خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

ہندوستان میں ماؤں کی شرح اموات 2000 میں 384 سے گھٹ کر 2020 میں 103 تک رہ گئی:اقوام متحدہ کی ماؤں کی شرح اموات کے تخمینے سے متعلق انٹر ایجنسی گروپ (ایم ایم ای آئی جی) کی 2020 کی رپورٹ


ہندوستان میں ماؤں کی شرح اموات 6.36 فیصد تک کم ہوئی، جو عالمی کمی کی شرح کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے

Posted On: 07 FEB 2024 2:22PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  اموات کے تخمینہ سے متعلق انٹر ایجنسی گروپ( ایم ایم ای آئی جی )، ماؤں کی شرح اموات  کا عالمی تخمینہ فراہم کرتا ہے۔اقوام متحدہ کے ماؤں کی شرح اموات کے تخمینے سے متعلق انٹر ایجنسی گروپ کی رپورٹ ‘‘2000 سے 2020 کے دوران زچگی کی شرح اموات’’ کے رجحانات کے مطابق، ہندوستان  میں زچگی کی شرح اموات 2000 میں 384 سے گھٹ کر 2020 میں 103 رہ گئی، جبکہ عالمی زچگی کی شرح اموات میں 2000 میں 339 سے گھٹ کر 2020 میں 223 رہ گئی۔2000 سے 2020 کی مدت کے دوران عالمی ایم ایم آر میں  کمی کی سالانہ شرح کا اوسط 2.07 تھا، جبکہ ہندوستان میں ایم ایم آر 6.36 فیصد تک کم ہوا، جو عالمی سطح پر کمی کے مقابلے کہیں زیادہ ہے۔

صحت  اور خاندانی بہبود کی وزارت کی جانب سےزچگی کی شرح اموات اور مردہ بچے کی ولادت  سے متعلق اعداد و شمار کو  برقرار رکھا جاتا ہے۔ رجسٹرار جنرل آف انڈیا  (آر جی آئی)  کی طرف سے جاری کردہ نمونہ رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ہندوستان کی زچگی کی شرح اموات  کے تناسب کی تفصیلات اور 2016 سے 2020 کی مدت کے لیے مردہ بچے کی ولادت سے متعلق تفصیلات بالترتیب ضمیمہ ایک اور ضمیمہ دو میں پیش کیا گیا ہے۔

حکومت ہند نے ملک بھر میں زچگی کے دوران  اموات اور مردہ بچوں کی پیدائش سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے درج ذیل اسکیموں؍اقدامات کو نافذ کیا ہے۔

حکومت ہند نے ‘‘پردھان منتری سورکشیت ماترتوا ابھیان’’ (پی ایم ایس ایم اے) کا آغاز کیا جس کا مقصد ہر ماہ کی 9 تاریخ کو تمام حاملہ خواتین کو ان کے حمل کے دوسرے اور تیسرے  سہ ماہی میں مقررہ دن، مفت، یقینی، جامع اور معیاری قبل از پیدائش کی دیکھ بھال فراہم کرنا ہے۔

حاملہ خواتین خصوصاً سگین خطرات والی خواتین اور سنگین خطرات والے افراد کا پتہ لگانے کے لئے اعلیٰ معیار کی اے این سی کو یقینی بنانے کے لئے توسیع شدہ پی ایم ایس ایم اے حکمت عملی کا آغاز کیاگیا۔یہ حکمت عملی اس وقت شروع کی گئی، جب تک کہ سنگین خطرات والی حاملہ خواتین کے لئے مالی ترغیبات کے وسیلے کے ذریعے ایک محفوظ ڈیلیوری حاصل نہ کر لی جائے

سرکشت ماترتو آشواسن (سمن) کا مقصد صحت عامہ  کا مقصد صحت عامہ کی سہولت کا دورہ کرنے والی ہر خاتون اور نوزائیدہ کے لیے بغیر کسی قیمت کے یقینی، باوقار، باعزت اور معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنا ہے۔

جننی ششو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے)، ہر حاملہ عورت کو مفت ڈیلیوری کا حق دیتا ہے ، جس میں سیزرین سیکشن، پبلک ہیلتھ اداروں میں مفت ٹرانسپورٹ، تشخیص، ادویات، دیگر استعمال کی اشیاء، خوراک اور خون (اگر ضرورت ہو) کی فراہمی شامل ہے۔ اسی طرح کے استحقاق ان تمام بیمار بچوں کے لیے رکھے گئے ہیں ، جو علاج کے لیے صحت عامہ کے اداروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

لکشیا (معیار میں بہتری کے اقدامات) - حکومت ہند نے لیبر روم اور میٹرنٹی آپریشن تھیٹرز میں دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے 2011 میں لکشیا پروگرام شروع کیا۔

ماہانہ ولیج ہیلتھ، سینی ٹیشن اینڈ نیوٹریشن ڈے (وی ایچ ایس این ڈی) آنگن واڑی مراکز میں ماں اور بچے کی دیکھ بھال کی فراہمی کے لیے ایک آؤٹ ریچ سرگرمی ہے ،جس میں آئی سی ڈی ایس کے ساتھ غذائیت بھی شامل ہے۔

دیہی علاقوں میں آؤٹ ریچ کیمپوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے تاکہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی رسائی کو بہتر بنایا جا سکے خاص طور پر قبائلی اور مشکل علاقوں میں۔ اس پلیٹ فارم کا استعمال زچہ و بچہ کی صحت کی خدمات، کمیونٹی کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ خطرے والے حمل کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

صحت اور فلاح و بہبود کا مرکز- ایچ ڈبلیو سی ٹیم وقتاً فوقتاً کیمپوں کا اہتمام کرتی ہے، پسماندہ افراد تک پہنچتی ہے، علاج کی تعمیل میں معاونت کرتی ہے اور حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی پیروی کرتی ہے۔

ایم سی پی  کارڈ اور محفوظ زچگی کتابچہ حاملہ خواتین کو خوراک، آرام، حمل کے خطرے کی علامات، فائدہ کی اسکیموں اور ادارہ جاتی پیدائش کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے تقسیم کیا جاتا ہے۔

آئی ای سی ؍ بی سی سی مہمات: زچگی کی صحت کے اہم شعبوں میں سے ایک انفارمیشن ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن (آئی ای سی)، انٹر پرسنل کمیونیکیشن (آئی پی سی) اور رویے میں تبدیلی کمیونیکیشن ( بی سی سی)سرگرمیوں کے ذریعے مانگ پیدا کرنا ہے۔

اس کے علاوہ، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت درج ذیل اسکیموں کو نافذ کرتی ہے:

پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی)، عام طور پر، عورت کا حمل اسے نئے قسم کے چیلنجوں اور تناؤ کے عوامل سے دوچار کرتا ہے۔ اس لیے یہ اسکیم ماں کو محفوظ ڈیلیوری، اجرت میں کمی کے لیے جزوی معاوضہ اور اس کے پہلے زندہ بچے کی حفاظتی ٹیکے فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ نئے بنائے گئے پی ایم ایم وی وائی میں زچگی کا فائدہ دوسرے بچے کے لیے بھی فراہم کیا جانا ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب، دوسرا بچہ لڑکی ہوتاکہ پیدائش سے پہلے جنس کے انتخاب کی حوصلہ شکنی  اور بچیوں کی پیدائش کو خوشی خوشی قبول کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔

مشن سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0: اس اسکیم کے تحت، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو اضافی غذائیت فراہم کی جاتی ہے جس میں غذائیت سے بھرپور اشیا، ڈلیوری، آؤٹ ریچ اور اثرات کو مضبوط  بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صحت، تندرستی اور بیماری اور غذائی قلت کے خلاف قوت مدافعت کو فروغ دینے پر توجہ دی جاتی ہے۔

ضمیمہ-1

 

جناب جاس کے منی کے ذریعے ملک میں زچگی کی اموات اور مردہ پیداہونے والے بچوں سے متعلق 7 فروری 2024  کو پوچھے گئے  راجیہ سبھا میں غیر ستارے والے سوال نمبر 635 کے  حصہ (اے) کے جواب میں  ضمیمے کا حوالہ دیا گیا ہے۔

: زچگی کی شرح اموات کا تناسب درج ذیل ہے

زچگی کی شرح اموات کا تناسب

سال

2014-16

2015-17

2016-18

2017-19

2018-20

ہندوستان

130

122

113

103

97

(وسیلہ: آر جی آئی: ایم ایم آر پر خصوصی بلیٹن)

 

ضمیمہ II

 

جناب جاس کے منی کے ذریعے ملک میں زچگی کی اموات اور مردہ پیداہونے والے بچوں سے متعلق 7 فروری 2024  کو پوچھے گئے  راجیہ سبھا میں غیر ستارے والے سوال نمبر 635 کے  حصہ (اے) کے جواب میں  ضمیمے کا حوالہ دیا گیا ہے۔

مردہ بچوں کی ولادت  کی شرح درج ذیل ہے

مردہ بچوں کی ولادت  کی شرح  کی صورتحال

 

2016

2017

2018

2019

2020

ہندوستان

4

5

4

3

3

آندھرا پردیش

3

3

3

1

1

آسام

2

2

2

2

3

بہار

3

2

2

1

1

چھتیس گڑھ

10

13

9

9

6

دہلی

4

5

5

1

0

گجرات

6

5

4

3

4

ہریانہ

5

9

6

5

7

ہماچل پردیش

24

12

7

5

4

جموں و کشمیر

2

1

1

1

3

جھارکھنڈ

0

1

1

1

2

کرناٹک

6

6

5

5

3

کیرالہ

6

7

5

3

4

مدھیہ پردیش

8

6

5

6

5

مہاراشٹر

4

5

5

3

3

اوڈیشہ

13

12

10

8

10

پنجاب

6

5

5

3

3

راجستھان

3

8

6

3

4

تمل ناڈو

3

3

4

4

2

تلنگانہ

1

1

2

0

2

اتر پردیش

3

3

3

2

4

اتراکھنڈ

9

11

8

3

6

مغربی بنگال

3

5

5

5

4

وسیلہ: رجسٹرار جنرل آف انڈی(ایس آر ایس)  کا نمونہ رجسٹریشن سسٹم

***

 

ش ح۔ ح ا ۔ ک ا

U NO 4562



(Release ID: 2003612) Visitor Counter : 52


Read this release in: English , Hindi