سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سفید براعظم میں پائے جانے والے انتہائی فعال ماحولیاتی آئن اسفیرک حصے كا راز سیٹلائٹ پر مبنی جستجو رُخی سرگرمی میں مدد کر سکتے ہیں

Posted On: 26 DEC 2023 5:42PM by PIB Delhi

انٹارکٹیکا کی سرد سیاہ سردیوں اور چمکدار دھوپ والے موسمِ گرما میں ماحول كے نہایت فعال آئن اسفیرک حصے میں ایک راز پوشیدہ ہے جسے سائنسدانوں نے حال ہی میں دریافت کیا ہے۔ اس حصے میں گرمیوں میں 24 گھنٹے سورج کی روشنی اور سردیوں میں مکمل اندھیرے سے قطع نظر دن اور رات كی کثافت مختلف ہوتی ہے۔

بھارتی اسٹیشن انٹارکٹیکا میں دہائیوں پر محیط آئن اسفیرک مشاہدات نے ٹھوس موسمی تغیرات کا پتہ چلایا ہے جس میں موسم گرما اور سردیوں کے بعد مساوی مہینوں میں زیادہ سے زیادہ کل الیکٹران کی گنتی ہوتی ہے۔ اس طرح کے طویل مدتی مطالعات سیٹلائٹ پر مبنی نیویگیشن اور مواصلاتی نظام پر آئن اسپیئر کے اثرات کو سمجھنے اور ان کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

آئن اسپیئر زمین کے اوپری ماحول کا ایک حصہ ہے جو جزوی طور پر آئنائزڈ ہے اور 100-1000 كلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ قطبی خطوں میں آئن اسپیئر انتہائی متحرک ہے اور خلائی موسمی واقعات کے لیے توانائی کے ایک بڑے سِنک کے طور پر کام کرتا ہے اور میگنیٹوسفیئر-آئونسفیئر سسٹمز میں اس خطے میں متعلقہ عمل كے مقناطیسی میدان کی لکیریں عمودی ہیں۔ جغرافیائی حدود اور اسٹیشنوں کی محدود تعداد کی وجہ سے انٹارکٹیکا میں آئن اسفیرک مشاہدات قطبی خطے کے مقابلے میں کم ہیں۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف جیو میگنیٹزم (آئی آئی جی)کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے جو کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے ایک خود مختار ادارہ ہے، 2010 اور 2022 کے درمیان ہندوستانی انٹارکٹیکا اسٹیشن بھارتی پر طویل مدتی موسمی آئن اسفیرک مشاہدات اور سورج کے 11 سالہ دور کے بعد شمسی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا ہے۔

یہ دیکھا گیا کہ اگرچہ بھارتی اسٹیشن پر سردیوں کے مہینوں (قطبی راتوں) میں دن بھر سورج کی روشنی نہیں ہوتی، مقامی طور پر دوپہر کے قریب روزانہ انتہاءی آئن اسفیرک کثافت کا نمونہ دیکھا گیا۔ گرمیوں میں سورج کی روشنی کے 24 گھنٹے اور سردیوں میں مکمل اندھیرے سے قطع نظر دن اور رات کے آئن اسفیرک کثافت کے تغیرات دیکھے گئے۔ سائنس دانوں نے نہایت آئنائزیشن کو ذرہ کی بارش اور اعلی عرض بلد سے کنویکشنل پلازما کی نقل و حمل سے منسوب کیا۔

علاوہ ازیں گرمیوں کے مہینوں میں زیادہ سے زیادہ آئن اسفیرک کثافت جہاں 24 گھنٹے (قطبی دنوں میں) سورج کی روشنی موجود ہوتی ہے، بھارتی خطے میں قطبی راتوں سے تقریباً دوگنا زیادہ تھی۔

یہ مطالعہ جرنل آف پولر سائنس میں شائع ہوا ہے۔اس قسم کے طویل المدتی مطالعے سے ہمیں سیٹلائٹ پر مبنی جستجو رخی سرگرمی اور کمیونیکیشن سسٹمز پر آئن اسپیئر کے اثرات کو سمجھنے اور ان کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

اشاعت کا لنک:  https://doi.org/10.1016/j.polar.2023.101001

******

 

U.No:2989

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1990582) Visitor Counter : 63


Read this release in: English , Hindi