امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ نے آج رائے پور میں چھتیس گڑھ کے نو منتخب اراکین اسمبلی کے تعارفی پروگرام سے خطاب کیا


رابطہ، مواصلات اور سخت محنت ایک سرکاری ملازم کو عوامی ہیرو

بناتی ہے کامیابی کا بنیادی منتر زندگی کی آخری سانس تک سیکھتے رہنا ہے

ایم ایل اے کو عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے ، شہرت کے لیے نہیں

ایک باشعور ایم ایل اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام کو بہتر بنائے

ایم ایل اے کو تعلقات عامہ، عوامی اجتماع، قانون سازی کی ذمہ داریوں کو نبھانے اور پارٹی کی پالیسیوں اور مقاصد کو نافذ کرتے ہوئے ہمیشہ خوش رہنا چاہیے

مسئلہ کو سمجھنے اور انتظامیہ کو تحریری طور پر دینے سے مسئلہ کو جلد

حل کرنے میں مدد ملتی ہے

کسی کو بھی اپنے حلقہ انتخاب کی ترقی بوتھ کے نتائج کو دیکھ کر نہیں کرنی چاہیے

Posted On: 21 JAN 2024 8:51PM by PIB Delhi

 مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے آج رائے پور میں چھتیس گڑھ کی قانون ساز اسمبلی کے نو منتخب ارکان (ایم ایل اے) کے تعارفی پروگرام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی ٰ جناب وشنو دیوسائی سمیت کئی معززین موجود تھے۔

اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کے لیے وقت ختم ہوتا ہے۔ زندگی کے آخر تک سیکھتے رہنا کامیابی کا بنیادی منتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ ایم ایل اے کے طور پر منتخب ہوتے ہیں انھیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ ایک روایت کے علمبردار ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ آزادی کے 75 سالوں میں پورے ملک اور تمام جماعتوں نے مل کر جمہوریت کی جڑوں کو گہرا کیا اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم ایک کامیاب جمہوریت ہیں۔ ہم نے نہ صرف تین سطحی جمہوری نظام کو کامیابی سے ہم آہنگ کیا ہے بلکہ اس کے مثبت نتائج بھی عوام تک پہنچائے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایم ایل اے کی تین طرح کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں - حلقہ انتخاب کے تئیں ذمہ داری، پارٹی کا نظریہ اور پوری ریاست کی ترقی۔ جناب شاہ نے کہا کہ ان تین شعبوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے منظم طریقے سے وقت اور توانائی مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھی ایم ایل اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی کی پالیسیوں ، طریقہ کار اور مقاصد کی تکمیل کے لیے کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ موثر بننے کے لیے تمام عوامی نمائندوں میں عوام اور علاقے کے تئیں حساسیت اور عوامی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے تیاری، مہارت اور دلچسپی ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں تعلقات عامہ، عوامی اجتماعات، قانون سازی کی ذمہ داریوں کی ادائیگی اور پارٹی کی پالیسیوں اور مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں ہمیشہ خوش رہنا چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں انتظامیہ کو سمجھنے اور تحریری طور پر دینے کی عادت ڈالنی چاہیے ، اس سے کام تیزی سے ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں عہدیداروں کے ساتھ کام کرنے کا اپنا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ جب عوامی نمائندہ قابل اور جوابدہ ہوتا ہے تو اس کے علاقے میں اچھی انتظامیہ اس کی حمایت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کے بہت سے طریقے ہیں اور سب سے مناسب طریقہ یہ ہے کہ قواعد کے مطابق ٹھوس خط لکھ کر انتظامیہ کو دیا جائے اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔ مسئلے کو بامعنی طور پر سمجھنے کے بعد لکھا گیا خط کسی بھی تحریک سے زیادہ موثر ہوتا ہے اور اس سے تحریک کے حقوق نہیں چھینے جاتے۔ جناب شاہ نے کہا کہ لوگوں کے مسائل کو حل کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے سب سے پہلے مسئلہ کو سمجھنا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام مسئلے پر مجموعی طور پر غور کرنا اور اس کا حل فراہم کرنا ہے نہ کہ شہرت حاصل کرنا۔ انھوں نے مزید کہا کہ عوامی نمائندوں کو بھی مفاد عامہ کی اسکیموں کا نگران بننا چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے کہا کہ عوامی نمائندوں کی بھی قانون سازی کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت کم لوگ اس بل، اس کے نتائج اور مقاصد کا مطالعہ کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایم ایل اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی بل اور بجٹ کو ایک ذمہ دار ایم ایل اے کے طور پر سمجھیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایم ایل اے حکومت، اپوزیشن اور عوام کے درمیان ایک کڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اسمبلی کو بھی حکومت کی اسکیموں کو عوام تک پہنچانے کے لیے سخت محنت کرنی چاہیے اور اپنی پارٹی کی مشینری بھی بنانی چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 2019 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی حکومت کے دوبارہ بننے کے بعد آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا ، شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) آیا اور تین طلاق منسوخ  ہوگئی۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں میں ان تینوں موضوعات پر کم از کم 50 پرائیویٹ ممبران کے بل آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب تک ایم ایل اے قانون کی زبان اور طریقہ کار کا مطالعہ نہیں کریں گے ، وہ اچھے ایم ایل اے نہیں بن سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بعض اوقات افسوس ہوتا ہے کہ جب عوامی پلیٹ فارم پر دی جانے والی تقاریر ایوان میں دی جاتی ہیں تو اس سے ایوان کا وقار کم ہوتا ہے اور عارضی شہرت کی خاطر اس کی ساکھ بھی کم ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم ایل اے کو قانون سازی کے عمل کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے اور اس کے قواعد کے مطابق اسمبلی سکریٹریٹ کے ساتھ اپنی زبان ، طرز عمل اور خط کتابت کو برقرار رکھنا چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ممبران اسمبلی کو نجی ممبروں کے طور پر کچھ اچھے بل لانے چاہئیں جو ایک یا دو دہائی کے بعد قانون بن سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب آپ اپنے خیالات پیش کریں گے تو جلد یا بدیر وہ ایک اچھے قانون کی شکل اختیار کر لیں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر آپ خطے، ریاست اور ملک کی سیاست میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو رابطہ، مواصلات اور سخت محنت ہی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے اور یہ تینوں آپ کو سرکاری ملازم سے عوامی رہنما میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں پارٹی آپ کو ٹکٹ دے سکتی ہے لیکن آپ کو عوامی مینڈیٹ تبھی ملے گا جب آپ عوام سے بات چیت کریں گے اور علاقے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ مسائل کے حوالے سے بات چیت کا انتظام آپ کے دفتر کے ذریعے کیا جاتا ہے اور چھوٹی چھوٹی اسکیموں پر عمل درآمد بھی آپ کے دفتر کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے دفتر کو ایسے سائنسی اور جدید انداز میں ڈیزائن کیا جائے کہ ہمارے علاقے کے ہر گاؤں میں ہونے والے چھوٹے سے چھوٹے واقعات کے بارے میں بھی معلومات ہم تک پہنچ یں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اساتذہ، خواتین، نوجوان، ادیب، صحافی اور پسماندہ افراد بھی رائے ساز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عوامی مکالمے اور معاشرے کے مختلف طبقوں سے رابطے کے ذریعے آپ پورے علاقے کی تفصیلات حاصل کرتے ہیں اور مسائل کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کارکن ہمیں یہ نہیں بتا سکتے کہ عوام ہمارے بارے میں کیا سوچتے ہیں، یہ صرف عوام ہی بتا سکتی ہے اور اس کے لیے ہمیں تعلقات عامہ کا فن بھی سیکھنا چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں عوام کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں رکھنی چاہیے اور ہمیں کارکنوں کو عوام نہیں سمجھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں قانون سازی کے عمل میں شامل ہونا چاہیے اور اسمبلی کے قواعد کے ذریعے پارٹی کی پالیسیوں کو فلور پر لانے کی مہارت بھی ہونی چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ انتخابی نتائج دیکھنے کے بعد کسی کو بھی اپنے حلقہ انتخاب میں ترقی کی تلاش نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے بڑا گناہ اور سیاسی نقصان کبھی نہیں ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی بوتھ سے ووٹ نہیں ملتے ہیں تو اس کے لیے سوتیلی ماں جیسا رویہ برقرار نہ رکھا جائے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب ہم الیکشن لڑتے ہیں تو ہم ایک پارٹی کے امیدوار ہوتے ہیں اور جب ہم الیکشن جیتتے ہیں تو ہم پورے حلقہ انتخاب کے ایم ایل اے بن جاتے ہیں اور پھر پورے حلقہ انتخاب کے مسائل ہمارے ہو جاتے ہیں۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 3872



(Release ID: 1998487) Visitor Counter : 75


Read this release in: English , Hindi , Assamese