بجلی کی وزارت

کاروبار کرنے میں آسانی اور مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت ہند کی وزارت بجلی کا ایک اور قدم


بلک صارفین اور انرجی اسٹوریج سسٹمز کو آسانی سے اور تیز رفتاری سے گرڈ سے منسلک کرنے کے لیے نئے اصول

صنعتوں سمیت صارفین کو مسابقتی نرخوں پر بجلی حاصل کرنے کے حوالے سے فائدہ پہنچایا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ نئے ضوابط کے ذریعے اوپن ایکسیس چارجز معقول ہوں

حکومت نے آمدنی کے فرق کو ختم کرنے کے توسط سے لاگت کے عکاس ٹیرف کو یقینی بنا کر ڈِسکام کی مالی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک اور اقدام اٹھایا

مرکزی حکومت وقف ٹرانسمیشن لائنوں کے قیام، آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے قواعد وضع کرتی ہے؛ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکےکہ اوپن ایکسیس چارجز معقول ہوں اور یہ کہ سالانہ ریونیو کی ضرورت اور منظور شدہ ٹیرف سے تخمینی سالانہ آمدنی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہو

Posted On: 15 JAN 2024 4:35PM by PIB Delhi

نئے قوانین، سبز ہائیڈروجن مینوفیکچررز جیسی صنعتوں کے ذریعے کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے اور توانائی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ توانائی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کی تیز تر تنصیب کے توسط سے توانائی کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے مرتب کیے گئے ہیں۔ اب ایک مقررہ مقدار سے زیادہ لوڈ اور توانائی ذخیرہ کاری نظام (ای ایس ایس) رکھنے والے صارفین کو لائسنس کی ضرورت کے بغیر وقف ٹرانسمیشن لائنوں کو اِنسٹال کرنے،چلانے اور برقرار رکھنے کی اجازت ہے۔ اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے سے ملک میں بلک صارفین کی ایک نئی قسم ابھرے گی ،جو زیادہ کفایتی بجلی اور بڑھی ہوئی گرڈ معتبریت سے مستفید ہوگی۔ یہ سہولت بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں اور کیپٹیو جنریٹنگ اسٹیشنوں کے لیے دستیاب تھی۔

نئے اصول کے مطابق کوئی بھی پیداواری کمپنی یا کوئی بھی شخص جو کیپٹیو جنریشن پلانٹ یا توانائی ذخیرہ کرنے کا نظام لگاتا ہے یا کوئی بھی صارف جس کا لوڈ بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم کے معاملے میں25 میگاواٹ اور انٹرا سٹیٹ ٹرانسمیشن کی صورت میں 10 میگاواٹ سے کم نہ ہو، کوٹرانسمیشن سسٹم کو گرڈ سے منسلک ہونے کے لیے وقف شدہ ٹرانسمیشن لائن کے قیام، آپریشن یا دیکھ بھال کے لیے لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اگر ایسی کمپنی یا شخص یا صارف،متعلقہ ایکٹ کی دفعات کے تحت جاری ضوابط، تکنیکی معیارات، رہنما خطوط اور طریقہ کار کے مطابق ہو۔

کھلی رسائی، بجلی ایکٹ،2003 کی کلیدی خصوصیات میں سے ایک ہے۔ تاہم کھلی رسائی کی اس خصوصیت کو صارفین مطلوبہ سطح تک استعمال نہیں کر سکے، کیونکہ کچھ ریاستی ریگولیٹرز کی طرف سے بہت زیادہ اوپن ایکسیس چارجز لگائے گئے ہیں۔ کھلی رسائی کے چارجز پورے ملک میں معقول اوریکساں ہونے چاہئیں تاکہ صارفین جیسے تجارتی اداروں اور صنعتوں کو مسابقتی اور مناسب نرخوں پر کھلی رسائی کے ذریعے بجلی حاصل کرنے میں سہولت ہو۔ اوپن ایکسیس چارجز کو کم کرنے کے لیے مختلف اوپن ایکسیس چارجز جیسے وہیلنگ چارجز، اسٹیٹ ٹرانسمیشن چارجز اور اضافی سرچارجز کا تعین کرنے کے طریقوں کے ساتھ نئے قواعد بھی مرتب کیے گئے ہیں۔

ضابطوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ مشترکہ نیٹ ورک تک رسائی یا کھلی رسائی حاصل کرنے والے شخص کے لیے اضافی سرچارج کو متناسب طور پر کم کیا جائے گا اور مشترکہ نیٹ ورک تک رسائی یا کھلی رسائی فراہم کرنے کی تاریخ سے چار سال کے اندر ختم کر دیا جائے گا۔ یہ بھی التزام  ہے کہ اضافی سرچارج صرف کھلی رسائی والے صارفین پر لاگو ہوگا، جو متعلقہ تقسیم کارکے لائسنس یافتہ کمپنی کے صارفین ہیں یا رہ چکے ہیں۔ اس طرح ایک شخص جو کبھی بھی ڈسٹری بیوشن لائسنس یافتہ کا صارف نہیں رہا ہے اسے اضافی سرچارج ادا نہیں کرنا پڑے گا۔

پاور سیکٹرکے مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے،یہ ضروری ہے کہ ٹیرف کی لاگتیں ریفلیکٹیو ہوں اور تمام صوابدیدی اخراجات کی اجازت ہو۔ تاہم کچھ ریاستوں میں ریگولیٹرز نے ریونیو کا ایک بہت بڑا فرق پیدا کر دیا تھا، جس کی وجہ سے بجلی کی خریداری کے اخراجات سمیت مختلف اخراجات کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوںکو مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طرح کے عمل کی حوصلہ شکنی کے لیے قانونی دفعات بنانے کی ضرورت تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسا کوئی فرق نہ ہو۔ یہ بھی ضروری ہے کہ محصولات میں اس طرح کے موجودہ فرق کو ایک مقررہ وقت میں ختم کیا جائے۔ نئے قوانین کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے نوٹیفائی کیا گیا ہے کہ قدرتی آفات جیسے غیر معمولی حالات کے علاوہ، آمدنی میں فرق پیدا نہیں ہو اور اگر کوئی فرق ہے، تو اسے مقررہ مدت میں ختم کیا جائے۔

ضابطوں میں کہا گیا ہے کہ ٹیرف لاگت کی عکاسی کرے گا اور قدرتی آفات کے حالات کے علاوہ منظور شدہ سالانہ محصول کی ضرورت اور منظور شدہ ٹیرف سے تخمینہ شدہ سالانہ آمدنی میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ اس طرح کا فرق اگر کوئی ہے، منظور شدہ سالانہ محصول کی ضرورت کے تین فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا:

  • یہ ضابطے یہ التزام بھی  کرتے ہیں کہ وقتاً فوقتاً ترمیم کے مرحلے سے گزرنے والے بجلی(دیر سے ادائیگی سرچارج اور متعلقہ معاملات)رولز 2022 میں تجویز کردہ لیٹ ادائیگی سرچارج کی بنیادی شرح پر کیریئنگ کوسٹ کے ساتھ اس طرح کے فرق کو اگلے  مالی سال  زیادہ سے زیادہ تین مساوی سالانہ قسطوں میں ختم کیا جائے گا۔
  • ضابطوں کے نفاذ کے وقت موجود ریونیو کے فرق کے لیےیہ لازمی ہے کہ ان ضابطوں کے نوٹیفکیشن کی تاریخ پر اس طرح کے کسی بھی فرق کے ساتھ ساتھ  بجلی رولز 2022 میں طے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی بنیاد پر کیرئنگ کوسٹ بھی شامل ہو۔(دیر سے ادائیگی سرچارج اور متعلقہ معاملات) جیسا کہ وقتاً فوقتاً ترمیم کی گئی ہے، کو اگلے مالی سال سے شروع ہونے والی زیادہ سے زیادہ سات مساوی سالانہ اقساط میں ختم کر دیا جائے گا۔

ضابطوں کا اجراء کرتے ہوئے وزیر توانائی جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ حکومت کے اقدامات سے پہلے ہی تقسیم کار کمپنیوں کا نقصان 2014 میں27 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں15.41 فیصد ہو گیا تھا۔ یہ ضوابط اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کے نقصانات کو مزید کم کیا جائے اور ان کی عملداری میں اضافہ ہو تاکہ وہ صارفین کو بہتر خدمات فراہم کر سکیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LIZ6.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RW0V.jpg

 

وفاقی وزیر نے کہا کہ صنعت کے لیے مخصوص ٹرانسمیشن لائنوں کے لیے لائسنس کی ضرورت کو ختم کرنے سے صنعت کو کاروبار کرنے میں آسانی ہوگی، اس طرح صنعتی ترقی میں تیزی آئے گی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔  اس کے ساتھ کھلی رسائی کے چارجز کو معقول بنانے سے صنعت کو قابل تجدید توانائی کو تیزی سے اپنانے میں مدد ملے گی، جس سے اخراج میں کمی آئے گی۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مودی حکومت کے تحت پاور سیکٹر میں شروع کی گئی اصلاحات کے سلسلے میں تازہ ترین اصلاح ہے۔

 

**********

ش ح ۔م م۔ن ع

U. No.3652



(Release ID: 1996572) Visitor Counter : 71


Read this release in: English , Hindi