نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان  میں آب وہوا کے اعتبار سے ایگری فوڈ سسٹم کی ترقی کے لئے سرمایہ کاری فورم کا آغاز کیا گیا


نیتی آیوگ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت اور ایف اے او کی ایک مشترکہ پہل

Posted On: 24 JAN 2024 4:35PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ،حکومت ہند کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت (ایم او اے اینڈ ایف ڈبلیو) اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے مشترکہ طور پر نئی دہلی میں’ ہندوستان میں آب وہوا کے اعتبار سے زرعی خوراک کے نظام کو آگے بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری فورم‘ کا آغاز کیا۔ اسے نئی دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں 18 اور 19 جنوری 2024 کو منعقدہ دو روزہ کثیر شراکت دار میٹنگ کے دوران شروع کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد ہندوستان میں حکومت، نجی شعبوں اور کسانوں کی تنظیموں اور مالیاتی اداروں کے درمیان آب وہوا  کے اعتبار سے زرعی خوراک کے نظام کو آگے بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری اور شراکت داری کی حکمت عملی تیار کرنا ہے۔

افتتاح کے موقع پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، نیتی آیوگ کے ممبر پروفیسر رمیش چند نے اس بارے میں بیداری کی ضرورت پر زور دیا کہ زراعت کس طرح موسمیاتی تبدیلی میں تعاون پیش کرسکتی ہے، ملک میں گرین ہاؤس گیسوں کے کل اخراج میں 13 فیصد سے کچھ زیادہ کا حصہ ہے۔ انہوں نے  کہا کہ زراعت کھیتوں میں درخت لگانے کے ذریعے کاربن کو الگ کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ پروفیسر چند نے قدرتی وسائل، موسمیاتی تبدیلیوں اور آنے والی نسلوں پر اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی پیداوار کے معاشی تجزیہ میں ایک نئی سمت پر زور دیا۔ انہوں نے زرعی سرگرمیوں کے معاشی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مالیاتی قیمتوں سے آگے پیمائش کے طریقہ کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔ پروفیسر چند نے عصری اور طویل مدتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے وسیع تر نقطہ نظر کے ساتھ کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

حکومت ہند  کی زراعت اور کسانوں کے بہبود کی وزارت کے سکریٹری  جناب منوج آہوجا نے ہندوستان میں آب و ہوا کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کثیر فریقین کے نقطہ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے نقطہ نظر پر غور کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا، جو ہندوستان میں کاشتکاری کی آبادی کا 85 فیصد ہیں۔ انہوں نے کاشتکاری کی سرگرمیوں کو متاثر کرنے والے آب و ہوا کے نمونوں کی مقامی اور وقتی تقسیم پر بھی تبادلہ خیال کیا اور مقامی ردعمل کی ضرورت پر زور دیا۔  جناب  آہوجا نے ملک میں کسانوں کے لیے مراعات بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے ڈھانچے پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔

ہندوستان میں اقوام متحدہ کے رہائشی رابطہ کار  جناب شومبی شارپ نے اس بات پر زور دیا کہ مالی بحران کا حل نکالے بغیر خوراک کے بحران کا کوئی حل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے  کہا کہ  2050 تک خوراک کی مانگ میں کم از کم 50 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے، ہمیں فوری طور پر زراعت میں موسمیاتی لچک میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آنے والی نسلوں کے پاس مناسب خوراک پیدا کرنے کے لیے درکار وسائل موجود ہوں۔ انہوں نے موٹے اناج کے سال جیسے   ہندوستان میں آب وہوا سے  متعلق اقدامات کے لئے اقوام متحدہ کی حمایت کا اعادہ کیا اور ہندوستان کے لئے ایک پسند کے ساجھیدار بننے کے عزم کا اظہار کیا۔

بھارت میں ایف اے اوکے نمائندے، جناب تاکایوکی ہاگیوارا نے، تخفیف اور موافقت کے شعبوں میں ترجیحی کارروائیوں کے ذریعے آب وہوا کے اعتبار سے زرعی خوراک کے نظام کی تعمیر میں حکومت ہند کی مضبوط قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے جوکھم کو کم کرنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اس میں فعال سرمائے کی آمد ، مزدوروں کی دستیابی، پائیداری اور ماحولیات پر اثرات، زرعی خوراک کے نظام میں خواتین کے کردار اور دیگر عوامل پر غور کرنا شامل ہے۔

دو روزہ اجلاس نے اہم شراکت داروں کے درمیان بات چیت اور غور و خوض کی راہ ہموار کی، اور قومی ترجیحات، سرمایہ کاری کے مواقع، شراکت داری، تکنیکی مدد اور تعاون کے بارے میں ان کے نقطہ نظر پر غور کیا۔ فورم نے چھ اہم شعبوں پر بات چیت اور غور و خوض کی سہولت فراہم کی، جن میں (i) آب وہوا کے اعتبار سے زراعت (تجربات اور راستے) (ii) ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ اور حل (iii) آب وہوا  کے اعتبار سے زرعی خوراک کے نظام کی مالی اعانت (گھریلو اور عالمی) (iv) موسم کے اعتبار سے ویلیو چین  (v) آب و ہوا  میں لچک کے لیے پیداواری طریقہ کار اور معلومات اور (vi) موسم کے اعتبار سے صنفی مرکزی دھارے اور سماجی شمولیت وغیرہ شامل ہیں۔  اس میٹنگ میں حکومت کے سینئر نمائندوں کے ساتھ تقریباً 200 حاضرین، نیشنل بینک فار ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ (این اے بی اے آر ڈی)، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)، انٹرنیشنل کرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار دی سیمی ایرڈ ٹراپکس (آئی سی آر آئی ایس اے ٹی)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایگریکلچر ایکسٹینشن مینجمنٹ (ایم اے این اے جی ای)، ورلڈ بینک، انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی ایف پی آر آئی)، یورپی یونین کا وفد، انٹرنیشنل فنانس کوآپریشن، اور اقوام متحدہ کی ایجنسیاں شامل تھے۔

آب وہوا میں تبدیلی بھارت کے لیے گہرے اثرات رکھتی ہے، خاص طور پر اس کی اقتصادی طور پر کمزور دیہی آبادی کو متاثر کرتی ہے، جو کہ زیادہ تر موسم سے اثر لینے والے زرعی ذریعہ معاش پر منحصر ہے۔ ہندوستانی زراعت انتہائی درجہ حرارت، خشک سالی، سیلاب،  سمندری طوفان اور مٹی کی کھاری پن  سے  متاثر ہوتی ہے۔ زرعی خوراک کے نظام میں آب و ہوا کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے عالمی موسمیاتی مالیات، گھریلو بجٹ اور نجی شعبے سے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس فورم نے آب وہوا کے اعتبار سے زرعی خوراک کے نظام کی مالی اعانت کے لیے قومی ترجیحات اور پالیسی پلیٹ فارمز کی شناخت میں سہولت فراہم کی۔ اس نے کلیدی شراکت داروں کو کئی مواقع کے بارے میں بصیرت  افروز معلومات کرنے میں سہولت فراہم کی، جن سے موسمیاتی سمارٹ فوڈ سسٹم کے اقدامات پر علاقائی تعاون کے ذریعے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور وسائل کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے، محرک نتائج کاراستہ بنانے اور بڑے پیمانے پر آب و ہوا کی وکالت کی مہمات کی حمایت کرنے کے لیے ممکنہ انتظامات تجویز کیے گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح-ح ا - ق ر)

U-3964


(Release ID: 1999183) Visitor Counter : 160


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Gujarati