بجلی کی وزارت

گزشتہ نو سالوں میں  بجلی کے شعبے  میں 17 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، اس کے علاوہ   تعمیر کے لئے 17.5 لاکھ کروڑ روپے  کی  مزید  سرمایہ کاری کی مزید گنجائش ہے۔: مرکزی بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ کا بیان


بجلی  اور نئی وقابل تجدید  توانائی کے مرکزی وزیر  نے  صنعت کو ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائنوں میں سرمایہ کاری کرنے اور تھرمل پاور آلات کی مینوفیکچرنگ صلاحیت کو بڑھانے کی تلقین کی

امکان ہے کہ2030 تک بجلی کی سب سے زیادہ مانگ کے وقت  یہ 400 گیگاواٹ سے تجاوز کرجائے گی، ہم بجلی کی بڑھتی ہوئی  مانگ کو پورا کرنے کے لیے بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر کا بیان

غیر فوسل ذرائع سے ہماری صلاحیت 2030 تک 65 فیصد تک  پہنچ جائے گی: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر کا بیان

Posted On: 19 JAN 2024 1:52PM by PIB Delhi

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کہا ہے کہ بجلی سب سے اہم بنیادی ڈھانچہ ہے، جو ترقی کے لیے ایک لازمی جزو ہے، یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملک کے درمیان ایک بڑی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ ترقی یافتہ ملک میں لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔ "کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کے پاس کافی بجلی نہ ہو۔  ہندوستان میں بجلی کی قلت 2014 میں تقریباً 4.5 فیصد سے کم ہو کر آج  ایک  فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔ ہم نے 19 مہینوں میں 29 ملین گھروں کو جوڑنے کے لیے یونیورسل بجلی کی رسائی کو یقینی بنایا ہے، جسے بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے بجلی کے شعبے کی تاریخ میں توانائی تک رسائی کی سب سے بڑی اور تیز ترین توسیع قرار دیا ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بات 18 جنوری 2024 کو نئی دہلی میں منی کنٹرول کی پالیسی نیکسٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001G3I3.jpg

جناب سنگھ نے بجلی کی صلاحیت میں اضافے اور بجلی کی تقسیم کے نظام کو مضبوط بنانے کی تفصیلات بیان کیں۔  انہوں نے کہا کہ "ہم نے تقریباً 194 گیگا واٹ بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کیا، جس میں سے تقریباً 107 گیگا واٹ بجلی قابل تجدید توانائی  ہے۔ ہم نے 193,0000 سرکٹ کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنیں تعمیر کیں، جس نے پورے ملک کو ایک فریکوئنسی پر ایک گرڈ سے جوڑ دیا، اور اسے دنیا کا سب سے بڑا مربوط گرڈ بنا دیا۔ ہم نے آج بجلی کی منتقلی کی صلاحیت کو 36 گیگا واٹ سے بڑھا کر 117  گیگا واٹ کر دیا ہے۔ ہم نے 3,000 سب اسٹیشنز کا اضافہ کیا، 4000 سب سٹیشنوں کو اپ گریڈ کیا، تقریباً 5.5 لاکھ سرکٹ کلومیٹر ایل ٹی  لائنوں کا، 2.5 لاکھ سرکٹ کلومیٹر۔ ایچ ٹی لائنز، تقریباً 7.5 لاکھ ٹرانسفارمرز اور متعدد دیگر آلات کا اضافہ کیا ۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اس سب کے نتیجے میں ہم دیہات میں بجلی کی دستیابی کو 2015 میں 12.5 گھنٹے سے لے کر آج تقریباً 21 گھنٹے اور شہری علاقوں میں 23.8 گھنٹے تک لے جانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اب "جنریٹرز کے دن ختم ہو گئے ہیں۔ ہمارے پاس قواعد ہیں جو کہتے ہیں کہ 24 گھنٹے ساتوں  دن بجلی اب ایک حق ہے، کوئی بھی ڈسکام بلا ضرورت لوڈشیڈنگ نہیں کر سکتا۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں جرمانہ ادا کرنا پڑے گا اور صارفین کو معاوضہ ملے گا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان بھی ایک ایسے ملک کے طور پر ابھرا ہے جو توانائی کی منتقلی میں سب سے آگے ہے۔ "ہماری قابل تجدید صلاحیت میں اضافے کی شرح سب سے تیز ترین رہی ہے۔ ہمارے پاس قابل تجدید صلاحیت 187 گیگاواٹ ہے۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم 2030 تک اپنی صلاحیت کا 40 فیصد غیر فوسل ایندھنوں  سے حاصل کریں گے، اور آج، ہمارے پاس اپنی صلاحیت کا 44 فیصد غیر فوسل ایندھن کے ذرائع سے ہے۔ اب ہم نے اپنے ہدف کو بڑھا دیا ہے اور جب کہ ہم نے 2030 تک اپنی صلاحیت کا 50 فیصد غیر فوسل ایندھن کے ذرائع سے حاصل کرنے کا عہد کیا ہے، ہم 2030 تک اپنی صلاحیت کا 65 فیصد غیر فوسل ذرائع سے حاصل کر لیں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002DUPR.jpg

وزیر موصوف  نے صنعت کو بتایا کہ گزشتہ نو سالوں میں بجلی کے شعبے میں کی گئی کل سرمایہ کاری تقریباً 17 لاکھ کروڑ ہے، اس کے علاوہ   تعمیر کے لئے 17.5 لاکھ کروڑ روپے  کی  مزید  سرمایہ کاری کی مزید گنجائش ہے ۔ "ہمارے پاس تقریباً 99 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت زیر تعمیر ہے اور تقریباً 32 گیگا واٹ قابل تجدید ذرائع بولی کے مرحلے میں ہیں۔ ہم ہر سال 40 سے 50 گیگا واٹ قابل تجدید صلاحیت کی بولی لگائیں گے۔ تھرمل صلاحیت میں، ہمارے پاس تقریباً 27 گیگا واٹ زیر تعمیر ہے، ہم نے مزید 12 گیگا واٹ، سروے اور تفتیش کے تحت مزید 21 گیگا واٹ اور ابتدائی مراحل میں مزید 22 گیگا واٹ کی بولی لگائی ہے۔ ہمارے پاس 47 گیگا واٹ ہائیڈرو صلاحیت نصب ہے، 18 گیگا واٹ زیر تعمیر اور 13 گیگا واٹ سروے اور تفتیش کے مختلف مراحل میں ہے۔

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے شعبے کو تبدیل کرکے اسے قابل عمل بنایا ہے۔ "اے ٹی اینڈ سی نقصانات کو 27 فیصد سے کم کر کے 15.41فیصد پر لایا گیا ہے، ہم اسے مزید کم کر کے 10 فیصد- 11 فیصد  تک لانا چاہتے ہیں۔ ہم ضابطے بنا رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ لوگ ان پر عمل کریں۔ جو بھی ان کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘

بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بتایا کہ 2014 میں سب سے زیادہ مانگ 130 گیگاواٹ کے لگ بھگ تھی، جبکہ آج یہ 243 گیگاواٹ  تک پہنچ گئی ہے۔ "2030 تک، بجلی کی سب سے زیادہ مانگ 400 گیگا واٹ کو عبور کرنے کا امکان ہے، جو معیشت کی تیز رفتار ترقی کی نشاندہی کرتا ہے۔ پچھلے سال مانگ میں 9 فیصد اضافہ ہوا تھا اور اس سال 10 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو  رہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر،بجلی کی  مانگ پچھلے سال کے اسی دن کے مقابلے میں 8 گیگا واٹ کے مقابلے 10 گیگا واٹ ہے۔ ہماری  جتنی بڑی اور تیزی سے ترقی کرنے والی مارکیٹ  ہے ، ایسی کوئی اور مارکیٹ نہیں ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ  ملک اس بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی صلاحیت کا اضافہ کرے گا۔ "ہم 2030 تک قابل تجدید صلاحیت کی 500 گیگا واٹ کو عبور کر لیں گے۔ ہمارے پاس پہلے سے ہی 7 ملین ٹن گرین ہائیڈروجن مینوفیکچرنگ تیار ہے۔"

انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان قابل تجدید توانائی میں سب سے زیادہ مسابقتی ہے، کیونکہ قابل تجدید توانائی کی قیمت دنیا میں سب سے سستی ہے، اس کے باوجود کچھ ممالک کی طرف سے سبسڈی اور تحفظ پسندانہ اقدامات اپنائے جا رہے ہیں۔ "ہم توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس تقریباً 35 گیگا واٹ پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس کی گنجائش موجود ہے۔ ہم بیٹری ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی بنا رہے ہیں، حالانکہ یہ فی الحال مہنگا ہے۔ جب تک ہمارے پاس حجم نہیں ہے، قیمت نیچے نہیں آئے گی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت گرڈ پیمانے پر ذخیرہ کرنے کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم لے کر آ رہی ہے ،جس سے اسٹوریج کی قیمت میں مزید کمی آئے گی۔ "سولر ماڈیولز اور سیلز پر کسٹم ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ ماڈیولز اور مینوفیکچررز کی منظور شدہ فہرست جیسے طریقہ کار کی وجہ سے، خالص نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت تقریباً 20 گیگا واٹ سے بڑھ کر اب تقریباً 50 گیگا واٹ ہو گئی ہے۔ 2030 تک، ہمارے پاس ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کے لیے تقریباً 24 گیگا واٹ پولی سیلیکون ہوگا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہم ہوا سے بجلی کے سازوسامان کی تیاری میں سرفہرست ہیں، وہاں زیادہ صلاحیت کے ونڈ ٹربائنز کو مقامی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ "میں نے مینوفیکچررز سے کہا ہے کہ ایک وقت آئے گا، جب میں یہ کہوں گا کہ میں 5 میگاواٹ سے کم کی کوئی ٹربائن قبول نہیں کروں گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کاروباری افراد ایچ وی ڈی سی  ٹرانسمیشن لائنوں کے میدان میں داخل ہوں۔ "بائیلرز اور سٹیم ٹربائنز جیسے تھرمل آلات کی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کم ہو گئی ہے، کیونکہ دنیا نے سوچا کہ ہندوستان تھرمل صلاحیت میں اضافے سے دور ہو رہا ہے کیونکہ ملک اتنی زیادہ صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔" جناب سنگھ نے کہا کہ اس صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان تبدیلی کی قیادت کر رہا ہے، وہ واحد ملک ہے جس نے دونوں این ڈی سی حاصل کیے ہیں، حالانکہ ہمارا فی کس اخراج عالمی اوسط کا ایک تہائی ہے۔ "ہم نے 2019 تک کاربن کے اخراج کی شدت کو کم کرنے کے اپنے عزم کو حاصل کیا،  اور وہ بھی 2030 کے ہدف سے 11 سال پہلے۔ ہماری  توانائی کی بچت کے پروگرام عالمی سطح پر ہیں۔ ہماری پرفارم اچیو ٹریڈ اسکیم کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں 107 ملین ٹن سالانہ، ہمارے ایل ای ڈی پروگرام میں 113 ملین ٹن سالانہ، اوراسٹار  ریٹنگ پروگرام نے 57 ملین ٹن سالانہ کی کمی کی ہے۔ ہمارے پاس تعمیراتی شعبے کے لیے بھی توانائی کی کارکردگی کا پروگرام ہے، اس طرح کاربن کے اخراج میں کمی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003FQIT.jpg

وزیر موصوف نے وضاحت کی کہ حکومت نے جنرل نیٹ ورک تک رسائی جیسے ضوابط کے ذریعے قواعد و ضوابط کو مکمل طور پر کاروبار کے موافق بنایا ہے۔ "کنکٹی ویٹی کی الاٹمنٹ فوراً کی جائے گی اور ایک بار جب آپ ایک مقام سے جڑ جاتے ہیں، تو آپ پورے ملک سے جڑ جاتے ہیں۔ آپ کہیں بھی بجلی پیدا کر سکتے ہیں اور کہیں بھی خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔ مزید، آپ کو منسلک ہونے کے لیے ٹرانسمیشن لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے گرین انرجی اوپن ایکسیس رولز بھی متعارف کرائے ہیں، جو اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ آپ جس سے چاہیں  بجلی  خرید سکتے ہیں۔

وزیر موصوف کا کلیدی خطاب یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ here.

وزیر موصوف کے ساتھ فائر سائیڈ چیٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ here.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ح ا - ق ر)

(19-01-2024)

U-3798



(Release ID: 1997809) Visitor Counter : 60


Read this release in: English , Hindi