سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وارانسی ضلع کے گاؤں پرانا رام نگر میں ذیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق دیہی مہم کا آغاز کیا


ٹائپ 2 ذیابیطس میلیٹس کا پھیلاؤ ہندوستان میں وبائی شکل اختیار کر رہا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

پہلے یہ بیماری صرف امیروں اور شہروں تک ہی محدود تھی لیکن اب دیہی علاقوں میں بھی اس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

’’ذیابیطس کی روک تھام نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہمارا فرض ہے بلکہ قوم کی تعمیر کے لیے بھی یہ ضروری ہے، کیونکہ ہمارا ملک ایک ایسا ملک ہے جس کی 70 فیصد آبادی 40 سال سے کم عمر کی ہے اور آج کے نوجوان 2047 کے وکست بھارت کے اہم شہری بننے والے ہیں‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 29 DEC 2023 3:16PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو کہ میڈیسن کے پروفیسر اور ایک مشہور ماہر ذیابیطس بھی ہیں، نے آج کہا کہ ہندوستان میں ٹائپ 2 ذیابیطس میلیٹس کا پھیلاؤ وبائی شکل اختیار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہ بیماری صرف امیروں اور شہروں تک ہی محدود تھی، لیکن اب دیہی علاقوں میں بھی اس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے۔

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس و ٹیکنالوجی؛ پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، خلا اور ایٹمی توانائی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ وارانسی ضلع کے گاؤں پرانا رام نگر میں ذیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق دیہی مہم کا آغاز کرنے کے بعد حاضرین سے خطاب کر رہے تھے۔ ریسرچ سوسائٹی فار اسٹڈی آف ڈائبٹیز ان انڈیا (آر ایس ایس ڈی آئی)- اتر پردیش چیپٹر، کے زیراہتمام یہ مہم کسی گاؤں کو گود لینے کا پروگرام ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001V7GB.jpg

دیہاتوں میں ذیابیطس کے تیزی سے پھیلاؤ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس سوسائٹی نے دیہی علاقوں میں اس بیماری کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدیم اور مقدس شہر وارانسی سے اس مہم کی شروعات کو مناسب سمجھا گیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ بیماری اب تک زیادہ تر امیروں اور اشرافیہ کو ان کے بیٹھے رہنے والے طرز زندگی کی وجہ سے متاثر کرتی رہی ہے اور یہ رجحان زیادہ تر شہروں میں پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دیہی ہندوستان میں اس کے بڑھنے کی ممکنہ وجوہات عام طور پر کھانے کی عادات کا نتیجہ ہیں، جس میں فاسٹ فوڈز کا بڑھتا ہوا شوق، زراعت میں زیادہ آٹومیشن اور اس کے نتیجے میں جسمانی سرگرمی کی کمی شامل ہیں۔

دیہی ہندوستان میں ذیابیطس کی روک تھام اور بندوبست کے لیے اس پہل کی خاطر آر ایس ایس ڈی آئی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، انھوں نے آئی سی ایم آر- آئی این ڈی آئی اے بی اسٹڈی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کوششوں کی تعریف کی، جس میں کہا گیا ہے کہ یوپی کی 18 فیصد آبادی ذیابیطس سے پہلے کے مرحلے میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ اتنی بڑی آبادی کو، ذیابیطس ہونے کے دہانے پر، صرف اس صورت میں روکا جا سکتا ہے جب ہم بڑے شہروں کے آس پاس کے دیہاتوں میں روک تھام کے لیے کام شروع کریں اور تیزی سے شہر کاری کی طرف بڑھیں۔ اس اقدام کے لیے رام نگر کو منتخب کرنے کا خیال مناسب معلوم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آر ایس ایس ڈی آئی، یوپی چیپٹر کی طرف سے بارہ بنکی میں 2019 میں چار گاؤں کو گود لے کر کی گئی کوششوں کی بھی تعریف کی، جہاں لوگوں کی زندگیاں بہتر ہیں اور ذیابیطس کے کنٹرول کو بہتر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں اسی سمت میں کوششیں جاری رکھنے کی ترغیب دیتا ہے، درحقیقت زیادہ گہرے انداز میں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں کے دوران، ہندوستان نے ٹائپ 2 ذیابیطس میلیٹس میں اضافہ دیکھا ہے، جس نے اب ملک گیر حیثیت حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس، جو دو دہائی قبل تک زیادہ تر جنوبی ہندوستان میں دیکھی جاتی تھی، آج شمالی ہندوستان میں اتنی ہی تیزی سے پھیل رہی ہے اور ساتھ ہی، یہ میٹرو، شہروں اور شہری علاقوں سے دیہی علاقوں میں بھی منتقل ہو چکی ہے۔

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ گائیڈ لائنز کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں ملک میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں 150 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی تشویش اس عمر میں بڑھتی ہوئی کمی ہے جس میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص کی جا رہی ہے، اس بیماری کا پھیلاؤ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں 25-34 سال کی عمر کے گروپوں میں نمایاں ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ مرکزی حکومت اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مختلف سطحوں پر کام کر رہی ہے، جیسے کہ قومی سطح پر مفت بلڈ شوگر کی جانچ کی مہم، جنرل ہیلتھ انشورنس پالیسی، آیوشمان بھارت، ویلنیس کلینک، تمام ضلعی سرکاری اسپتالوں میں گردے کے ڈائلیسس کی سہولت، یوگا کو فروغ دینا وغیرہ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، طرز زندگی کا بندوبست ٹائپ 2 ذیابیطس کے بندوبست (مینجمنٹ) میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اس بیماری کے بہترین بندوبست کے لیے غذا اور جسمانی سرگرمی کے گلیسیمیا پر اثر کو سمجھنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ہندوستانی فینوٹائپ مغربی ممالک سے مختلف ہے اور جینیاتی اہمیت (پری پونڈیرینس) بھی کافی مختلف ہے۔ نتیجے کے طور پر، ٹائپ 2 ذیابیطس میلیٹس اور دیگر متعلقہ میٹابولک ڈس آرڈر ویسا نہیں ہے جیسا کہ مغربی آبادیوں کا ہے۔

تحقیقی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اب یہ بات بلا شبہ ثابت ہو چکی ہے کہ یوروپی ممالک میں کئی نسلوں سے رہنے والے ہندوستانی نژاد تارکین وطن میں اب بھی ٹائپ 2 ذیابیطس میلیٹس کے پیدا ہونے کا رجحان زیادہ ہے، حالانکہ وہ اب ہندوستان میں نہیں رہ رہے ہیں اور وہ ماحولیاتی حالات مختلف ہیں جن میں وہ رہ رہے ہیں۔

ہندوستانیوں میں پائے جانے والے کچھ اہم خطرے کے عوامل کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہمارا مرکزی موٹاپا پروفائل بھی دوسروں سے مختلف ہے۔ مثال کے طور پر، ہندوستان میں، مرکزی موٹاپے کا پھیلاؤ زیادہ ہے اور مردوں و عورتوں دونوں میں تقریباً برابر ہے، جب کہ مغربی آبادی میں، فرد بظاہر موٹا نظر آتا ہے لیکن اس میں عام قسم کی چربی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ’عالمی سطح پر ہمارے وقت کی نمبر ایک مہلک بیماری‘ کی تشخیص اور علاج میں نئی کامیابیاں سامنے آ رہی ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آنے والے وقت میں، ہندوستان دنیا میں ذیابیطس کی تحقیق کی قیادت کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس مختلف مراحل میں بیماریوں کے مختلف مظاہر کے ساتھ مریضوں کے ایک بہت بڑے وسائل کا ذخیرہ ہے اور ساتھ ہی ہمارے محققین میں صلاحیت، استعداد اور ذہانت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ ہندوستانی ڈیٹا تیار کرنے کا یہ صحیح وقت ہے کیونکہ اس کا مقصد ہندوستانی مریضوں کے لیے ہندوستانی علاج کے طریقہ کار، ہندوستانی مسائل کے ہندوستانی حل کو تیار کرنا ہونا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00200WV.jpg

مقامی طبی تحقیق کے لیے پی ایم مودی کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کووڈ سے پہلے کے دور میں بھی، یہ ثبوت کے ساتھ ثابت ہوا ہے کہ غیر متعدی بیماریوں، مثلاً ذیابیطس میلیٹس کو، انسولین یا اورل اینٹی ڈائبیٹک دوائیوں کے ساتھ ساتھ نیچروپیتھی میں دستیاب یوگا آسن اور طرز زندگی میں تبدیلی کے ذریعے نیچے لایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیا ہندوستان صحت کی دیکھ بھال میں صرف مختلف علوم اور طب کے شعبوں کو مربوط کرکے، ایلوپیتھی سے آگے بڑھ کر اور مشرقی متبادلات جیسے آیوش، یوگا وغیرہ کو بھی ہم آہنگ کرکے ہی آتم نربھر بن سکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ملیٹس کی روایتی خوراک ذیابیطس، موٹاپے اور دیگر امراض میں فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملیٹس ضروری وٹامنز، معدنیات، پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے یوگا کو عالمی سطح پر مقبول بنانے کے بعد، اب وقت آ گیا ہے کہ ملیٹس کے تعلق سے بھی ایسا ہی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ملیٹس (باجرہ) کی 12 میں سے 10 معلوم اقسام اگائی جاتی ہیں، جو کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتی ہیں، جو دھیرے دھیرے ہضم ہوتی ہیں، اور اس طرح سے گلیسیمک انڈیکس کو کم کرتی ہیں، جو بلڈ شوگر کی سطح کے لیے فائدہ مند ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ذیابیطس کی روک تھام نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہمارا فرض ہے بلکہ قوم کی تعمیر کے لیے بھی یہ ضروری ہے، کیونکہ ہمارا ملک ایک ایسا ملک ہے جس کی 70 فیصد آبادی 40 سال سے کم عمر کی ہے اور آج کے نوجوان 2047 کے وکِسِت بھارت کے اہم شہری بننے جا رہے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی دیہاتوں میں مقیم ہے، جس میں کسانوں اور کاشتکاروں کی اکثریت ہے۔ ہم ان کی توانائی کو ٹائپ 2 ذیابیطس اور دیگر متعلقہ عوارض کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں میں ضائع ہونے دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

صحت کی دیکھ بھال کو دی جانے والی اعلیٰ ترجیح کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ وزیر اعظم مودی کی ذاتی دلچسپی اور مداخلت کی وجہ سے ممکن ہوپایا کہ دو سالوں کے اندر ہندوستان نے نہ صرف کووڈ کی وبا کا مقابلہ بہت چھوٹے ممالک کے مقابلے میں بھی بہتر طریقے سے کیا، بلکہ ڈی این اے ویکسین لے کر آنے کے ساتھ ساتھ اسے دوسرے ممالک کو بھی فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔

انہوں نے کہا کہ امرت کال کے اگلے 25 سالوں کا روڈ میپ، بہترین صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے لحاظ سے، دنیا میں ایک صف اوّل کے ملک کے طور پر ہندوستان کے عروج کا مشاہدہ کرے گا۔

اس موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پدم شری پروفیسر کملاکر ترپاٹھی اور پرانا رام نگر کے گرام پردھان (گاؤں کے سربراہ) جناب رتیش پال کی عزت افزائی کی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م م ۔م ر

(U: 3089)

 



(Release ID: 1991529) Visitor Counter : 69


Read this release in: English , Hindi , Tamil