صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
ہندوستان کی صدر جمہوریہ نے سی ایل ای اے- کامن ویلتھ کے اٹارنی اور سالیسٹر جنرل کانفرنس کی اختتامی تقریب میں شرکت کی
دولت مشترکہ، اپنے تنوع اور وراثت کے ساتھ، باقی دنیا کو مشترکہ خدشات کو تعاون کے جذبے سے حل کرنے کا راستہ دکھا سکتی ہے: صدر مرمو
Posted On:
04 FEB 2024 7:43PM by PIB Delhi
ہندوستان کی صدر محترمہ دروپدی مرمو نے آج (4 فروری 2024) نئی دہلی میں کامن ویلتھ لیگل ایجوکیشن ایسوسی ایشن(سی ایل ای اے) - کامن ویلتھ اٹارنی اور سالیسٹر جنرل کانفرنس (سی اے ایس جی سی) 2024 کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ جو بات صحیح اور منصفانہ ہے وہ منطقی طور پر بھی درست ہے۔ یہ تینوں خوبیاں معاشرے کی اخلاقی ترتیب کو متعین کرتی ہیں۔ اس لیے قانونی پیشے اور عدلیہ کے نمائندے ہی نظم وضبط کو برقرار رکھنے میں معاون ہوتے ہیں۔ اگر اس نظم وضبط کو چیلنج کیا جاتا ہے، تو وہی لوگ ہیں جو بطور وکیل یا جج، قانون کے طالب علم یا اساتذہ، اسے دوبارہ درست کرنے کے لیے سب سے زیادہ کوشش کرتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے آئین کی تمہید ‘‘سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف’’ کی بات کرتی ہے۔ اس لیے جب ہم ‘انصاف کی فراہمی’ کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس کے تمام پہلوؤں کو ذہن میں رکھنا چاہیے، بشمول سماجی انصاف۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں، جیسا کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا سامنا ہے، ہمیں انصاف کے تصور کے ان متنوع پہلوؤں میں ماحولیاتی انصاف کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ جب کبھی ایسی صورتحال پیش آتی ہے، تو ماحولیاتی انصاف کے مسائل اکثر سرحد پار چیلنجز کا باعث بنتے ہیں۔ یہ اس کانفرنس کے موضوع ، یعنی ‘انصاف کی فراہمی میں سرحد پار چیلنجز’ کا کلیدی شعبہ تشکیل دیتے ہیں۔ صدر جمہوریہ کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سی ایل ای اے نے مشترکہ مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی ذمہ داری لی ہے جو کسی بھی قسم کی سرحدوں سے بے نیاز ہےاور مساوات اور وقار پر مبنی فطری انصاف کے بنیادی اصولوں کو اُجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دولت مشترکہ اپنے تنوع اور میراث کے ساتھ باقی دنیا کو تعاون کے جذبے کے ساتھ مشترکہ خدشات کو دور کرنے کا راستہ دکھا سکتی ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ‘انصاف تک رسائی: تقسیم کو ختم کرنا’ کانفرنس کے ذیلی موضوعات میں سے ایک تھا، صدر نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کانفرنس میں ہونے والی بات چیت کو ڈینز اور وائس چانسلرز اور مختلف اداروں اور یونیورسٹیوں کے اسکالرز کے ساتھ ساتھ سینئر طلباء کی شرکت سے تقویت ملی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ذہن لچکدار ہوتے ہیں اور ان مسائل کے لیے اختراعی اور غیر معمولی (آؤٹ آف دی باکس ) حل پیش کر سکتے ہیں جنہوں نے انتہائی تجربہ کار پیشہ ور افراد کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان عالمی گفتگو میں کلیدی شراکت دار کے طور پر اُبھرا ہے۔ جب انصاف کی فراہمی میں بین الاقوامی مسائل کی بات آتی ہے تو ہندوستان کے پاس پیش کرنے کے لئے بہت کچھ ہوتا ہے۔ ہندوستان نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت ہے بلکہ تاریخ بتاتی ہے کہ یہ سب سے قدیم جمہوریت بھی ہے۔ اس بھرپور اور طویل جمہوری ورثے کے ساتھ، ہم جدید دور میں انصاف کی فراہمی میں اپنی معلومات پیش کر سکتے ہیں۔
صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں-
*************
( ش ح ۔س ب۔ رض (
U. No.4403
(Release ID: 2002480)
Visitor Counter : 78