بجلی کی وزارت

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے ممبئی میں آئی ای ای ایم اے نمائش اور کانفرنس ‘بی آئی ڈی -2024’ کا افتتاح کیا


ملک میں بجلی کا شعبہ ،مینوفیکچررز کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے: جناب آر کے سنگھ

‘‘ڈِسکام کے اے ٹی اینڈ سی نقصانات میں 2014 میں ~ 27فیصداور 2023میں 15فیصد کی  کمی ہوئی ہےاور؛یہ نقصانات مزید کم ہوکر12فیصد ہوجائیں گے  ’’

Posted On: 16 JAN 2024 3:47PM by PIB Delhi

انڈین الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (آئی ای ای ایم اے) کے زیر اہتمام ایک تین روزہ نمائش اور کانفرنس کاانعقاد کیا، جس کا عنوان ‘بی آئی ڈی  2024’ہے۔ممبئی کے گورے گاؤں میں آج بابمے نمائش سینٹرمیں نئی اورقابل تجدید توانائی کے وزیرجناب آرکے سنگھ نے اس کا نفرنس کا افتتاح کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کہاکہ  ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہےاور یہ بجلی کے شعبے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

جناب آر کےسنگھ  نے کہا بجلی کے بغیر صنعت کاری نہیں ہوتی اور ملک میں بجلی کی مانگ  بڑھ رہی ہے۔ اس لیے، بجلی کا شعبہ صنعت کاروں کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔

انھوں نے  مزید کہا  کہ بجلی شعبے کی تمام کمپنیوں کے حصص میں اضافہ ہواہے ۔ انہوں نے  کہا کہ ہمارے ملک میں جینکوز (بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں) کے کوئی بل زیر التواء نہیں ہیں۔ تمام بقایہ جات کو مکمل کرلیاگیاہے ۔ بجلی کے وزیر نے بجلی کے شعبے کے متعلقہ شراکت داروں سے اپیل کی کہ رہنما ئی اورترقی کے لئے آگے آئیں ۔انھوں نے  مزید کہاکہ  پچھلے نو سالوں میں ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1X4YP.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2JMLE.jpg

جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ ڈسکام کے اے ٹی اینڈ سی نقصانات 2014 میں 27 فیصد سے کم ہو کر 2023 میں 15 فیصد رہ گئے ہیں۔یہ نقصانات  مزید کم ہو کر ~ 12 فیصد ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام صارفین کے لیےا سمارٹ پری پیڈ میٹرز کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں ۔تقسیم کار کمپنیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر توانائی نے کہا کہ موجودہ پالیسی نے ہر ڈسٹری بیوشن لائسنس دہندہ کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ  بجلی کی مناسبیت کے لئے مختلف نصب شدہ صلاحیتوں کو شامل کریں تاکہ وہ اپنے زیر اثر علاقوں کی مانگ کو پورا کر سکیں۔ اس سے متعلق ان کی کارکردگی کا جائزہ سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے چیئرپرسن کی سربراہی میں ایک کمیٹی لے گی اور نادہندگان(ڈی فالٹر) پرجرمانہ عائد کیاجائے گا۔انھوں نے کہا کہ ‘‘کوئی بھی ڈسٹری بیوشن لائسنس یافتہ بجلی کے تبادلے میں زیادہ قیمت کی وجہ سے اپنی ذمہ داری سے پیچھے  نہیں ہٹ سکتا اور لائسنس یافتہ علاقے میں سپلائی کی کمی کی وجہ سے بجلی فراہم کرنے میں ناکامی پر جرمانہ  عائد کیا جائے گا’’۔ مرکزی وزیر توانائی نے یہ بھی کہا کہ زیادہ صلاحیت کی بجلی کو  بڑی رفتار سے نصب کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پاور پروڈیوسرز اور سپلائرز (پی پی ایس) آگے آئیں اور عام لوگوں کو 24گھنٹے  بجلی کی سپلائی مل سکے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بجلی کی دستیابی 2015 میں 12 گھنٹے سے بڑھ کر 20.6 گھنٹے ہو گئی ہے اور شہری علاقوں میں یہ 23.8 گھنٹے تک بڑھ گئی ہے۔

جناب آر کے سنگھ نے یہ بھی کہا کہ مزید قابل تجدید توانائی کی تیاری کی صلاحیت نصب کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک دو سالوں میں قابل تجدید بجلی کے شعبے کی پوری ویلیو چین، پولی- سلکان سے شروع ہوکر فوٹو وولٹک ماڈیول تک ہندوستان میں تیارکی جائے گی۔ انھوں نے کہا  کہ ملک گرین ہائیڈروجن میں بھی پیش پیش  ہوگا۔

وزیرتوانائی نے کہاکہ اس وقت 18000 میگاواٹ پن بجلی  کی پیداواری صلاحیت زیرتعمیر ہے انھوں نے اس شعبے کے اسٹیک ہولڈرسے اپیل کی کہ وہ ہائیڈروالیکٹرک انرجی اسٹوریج اور امرسیبل پمپس پرکام کریں کیونکہ منظوری  کے مختلف مراحل میں 40000میگاواٹ پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس (پی ایس پیز) کی گنجائش موجود ہے ۔انھوں نے یہ اپیل بھی کی کہ ہائیڈروالیکٹرک انرجی سے متعلقہ پرزہ جات کی درآمدکے بغیرملک میں تیارکیا جائے۔

 مرکزی وزیر توانائی نے یہ بھی بتایا کہ سب سے زیادہ  مانگ 2014 میں 136 میگاواٹ سے بڑھ کر 2023 میں 243 میگاواٹ ہو گئی ہے، اس طرح تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ نصب شدہ بجلی کی پیداواری صلاحیت تقریباً 70 فیصد بڑھ گئی ہے، جواسی طے وقت میں  249 گیگاواٹ سے 426 گیگاواٹ ہو گئی ہے۔

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے الیکٹراورس اسپارکس مقابلہ 2024 سے ٹاپ 7 اسٹارٹ اپس کو تعریفی اسناد بھی پیش کیں۔ جناب آر کے سنگھ نے نمائشی اسٹالز کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر آئی ای ای ایم اے کے صدر حمزہ ارسی والا اور آئی ای ای ایم اے کی ڈپٹی جنرل محترمہ چارو ماتھر بھی موجود تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3JDUX.jpg

پاور ڈسٹری بیوشن میں استعمال ہونے والے ہائی ٹیک برقی آلات کی نمائش کی گئی  جس میں کے وی  11 سے لے کر کے وی 33 تک کی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات شامل ہیں جو کہ روایتی برقی آلات جیسے ٹرانسفارمرز، کیبلز، کیپسیٹرز، سوئچ گیئرز، میٹرز، انسولیٹر، کنڈکٹرز اور کنٹرول اور ڈسٹری بیوشن میں نئے دور کی ٹیکنالوجیز، توانائی کی کارکردگی، مانگ پرخدمات کی فراہمی ، جدید میٹرنگ، کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز، سائبر سیکیورٹی، الیکٹریکل فائر سیفٹی اور مزید بہت کچھ شامل ہیں۔

بیولڈلیک نے ایچ 30، یعنی گھروں، ہسپتالوں، ہوٹلوں اور دفاتر پر مشتمل عمارتوں کے لیے برقی نظام کی نمائش کی ۔

17 اور 18 جنوری 2024 کو ‘‘تبدیلی سفر - قابل اعتماد، پائیدار اور محفوظ پیشہ ورانہ ماحولیاتی نظام’’ کے موضوع پر انٹیلیکٹ کانفرنس کا چھٹا ایڈیشن ڈسٹریبیولیک اور بلڈیلیک نمائشوں کے ساتھ ساتھ منعقد ہوگا۔کانفرنس کا سیشن  ڈسکوم  جدیدیت  کے لیے جدید ٹیکنالوجیز اور کاربن فوٹ پرنٹ اور نیٹ زی پر سی ای اوز کے سیشن پر لچکدار پروسیومر انفراسٹرکچر، اور جدید انفراسٹرکچر اور پینلز کے نئے جہت پرمرکو ز ہے ۔

اس سال، ایونٹ کی میزبانی کرنے والی کمپنی  مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ (ایم ایس ای ڈی سی ایل) ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4245C.jpg

آئی ای ای ایم اے،  ہندوستان میں برقی، صنعتی الیکٹرانکس اور اس سے منسلک آلات کے مینوفیکچررز کا اعلیٰ ترین ایسوسی ایشن  ہے۔ 1948 میں قائم کیا گیاآئی ای ای ایم اے ، پہلی آئی ایس او سرٹیفائیڈ انڈسٹری ایسوسی ایشن ہے جس میں نئی اور قابل تجدید توانائی سمیت بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے آلات میں مکمل ویلیو چین شامل ہے۔

*********

 (ش ح۔ع ح۔ع آ)

U-3696



(Release ID: 1996860) Visitor Counter : 75


Read this release in: English , Marathi , Hindi