زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

دالوں کی پیداوار میں خود کفیل

Posted On: 02 FEB 2024 6:47PM by PIB Delhi

حکومت ہند نے ملک کو دالوں کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے لیے کئی اقدامات/پہل کی ہیں۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ(ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) 28 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں (جموں و کشمیر اور لداخ) میں نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن (این ایف ایس ایم) - دالوں کونافذ کر رہا ہے جس کا مقصد رقبہ کی توسیع اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے ذریعہ دالوں کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ این ایف ایس ایم - دالوں  کے تحت، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے کسانوں کو فصل کے نظام پر مظاہرے، بیج کی پیداوار اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی تقسیم، بہتر فارم مشینری/وسائل کے تحفظ کی مشینری/آلات، پانی کے استعمال کے موثر آلات ، پودوں کے تحفظ کے اقدامات، غذائی اجزاء کا انتظام/مٹی کی بہتری، پروسیسنگ اور فصل کے بعد کا سامان، کراپنگ سسٹم پر مبنی تربیت وغیرہ کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔  اس کے علاوہ، دالوں کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کے تصدیق شدہ بیج سیڈ منی کٹس کی صورت میں کسانوں کو مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔ مشن نے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) اور اسٹیٹ ایگریکلچرل یونیورسٹیز (ایس اے یو) / کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) کو موضوع سے متعلق ماہرین/سائنسدانوں کی نگرانی میں کسان کو ٹیکنالوجی کی واپسی روکنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے تعاون بھی فراہم کیا۔ دالوں کے معیاری بیج کی دستیابی کو بڑھانے کے لیے این ایف ایس ایم کے تحت دالوں سے متعلق  150 بیجوں کے مراکز  قائم کیے گئے ہیں۔

حکومت ہند ریاستوں کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت ریاستی مخصوص ضروریات/ ترجیحات کے لیے لچک بھی فراہم کرتی ہے۔ ریاستیں ریاستی چیف سکریٹری کی سربراہی میں ریاستی سطح کی منظوری کمیٹی (ایس ایل ایس سی) کی منظوری کے ساتھ آر کے وی وائی کے تحت دالوں کو فروغ دے سکتی ہیں۔

دالوں کی کم از کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) میں بھی سالوں کے دوران اضافہ کیا گیا ہے تاکہ کسانوں کے لیے منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنا کر مزید دالوں کی کاشت کی ترغیب دی جا سکے۔

ملک میں دالوں کی فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) ان فصلوں پر بنیادی اور اسٹریٹجک تحقیق کرتی ہے اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر جگہ کی مخصوص زیادہ پیداوار دینے والی اقسام اور مماثل پیداواری پیکیج تیار کرنے کے لیے عملی تحقیق کرتی ہے۔

  پچھلے پانچ سالوں (2018-19 سے 2022-23تک) کے دوران دالوں کی کل پیداوار میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سال 2022-23کے پیداواری تخمینوں کی بنیاد پر، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور راجستھان ملک میں دالیں پیدا کرنے والی سرفہرست تین ریاستیں ہیں۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

(ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

4335



(Release ID: 2002069) Visitor Counter : 54


Read this release in: English