وزارت خزانہ

ڈی جی جی آئی نے مالی سال 2023-24 (دسمبر 2023 تک)18000 کروڑ روپے پر مشتمل 1700 دھوکہ دہی سے متعلق آئی ٹی سی معاملات کا پتہ لگایا اور 98 گرفتاریاں کیں

Posted On: 03 FEB 2024 7:54PM by PIB Delhi

موجودہ مالی سال 2023-24 میں (دسمبر 2023 تک)، 18000 کروڑ روپے پر مشتمل 1700 جعلی آئی ٹی سی معاملات کا پتہ لگایا ہے اور 98 دھوکہ بازوں / ماسٹر مائنڈ کو پکڑا گیا ہے۔

موجودہ مالیاتی سال میں، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف جی ایس ٹی انٹیلی جنس (ڈی جی جی آئی) نے ملک بھر میں کام کرنے والے جعلی ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کے ماسٹر مائنڈز کی شناخت کرنے اور انھیں گرفتار کرنے نیز ملک کے باہر کام کرنے والے سنڈیکیٹس میں رخنہ اندازی کرنے کا کام کیا ہے۔ڈی جی جی آئی نے جدید تکنیکی ٹولز کی مدد سے ڈیٹا کے تجزیے کا استعمال کرتے ہوئے معاملات کا پردہ فاش کیا، جس کی وجہ سے ٹیکس چوروں کی گرفتاری عمل میں آئی۔ یہ ٹیکس سنڈیکیٹس اکثر غلط لوگوں کا استعمال کرتے ہیں اور انہیں اپنے صارفین کو جانیں (کے وائی سی) دستاویزات نکالنے کے لیے انہیں نوکری/ کمیشن/ بینک قرض وغیرہ کا لالچ دیتے ہیں، جو اس کے بعد ان کی معلومات اور رضامندی کے بغیر جعلی/ شیل فرموں/ کمپنیاں بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001R8NT.png

کچھ معاملات میں، کے وائی سی کا طریقہ کار متعلقہ شخص کی جانکاری کے ساتھ ان کو چھوٹے مالی فوائد ادا کرکے استعمال کیا جاتا تھا۔

اس مدت کے دوران ڈی جی جی آئی کے ذریعہ درج ذیل معاملات کا پتہ چلا:

• ڈی جی جی آئی کے ذریعہ یہ معلومات اکٹھی کی گئی کہ فرضی / بوگَس فرموں کا ایک منظم ریکیٹ ہریانہ کے سرسا سے چلایا جارہا ہے۔ ای وے بل پورٹل کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا اینالیٹکس کی بنیاد پر یہ انکشاف ہوا کہ میسرس ایس ڈی ٹریڈرز، دہلی، ایک نئی رجسٹرڈ فرم تھی جس کے پاس روٹ لیول پر صفر اندرونی سپلائی تھی، پھر بھی اس نے کافی تعداد میں ای- وے بل جنریٹ کیا۔ مزید برآں، بیرونی سپلائیز کے تجزیہ پر میسرس ایس ڈی ٹریڈرس، دہلی اور ہریانہ کے علاقوں میں ابتدائی طور پر 38 غیر موجود فرموں کا انکشاف ہوا ہے۔ آئی پی ایڈریس کے تجزیہ پر، سرسا میں ایک احاطے کی نشان دہی کی گئی، جس کا استعمال جی ایس ٹی ریٹرن بھرنے کے لیے کیا جا رہا تھا۔ ہریانہ کے سرسا میں تلاشی لی گئی اور پتہ چلا کہ فرضی/بوگَس  فرموں کا ایک منظم ریکیٹ مذکورہ احاطے میں چلایا جا رہا تھا۔ کچھ دستاویزی ثبوت، 2 لیپ ٹاپ، 7 موبائل فون، مختلف سم کارڈ ضبط کیے گئے اور فرضی فرموں کے ریکیٹ کے کلیدی آپریٹروں میں سے ایک مسٹر منوج کمار کو ڈی جی جی آئی نے سرسا سے گرفتار کیا۔ آؤٹ وارڈ کے اعداد و شمار کے تجزیہ کے ذریعے دھوکہ دہی والے آئی ٹی سی کے 1100 کروڑ روپے کی ممکنہ چوری کی نشاندہی ہوتی ہے۔

• ایک اور دلچسپ معاملے میں، راجستھان کے جے پور میں واقع ایک فائدہ اٹھانے والی فرم کے خلاف ڈی جی جی آئی نے حقیقی سامان کی رسید کے بغیر، ہریانہ کے سونی پت اور دہلی میں واقع بعض فرضی فرموں سے آئی ٹی سی حاصل کرنے کے لیے مقدمہ درج کیا تھا۔ مزید تفتیش پر یہ بات سامنے آئی کہ اترپردیش کے غازی آباد کے رہنے والے جناب آشوتوش گرگ جو میسرس شری جی اسپائسز چاندنی چوک، دہلی کے مالک ہیں، کمیشن کے لیے نااہل آئی ٹی سی کو منتقل کرنے کے مقصد سے جعلی فرموں کی تخلیق، آپریشن اور فروخت میں مصروف تھے۔ جناب گرگ اور متعلقہ افراد کے کاروباری احاطے (دہلی) کے ساتھ ساتھ رہائشی احاطے (غازی آباد) میں تلاشی لی گئی۔ مندرجہ بالا احاطے سے اہم شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں، جو اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ جناب گرگ نے جعلی آئی ٹی سی میں 294 جعلی فرموں کے ذریعے 1,033 کروڑ روپے کی رقم پاس کی اور قابل ٹیکس ادائیگی ویلیو پر 1.25 فیصد کی شرح سے کمیشن حاصل کیا۔ مزید برآں مسٹر گرگ کو گرفتار کر کے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔

• ایک اور معاملے میں، خفیہ معلومات حاصل ہوئی کہ دہلی کے مغربی ساگر پور میں مختلف غیر متعلقہ/جعلی فرموں کے جی ایس ٹی ریٹرن فائل کرنے کے لیے ایک مخصوص آئی پی ایڈریس کا استعمال کیا گیا۔ اس کے مطابق، نئی دہلی کے ساگر پور میں تلاشی لی گئی اور ایک شخص مسٹر مکیش کمار جھا سے ایک ڈیسک ٹاپ، الیکٹرانکس اسٹوریج ڈیوائسز، کئی موبائل فون، چیک بک، ربڑ اسٹامپ، رینٹ ایگریمنٹ، بینر وغیرہ برآمد کیے گئے۔ جناب کمار نے بتایا کہ وہ جناب امیت کمار جھا، جناب روشن اور جناب ونش چودھری کی ہدایت پر کام کرتے ہیں اور وہ دہلی کے اتم نگر میں ایک دفتر سے کام کرتے ہیں۔ اسی مناسبت سے دہلی کے اتم نگر میں بھی تلاشی لی گئی اور تینوں افراد مذکورہ احاطے میں موجود پائے گئے۔ حراست میں تلاش اور شواہد کی بنیاد پر، چاروں افراد نے ریکارڈ شدہ بیان میں اپنے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے 122 جعلی فرموں کے قیام اور آپریشن کا اعتراف کیا جن کے ذریعے 2000 روپے کی جعلی آئی ٹی سی بنائی گئی اور 315 کروڑ روپے وصول کنندہ فرموں کو بغیر سامان / خدمات کے فراہم کیے گئے تھے۔ اس کے مطابق چاروں ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کر لیا گیا۔

• اکٹھی کی گئی انٹیلی جنس نے اشارہ کیا کہ مختلف او پی سیز (ایک شخص کی کمپنیاں) بنائی گئیں یا مارکیٹ سے خریدی گئیں تاکہ خدمات کی فراہمی میں آئی ٹی سی فراڈ سے نمٹنے کے لیے، بنیادی طور پر کام کرنے کی جگہوں کا استعمال کرتے ہوئے، 4-8 فیصد کا کمیشن حاصل کیا جاسک۔ جمع کردہ انٹیلی جنس اور مزید تجزیے کی بنیاد دہلی کے پریتم پورہ میں تلاشی لی گئی اور مختلف مجرمانہ دستاویز، پین کارڈ، آدھار کارڈس جن کی ایک ہی تصویر ہے، لیکن نام مختلف ہیں، 01 لیپ ٹاپ، 04 موبائل فون جن میں سم کارڈس ہیں، برآمد ہوئے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ 190 جعلی فرمیں بنائی گئی تھیں اور 393 کروڑ روپے کی نااہل آئی ٹی سی پاس کی گئیں۔ ایک شخص مسٹر راہل، جو اس جگہ پر دستیاب تھا، نے فرضی فرموں کو چلانے میں اہم کردار ادا کرنے کا اعتراف کیا، جس کے پاس 06 پین کارڈ اور 05 آدھار کارڈ جسے ڈیجیٹل دستخط حاصل کرنے کے لیے فرضی طور پر تیار کیا گیا تھا، کا استعمال دہلی-این سی آر میں جعلی فرموں کو بنانے/ چلانے کے لئے کیا گیا، اس شخص کو ڈی جی جی آئی اے نے گرفتار کیا اور اسے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔

 

******

ش ح۔م م ۔ م ر

U-NO. 4391



(Release ID: 2002335) Visitor Counter : 61


Read this release in: English , Hindi