امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

منشیات کی اسمگلنگ

Posted On: 06 FEB 2024 5:43PM by PIB Delhi

داخلی امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے کہ حکومت پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر منشیات اور نشہ آور ادویات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مختلف النوع کوششیں کر رہی ہے۔ ان میں سے کچھ کی تفصیل درج ذیل ہے:-

  • افغانستان، میانمار، چین، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ بھوٹان، پاکستان، میانمار اور نیپال کے ساتھ منشیات سے متعلق معاملات/سکیورٹی تعاون کے بارے میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں تاکہ منشیات اور نشہ آورادویات (این ڈی پی ایس)کی غیر قانونی اسمگلنگ اور کیمیائی اجزاء کے ساتھ ساتھ متعلقہ جرائم سے نمٹاجاسکے۔
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ خفیہ معلومات اور کنٹرولڈ ڈیلیوری آپریشن (سی ڈی) کے تبادلے  کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران، بھارت نے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ایک ایک موقع پر سی ڈی آپریشنز کیے ہیں۔

Ø ہمسایہ ممالک جیسے میانمار، افغانستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش وغیرہ کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل سطح کی بات چیت کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی مضمرات کی حامل منشیات سے متعلق مختلف مسائل کو حل کیا جا سکے۔

  • ہندوستان کا نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) اور میانمار کی منشیات کے استعمال پر قابو پانے کی مرکزی کمیٹی (سی سی ڈی اے سی) باقاعدگی سے بین الاقوامی سرحد پر ایف ایل او (فیلڈ لیول آفیسر) کی میٹنگیں منعقد کر رہی ہیں تاکہ دونوں ممالک کے منشیات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

منشیات کی لت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے، حکومت نے منشیات کی طلب میں کمی کے لیےقومی منصوبہ عمل (این اے پی ڈی ڈی آر) بنایا اور اس پر عمل درآمد کیا ہے جس کے تحت حکومت نوجوانوں میں منشیات کی لت اور اس کے بیجا استعمال کے مسئلے کو روکنے کے لیے مستقل اور مربوط کارروائی کر رہی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہیں:

  1. سب سے زیادہ زد پذیر 272 اضلاع میں نشہ مکت بھارت ابھیان(این ایم بی اے) کا آغازکیاگیا، بعد میں اسے ملک کے تمام اضلاع تک بڑھایا گیا جس کے تحت 8000 سے زیادہ نوجوان رضاکاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر برادری تک رسائی حاصل کی جا رہی ہے۔ اب تک این ایم بی اے 10.73 کروڑ سے زیادہ لوگوں  سے رابطہ قائم کرچکا ہے جن میں 3.39 کروڑ نوجوان اور 2.27 کروڑ خواتین شامل ہیں۔
  2. حکومت، نشہ کے عادی افراد کے لیے باز آباد کاری سے متعلق 342مربوط مراکز (آئی آر سی ایز) کی معاونت کررہی ہے۔یہ آئی آر سی ایز نہ صرف منشیات کے عادی افراد کے لیے علاج فراہم کرتے ہیں، بلکہ احتیاطی تعلیم، بیداری پیدا کرنے، تحریکی مشاورت، نشے کی لت چھڑوانے، اس کے بعد کی   دیکھ بھال ، اور انہیں سماجی دھارے میں دوبارہ شامل کرنے سے متعلق خدمات بھی انجام دیتے ہیں۔ حکومت نے خواتین اور بچوں کے لیے مخصوص نشہ کی لت چھڑوانے سے متعلق مراکز کو بھی مدد فراہم کی۔
  3. برادری پر مبنی بااثراور معزز افراد کی قیادت میں کیے جانے والے اقدامات (سی پی ایل آئی) کے 47 مراکز کو حکومت کی معاونت حاصل ہے۔ یہ سی پی ایل آئیز ، خستہ حال، نادار، کمزور اور خطرے سے دوچار بچوں اور نوعمروں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اس کے تحت بااثر معزز افراد اور اساتذہ بچوں  کو آگاہی پیدا کرنے اور زندگی کی مہارت کی سرگرمیوں کے لیے مشغول کرتے ہیں۔
  4. حکومت 74 آؤٹ ریچ اور ڈراپ ان سینٹرز(او ڈی آئی سیز) کی معاونت  کررہی ہے۔ یہ او ڈی آئی سیز نشہ آور ادویات اور مادہ استعمال کرنے والوں کے لیے علاج معالجے اور باز آباد کاری کے لیے محفوظ  جگہ فراہم کرتے ہیں۔ جس میں مریضوں کی جانچ پڑتال ، تشخیص اور مشاورت فراہم کی جاتی ہے اور اس کے بعد نشہ آور اشیاء کے عادی افراد کے لیے علاج معالجے اور باز آبادکاری کی خدمات ضروری بندوبست کیا جاتا ہے۔
  5. حکومت بعض سرکاری اسپتالوں میں نشے کی لت سے چھٹکارہ حاصل کرنے سے متعلق علاج کی سہولیات(اے ٹی ایف) قائم کرنے میں بھی معاونت کرتی ہے، جسے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس(اے آئی آئی ایم ایس) ، نئی دہلی کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔ اب تک ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں 66 اے ٹی ایفس قائم ہو چکے ہیں۔
  6. اب تک نشے کی لت چھڑوانے سے متعلق 53 ضلع مراکز  (ڈی ڈی اے سیز) قائم کیے جاچکے ہیں، جہاں آئی آر سی اے، او ڈی آئی سی اور سی پی ایل آئی کے ذریعے فراہم کردہ تینوں سہولیات ایک ہی مقام پر فراہم کی جاتی ہیں۔
  7. نشے کی لت سے نجات حاصل کرنے کی غرض سے ،حکومت کی طرف سے ایک ٹول فری ہیلپ لائن 14446 قائم کی  گئی ہے تاکہ مدد کے خواہش مند افراد کو بنیادی مشاورت اور فوری مدد فراہم کی جاسکے۔
  8. حکومت اپنے خود مختار ادارے ،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشل ڈیفنس(این آئی ایس ڈی) اور تعاون کرنے والی دیگر ایجنسیوں، جیسے اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (ایس سی ای آر ٹیز)، کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن وغیرہ کے ذریعے طلباء،اساتذہ اوروالدین سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے لیے باضابطہ طور پر بیداری پیدا کرنے اور حساس بنانے سے متعلق اجلاس کا انعقاد کرتی ہے۔
  9. سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت (ایم او ایس جے ای) کے ذریعے نَوچیتنا ماڈیولس، اساتذہ کی تربیت کے ماڈیولس تیار کیے گئے ہیں۔ تاکہ طلباء (چھٹی سے گیارہویں  جماعت)، اساتذہ اور والدین کو منشیات کی لت ، اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے سے متعلق حکمت عملیوں اور زندگی کی مہارتوں کے بارے میں حساس بنایا جاسکے۔
  10. سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت (ایم او ایس جے ای) کی معاونت والے مراکز سے 2022 میں ابھیان  کے آغاز کے بعد سے، مشاورت اور نشے کی لت سے چھٹکارہ حاصل کرنے سے متعلق خدمات حاصل کرنے والے لوگوں کی تعداد میں 37 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔

*****

ش ح ۔ ع م  ۔ ج ا

U. No.4548


(Release ID: 2003421) Visitor Counter : 74


Read this release in: English , Hindi