بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گھریلو صنعتوں  سے متعلق بڑھتی ہوئی درآمدات کے اثرات

Posted On: 08 FEB 2024 1:01PM by PIB Delhi

  مرکزی وزیر مملکت جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ   بہت چھوٹی ، چھوٹی  اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ایز )  کا شعبہ  بھارتی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔  کل ہند مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں  ایم ایس ایم ای   کا مجموعی ویلیو ایڈڈ  ( جی وی اے ) کا حصہ تقریباً  30 فی صد  ہے۔ آل انڈیا مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ میں  ایم ایس ایم ای  کا  مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ کا حصہ تقریباً  36 فی صد  ہے ، جب کہ کل ہند برآمدات میں  ایم ایس ایم ای سے متعلقہ مصنوعات کی برآمدات کا حصہ تقریباً  45  فی صد  ہے۔  5 فروری ، 2024 ء  تک، ایم ایس ایم ای میں ملازم افراد کی تعداد  ، جو ادیم رجسٹریشن پورٹل اور ادیم اسسٹ پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ ہیں، 168664562 ہیں  ( یکم جولائی ، 2020 ء  سے 5 فروری ، 2024 ء  تک)۔

چین اور بنگلہ دیش سے  انسان کے ذریعے  بنائے گئے ریشوں کی درآمد کا ڈاٹا ضمیمہ I میں دیا گیا ہے۔  اس کے علاوہ ، مالی سال 21-2020 ء  کے دوران کسٹمز فیلڈ فارمیشنز اور ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس کے ذریعے چین اور بنگلہ دیش سے پالیئسٹر کپڑوں کی درآمد  میں کاٹن کے طور پر غلط اعلان کردہ  کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

حکومت نے پانچ سال کی مدت میں 10683 کروڑ روپے کی منظورہ شدہ تخمینہ لاگت کے  ساتھ ٹیکسٹائل سیکٹر کو سائز اور پیمانے کو حاصل کرنے اور مسابقتی بننے کے قابل بنانے کے لیےٹیکسٹائل  کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو  ( پی ایل آئی )  اسکیم کو منظوری دے دی ہے   تاکہ   ملک میں انسان  ساختہ فائبر ( ایم ایف ایف )  ملبوسات،  ایم ایم ایف  فیبرکس اور تکنیکی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی پیداوار کو فروغ  دیا جا سکے  اور ملک میں تکنیکی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کو بھی فروغ دیا جا سکے   ، جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں ایک پیمانہ اور حجم حاصل کیا جا سکے   ۔

ایم ایس ایم ای  سیکٹر کو درپیش چیلنجوں میں سستے قرض تک رسائی، ٹیکنالوجی، غیر رسمی، بنیادی ڈھانچے کی کمی، ہنر مند افرادی قوت کی کمی اور مارکیٹ تک رسائی شامل ہیں۔ ان چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت اوڈیشہ سمیت ملک بھر میں ایم ایس ایم ایز  کے فائدے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کرتی ہے۔ دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ اسکیموں/پروگراموں میں پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام  ( پی ایم ای جی پی ) ، بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم، بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں -کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ( ایم ایس ای – سی ڈی پی ) ، ایم ایس ایم ای  چیمپئنز اسکیم، انٹرنیشنل کوآپریشن اسکیم، پروکیورمنٹ اور مارکیٹنگ ، سپورٹ اسکیم  ( پی ایم ایس )  اور نیشنل  ایس سی / ایس ٹی ہب ( این ایس ایس ایچ ) شامل ہیں۔

ضمیمہ-I

چین اور بنگلہ دیش سے انسانی ساختہ ریشوں کی درآمد کا ڈیٹا ذیل میں دیا گیا ہے۔

                                                                                     (قیمت ملین امریکی ڈالر میں)

نمبر شمار

مصنوعات

اپریل – دسمبر 2022 ء

اپریل – دسمبر 2023 ء

1

مین میڈ سٹیپل فائبر

507.43

337.36

2

خود ساختہ یارن، فیبرکس، میڈیپس

2,369.31

2,267.17

3

آر ایم جی مین میڈ فائبرز

437.55

363.9

 

کل

3,314.29

2,968.43

 

 

چین                                                                                      (قیمت ملین امریکی ڈالر میں)

نمبر شمار

مصنوعات

اپریل – دسمبر 2022 ء

اپریل – دسمبر 2023 ء( پی  )

1

مین میڈ سٹیپل فائبر

92.61

50.35

2

خود ساختہ یارن، فیبرکس، میڈیپس

1,520.18

1,478.57

3

آر ایم جی مین میڈ فائبرز

121.05

92.44

 

کل

1,733.84

1,621.36

 

بنگلہ دیش                                                                                     (قیمت ملین امریکی ڈالر میں)

نمبر شمار

مصنوعات

اپریل – دسمبر 2022 ء

اپریل – دسمبر 2023 ء( پی  )

1

مین میڈ سٹیپل فائبر

1.33

1.18

2

خود ساختہ یارن، فیبرکس، میڈیپس

10.79

11.59

3

آر ایم جی مین میڈ فائبرز

122.02

97.25

 

کل

134.14

110.02

 

 

ماخذ: ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کمرشل انٹیلی جنس اور شماریات ( ڈی جی سی آئی ایس )۔

***************

 

 (ش ح –ح ا  - ع ا )

U. No. 4637


(Release ID: 2003947) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Hindi , Telugu