امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

شہری سیلاب کا خطرہ

Posted On: 06 FEB 2024 5:51PM by PIB Delhi

شہری سیلاب کا انتظام ریاستی حکومتوں اور اربن لوکل باڈیز / اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے دائرہ کار میں آتا ہے، جو شہروں / قصبوں میں نکاسی اور سیور کے نظام کو برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔

پندرہویں مالیاتی کمیشن نے تین میٹرو شہروں (ممبئی، چنئی اور کولکتہ) میں سیلاب کے انتظام کے مربوط حل تیار کرنے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مٹیگیشن فنڈ (این ڈی ایم ایف) کے تحت 2,500 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے جس میں سے ہر ایک میٹرو شہروں کے لیے کے لیے 500 کروڑ روپے اور چار شہروں (بنگلورو، حیدرآباد، احمد آباد اور پونے) کے شہری سیلاب کو روکنے کے لیے ہر ایک شہر کے لیے 250 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سات شہروں میں سے، مرکزی حکومت نے چنئی کے لیے 561.29 کروڑ روپے کے مربوط شہری سیلاب کے انتظام کی سرگرمیوں کے پروجیکٹ کو منظوری دی ہے، جس میں 500 کروڑ روپے مرکز کی طرف سے مختص کیے گئے ہیں۔

مرکزی حکومت نے شہری سیلاب کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کے ذریعے ریاستوں کو سہولت فراہم کی ہے جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:-

(i) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے جاری کردہ شہری سیلاب کے انتظام کے لیے قومی رہنما خطوط شہری سیلاب کے انتظام کے منصوبوں کی ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ہدایات وزارتوں/محکموں، ریاستوں/مرکز زیر انتظام علاقوں اور شہری مقامی اداروں کو ان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ڈی ایم) منصوبوں کی تیاری کے لیے رہنمائی فراہم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔

(ii) ریاستوں / مرکز زیر انتظام علاقوں کی رہنمائی کے لیے، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) نے این ڈی ایم اے کے رہنما خطوط کو مربوط کرتے ہوئے شہری اور علاقائی ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل اور نفاذ (یو آر ڈی پی ایف آئی) رہنما خطوط، 2014 جاری کیے ہیں۔

(iii) ایم او ایچ یو اے نے ریاستوں/ یو ٹی کے لیے 100 مربع میٹر یا اس سے زیادہ کے پلاٹ کے سائز کے لیے بارش کے پانی کے ذخیرہ کی مکمل تجویز کو لازمی شامل کرنے کے لیے ماڈل بلڈنگ بائی لاز (ایم بی بی ایل) 2016 تیار کیا ہے۔

(iv) ایم او ایچ یو اے نے 2017 میں شہری سیلاب کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کیا ہے جس میں اربن لوکل باڈیز، ضلعی انتظامیہ اور ریاستی حکومت کی طرف سے کی جانے والی مخصوص کارروائیوں کا تعین کیا گیا ہے۔

(v) ایم او ایچ یو اے نے طوفانی بارش کے پانی کی نکاسی کے نظام کے پائیدار ڈیزائن، منصوبہ بندی اور انتظام کے بارے میں رہنمائی فراہم کرنے کے لیے طوفانی بارش کے پانی کی نکاسی کے نظام، 2019 پر ایک دستور العمل شائع کیا ہے اور شہری علاقوں میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی کی ہے۔

(vi) طوفانی پانی کی نکاسی اٹل مشن فار ریجوونیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی) کے اجزا میں سے ایک ہے۔ اے ایم آر یو ٹی کے تحت پروجیکٹوں کے لیے 77,640 کروڑ کی کل مختص رقم کے مقابلے میں 2,969 کروڑ (4 فیصد) طوفانی بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ اب تک، طوفانی پانی کی نکاسی کے شعبے کے تحت، 19 ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں میں 1,883 کروڑ روپے کے 750 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔

(vii) اے ایم آر یو ٹی 2.0 اسکیم کے تحت، آبی ذخائر اور کنوؤں کی بحالی اہم اجزا میں سے ایک ہے۔ اس کے تحت قابل قبول عناصر میں بارش کے پانی کو طوفان کے پانی کی نالیوں کے ذریعے پانی کے نکاس (جس میں گندی نالی کا پانی / فضلہ نہیں مل رہا ہے) میں جمع کرنا شامل ہے۔

یہ بات داخلہ امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

**************

 

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 4521


(Release ID: 2003250) Visitor Counter : 53


Read this release in: English , Hindi