امور داخلہ کی وزارت
داخلہ اور تعاون کے مركزی وزیر جناب امت شاہ كے ہاتھوں آج آسام کے گوہاٹی میں 'آسام کے دلیر لچیت بارپھوکن' نامی کتاب کا اجرا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی ملک کے ان گنت سورماوں کو ادب اور عوام کے ذہنوں كا حصہ بنانے کے لیے سرگرم ہیں
مودی حکومت لچیت بورپھوکن جی کی بہادری کی داستانیں سب تک پہنچائے گی
اگر لچیت بورپھوکن نہ ہوتے تو آسام ہندوستان کا حصہ نہ ہوتا
لچیت بورپھوکن شمال مشرق کے شیواجی مہاراج تھے
لچیت بورپھوکن جی نہ صرف آسام بلکہ پورے ہندوستان کے ایک دلیر سپوت تھے
ہمیں تاریخ انگریزوں کے نقطہ نظر سے پڑھائی گئی اور ہمارے ملک کی ہزاروں سال پرانی شجاعت کی داستانیں تاریخ سے مٹا دی گئیں
شمال مشرق کی مجموعی ترقی کے لیے ہمیں چھوٹے چھوٹے تنازعات کو ایک طرف رکھنا ہوگا
ایک ملک کے اندر متعدد زبانیں ایک طاقت ہیں، تنازعہ نہیں
جب عوام کا اعتماد بیدار ہوتا ہے تب ہی قوم کی ترقی شروع ہوتی ہے
لچیت بورپھوکن جی کی شخصیت اور کردار کو پورے ملک کے سامنے لانے سے ملک کے اجتماعی شعور اور خود اعتمادی میں بیدار آئے گی
Posted On:
20 JAN 2024 9:40PM by PIB Delhi
داخلی امور اور تعاون کے مركزی وزیر جناب امت شاہ نے آج آسام کے گوہاٹی میں 'آسام کے بہادر دلچیت بارپھوکن' نامی کتاب کا اجرا کیا۔ اس موقع پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمت بسوا شرما سمیت کئی معززین موجود تھے۔
جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے شمال مشرق میں ایک شخص نے متعصب اور اقتدار کے لالچی لوگوں کے خلاف سوابھیمان، سوراج اور سوبھاشا کی جنگ لڑی اور فتح حاصل كی۔ بہادری کی یہ داستان پورے ہندوستان کے ہر شہری کا سر فخر سے بلند کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لچیت بورپھوکن کو مشرقی ہندوستان کے چھترپتی شیواجی مہاراج کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرائے گھاٹ کی جنگ ہندوستان کی جدوجہد آزادی کا ایک اہم باب ہے اور اگر لچیت یہ جنگ نہ جیت پاتے تو آج آسام بنگلہ دیش کا حصہ ہوتا۔جناب شاہ نے کہا کہ آج پورا شمال مشرق اور آسام ہندوستان کا حصہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خلجی سے لے کر اورنگ زیب تک تمام حملے یہیں روکے گئے اور بادشاہ پرتھو سے لے کر لچت تک نے ان کو شکست دے کر آسام کو بچایا۔انہوں نے کہا کہ لچیت بورپھوکن نہ صرف آسام بلکہ پورے ہندوستان کا ایک دلیر سپوت تھا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں تاریخ برطانوی نقطہ نظر سے پڑھائی گئی جس کی وجہ سے ہمارے ملک کی بہادری کی ہزاروں سال پرانی شاندار داستانوں کو تاریخ سے مٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کے شعور کو بیدار کرنے کے لیے آزادی کا امرت مہوتسو منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے آزادی کا امرت مہوتسو کے ذریعے تین کام کئے۔ سب سے پہلا نوجوان نسل کو لاتعداد حریت پسندوں کی قربانیوں سے آگاہ کراے كاا كام، دوسرا پچھلے 75 سالوں میں ملک کی کامیابیوں کی تعریف کرنے اور اس بنیاد پر آگے بڑھنے كا كام اور تیسرا ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کا عہد کرنے كا كام ج س سے ملك 2047 تک ہر میدان میں دنیا میں پہلا ملك ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس دو سالہ طویل مہم كے ذریعہ ملک کے ہر نوجوان کے ذہن میں یہ اعتماد بھر دیا گیا ہے کہ اگلے 25 سال ہندوستان کے ہیں اور ہم ایک مکمل ترقی یافتہ اور خود انحصار قوم بن کر آگے بڑھنے والے ہیں۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ جب عوام کا اعتماد بیدار ہوتا ہے تب ہی ملک کی ترقی شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لچیت بورپھوکن کی شخصیت اور کردار کو پورے ملک کے سامنے لانے سے ملک کا اجتماعی شعور اور خود اعتمادی بیدار ہوگی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ہم لچیت بورپھوکن کی زندگی سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لفظ فخر میں خود کو شامل کرنے سے عزت نفس كا مركب بن جاتا ہے اور عزت نفس جہاں کسی کو گرنے نہیں دیتی وہیں باطل کسی کو اٹھنے نہیں دیتا۔ بورپھوکن یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمانڈر ہونے کے باوجود ایک سپاہی کی طرح پہلی صف میں رہ کر جنگ کی قیادت کرنا لچیت کے متکبر نہ ہونے کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق سب کو ساتھ لئے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور اتنے سالوں کے بعد ہم اس بنیادی منتر کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ہم لچیت بورپھوکن کی فوج کی ساخت کا مطالعہ کریں تو انہوں نے مختلف کمیونٹی گروپس کے سپاہیوں کو مختلف پوسٹوں پر تعینات کر کے شمال مشرق کی تمام برادریوں کو ساتھ لے كر انہیں اپنی فوج کا حصہ بنایا تھا۔ انہوں نے اہوم سلطنت کے ذریعے ملک کے اس حصے کو حملہ آوروں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے آسام کے نوجوانوں سے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے عہدِ حکومت میں ریاست میں جتنے بھی تنازعات اٹھائے گئے وہ مصنوعی تنازعات تھے۔ انہوں نے کہا کہ لاچیت بورپھوکن کے زمانے سے شمال مشرق کے تمام گروہ مل کر کام کرتے آرہے تھے۔ ان لوگوں نے بڑی سلطنتیں بنائیں اور بڑے حملوں کو پسپا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی کوششوں سے آج تمام تنازعات ختم ہو گئے ہیں اور 9 معاہدوں کے ذریعے اب تمام انتہا پسند گروپ قومی دھارے میں آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی کچھ لوگ زبان اور مذہب کے نام پر تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایسے وقت میں ہمیں ترقی کے لیے ایک عظیم آسام بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام اسی وقت ہو سکتا ہے جب ہم مل جل کر چھوٹی چھوٹی باتوں سے اوپر اٹھ کر کام کریں۔ وزیر داخلہ نے آسام کے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایک ساتھ آئیں اور ترقی کی لہر کا ساتھ دیں جو وزیر اعظم مودی کے ترقی یافتہ شمال مشرق کے تصور کی وجہ سے آج پورے خطے میں چل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چھوٹے تنازعات سے اوپر اٹھ کر آسام اور پورے شمال مشرق کے مفاد میں آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آسام ہمیشہ آزاد رہا ہے، آزادی اور وقار کے لیے لڑا ہے اور یہ شاندار تاریخ نہ صرف آسام بلکہ پورے ہندوستان کے نوجوانوں کو متاثر کرنے کے لیے مناسب ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آسام كی حکومت نے اس کتاب کا شیڈول میں شامل تمام زبانوں میں ترجمہ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک میں متعدد زبانوں کا ہونا کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے اور ہمیں اسے طاقت سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تمام زبانوں، ادب، گرامر کا احترام کرنا چاہیے اور اس عمل كو ملک کے اتحاد کے لیے بڑی طاقت بنانا چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قیادت کی تعریف الفاظ سے نہیں، مثبت فیصلوں سے ہوتی ہے اور وزیر اعظم مودی نے ملک بھر کے لاتعداد سورماوں کو ادب اور لوگوں کے ذہنوں كا حصہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس سے ملک کی عزت نفس میں اضافہ ہوگا اور شعور بیدار ہوگا اور 2047 تک ہم ہندوستان کو ایک خود انحصار اور مکمل ترقی یافتہ ملک بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
*****
U.No:3855
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1998328)
Visitor Counter : 86