وزارتِ تعلیم

سب کی شمولیت والی تعلیم کافروغ

Posted On: 07 FEB 2024 7:01PM by PIB Delhi

تعلیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر سبھاش سرکار نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ وزارت تعلیم نے ملک میں کوچنگ مرکزوں کومستقل حیثیت دینے کےلیے رہنماخطوط تیار کیے ہیں جنہیں بالکل صحیح قانونی فریم ورک کے تحت غوروخوض کےلیے ریاستوں اورمرکزکے زیر انتظام علاقوں کو بھیج دیے ہیں۔

ان رہنماخطوط میں بہت سے کلیدی پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے جن میں کوچنگ مرکزوں کی تعریف بیان کرنا،رجسٹریشن کے لیے شرائط اور لازمی دستاویزات طے کرنا، فیس سے متعلق معاملات ، کوچنگ مرکزقائم کرنے کے لیے پہلے سے درکار بنیادی ڈھانچے کی ضروریات  ، کوچنگ مرکزوں  کے لیے ضابطہ عمل  بھی شامل ہیں، جس میں ذہنی نشوونما کی اہمیت پر زور دیا گیا ہو ، کوچنگ مرکزوں میں کونسلروں اور نفسیات دانوں کی طرف سے دی جانے والی مدد کو ترجیح دینے کی سہولیات فراہم کی گئی ہوں اور ریکارڈز کی مناسب طریقے سے  دیکھ بھال کی گئی ہو،یہ شرائط بھی شامل ہیں۔

ان رہنماخطوط میں کوچنگ مرکزوں کی سرگرمیوں پر لگاتار قریبی نظر رکھنا، شکایتوں کے ازالے کانظام شروع کرنا، جرمانہ مقرر کرنا، رجسٹریشن اور اپیلوں کومنسوخ کرنے کاعمل بھی شامل کیا گیا ہے۔

ریاستوں اور مرکزکےزیر انتظام علاقوں کی حکومت کو ، تعلیم کو ترجیح دیتے ہوئے اس بات پر غور وخوض کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ موزوں قانونی فریم ورک کے تحت مزید کوئی قدم اٹھائیں۔

قومی تعلیمی پالیسی2020 (این ای پی2020) کا مقصد ا س بات کو یقینی بناناہے کہ کوئی بھی بچہ اپنی پیدائش یا اپنے حالات کی وجہ سے سیکھنے یا مہارت حاصل کرنے کاموقع نہ گنوا سکیں۔ اس پالیسی میں سماجی واقتصادی طور پر پسماندہ گروپوں (ایس ای ڈی جی) کے معاملات کو مدنظر رکھا گیا ہے جس میں خواتین اور مخنث افراد ، درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبیلوں، دیگر پسماندہ ذاتوں ، اقلیتوں اور دیگر زمروں کے لوگ بھی شامل ہیں۔ اس پالیسی کامقصد سماجی زمروں  میں  ان کی شرکت  میں اور اسکولی تعلیم کے نتائج  میں  فرق کو ختم کرنا ہے۔

تعلیم کی وزارت کے تحت ، اسکولی تعلیم اورخواندگی کا محکمہ ، سمگر شکشا اسکیم پر عمل کررہاہے جو 19-2018 سے لاگو ہے۔ اسکولی تعلیم میں ہر سطح پر صنفی اور سماجی زمروں کے فرق کو ختم کرنا اس اسکیم کے بڑے مقاصد میں شامل ہے۔ یہ اسکیم درج فہرست ذاتوں ، درج فہرست قبیلوں ، اقلیتی برادریوں اور مخنثوں تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ہے۔ سمگر شکشا کے تحت کستوربا گاندھی بالیکاودیالیہ (کے جی بی وی) کی سہولت  بھی فراہم ہے۔ کے جی بی وی قائم کرنے کامقصد رہائشی اسکول قائم کرکے پسماندہ گروپوں کی لڑکیوں کو کوالٹی والی تعلیم تک رسائی دلانے کو یقینی بنانا ہے اور اسکولی تعلیم میں ہر سطح پر صنفی فرق کو ختم کرنا ہے۔

اس اسکیم میں ملک بھر میں پرائمری سے پہلے کی تعلیم سے لیکر  سینئر سیکنڈری سطح تک خصوصی ضرورت والے بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ شمولیت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے سی ڈبلیو ایس این کو طلباء پرمرکوز خصوصی مداخلت کے ذریعے مدد فراہم کی جاتی ہے جو امدادی آلات، ٹیچنگ ایڈز ، دیگرمدد دینے والے آلات ، شناخت اور جائزہ لینے والے کیمپ ، ٹیچنگ اورلرننگ مواد، والدین کے لیے اورئنٹیشن پروگرام، اسکول انتظامیہ ،آبادی ، کھیل کود کےمقابلے ، معذور افراد کاعالمی دن، بریل کتابیں / کٹس ، دماغ کے آپریشنز ، ٹرانسپورٹیشن بھتے، ایسکورٹ بھتے، وردی(آر ٹی ای کے تحت) بچیوں کے لیے وظیفے، عام اساتذہ کی تربیت، خصوصی اساتذہ کے لیے مالی مدد اور آئی سی ٹی کے استعمال وغیرہ پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ طلباء کے سیکھنے کے عمل میں مددگار کوششوں کو بھی این سی ای آر ٹی نے شروع کی ہیں جیسے ای۔پاٹھ شالہ پورٹل(https://epathshala.nic.in/) اور موبائل ایپ پلیٹ فارم جس کامقصد طلباء، اساتذہ اور والدین کے لیے این سی ا ی آر ٹی کی کتابوں اور ای – مواد تک رسائی  فراہم کرنا ہے۔ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابیں آڈیو شکل میں بھی دستیاب ہے۔ (https://ciet.nic.in/pages.php?id=audiobook&ln=en&ln=en)  این سی ای آر ٹی نےپڑھنے کا ضمنی  مواد بھی تیار کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا س۔ع ن

(U: 4629)



(Release ID: 2003893) Visitor Counter : 79


Read this release in: English , Hindi , Telugu