وزارتِ تعلیم

سی ایس سی کے ذریعےدستاویزات کا تعلیمی بینک  شروع کیا گیا


اپارکا مقصد ‘ایک ملک ،طالب علم کا ایک شناختی کارڈ’

کسی بھی کالج یایونیورسٹی میں داخلہ لینے کے لیے اے بی سی شناختی کارڈ لازمی ہے

Posted On: 07 FEB 2024 9:30PM by PIB Delhi

اسکول تعلیم اور خواندگی  کےمحکمے کے سکریٹری جناب سنجے کما ر، وزارت تعلیم کے تحت اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب کے سجے مورتی اور سی ایس سی   ایس پی وی  کے ایم ڈی اور سی ای او جناب سنجے راکیش نے آج ملک کے دور دراز والے گاؤوں میں کامن سروس سینٹر (سی ایس سی ) کے ذریعے اپار (آٹومیٹڈ پرمننٹ اکیڈمک اکاؤنٹ رجسٹری)کا مشترکہ طور پر آغاز کیا ۔ اپار کا مقصد ‘ ایک ملک ، طالب علم کا ایک شناختی کارڈ’۔ اپار کاتصور قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی2020) کے تحت پیش کیا گیا تھا جس میں کالج / یونیورسٹی جانےوالے سبھی طلبا ء کو،اے بی سی پر رجسٹر کرانا ہوتا ہے جو اکیڈمک بینک آف کریڈٹس  یا دستاویزات کا تعلیمی بینک ہے۔ نئے ضابطے کےمطابق کسی کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے لیے اے بی سی آئی ڈی  لازمی ہے ۔

سی ایس سی کے ذریعے اس اسکیم کا آغاز کرتے ہوئے جناب سنجے کمار نے کہا کہ ملک میں ڈیجیٹل خدمات کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے اور سی ایس سی کے ذریعے اسکول تعلیم میں ڈیجیٹل خدمات سے زیادہ سے زیادہ  فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی اسکول طلباء کو فوری طور پر اپار آئی ڈی عارضی طور پر فراہم کیے جانے چاہئیں اور اس کی تصدیق آدھار سے کی جانی چاہیے نیز اسے ڈیجی لاکر سے مربوط کیا جاناچاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گاؤں  کی سطح پر کاروباریوں (وی ایل ای) کے لیے ان خدمات کے لیے ایک کاروباری طریقہ کار پر بھی غور کیاجارہا ہے۔ انہوں نے زور دیکرکہا کہ اس نظام سے اسکول تعلیم اور اعلیٰ تعلیم مزید شفاف اور آسان تر ہوجائے گی۔

جناب کے سنجے مورتی نے حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے نئے ٹیکنالوجی پلیٹ فارموں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سامرتھ ، سویم اور دکشا کو (اسکول  سطح پر )،طلبا کے فائدے کے لیے فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سامرتھ کاآغاز کئی اداروں میں کیاجارہا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے گی کہ اگلے ڈیڑھ سال میں کم سے کم 10 ہزار اداروں کو اس میں شامل کرلیا جائے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپار اور سامرتھ میں سی ایس سی کا اہم رول ہوگا ۔  جناب مورتی نے زور دیکرکہاکہ اکیڈمک بینک آف کریڈٹس کا قیام، قومی اکیڈمک ڈپازیٹری(این اے ڈی) کی طرز پر کیا گیا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ اگرچہ اے بی سی کی مدد سے طلباء اپنے اندراجات  کراسکتے ہیں یا اپنے دستاویزات  منتقل کراسکتے ہیں لیکن آخر کار دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنے ، سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور ایوارڈز ریکارڈ کی دیکھ بھال کا کام تعلیمی ادارے ہی انجام دیں گے۔

تکنیکی تعلیم کی کل ہند کونسل کے چیئرمین جناب انیل سہسرابدھے نے کہا کہ اپار آئی ڈی بچوں کے پاس تاحیات رہے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ طلباء  مختلف امتحانات پاس کرکے مستقبل میں قرض بھی حاصل کرسکیں گے۔ طلباء کو پھر کہیں بھی سرٹیفکیٹ نہیں دکھانا ہوں گے اور محض اپار آئی ڈی دکھانا ہی کافی ہوگا۔

تقریب کے دوران مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے جناب سنجے راکیش نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اپار آئی ڈی کو مقبول بنایا جائے۔  انہوں نے کہا کہ وی ایل ای ، اسکولوں میں جائیں گے اور طلباء کا اندراج کریں گے اور انہیں اپار آئی ڈی فراہم کر یں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک انقلابی قدم ہے جس کے تحت طلباء کے تمام تر ریکارڈس ایک ہی جگہ پر مربوط شکل میں رکھے جاسکتے ہیں۔ اس سے غیرقانونی سرگرمیوں کی بھی روک کی جاسکے گی۔ بہت سے اسکولوں میں  ہیں جن میں آن لائن خدمات کےلیے بنیادی ڈھانچہ دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے سی ایس سی    وی ایل ای ، طلباء کے لیے ایک بڑی مدد ہوگی۔

دستاویزات  کا تعلیمی بینک (اکیڈمک بینک آف کریڈٹ)  کیا ہے؟

اے بی سی ایک ڈیجیٹل رپوزیٹری یا ڈیجیٹل اسٹوریج ہے ، طلباء اس کے فوائد آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سروس کے لیے طلباء کو کہیں اور نہیں بلکہ اپنے قریب ترین سی ایس سی میں جانا ہوگا۔ اس ڈیجیٹل کریڈٹ بینک میں سبھی دستاویزات یعنی طلباء نے جو نمبر حاصل کیے ہیں، وہ اور ان کی سبھی ذاتی معلومات دستیاب رہیں گی۔

اس آئی ڈی  کی مدد سے سبھی طلباء کے لیے یہ آسان ہوگا کہ وہ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے لیے ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں داخلہ لے سکیں۔ اب یونیورسٹیاں اے بی سی  آئی ڈی  کی مدد سے محض ایک بٹن دبا کر طلباء کے سبھی اعداد وشمار تک پہنچ سکتی ہیں۔

یہ ان دستاویزات کا ایک اسٹورہاؤس ہے جو کسی طالب علم نے اپنی تعلیم کے ذریعے حاصل کیے ہیں۔ یہ اسٹور ہاؤس ورچوئل یا ڈیجیٹل ہے۔ اس میں کسی بھی ادارے میں طالب علم کے ذریعے اس کی کارکردگی اور خاص طور پر اس کے حاصل کردہ دستاویزات کے بارے میں مکمل معلومات دستیاب رہے گی۔ یہ طلباء اسے اپنے مطالعات کے دوران کہیں بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔ تعلیمی معاملات میں دستاویزات کے تعلیمی بینک کی تجویز، قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی 2020) کے تحت پیش کی گئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ اس۔ع ن

(U: 4627)



(Release ID: 2003851) Visitor Counter : 56


Read this release in: English , Hindi