محنت اور روزگار کی وزارت
مہاجر مزدوروں کے لیے معیاری اجرت
Posted On:
08 FEB 2024 5:30PM by PIB Delhi
کم از کم اجرت کا قانون، 1948 کی دفعات کے تحت، مرکزی اور ریاستی حکومتیں دونوں ہی اپنے اپنے دائرہ اختیار کے تحت مہاجر مزدوروں سمیت شیڈول ملازمتوں میں کام کرنے والے ملازمین کی کم از کم اجرت کو طے کرنے، اس کا جائزہ لینے اور نظر ثانی کرنے کے لیے مناسب حکومتیں ہیں۔ بین ریاستی مہاجر مزدوروں (روزگار کے ضابطے اور سروس کے حالات) سے متعلق قانون، 1979 کی دفعہ 13 کے تحت، بین ریاستی مہاجر مزدوروں کو کسی بھی صورت میں کم از کم اجرت کے قانون، 1948 (1948 کے 41) کے تحت مقرر کردہ اجرت سے کم اجرت ادا نہیں کی جائے گی۔
حکومت ہند نے شہریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین ریاستی مہاجر مزدوروں سمیت مظالم سے نمٹنے کے لیے درج ذیل قوانین/قواعد جاری کیے ہیں، یعنی ٹھیکہ پر کام کرنے والے مزدوروں کی ضابطہ کاری اور ممانعت سے متعلق قانون، 1970؛ بین ریاستی مہاجر مزدوروں (ضابطہ کاری) کی ملازمت اور خدمات کی شرائط کا قانون، 1979؛ عمارت اور دیگر تعمیراتی کارکن (روزگار کے ضابطے اور خدمت کے حالات) سے متعلق قانون، 1996؛ غیر منظم کارکنوں کا سماجی تحفظ ایکٹ، 2008؛ کم از کم اجرت سے متعلق قانون، 1948؛ بندھوا مزدوری کے نظام کو ختم کرنے کا قانون، 1976؛ کام کی جگہ پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی روک تھام، ممانعت اور ازالہ سے متعلق قانون، 2013؛ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے خلاف ہونے والے مظالم کی روک تھام کا قانون، 1989 اور تعزیرات ہند، 1860۔
محنت اور روزگار کی وزارت نے 27 جولائی 2020 کو تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کووڈ سیفٹی اور ان تارکین وطن کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لیے جامع مشاورتی رہنما خطوط جاری کیے جو اپنے کام کی جگہوں سے اپنی اپنی ریاستوں میں لوٹ رہے تھے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی گئی کہ وہ مزدوروں کی نقل مکانی کو ہموار کرنے کے لیے مناسب اقدامات کریں اور اپنی لیبر قانون نافذ کرنے والی مشینری کو تیزی سے تیار کرکے رہنما خطوط کو نافذ کریں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ذریعہ قانونی تعمیل کو یقینی بنائیں جس سے تارکین وطن مزدوروں کو مالی بحران کو کم کرنے اور انہیں وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے بااختیار بنانے میں ضروری مدد ملے گی۔
مذکورہ بالا کے علاوہ لاک ڈاؤن کے دوران تارکین وطن مزدوروں سمیت مزدوروں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے وزارت محنت و روزگار نے پورے ملک میں 20 کنٹرول روم قائم کیے۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان کنٹرول رومز کے ذریعے مزدوروں کی 15000 سے زیادہ شکایات کا ازالہ کیا گیا اور 1.86 لاکھ کارکنوں کو تقریباً 295 کروڑ روپے کی واجب الادا اجرت ادا کی گئی۔
کووڈ-19 کی پہلی بار آمد کے دوران، ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بی او سی ڈبلیو ویلفیئر بورڈز نے بھی لاک ڈاؤن کے دوران اور اس کے بعد مجموعی طور پر بی او سی مہاجر مزدوروں سمیت 1.83 کروڑ بی او سی ڈبلیو ورکرز کے بینک کھاتوں میں ڈی بی ٹی کے ذریعے 5618 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم بھیجی اور اس کے بعد ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ سیس فنڈ سے تقریباً 30 لاکھ کارکنوں کو فوڈ ریلیف پیکیج بھی فراہم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، کووڈ 19 کی دوسری بار آمد کے دوران، 1.23 کروڑ بی او سی ڈبلیو ورکرز بشمول بی او سی مہاجر مزدوروں کے بینک کھاتوں میں ڈی بی ٹی کے ذریعے 1795 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔
یہ جانکاری محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت رامیشور تیلی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
*****
ش ح – ق ت
U: 4682
(Release ID: 2004253)
Visitor Counter : 92