سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی تارکین وطن عالمی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور اپنے ذریعہ منتخب کئے  گئے ممالک اور معاشروں کی قدر بڑھا رہے ہیں حالانکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مادر وطن کے ساتھ جڑے  بھی ہوئے ہیں


آج کا ہندوستان انہیں مزید مواقع اور کام کی زیادہ آسانی کے ساتھ واپسی کی دعوت دے رہا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

پہلی ویبھو فیلوشپ کال کے نتائج کا اعلان، سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر کی موجودگی میں ویبھو کال کے نئے دور کا آغاز

‘‘بھارت آنے والے ویبھو فیلو یقیناً، مودی حکومت کے تحت پچھلے نو سالوں میں ہوئی  بہت سی تبدیلیوں کو دیکھیں گے، خاص طور پر گلوبل انوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی پوزیشن میں آئےزبردست اچھال کو’’: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 23 JAN 2024 4:50PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستانی تارکین وطن مجموعی عالمی اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور وہ ان ممالک اور معاشروں کی قدر بڑھا رہے ہیں جہاں وہ آباد ہیں حالانکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے  مادر وطن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کا ہندوستان انہیں مزید مواقع اور کام کی زیادہ آسانی کے ساتھ واپسی کی دعوت دے رہا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت وزیر اعظم کے دفتر،عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا، نئی دہلی میں پہلی ویشوک بھارتیہ ویگیانک (ویبھو) فیلوشپ کال کے نتائج کا اعلان کرنے اور ویبھو کال کے اگلے سائیکل کے آغاز کے لیے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی اور طب (ایس ٹی ای ای ایم) میں ہمارے ہندوستانی باشندے اس سمت کا تعین کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں کہ ہمارا معاشرہ اور دنیا تکنیکی تبدیلیاں لا کر اور اسے اختراعی طریقوں سے استعمال کر کے کس سمت بڑھ رہی ہے۔ خاص طور پر سماجی اور ترقیاتی شعبوں میں۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا "میں 2017 میں پرواسی بھارتیہ دیوس تقریب میں وزیر اعظم کے یادگار الفاظ کا حوالہ دینا چاہوں گا، انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہمارا تو خون کا رشتہ ہے، پاسپورٹ کا نہیں،’ اور یہ ایک جملہ، میرے خیال میں اس  رشتے کی پوری پیچیدگی کو اپنے احاطہ میں لے لیتا ہے جو آج ہمارا 34 ملین سے زیادہ ہندوستانی نژاد لوگوں اور بیرون ملک مقیم غیر مقیم ہندوستانیوں کے ساتھ ہے اور یہی چیز ہمیں یہاں لاتی ہے،‘‘ ۔

ویبھو کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ویبھو فیلوز آسٹریلیا، کینیڈا، فن لینڈ، جاپان، سنگاپور، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکہ کے اعلیٰ ترین اداروں سے ہیں اور وہ ہندوستانی اداروں جیسے آئی آئی ایس سی، آئی آئی ٹیز  وغیرہ سے منسلک ہوں گےاور اگلے 3 برسوں کے دوران مشترکہ طور پر شناخت شدہ مسائل پر کام کریں گے۔ یہ یقینی طور پر آتم نربھر بھارت کی طرف ایک اہم راستے کے طور پر تحقیقی صلاحیت کو قائم کرنے میں راہنمائی کرے گا۔

مرکزی وزیر نے نشاندہی کی کہ  ‘‘ممتاز ویبھو فیلوز ہندوستانی تعلیمی اداروں کے ساتھ نیٹ ورک بنائیں گے اور حکومت ہند کے ترجیحی شعبوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر جدید تحقیقی پروگراموں کا ایک مشترکہ نیٹ ورک بنانے کی کوشش کریں گے۔ فیلوز دونوں ممالک کے درمیان بہترین  طورطریقوں کے تبادلے میں سہولت فراہم کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تحقیق میں تشویش کے شعبوں کو حل کرنے کی کوشش کریں گے،‘‘ ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، "بھارت آنے والے ویبھو فیلو یقیناً ،مودی حکومت کے تحت پچھلے نو سالوں میں ہوئی  بہت سی تبدیلیوں کو دیکھیں گے، خاص طور پر گلوبل انوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی پوزیشن میں زبردست اچھال کو۔ ہندوستانی سائنس داں اور محققین متعدد شعبوں میں جدید دریافتوں اور پیشرفت میں سب سے آگے رہے ہیں۔ ہندوستانی ذہنوں نے سائنسی تفہیم کی حدود کو آگے بڑھایا ہے اور ایسی اختراعات کو فروغ دیا ہے جو خلائی تحقیق سے لے کر مصنوعی ذہانت تک، بائیو ٹیکنالوجی سے لے کر نینو ٹیکنالوجی  تک کے شعبوں میں پوری انسانیت کو فائدہ پہنچارہی ہیں۔ یہ کامیابیاں سائنسی ترقی اور تکنیکی اختراع کے تئیں ہندوستان کے عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔ مختلف شعبوں میں ملک کی ترقی سماجی چیلنجوں سے نمٹنے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور عالمی سائنسی کوششوں میں حصہ ڈالنے کا عہد رکھتی ہے۔

پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری ڈی ایس ٹی نے کہا کہ ہندوستان کے ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے ہمارے پاس اب بھی بہت سے سائنسی شعبے ہیں جنہیں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جیسے کہ قابل تجدید توانائی، ویسٹ ٹو انرجی، الیکٹرک وہیکلز، سائبر فزیکل سسٹم، کوانٹم ٹیکنالوجیز، فیوچر مینوفیکچرنگ، بلیو اکانومی، سستی صحت کی دیکھ بھال وغیرہ ۔انہوں نے زور دیا کہ ہمیں یقین ہے کہ دوسرے ممالک میں کام کرنے والے ہندوستانی باشندے اپنے علم اور تجربات سے ہندوستانی محققین کے افق کو وسعت دینے کے قابل ہوں گے۔ وہ ہمارے ہندوستانی محققین کی ان کے منفرد سوچنے کے عمل سے مدد اور رہنمائی کر سکتے ہیں،‘‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تارکین وطن  ہندوستانی فیکلٹی، محققین اور طلباء کے ساتھ بھی رابطہ قائم کر سکتے ہیں، تاکہ انہیں تحقیق، ترقی اور اختراع کی طرف ایک نیا نقطہ نظر دیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘آج کل، تحقیق صرف اداروں کی لیبارٹریوں تک محدود نہیں ہے بلکہ انڈسٹریز کے ساتھ مل کر نئی ٹیکنالوجی، مصنوعات تیار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔ اس لیے اس کی ضرورت ہے کہ ہم سب نتائج پر مبنی تحقیق کی اہمیت کو سمجھیں۔’’

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)، حکومت ہند، ویشوک بھارتیہ ویگیانک (ویبھو) فیلوشپ پروگرام کو نافذ کر رہا ہے۔ اس کال کے تحت کل 302 درخواستیں موصول ہوئیں جن کا جائزہ متعلقہ ریسرچ ڈومینز میں ماہرین  پرمشتمل  جائزہ کمیٹیوں نےلیا۔ ا ی آر سیز کی سفارشات کا اپیکس کمیٹی نے جائزہ لیا اور 22 ویبھو فیلوز اور 2 ممتاز ویبھو فیلوز کی سفارش کی گئی۔ ویبھو فیلوز تعاون کے لیے ایک ہندوستانی ادارے کی نشاندہی کریں گے اور زیادہ سے زیادہ 3 سال تک ایک سال میں دو ماہ تک گزار سکتے ہیں۔

ممتاز ویبھو  فیلو تعاون کے لیے ایک ہندوستانی ادارے کی نشاندہی کریں گےاور زیادہ سے زیادہ 3 سال تک کم از کم ایک ہفتہ اور زیادہ سے زیادہ دو مہینے ایک سال میں گزار سکتے ہیں۔ ممتاز ویبھو فیلوز ہندوستانی تعلیمی اداروں کے ساتھ نیٹ ورک بنائیں گے اور حکومت ہند کے ترجیحی شعبوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر جدید تحقیقی پروگراموں کا ایک مشترکہ نیٹ ورک بنانے کی کوشش کریں گے۔ فیلوز دونوں ممالک کے درمیان بہترین  طور طریقوں کے تبادلے میں سہولت فراہم کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تحقیق میں تشویش کے شعبوں کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

**********

ش ح۔م م  ۔ ج

Uno3919



(Release ID: 1998890) Visitor Counter : 68


Read this release in: English , Hindi , Marathi