیے مفت اناج فراہم کیا جاتا ہے۔

جیسا کہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ، وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے، کرشی وگیان کیندر اسکیم کے تحت، 30310 فارم خاندانوں میں 16681 غذائی باغات قائم کیے گئے ہیں اور صحت اور غذائیت کی خواندگی کے بارے میں بیداری کی سرگرمیاں چلائی جاتی ہیں۔

جیسا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے مطلع کیا، مشن پوشن 2.0 کے تحت، سپلیمنٹری نیوٹریشن پروگرام 6 سال سے کم عمر کے بچوں، نوعمر لڑکیوں (14-18 سال)، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو این ایف ایس اے  ایکٹ 2013 کے شیڈول II کے تحت غذائیت کے اصولوں کے مطابق غذائی امداد فراہم کرتا ہے۔

نیز، وزارت تعلیم کے تحت پردھان منتری پوشن شکتی نرمان (پی ایم پوشن ) سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں این ایف ایس اے ایکٹ 2013 کے شیڈول II کے تحت غذائیت کے اصولوں کے مطابق بال واٹیکاس (پری اسکول) کے اسکول جانے والے بچوں کوپانچویں جماعت تک  گرم پکا ہوا کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔

حکومت ہند گھریلو دستیابی کو بڑھانے اور ضروری غذائی اجناس کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ا م۔م ص۔

U- 4743


(Release ID: 2004567) Visitor Counter : 58


Read this release in: English , Hindi