جل شکتی وزارت
مجموعی طور پر 14.24 کروڑ سے زیادہ (73.93فیصد) دیہی گھرانوں کو، اپنے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی دستیاب ہے
Posted On:
08 FEB 2024 2:15PM by PIB Delhi
حکومت ہند، ملک کے تمام دیہی گھرانوں کو مناسب مقدار میں، مقررہ معیار کے اور مستقل اور طویل مدتی بنیادوں پر محفوظ اور پینے کے قابل نل کے پانی کی فراہمی کے تئیں عہد بند ہے۔ اس مقصد کے لیے، حکومت ہند نے اگست 2019 میں جل جیون مشن (جے جے ایم) شروع کیا، جسے ریاستوں کے ساتھ مل کر لاگو کیا جارہا ہے ۔ پینے کا پانی ریاست کا موضوع ہے اور اس لیے منصوبہ بندی، منظوری، عمل درآمد، آپریشن اور پینے کے پانی کی فراہمی کی اسکیموں کی دیکھ بھال، جل جیون مشن کے تحت، ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے پاس ہے۔ حکومت ہند ،ریاستوں کو تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرکے مدد کرتی ہے۔
دیہی گھرانوں تک نل کے پانی تک رسائی کو بڑھانے کی سمت میں جل جیون مشن کے آغاز کے بعد سے ،ملک میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اگست 2019 میں جل جیون مشن کے اعلان کے وقت، صرف 3.23 کروڑ (17فیصد) دیہی گھرانوں کو ہی نل کے پانی کے کنکشن ہونے کی رپورٹ تھی۔ اب تک، جیسا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے 04فروری2024 کو اطلاع دی گئی ہے، جے جے ایم کے تحت، اضافی 11.01 کروڑ دیہی گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ اس طرح، 04فروری2024 تک، ملک کے 19.27 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے 14.24 کروڑ (73.93فیصد) سے زیادہ گھرانوں کے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کی رپورٹ ہے۔
جل جیون مشن کے نفاذ میں ریاستوں کو درپیش چند بڑے چیلنجوں کی فہرست درج ذیل ہے:
- پانی کے کمی والے علاقوں میں پینے کے پانی کے قابل اعتماد ذرائع کی کمی،
- زمینی پانی میں حیاتیاتی جراثیم کی آلودگی کی موجودگی،
- ناہموار جغرافیائی خطہ، بکھرے ہوئے دیہی رہائش گاہیں،
- گاؤں کے اندر پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کا انتظام کرنے اور چلانے کے لیے ،مقامی دیہاتی برادریوں کی صلاحیت کا فقدان۔
مزیدبرآں، چند ریاستوں میں مماثل ریاستی حصہ کی رہائی میں تاخیر نے بھی مشن کی پیش رفت کو چیلنج کیا ہے۔
جے جے ایم کے آپریشنل رہنما خطوط کے مطابق، ایک گاؤں میں تمام دیہی گھرانوں کو نل کے کنکشن فراہم کرنے کے بعد، اس اسکیم کو نافذ کرنے والا محکمہ، گرام پنچایت کو تکمیل کا سرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے اور گاؤں کو جے جے ایم- آئی ایم آئی ایس پر‘ہر گھر جل’ گاؤں کے طور پر نشان زد کرتا ہے۔ اس کے بعد، گرام پنچایتیں، اپنی گرام سبھا میٹنگ میں کام کی تکمیل کی رپورٹ کو بلند آواز سے پڑھنے کے بعد، باضابطہ طور پر اپنے آپ کو ’ہر گھر جل‘ گاؤں کے طور پر تصدیق کرنے والی قرارداد پاس کرتی ہیں۔ عمل درآمد کرنے والے محکمہ کی طرف سے فراہم کردہ سرٹیفکیٹ کی کاپی، گرام سبھا کی طرف سے منظور کردہ قرارداد، اور گرام سبھا کی تصویر کشی کرنے والا ایک چھوٹا سا ویڈیو، جے جے ایم ڈیش بورڈ پر ظاہر ہوتا ہے اور گاؤں کو جے جے ایم- آئی ایم آئی ایس میں تصدیق شدہ نشان زد کیا جاتا ہے۔ اس طرح، دونوں عوامل میں وقت کے وقفے کی وجہ سے، ہر گھر جل رپورٹ شدہ اور تصدیق شدہ دیہات میں فرق موجود ہے۔
جیسا کہ ریاست کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے، 30جنوری2024 تک، تقریباً 2.02 لاکھ دیہاتوں میں سے ‘ہر گھر جل’ کے طور پر رپورٹ کی گئی ہے، 1.01 لاکھ سے زیادہ گاؤں کی متعلقہ گرام سبھا نے تصدیق کی ہے۔ ریاست / مرکز کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ-1 میں ہیں۔
ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مختلف جائزہ میٹنگوں، فیلڈ وزٹ، کانفرنسوں وغیرہ کے دوران باقاعدگی سے مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ تمام گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کریں اور ایچ جی جے سرٹیفیکیشن مکمل کریں۔ مزید برآں، ریاستوں کو بار بار مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ گاؤں میں نل کے پانی کی فراہمی کے کاموں کی تکمیل کے بعد، ‘ ہر گھر جل سرٹیفیکیشن’ کے لیے خصوصی گرام سبھا اجلاس منعقد کریں۔
جے جے ایم کے تحت، معیاری مواد اور معیاری تعمیرات کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے، ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ادائیگی سے قبل، عمل درآمد اور کام کے معائنہ کے معیار کو پرکھنے کے لیے تھرڈ پارٹی انسپیکشن ایجنسیوں کو شامل کریں۔ پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کا محکمہ، معیاری شماریاتی نمونے کی بنیاد پر، ایک آزاد فریق ثالث ایجنسی کے ذریعے مشن کے تحت فراہم کردہ گھریلو نل کے پانی کے کنکشن کی فعالیت کا سالانہ جائزہ بھی لیتا ہے۔ کارکردگی کے جائزے 22-2021 کے دوران یہ پایا گیا کہ 86فیصد گھرانوں کے پاس ورکنگ نل کنکشن تھے۔ ان میں سے 85 فیصد کو مناسب مقدار میں پانی مل رہا تھا، 80فیصد کو ان کی پائپ واٹر سپلائی اسکیم کے لیے پانی کی فراہمی کے شیڈول کے مطابق پانی باقاعدگی سے مل رہا تھا، اور 87فیصد گھرانوں کو پانی کے مقررہ معیار کے مطابق پانی مل رہا تھا۔
شفافیت اور موثر نگرانی لانے کے لیے، ایک آن لائن ‘جے جے ایم ڈیش بورڈ’ اور موبائل ایپ بنایا گیا ہے، جو ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں، ضلع اور گاؤں کے لحاظ سے پیش رفت کے ساتھ ساتھ دیہی گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کی صورتحال بھی فراہم کرتا ہے۔
مزید برآں، نلکے کے پانی کے کنکشن کے ذریعے مکمل احاطے کو یقینی بنانے کے لیے، محکمہ نے پروگرام کے نفاذ کی نگرانی اور تشخیص کا ایک جامع کثیر سطحی اور کثیر فارمیٹ نظام تیار کیا ہے، جس میں مخصوص نتائج کی ہدف شدہ فراہمی اور نگرانی کے لیے گھر کے سربراہ کے آدھار کو منسلک کیا گیا ہے۔اس میں قانونی دفعات کے ساتھ مشروط، بنائے گئے اثاثوں کی جیو ٹیگنگ، ادائیگی کرنے سے پہلے فریق ثالث کا معائنہ، سینسر پر مبنی ایل او ٹی حل کے ذریعے دیہاتوں میں پانی کی فراہمی کی پیمائش اور نگرانی وغیرہ شامل ہے۔
سال 20-2019 سے جل جیون مشن کے تحت، مختص مرکزی فنڈ کی ریاستی / مرکز کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ II میں ہیں۔
پانی ایک ریاستی موضوع ہونے کی وجہ سے، اگر رپورٹ شدہ اعداد و شمار اور زمینی حقائق میں کوئی تضاد پایا جاتا ہے، تومشن کے تحت مختلف نگرانی کے طریقہ کار کے ذریعے، متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ ضروری فوری اصلاحی کارروائی کرنے کے لیےقدم اٹھایا جاتا ہے۔
یہ معلومات جل شکتی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
****
ضمیمہ-I
ریاست / مرکز کے لحاظ سے ہر گھر جل کی رپورٹ شدہ اور تصدیق شدہ ریاست / مرکزوار تفصیلات
نمبر شمار
|
ریاست
|
رپورٹ شدہ ‘ہر گھر جل’
|
تصدیق شدہ ‘ہر گھر جل’
|
1
|
انڈومان نکوبار جزائر
|
265
|
265
|
2
|
آندھرا پردیش
|
4,533
|
3,550
|
3
|
اروناچل پردیش
|
5,064
|
4,575
|
4
|
آسام
|
4,571
|
2,018
|
5
|
بہار
|
32,190
|
1
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
2,110
|
550
|
7
|
دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
96
|
96
|
8
|
گوا
|
373
|
373
|
9
|
گجرات
|
17,871
|
15,821
|
10
|
ہریانہ
|
6,502
|
6,502
|
11
|
ہماچل پردیش
|
17,816
|
10,752
|
12
|
جموں و کشمیر
|
839
|
303
|
13
|
جھارکھنڈ
|
2,106
|
1,362
|
14
|
کرناٹک
|
5,282
|
2,852
|
15
|
کیرالہ
|
103
|
60
|
16
|
لداخ
|
150
|
31
|
17
|
لکشدیپ
|
3
|
2
|
18
|
مدھیہ پردیش
|
12,086
|
5,761
|
19
|
مہاراشٹر
|
16,456
|
9,919
|
20
|
منی پور
|
611
|
283
|
21
|
میگھالیہ
|
1,975
|
1,015
|
22
|
میزورم
|
411
|
296
|
23
|
ناگالینڈ
|
705
|
401
|
24
|
اڈیشہ
|
11,380
|
5,247
|
25
|
پڈوچیری
|
114
|
114
|
26
|
پنجاب
|
11,845
|
11,845
|
27
|
راجستھان
|
3,360
|
1,519
|
28
|
سکم
|
103
|
39
|
29
|
تمل ناڈو
|
5,368
|
4,028
|
30
|
تلنگانہ
|
9,458
|
0
|
31
|
تریپورہ
|
45
|
35
|
32
|
اتر پردیش
|
19,794
|
9,141
|
33
|
اتراکھنڈ
|
7,459
|
2,831
|
34
|
مغربی بنگال
|
2,754
|
1,077
|
|
میزان
|
2,03,798
|
1,02,664
|
ماخذ:جے جے ایم- آئی ایم آئی ایس
ضمیمہ II
سال20-2019 سے 24-2023 تک جل جیون مشن کے تحت ریاستی/ مرکز کے لحاظ سے مرکزی مختص فنڈ
(رقم کروڑ روپے میں)
نمبرشمار
|
ریاست
|
مجموعی مختص رقم
|
1
|
انڈومان نکوبار جزائر
|
29.64
|
2
|
آندھرا پردیش
|
14,334.69
|
3
|
اروناچل پردیش
|
3,574.39
|
4
|
آسام
|
24,373.91
|
5
|
بہار
|
14,001.62
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
9,272.10
|
7
|
گوا
|
126.74
|
8
|
گجرات
|
11,257.01
|
9
|
ہریانہ
|
3,770.30
|
10
|
ہماچل پردیش
|
3,462.26
|
11
|
جموں و کشمیر
|
16,401.39
|
12
|
جھارکھنڈ
|
10,868.09
|
13
|
کرناٹک
|
24,819.48
|
14
|
کیرالہ
|
6,006.49
|
15
|
لداخ
|
3,981.58
|
16
|
لکشدیپ
|
76.62
|
17
|
مدھیہ پردیش
|
22,907.40
|
18
|
مہاراشٹر
|
39,038.43
|
19
|
منی پور
|
1,303.27
|
20
|
میگھالیہ
|
5,254.34
|
21
|
میزورم
|
1,182.43
|
22
|
ناگالینڈ
|
1,466.53
|
23
|
اڈیشہ
|
10,217.47
|
24
|
پڈوچیری
|
70.58
|
25
|
پنجاب
|
5,129.12
|
26
|
راجستھان
|
30,352.78
|
27
|
سکم
|
942.28
|
28
|
تمل ناڈو
|
12,617.63
|
29
|
تلنگانہ
|
3,981.98
|
30
|
تریپورہ
|
3,318.71
|
31
|
اتر پردیش
|
48,194.22
|
32
|
اتراکھنڈ
|
8,279.10
|
33
|
مغربی بنگال
|
19,595.02
|
ماخذ:جے جے ایم- آئی ایم آئی ایس
دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو (ڈی این ایچ اور ڈی ڈی) کی طرف سے کوئی فنڈ نہیں نکالا گیا ہے۔
*****
U.No.4643
(ش ح –ا ع - ر ا)
(Release ID: 2003983)
Visitor Counter : 89