سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نوجوانوں سے مناسب ہنرحاصل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمالیائی ریاستوں کے پاس اسٹارٹ اپ سے متعلق زبردست صلاحیت موجود ہے جسے بروئے کار لایا جا سکتا ہے
جموں و کشمیر میں ایروما مشن میں قابل ذکر کامیابی کی داستان دیکھی گئی ہے ، لیکن بائیو تکنالوجی اور زرعی تکنالوجی سے متعلق اسٹارٹ اپس میں متوقع رفتار دیگر ریاستوں میں اسٹارٹ اپس کی تیز رفتار ترقی کے برابر نہیں ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
’’وزیر اعظم مودی کے ذریعہ ان شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور اسٹارٹ اپس ایک وکست بھارت @ 2047 کے وزیر اعظم کے خواب کی تکمیل میں ایک اہم کردار ادا کریں گے‘‘
Posted On:
20 JAN 2024 6:14PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج نوجوانوں سے مناسب ہنر حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمالیائی ریاستوں میں اسٹارٹ اپ کی بہت بڑی صلاحیت موجود ہے جسے بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر جموں و کشمیر میں ایروما مشن اور جامنی انقلاب میں قابل ذکر کامیابی کی داستانیں ہیں، لیکن بائیو تکنالوجی اور زرعی تکنالوجی اسٹارٹ اپس میں متوقع رفتار کچھ دیگر ریاستوں میں اسٹارٹ اپ کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی ہے۔
سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ’اُدے اسٹارٹ اپ سربراہ ملاقات‘ سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام فکی- ایف ایل او کے ذریعہ اس کے صدر نشین ورون آنند اور سینئر نائب صدر روچیکا گپتا کی قیادت میں کیا گیا ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایروما مشن اور لیوینڈر کی کاشت کی کامیابی کی داستان دیگر ہمالیائی ریاستوں جیسے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور شمال مشرق میں ناگالینڈ میں دوہرائی کی جا رہی ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آئی ٹی شعبے میں اسٹارٹ اپ منتہائے عروج کے قریب ہیں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سبز انقلاب کے بعد زرعی شعبہ اب تکنیکی انقلاب کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ملک میں زرعی تکنیکی اسٹارٹ اپس کی ایک نئی لہر ابھری ہے اور یہ اسٹارٹ اپس کسانوں کو منڈیوں کی وسیع رینج تک رسائی فراہم کرنے کے لیے سپلائی چین مینجمنٹ، کولنگ اینڈ ریفریجریشن، سیڈ مینجمنٹ اور ڈسٹری بیوشن سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے علاوہ مدد کررہے ہیں۔
2014 میں ہمارے پاس صرف 55 بایو تکنالوجی اسٹارٹ اپ تھے، اب ہمارے پاس 6,000 سے زیادہ ادارے ہیں۔ آج، 3,000 سے زیادہ زرعتی تکنالوجی اسٹارٹ اپس ہیں اور ایروما مشن اور جامنی انقلاب جیسے شعبوں میں بہت کامیاب ہیں۔ جموں و کشمیر میں تقریباً 4,000 لوگ لیوینڈر کی کاشت سے جڑے ہیں اور لاکھوں روپئے کما رہے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس یوتھ بریگیڈ میں سے 70 فیصد گریجویٹ بھی نہیں ہیں، لیکن ان کے ذہن اختراعی ہیں اور کم آمدنی والی مکئی کی کاشت سے ہٹ کر لیوینڈر کی طرف جانے کے لیے خطرہ مول لینے کی صلاحیت ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سال 2014 میں صرف 350 اسٹارٹ اپس سے، بھارت میں اسٹارٹ اپس نے گذشتہ 9 برسوں میں 300 گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
انہوں نے کہا، ’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی جانب سے لال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کے اپنے خطاب میں 'اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا' کا نعرہ دیے جانے اور 2016 میں خصوصی اسٹارٹ اپ اسکیم شروع کرنے کے بعد، آج ہمارے پاس 1,30,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپس اور 110 سے زائد یونیکارنس موجود ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صنعت کاری اور صنعت کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کا سہرا وزیر اعظم کے سر باندھا اور بھارت کے غیر استعمال شدہ وسائل کے دروازے کھولنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ "حکومت دیہی اور نیم شہری کاروباری اداروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے، آج نوجوان 'سرکاری نوکری' کی ذہنیت سے آزاد ہیں۔ حکومت مصنوعات کی ترقی سے لے کر مارکیٹنگ تک دست گیری کے لیے تیار ہے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ امرت کال کے آئندہ 25 برسوں میں، بھارت کے وسیع ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ ہمالیائی ریاستوں سے بھی مستقبل کی بھارتی معیشت کی قدروقیمت میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ وزیر اعظم مودی کے ذریعہ ان شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور اسٹارٹ اپس ایک وکست بھارت @ 2047 کے وزیر اعظم کے خواب کی تکمیل میں ایک اہم کردار ادا کریں گے‘‘
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:3845
(Release ID: 1998207)
Visitor Counter : 88