وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے گجرات کے کَچھ میں آج سمندری سبز پودوں کی کاشت کو فروغ دینے سے متعلق پہلی قومی کانفرنس کی صدارت کی


سمندری سبز پودوں کی کاشت ،سمندری سبز پودوں کی مصنوعات روزگار پیدا کرنے کا ایک متبادل ذریعہ ہے، کیونکہ یہ سمندری پیداوار کو متنوع بناتی ہے اور ماہی گیری سے جڑے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے –  مرکزی وزیر

کوری کریک کا آزمائشی پروجیکٹ سمندری سبز پودوں کی کاشت کے لیے  ایک بساط بدلنے والا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے- جناب پرشوتم روپالا

Posted On: 27 JAN 2024 8:02PM by PIB Delhi

پورے ہندوستان میں سمندری سبز پودوں کی کاشت کو فروغ دینے اور سمندری سبز پودوں کی کاشت پر عمل کرنے پر زور دینے کے مقصد سے ، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر  جناب پرشوتم روپالا نے  گجرات کے کَچھ میں کوٹیشور (کوری کریک ) میں27 جنوری 2024 کو سمندری سبز پودوں کی کاشت کے فروغ سے متعلق  پہلی قومی کانفرنس کی صدارت کی۔  کَچھ کے پارلیمنٹ کے ممبر جناب ونود چھاوڑا، ابیدیسا کے اسمبلی ممبر جناب پی ایم جڈیجہ، ماہی پروری محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لکھی، ڈی او ایف کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ نیتو کماری پرساد، ڈی او ایف کے جوائنٹ سکریٹری  جناب ساگر مہرا، آئی سی اے آر  کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل  ڈاکٹر جےجینا، بی ایس  ایف کے آئی جی جناب ابھیشیک پاٹھک، این ایف ڈی بی کے  سی ای ڈاکٹر ایل این مورتی، گجرات سرکار کے ڈائریکٹر  (ایف وائی) جناب نتن سنگوان اور دیگر معزز شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015CRB.jpg

جناب  پرشوتم روپالا نے شرکاء، ماہی گیروں اور ماہی گیر خواتین سے خطاب کیا اور سمندری سبز پودوں کی کاشت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ماہی گیروں اور ماہی گیر خواتین کی اس بات کے لئے بھی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مصنوعات کے وسیع مواقع کو مدنظر رکھتے ہوئے سمندری سبز پودوں کی کاشت اختیار کریں۔ جناب روپالا نے یہ بھی کہا کہ یہ سمندری سبز پودوں کی کاشت سے متعلق پہلی قومی کانفرنس ہے، جو سمندری سبز پودوں کی مصنوعات کے روزگار پیدا کرنے کے لیے ایک متبادل ہے، کیونکہ یہ سمندری پیداوار کو متنوع بناتی ہے اور اس سے مچھلی کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے، اس سے روایتی ماہی گیری پر انحصار کم ہوتا ہے، اور ساحلی برادریوں کے ذریعہ معاش کو متنوع بنایا جاتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002MAG7.jpg

جناب  روپالا نے یہ بھی  کہا کہ کوری کریک کا آزمائشی پروجیکٹ سمندری سبز پودوں کی کاشت کے لیے بساط بدلنے والا ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ سمندری سبز پودوں کی کاشت کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی تجاویز اور رائے  کے ساتھ آگے آئیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003TTXO.jpg

سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لکھی نے سمندری سبز پودوں کی کاشت کے چیلنجوں اور مواقع کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے چیلنجز کا جائزہ لینے اور سمندری پودوں کی ویلیو چین کے سلسلے میں حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد سمندری سبز پودوں کی پیداوار میں جدت، پالیسی فریم ورک، ضوابط سے متعلق مباحثے، نیٹ ورکنگ کے مواقع کو آسان بنانا اور تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے یہ بھی  کہا کہ  سمندری پودوں کی ویلیو چین کی مکمل میپنگ اور ویلیو چین میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنا وقت کی ضرورت ہے اور ہمارا محکمہ اس کے لیے پرعزم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004L0IM.jpg

مرکزی وزیر نے دیگر معززین کے ساتھ نمائش کے مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا، جو فشریز اسٹارٹ اپ یعنی کلائیمک ریو (گجرات) اور پوکائی ایکوگری (آندھرا پردیش)، تحقیقی اداروں یعنی آئی سی اے آر-  سنٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم ایف آر آئی)، سی ایس آئی آر -  سنٹرل سالٹ میرین کیمیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایس ایم سی آر آئی) اور آئی سی اے آر -  سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹیکنالوجی (سی آئی ایف ٹی) اور این ایف ڈی بی  (حکومت ہند) کی جانب سے لگائے گئے تھے۔ ان  اسٹالز میں سمندری پودوں کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور کاشت کے عمل اور استعمال شدہ سامان کی نمائش کی گئی۔ مرکزی وزیر نے نمائش میں اپنے دورے کے دوران شرکت کرنے والے کاروباریوں اور سائنسدانوں سے بات چیت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0052QJC.jpg

مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے 27 جنوری 2024 کو بی ایس ایف کی تیز رفتار کشتی کے ساتھ کوری کریک پروجیکٹ سائٹ کا دورہ کیا اور سمندری سبز پودوں کی کاشت کے مختلف طور طریقوں کا مشاہدہ کیا۔ جو سمندری سبز پودوں کے فروغ سے متعلق قومی کانفرنس کے دوران گجرات کے  کَچھ  ضلع کے  کوری کریک میں سی ایم ایف آر آئی، سی ایس ایم سی آر آئی اور این ایف ڈی بی کے آزمائشی پروجیکٹس کے ذریعے مونولین، ٹیوب نیٹ اور رافٹس کا مظاہرہ  کیا گیا۔  وزیر موصوف نے آئی سی اے آر – سی ایم ایف آر آئی،  سی ایس ایم سی آر آئی اور  دی ٹی ایس سی – پرپل ٹرٹل کے ساتھ  سمندری غذا کے لئے راہ ہموار کرنے والے جدید سمندری  سبز پودوں کی کاشت: رافٹ کلچر اور ٹیوب نیٹ کی آزمائش کا مشاہدہ کیا۔  معزز شخصیتوں نے تحقیقی اداروں کے نمائندوں اور نجی کاروباریوں کے ساتھ بات چیت کی اور پرائیویٹ صنعت کاروں نے پیش رفت، چیلنجز اور آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006C8TG.jpg

کوچی کے آئی سی اے آر - سنٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم ایف آر آئی) کے سینئر  سائنسداں ڈاکٹر دیو،  بھاؤ نگر کے سی ایس آئی آر – سینٹر سالٹ میرین  کیمیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایس ا۹یم سی آر آئی)  کے سینئر پروفیسر ڈاکٹر منگل سنگھ راٹھور، اور  لکشدیپ  میں  دی سی ویڈ کمپنی کے جناب ہری ایس تھیوا کرینیٹر پرینیور کے سائنس دانوں کی طرف سے  آن فیلڈ تجربات  اور معلومات  فراہم کی گئیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007747F.jpg

محترمہ  نیتو پرساد نے تمام کوششوں میں رہنمائی اور تعاون کے لیے مرکزی وزیر اور دیگر معززشخصیتوں  کا شکریہ ادا کیا اور سمندری  سبز پودوں کے شعبے میں حاصل کی گئیں کامیابیوں اور  پیش رفت  کو اجا گر کیا ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0084B4M.jpg

مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے، اُن مستفیدین کو  پی ایم ایم ایس وائی کے مختلف پروجیکٹوں کے منظوری کے احکامات کے بارے میں متعلق کیا ، جن میں نئی فن فش ہیچری، نئے تالاب وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کھیڈ فش اور فارم پروڈیوسر کمپنی لمیٹڈ کو  معلومات سمیت مونولو لائن /  ٹیوب نیٹ طریقہ کار کے ساتھ سی ویڈ  کلچر کے قیام کے لئے مالی امداد  دی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00983OI.jpg

اس موقع پر جن شرکاء  کو دیکھا گیا ان میں مچھلی پکڑنے والے کسان، ماہی گیروں، ماہی گیری سے جڑے کوآپریٹیو ادارے، اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سرکاری افسران، جو ماہی گیری کے انتظام میں  سائنسدان، اور مختلف ماہی پروری یونیورسٹیوں، اور کالجوں وغیرہ کے محققین شامل تھے۔ کانفرنس کے دوران 300 مستفیدین نے شرکت کی۔ اس نے تمام شرکاء کو بہترین طورطریقوں کے بارے میں جاننے اور سمندری پودوں کے ماہرین کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ کانفرنس پوری کمیونٹی کے فائدے کے لیے ماہی گیری کے شعبے میں سمندری پودوں کی کاشت کی رسائی کو مضبوط بنانے اور اسے بڑھانے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کا تصور پیش کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010OQK0.jpg

مختلف شراکت داروں کے اختتام کے ساتھ، یہ کانفرنس تاجروں، پروسیسرز، کسانوں کے درمیان سمندری پودوں کی کاشت کو متاثر کرنے والے تجربات اور بیداری کو بڑھا کر ماہی گیر برادری میں کامیابی کی داستانوں کے ذریعے شناخت کرنے، فروغ دینے اور شراکت داری کے لیے ایک مناسب موقع کے طور پر کام کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image011VMPC.jpg

ہندوستان کا ماہی گیری کا شعبہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں باریک بینی سے شروع کی گئی کثیر جہتی طریقہ کار کے ذریعے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) ماہی پروری کے شعبے (ڈی او ایف) کی ایک اہم اسکیم ہے اور اس میں سمندری سبز پودوں کی کاشت سمیت ماہی گیری کی مختلف سرگرمیوں کے لیے مالی امداد کی فراہمی شامل ہے۔ سمندری سبز پودوں کو عالمی سطح پر تغذیہ کے ایک اہم وسیلے اور کاربن کو الگ کرنے والے کے طور پر کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، اس طرح اس کی نشوونما اور استعمال ماحولیاتی انحطاط کو کم کرنے، سمندری ماحولیاتی نظام کو متوازن کرنے اور انسانی آبادی کے لیے غذائیت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں۔ ہندوستان میں سمندری پودوں کی اقتصادی اہمیت زراعت، خوراک، دواسازی، کاسمیٹکس، آبی زراعت، اور حیاتیاتی ایندھن کی پیداوار کے امکانات میں اس کی تعاون سے جڑی ہے۔ یہ روزگار پیدا کرتا ہے، سمندری معیشت کو سپورٹ کرتا ہے، اور برآمدات کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image01284DG.jpg

اس کے ماحولیاتی اور صحت کے فوائد کے ساتھ، سمندری پودوں کے شعبے کی ترقی محکمہ ماہی پروری کی فلیگ شپ اسکیم پی ایم ایم ایس وائی کے فوکل علاقوں میں سے ایک ہے اور اس جینیاتی شعبے کو بڑھانے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔ ہندوستان میں سمندری پودوں کی اقتصادی اہمیت زراعت، خوراک، دواسازی، کاسمیٹکس، آبی زراعت، اور حیاتیاتی ایندھن کی پیداوار کے امکانات میں اس کی شراکت سے ہوتی ہے۔ یہ روزگار پیدا کرتا ہے، سمندری معیشت کو سپورٹ کرتا ہے، اور برآمدات کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ح ا - ق ر)

U-4114



(Release ID: 2000310) Visitor Counter : 58


Read this release in: English , Hindi , Gujarati