محنت اور روزگار کی وزارت
تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس کے مطابق پچھلےبرسوں کے دوران ملک میں بے روزگاری کی شرح میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں کمی کا رجحان رہا ہے
Posted On:
18 DEC 2023 4:45PM by PIB Delhi
روزگار اور بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمار 18-2017 سے وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (ایم اوایس پی آئی) کے ذریعہ کئے گئے پیریئڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے توسط سے جمع کیےجاتے ہیں۔ سروے کی مدت ہر سال جولائی تا جون ہوتی ہے۔ تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹ جولائی، 2022 سے جون، 2023 کی مدت کے لیے ہے۔
تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس کے مطابق، 21-2020 سے 23-2022 کے دوران 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت پر تخمینی بے روزگاری کی شرح (یو آر) حسب ذیل ہے:
(فیصد)
سال
|
دیہی
|
شہری
|
کل ہند
|
2020-21
|
3.3
|
6.7
|
4.2
|
2021-22
|
3.2
|
6.3
|
4.1
|
2022-23
|
2.4
|
5.4
|
3.2
|
ڈیٹاسے ملک میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں بیروزگاری کی شرح میں گزشتہ برسوں کے دوران کمی کے رجحان کااشارہ ملتا ہے۔
روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے، حکومت ہند نے ملک میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
حکومت ہند نے کاروبار کو ترغیب فراہم کرنے اور کووڈ 19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے آتم نر بھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت، حکومت نے ستائیس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی ترغیب فراہم کی ہے۔ یہ پیکج ملک کو خود کفیل بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف طویل مدتی اسکیموں/ پروگراموں/ پالیسیوں پر مشتمل ہے۔
آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) یکم اکتوبر 2020 سے شروع کی گئی تھی تاکہ آجروں کو نئے روزگار پیدا کرنے اور کووڈ-19 وباءکے دوران ملازمت کے نقصان کی بحالی کے لیے ترغیب دی جاسکے۔ فائدہ اٹھانے والوں کے رجسٹریشن کی آخری تاریخ 31.03.2022 تھی۔ اسکیم کے آغاز سے لے کر، 23.09.2023 تک اس اسکیم کے تحت 60.47 لاکھ مستفیدین کو فوائد فراہم کیے جا چکے ہیں۔
حکومت یکم جون 2020 سے پرائم منسٹر اسٹریٹ وینڈرز کی آتم نربھر ندھی(پی ایم سواندھی اسکیم) کو نافذ کر رہی ہے تاکہ اسٹریٹ وینڈرز کو اپنے کاروبار دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوکسی ضمانت کے بغیر ورکنگ کیپیٹل لون کی سہولت فراہم کی جا سکے، جس کا کووڈ-19 وباءکے دوران برا اثر پڑا تھا۔ 23.11.2023 تک، اسکیم کے تحت 78.08 لاکھ قرضوں کی منظوری دی گئی ہے۔
پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) حکومت نے خود روزگار کی سہولت فراہم کرنے کے لیے شروع کی تھی۔ پی ایم ایم وائی کے تحت، 10 لاکھ روپے تک کے ضمانت کے بغیرقرض، مائیکرو/چھوٹے کاروباری اداروں اور افراد کو دیا جاتا ہے تاکہ وہ کاروبار قائم کرسکیں یا اپنی کاروباری سرگرمیوں میں توسیع کرسکیں۔17.11.2023 تک، اسکیم کے تحت 44.41 کروڑ سے زیادہ قرض کھاتوں کی منظوری دی گئی۔
پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) اسکیم کو حکومت 1.97 لاکھ کروڑروپئے سے نافذ کررہی ہے ، جو کی پانچ سال کی مدت کے لئےہے،جس کاآغاز 22-2021 سے ہوا ہے ،جس میں 60 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
پی ایم گتی شکتی اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک تبدیلی کا طریقہ کار ہے۔ اس نقطہ نظر کےسات محرک ہیں، یعنی سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، ماس ٹرانسپورٹ، آبی گزرگاہیں اور لاجسٹک انفراسٹرکچر۔ اس نقطہ نظر کوصاف ستھری توانائی اورسب کاپرایاس سے تقویت ملتی ہے ،جس کی وجہ سے سب کے لیے بڑے پیمانے پر ملازمت اور کاروباری مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
حکومت ہندروزگارپیداکرنےکےلئے مختلف منصوبوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور اسکیموں پرسرکاری اخراجات شامل ہیں جیسے پرائم منسٹرز امپلائمنٹ جنریشن پروگرام(پی ایم ای جی پی)، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(ایم جی این آر ای جی ایس)،پنڈت دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی ڈی یو –جی کےوائی ) اور دین دیال انتودیہ یوجنا-نیشنل اربن لائیولی ہوڈس مشن (ڈی اے وائی –این یو ایل ایم) وغیرہ۔ حکومت دیہی خودروزگاراورتربیتی انسٹی ٹیوٹس(آر ایس ای ٹی آئیز) کے ذریعہ کاروباری ترقی کے لیے دیہی نوجوانوں کی ہنر مندی کے لیے ایک پروگرام نافذ کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ، ہنر مندی کی ترقی اور انترپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) نوجوانوں کی ملازمت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئیز) کے ذریعہ قومی اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس)، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) ، جن شکشن سنستھان (جے ایس ایس) اسکیم اور دستکاروں کی تربیت کی اسکیم (سی ٹی ایس) کو نافذ کررہی ہے۔
ان اقدامات کے علاوہ، حکومت کے مختلف فلیگ شپ پروگرام جیسے میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، ہاؤسنگ فار آل وغیرہ بھی روزگار کے مواقع پیدا کرنے کےلئے ہیں۔
توقع کی جاتی ہے کہ ان تمام اقدامات سے مختلف اثرات کے ذریعہ درمیانی سے طویل مدت میں اجتماعی طور پر روزگار پیدا ہوگا۔
یہ جانکاری محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
*****
ش ح۔ف ا۔ف ر
(U: 3002)
(Release ID: 1990681)
Visitor Counter : 84