محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

باضابطہ ملازمت کی تخلیق

Posted On: 08 FEB 2024 5:27PM by PIB Delhi

ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ اور متفرق پروویژنز ایکٹ، 1952 ان فیکٹریوں اور اداروں پر لاگو ہوتا ہے جو شیڈول 197 کے کسی بھی طبقے میں 20 یا اس سے زیادہ افراد کو ملازم رکھتے ہیں اور ایسے ملازمین جن کی ماہانہ ای پی ایف  تنخواہ صرف 15,000 روپے ہے، ارکان کے طور پر اندراج کرنا قانونی طور پر ضروری ہے۔ ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) کے تحت پچھلے پانچ سالوں میں رجسٹرڈ ممبران کی تعداددرج ذیل ہے:-

نمبر شمار

سال

تعاون کرنے والے ممبران (کروڑ میں)

1.

2018-19

4.69

2.

2019-20

5.54

3.

2020-21

5.93

4.

2021-22

6.42

5.

2022-23

6.85

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کی استعداد کار میں بہتری حکومت کی ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے حکومت ہند نے ملک میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

حکومت ہند نے کاروبار کو فروغ دینے اور کووڈ-19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے خود انحصار بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت حکومت نے ستائیس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مالی امداد فراہم کیا ہے۔

حکومت ایسے اسٹریٹ وینڈروں (اسٹریٹ وینڈرز) کو اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کولیٹرل فری ورکنگ کیپیٹل لون کی سہولت فراہم کرنے کے لیے یکم جون 2020 سے پرائم منسٹر اسٹریٹ وینڈر سیلف ریلینٹ فنڈ (پی ایم سواندھی یوجنا) کا نفاذ کررہی ہے۔ کولیٹرل فری ورکنگ کیپیٹل لون کی سہولت ) ان کے لیے ہے، جو کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ 31.01.2024 تک، اس اسکیم کے تحت 83.67 لاکھ قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔

پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی)کو  حکومت نے خود روزگار کی سہولت فراہم کرنے کے لیے شروع کی تھی۔ پی ایم ایم وائی کے تحت، مائیکرو/چھوٹے کاروباری اداروں اور افراد کو 10 لاکھ روپے تک کے کولیٹرل فری قرضے دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنی کاروباری سرگرمیاں شروع کر سکیں یا اسے بڑھا سکیں۔ 26.01.2024 تک، اس اسکیم کے تحت 46.16 کروڑ قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔

حکومت کے ذریعہ 2021-22 سے شروع ہونے والے 5 سال کی مدت کے لیے 1.97 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) نافذ کی جا رہی ہے۔ جس میں 60 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

پی ایم گتی شکتی اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک تبدیلی کا طریقہ ہے۔ یہ نقطہ نظر سات انجنوں سے چلایا جاتا ہے - یعنی سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، بڑے پیمانے پر نقل و حمل، آبی گزرگاہیں اور لاجسٹک انفراسٹرکچر۔ یہ وژن صاف ستھری توانائی اور سب کی کوششوں سے کارفرما ہے جس سے سب کے لیے بہترین ملازمتیں اور کاروباری مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ حکومت ہند وزیر اعظم ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام(پی ایم ای جی پی) مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) اور دین دیال انتودیا یوجنا-نیشنل اربن لائیولی ہوڈس مشن جیسی اسکیموں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری اور عوامی اخراجات پر مشتمل مختلف پروجیکٹوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ حکومت دیہی سیلف ایمپلائمنٹ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آرایس ای ٹی آئی) کے ذریعہ کاروباری ترقی کے لیے دیہی نوجوانوں کی ہنر مندی کے لیے ایک پروگرام نافذ کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ، (آئی ٹی آئی) نوجوانوں کی ملازمت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) صنعتی تربیت کے ذریعہ قومی اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس)، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی)، جن شکشا سنستھان (جے ایس ایس) اسکیم اور دستکاروں کی تربیت کی اسکیم (سی ٹی ایس) کو نافذ کررہی ہے۔

ان اقدامات کے علاوہ، حکومت کے مختلف فلیگ شپ پروگرام جیسے میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، ہاؤسنگ فار آل وغیرہ بھی روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف مرکوز ہیں۔

مزدور اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت رامیشور تیلی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  یہ اطلاع دی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

4690


(Release ID: 2004259) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Hindi