وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری، مویشی اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نےساگر پریکرما یاترا کے بارہویں مرحلے کے دوسرے دن کی مغربی بنگال میں قیادت کی
جناب روپالا نے کھارے پانی میں فن فش اور شیل فش کے پالنے کے تکنیکی-اقتصادی طور پر قابل عمل اور پائیدار کلچر سسٹم کا معائنہ کیا
ساگر پریکرما یاترا تقریباً سنگ 114 مقامات اور کل بارہ مرحلوں کے سنگ میل تک پہنچ گئی ہے
ساگر پریکرما نے لوگوں کے چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی زندگی کے معیار اور معاشی بہبود کو بہتر بنایا اور ماہی گیروں کو ان کی دہلیز پر سرکاری افسران کے ساتھ بات چیت کرنے کا ایک اچھا موقع فراہم کیا
Posted On:
11 JAN 2024 5:18PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے مغربی بنگال کے جنوبی پرگنہ ضلع کے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف بریکش واٹر ایکوا کلچر (سی آئی بی اے ) کے کاکدیپ ریسرچ سینٹر میں ساگر پریکر کے بارہویں مرحلے کے دوسرے دن کی قیادت کی۔ اس موقع پر ڈی اوایف کے جوائنٹ سکریٹری نیتو کماری پرساد ، چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر ایل این مورتی ،مغربی بنگال حکومت کے افسران اور دیگر معزز سرکاری حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مرکزی وزیر نے کھارے پانی میں فن فش اور شیلفش کے لیے تکنیکی-اقتصادی طور پر قابل عمل اور پائیدار کلچر سسٹم کا دورہ اور معائنہ کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اہم آبی زراعت کے ڈرائیورس کے لیے ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کی، جیسے کہ بیج کی پیداوار اور متنوع اقسام کی کاشتکاری، مقامی چارے اور مچھلی کی ہیچریز کے لیے ٹیکنالوجی اور مچھلی کی بہتر زندگی کے لیے خوراک کی تخلیق سے متعلق امور پر تفصیل سے بات کی۔ سی آئی بی اے کے تکنیکی افسران نے بتایا کہ وہ مچھلیوں کی کئی اقسام جیسے ہلسا، بنگال بریم وغیرہ پر بھی تحقیق کر رہے ہیں اور پائیدار نمکین پانی کی آبی زراعت کی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی کے تعاون کو بڑھانے کے لیے مشق کر رہے ہیں، جو بہت زیادہ ضروری خوراک، غذائی تحفظ وغیرہ فراہم کرے گی۔
سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف بریکش واٹر ایکوا کلچر (سی آئی بی اے )، مغربی بنگال کے کاکدیپ ریسرچ سینٹر میں ساگر پریکرما یاترا بارہویں مرحلے کے دوسرے دن کے اختتام کے ساتھ ،اس یاترا نے تقریباََ 114 مقامات ، کل بارہ مرحلے کے سنگ میل تک پہنچ گئی ہے۔ساگر پریکرما کے مراحل نے ماہی گیروں کی پریشانیوں، چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کے لئے ایک موثر کوشش کی اور انھیں یاترا کے پہلے سے بارہویں مرحلے تک اپنی بہتری کے لیے پی ایم ایم ایس وائی اور کے سی سی جیسی مختلف اسکیموں کا استعمال کرنے کی ترغیب دی۔
‘‘ساگر پریکرما’’ مرحلہ -1 کا سفر ‘‘کرانتی سے شانتی’’ کے تھیم کے ساتھ 5 مارچ 2022 کو مانڈوی، گجرات (شیام جی کرشنا ورما کی یادگار) سے اوکھا-دوارکا تک شروع کی گئی اور 6 مارچ کو پوربندر میں مکمل ہوئی۔ دوسرے مرحلے کےساتھ یاترا 23سے 25ستمبر 2022 کو جاری رہی۔ پروگرام میں مانگرو ل – جونا گڑھ ، ویراول –گیرسومناتھ ، مول –دوارکا ، جوناگڑھ ، مدھواڑ- جوناگڑھ ،سیال بیٹ – جعفر آباد ، امریلی – پیپا واو ،راجولا – امریلی ، ہزیرا –سورت ، بھٹلائی (کوریاسی ) –سورت ،دھوڈیاوڑ –ولساڈ ، امبر گاؤں –ولساڑ ، ونک بارہ فشنگ جیٹی – دیو ، گھوگھلا فشنگ گاؤں – دیو ، موتی /نانی – دمن جیسے مختلف مقاما ت کا احاطہ کیا گیا ۔
جناب پرشوتم روپالا نے ساگر پریکرما فیز III کا آغاز ہزیرہ پورٹ، گجرات سے کیا اور مہاراشٹر کی ساحلی پٹی کی طرف ستپتی، وسئی، ورسووا، نیو فیری گھاٹ (بھاؤچا دھکا) پر آگے بڑھے اور پریکرما ممبئی کے سیسن ڈاک پر ختم ہوئی۔ 'ساگر پریکرما' کا مرحلہ IV پروگرام 19 فروری 2023 کو سورت، گجرات سے شروع ہوا اور 21 فروری 2023 کو ساسن ڈاک، ممبئی میں ختم ہوا۔ چوتھا مرحلہ 'ساگر پریکرما' 17 مارچ 23 کو مورموگاو پورٹ گوا سے 18 مارچ 23 کو کاروار بندرگاہ تک پہنچی ، اور ماجلی کی طرف بڑھی، اس کے بعد کرناٹک ریاست کے اتر کنڑ کی ساحلی پٹی کی طرف سفر کیا، شمالی کنڑ کے ساحلی علاقوں ، یعنی، 18سے 19 مارچ 2023 کے دوران بیلامبرا، مانکی، مرودیشور، الویکوڈی، مالپے، اچیلا، منگلور اور کنڑ کے علاقوں کا احاطہ کیا۔
ساگر پریکرما کا پانچواں مرحلہ 17 مئی 2023 کو گیٹ وے آف انڈیا ممبئی سے شروع ہوکر ساحلی علاقوں کی طرف بڑھا ، گیٹ وے آف انڈیا ،کرنجا (رائے گڑھ ضلع ) ، مرکرواڑہ (رتنا گیری ضلع )، واسکو ، مرمو گاؤں ، ویلدور – دابھول ، مریا گرام –رتنا گری ،سندھ درگ ضلع ، واسکو فشنگ جیٹی ، بینا گاؤں اور 18 مئی 2023 کو راج باغ - کینا کونا (جنوبی گوا ) میں ختم ہوا۔ساگر پریکرما کے چھٹا مرحلہ کا پروگرام پانی گھاٹ فش لینڈنگ سینٹر - پورٹ بلئیر ، مرکز کے زیر انتظام علاقے انڈ مان اور نکوبار جزائر ، میں 29 مئی 2023 کو منعقد کیا گیا تھا۔
آگے بڑھتے ہوئے ، ساگر پریکرما کے ساتویں مرحلے میں 8 جون 2023 سے بارہ جون 2023 تک کیرل کے ساحلی علاقوں کا احاطہ کیا،جس میں منگلور ، کاسر گوڑ ، مدکّارہ ، پلیک کارہ ، چالیم ، کانھا گاڑو ، کوزی کوڈ ، ماہے (پڈوچیری ) ، بےپور ،ترشور ، ایرنا کلم ، کوچی ، الپی ، ترواننت پورم جیسے مقامات کا دورہ شامل تھا۔
ساگر پریکرما کا آٹھواں مرحلہ 30 اگست 2023سے شروع ہوکر 2 ستمبر 2023 کو ختم ہوا ۔اس میں کیرالہ کے ساحلی ضلع ترو اننت پورم ، کنیا کماری ، ترینیل ویلی ، تھوتھو کوڈی اور تمل ناڈو کے رام ناتھ پورم ضلع شامل ہیں۔اس کے ساتھ مختلف مقام (تھینگا پٹنم فشنگ ہاربر ، تھوتھور فشنگ ولیج ، ولا ولائی فشنگ ولیج ، کوروم پنئی فشنگ ولیج ، وانیا کوڈی فشنگ ولیج ، کولا چیل فشنگ ہاربر ، متم فشنگ ہاربر ، وویکانند راک ، اواری فشنگ ولیج ، ویر پانڈین پٹنم فشنگ جیٹی ، تھوتھو کوڈی فشنگ ہاربر ، تھارو ویکولم فشنگ ہاربر ، مکیور فشنگ ہاربر ، رامیشورم فشنگ جیٹی ، آئی سی اے آر – سی ایم ایف آر آئی کا منڈپم علاقائی مرکز ، ولماور میں کثیر المقاصد سی ویڈ پارک )وغیرہ شامل ہیں۔
ساگر پریکرما یاترا کا نواںمرحلہ 7 اکتوبر 2023 کو تمل ناڈو کے رام ناتھ پورم ضلع کے ترودنئی سے شروع ہوا جو تامل ناڈو کے پڈوکوٹائی، تنجاور، ناگاپٹنم اضلاع اور پڈوچیری کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کرائیکل ضلع کا احاطہ کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو مئلا دتورائی ، کڈالور ضلعوں اور پڈوچیری تک پہنچ گیا اور 9 اکتوبر 2023 کو چنئی میں تمل ناڈو کےساحلی علاقوں جیسے تروودنئی ، تھونڈی ، جیگتھا پٹنم فش لینڈنگ سینٹر ، ملی پٹنم فشنگ ہاربر ، آدی رام پٹنم فش لینڈنگ سینٹر ، سیروتھور فشنگ ولیج ، نا گ پٹنم فشنگ ہاربر ، کرائیکل فش لینڈنگ سینٹر ، تھارنگم باڑی فش لینڈنگ سینٹر ، پوم پوہار فشنگ ہاربر ، کوڈالور فشنگ ہاربر ، انومنڈئی فش لینڈنگ سینٹر ، پدوپٹنم فش لینڈنگ سینٹر ، مامل پورم کپم ایف ایل سی ، تروووٹیورکپم او ر چنئی فشنگ ہاربر کا احاطہ کرتے ہوئے ختم ہوا۔
جب کہ دسواں مرحلہ یکم جنوری 2024 سے 6 جنوری 2024 کے دوران آندھرا پردیش کے مختلف ساحلی ضلعوں جیسے نلور ’ پرکاشم ، باپ ٹلہ ، کرشنا ، مغربی گوداوری ، کونا سیما ، کاکی ناڑہ ، مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری یانم ، وشاکھا پٹنم ،وجے نگرم اور شری کاکولم سے ہوتا ہوا وی آر سی گراؤنڈ ، نیلور ، جوالاڈن فشنگ ہاربر ، کوتھا پٹنم ،ووڈاریوو ، نظام پٹنم فشنگ ہاربر ، گلکلاڈنڈی ، فشر مین ولیج ، مچھلی پٹنم،بھیما ورم ، انترویدی پلیم ، ینم -پڈوچیری ، کاکی ناڈہ فشنگ ہاربر جیسے مختلف مقامات پر ، جی آر ٹی گرینڈ ہوٹل میں ہیچری آپریٹر اور فیڈ انڈسٹری کے ساتھ میٹنگ ، اپاڑہ فشنگ ہاربر ، وشاکھا پٹنم فشنگ ہاربر وغیرہ کا احاطہ کرتے ہوئے ختم ہوا۔
مرکزی وزیر نے 7 جنوری 2024 سے 9 جنوری 2024 کے دوران ساگر پریکرما یاترا کے 11ویں مرحلے کو جاری رکھا جس کا مقصد ماہی گیروں، ساحلی برادریوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت میں سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے مختلف ماہی گیری سے متعلق اسکیموں اور پروگراموں کی معلومات کو عام کیا جا سکے۔ اڈیشہ کے ساحلی اضلاع جیسے گنجم، پوری، جگت سنگھ پور، کیندرپارہ، بھدرک اور بالاسور اور مختلف مقامات پر محیط ہیں، جیسے ارجی پلی، ناری فشنگ ولیج ، بالیگاؤں فشنگ ولیج، ستپاڑا، پنتھاکاٹا، پارادیپ فشنگ ولیج، کھراناسی ایف ایل سی، دھامرا ایف ایچ، چوڈامنی ، چاندی پور ایف ایچ۔
گیارہ مراحل کی تکمیل کے بعد، ساگر پریکرما یاترا نے اپنے 12ویں مرحلے میں مغربی بنگال کے ساحلی علاقوں یعنی دیگھا، شنکر پور فشنگ ہاربر، گنگا ساگر، سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف بریکش واٹر ایکوا کلچر (سی آئی بی اے) کے کاکدیپ ریسرچ سینٹر کا احاطہ کیا۔
جناب پرشوتم روپالا نے وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن کے ساتھ دیگر معززین کی موجودگی میں تمام بارہ مرحلوں میں ساگر پریکرما کی قیادت
کی۔
جناب روپالا نے مستفیدین کے ساتھ بات چیت کی اور انہیں کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) سے نوازا اور پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تحت دیگر اثاثوں جیسے آئس باکس کے ساتھ دو پہیہ گاڑی، آئس باکس کے ساتھ فور وہیلر وغیرہ سے فائدہ پہنچایا۔ ہر ساحلی ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مستفیدین نے ساگر پریکرما یاترا کے تمام مراحل میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ یاترا نے کے سی سی اور دیگر تقریبات کے لیے مختلف جائزہ سیشنز، موقع پر بات چیت اور تکمیل سے پہلے کی مہمات کا مشاہدہ کیا۔
ساگر پریکرما کی سرگرمیوں میں ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ماہی پروری کے عہدیداروں، ماہی گیروں کے نمائندوں، مچھلی کسانوں، کاروباری افراد، ماہی گیروں کی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے قائدین، پیشہ ور افراد، سائنسدانوں اور ملک بھر سے دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی ) اسکیم،کے سی سی اور دیگر اسکیموں کے ذریعے اٹھائے گئے بہترین طریقوں اور اقدامات کو ماہی گیروں تک وسیع پیمانے پر پھیلایا گیا۔
ساگر پریکرما نے لوگوں کے چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنایا اور ماہی گیروں کو ان کی دہلیز پر سرکاری افسران کے ساتھ بات چیت کرنے کا ایک اچھا موقع فراہم کیا۔ اس نے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو ان کی پریشانیوں کو دور کرنے اور ماہی پروری کی مختلف اسکیموں جیسے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا ( پی ایم ایم ایس وائی )، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اورحکومت ہند کے دیگر پروگراموں کے ذریعے ان کی معاشی ترقی میں مدد کرنے میں بہت زیادہ اثر ڈالا ہے۔
مجموعی طور پر ساگر پریکرما یاترا کے 12 مراحل نے ماہی گیروں کی ترقیاتی حکمت عملی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ ساگر پریکرما پروگرام کا ماہی گیروں اور مچھلی کسان کھلے دل سے خیرمقدم کر رہے ہیں اور انہوں نے اسے اپنی ترقی کا ایک ذریعہ سمجھا ہے۔ لہذا، اس ساگر پریکرما کا اثر ماہی گیروں اور ماہی گیروں کے ذریعہ معاش اور مجموعی ترقی پر، بشمول موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی پر پڑا ۔ ساگر پریکرما یاترا پروگرام تقریباً مختلف مرحلوں میں ساحلی راستوں پرمنعقد کیا گیا۔ 114 مقامات پر ماہی گیروں اور متعلقہ ماہی گیری کے فریقوں کے ساتھ ان کی دہلیز پر بات چیت کی گئی۔
ش ح ۔ ف ا ۔رم
U-3519
(Release ID: 1995462)
Visitor Counter : 65