نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے الفاظ ’’آپ سب سے پہلے ہندوستانی بنیں،آخر میں بھی ہندوستانی اوراس کے علاوہ کچھ نہیں، لیکن ہندوستانی‘‘پر زور دیا
نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں کو’ایک نئے سرے سے ابھرنے والے بھارت کے سب سےاگلے دستے‘ کے طور پر بیان کیا
نائب صدر جمہوریہ نے طلباء سے کہا کہ اپنے اساتذہ کا احترام، اپنے والدین کا خیال اور ملک کی شان آپ کی ترجیح ہونی چاہیے
قانون کے سامنے مساوات اور احتساب اب ایک زمینی حقیقت ہے
نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں کو نئے خیالات کے لیے کھلے رہنے کی تلقین کی
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت اس وقت بڑی حد تک سوامی دیانند سرسوتی کے خوابوں کا عکاس ہے
نائب صدر جمہوریہ نے آج روہتک میں مہارشی دیانند یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا
Posted On:
26 DEC 2023 2:47PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھڑنے آج روہتک میں مہارشی دیانند یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا۔ انہوں نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے فروغ پانے والے مثبت ماحولی نظام کی تعریف کی۔
آج نوجوانوں کے لیے دستیاب وسیع مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے اور گریجویٹس کو اپنی کامیابی کی کہانیاں لکھنے کی ترغیب دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کے ماحولی نظام میں ’’کچھ بھی ناممکن نہیں ہے، جیسا کہ لفظ خود کہتا ہے، میں ممکن ہوں‘‘!
گریجویشن ،جو ایک عہد کے اختتام اور ایک نئے دور کی شروعات کو نشان زد کرتا ہے، کو ایک ’تلخ میٹھا لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ زور دے کر کہا کہ یہ خاندان، اساتذہ اور فارغ التحصیل طلباء کے لیے ایک خوشگوار اور ناقابل فراموش لمحہ ہے۔ مزید برآں، نائب صدر جمہوریہ نے طلباء کو زندگی بھر علم حاصل کرنے اور سیکھنے کی جستجو کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی۔
سادگی اور خوبی کے مظہر کے طور پر سوامی دیانند سرسوتی کی زندگی سے تحریک حاصل کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سوامی جی نے اپنی پوری زندگی سماجی اصلاحات اور ویدوں کی تعلیم کو عوام تک پھیلانے کے لیے وقف کر دی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’بھارت اس وقت بڑے پیمانے پر خوابوں کو حقیقت بنا رہا ہے‘۔
نائب صدر جمہوریہ نے طلباء پر زور دیا کہ وہ ہمیشہ اپنے اساتذہ، اپنے ملک کا احترام کریں اور اپنے والدین کا بھی خیال رکھیں۔ بزرگوں کے رہنے کے گھر (اولڈ ایج ہوم)کے بڑھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں اولڈ ایج ہومز کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ہمارے معاشرے میں خاندانی بندھنوں اور رشتوں کو کافی اہمیت دی جاتی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے طلباء پر زور دیا کہ وہ ہمیشہ اپنے والدین اور بزرگوں کا خیال رکھیں، چاہے ان کی حیثیت جو بھی ہو، ان کی رہائش کی جگہ کہیں بھی ہو، زندگی میں انہوں نے کتنا ہی نام، شہرت اور دولت کمائی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ والدین اور بزرگوں کی خدمت سے خدا ملتا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان نسل کو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے الفاظ ’’آپ سب سے پہلے ہندوستانی بنیں،آخر میں بھی ہندوستانی اوراس کے علاوہ کچھ نہیں، لیکن ہندوستانی‘‘پر عمل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس طرح کوئی بھی فرد، جو بھارتیت میں یقین کا دعویٰ کرتا ہے اور بھارت کا شہری ہے، ہمارے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اس کی ترقی میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے، یا اس کے آئینی اداروں کو بدنام کر سکتا ہے، چاہے وہ ملک کے اندر ہو یا اس کی سرحدوں سے باہرہو۔
نائب صدر جمہوریہ نے اپنے مادرِ علمی کے ساتھ دیرپا تعلق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے پرزور لفظوں میں کہا کہ یہ ربط اور تعلق صرف ’جسمانی طور پر شراکت کی مقدار ‘سے متعلق نہیں ہے۔ طلباء کو فخریہ سفیر بننے کی ترغیب دیتے ہوئے، انہوں نے مالیاتی رابطے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مزید ترقی اور کامیابی کی طرف ادارے کے مؤثر سفر کو آگے بڑھانے میں مالیاتی رابطے کردار کو اجاگر کیا۔
ہندوستان کے نوجوان ذہنوں کو، ’’ایک نئے سرے سے ابھرنے وا لے بھارت کا اگلا دستہ ‘ قرار دیتے ہوئے، نائب صدر نے بتایا کہ نوجوانوں نے زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے، جس سے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنایا گیا ہے، اور ’’ان کا تعاون ایسا ہے کہ بھارت @ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا‘‘۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دنیا مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز، مشین لرننگ، گرین ہائیڈروجن اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیوں کا سامنا کر رہی ہے، نائب صدر جمہوریہ نے بتایا کہ حکومت نے کوانٹم کمپیوٹنگ کے لیے 6000 کروڑ اور گرین ہائیڈروجن مشن کے لیے 9000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس سرمایہ کاری کی وجہ سے’’2030 تک 8 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوگی اور تقریباً 6 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی‘‘۔
کسی بھی تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمت اور استقامت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ’’ایک پیراشوٹ صرف اس وقت کام کرتا ہے جب یہ کھلا ہوا ہو۔ پیراشوٹ کی طرح عظیم دماغ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر آپ اسے گرا کر نہیں کھولیں گے تو آپ کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ’’ایمانداری، جوابدہی، شفافیت اور دیانتداری‘‘ کو آج گورننس کے اہم عناصر کے طور پر، نائب صدر جمہوریہ نے تسلیم کیا کہ آج گورننس کا منظرنامہ قانون کی یکساں پابندی اور اس کے نفاذ کے ساتھ بدل گیا ہے، جس میں کوئی بھی مستثنیٰ نہیں ہے۔ ا نھوں نے مزید کہا کہ ’’کچھ حالات ایسے ہوتے ہیں جس میں لوگ سوچتے ہیں کہ ہم ایجنسی کی طرف سے ناقابل اعتماد ہیں؛ کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہم قانون کی پہنچ سے باہر ہیں۔ یہ منظر نامہ اب مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے‘‘۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان ’’کمزور پانچ‘‘ معیشتوں میں سے ایک تھا لیکن اب یہ عالمی سطح پر پہلی پانچ معیشتوں میں سے ایک بن چکا ہے۔انھوں نے ہندوستان کی اس تبدیلی کی تعریف کی۔ انہوں نے اس پیش قیاسی پر روشنی ڈالی کہ دہائی کے آخر تک، ہندوستان جاپان اور جرمنی دونوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت کے طور پر اپنا مقام پانے کے لیے تیار ہے۔
بدعنوان حکومت کے دلالوں سے دوچار دور سے ہندوستان کی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہم نے ایک ایسا ماحولی نظام قائم کیا ہے جہاں اقتدار کی راہداریاں بدعنوان اشخاص اور بیچولیوں سے پاک ہیں اور انھوں نے واضح کیا کہ ’’قانون کے سامنے مساوات اور جوابدہی اب ایک زمینی حقیقت ہے‘‘۔
ناکامی کو سب سے بڑے استاد اور حتمی کامیابی کی پہلی سیڑھی کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے ، نائب صدر جمہوریہ نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ کبھی بھی ناکامی سے خوفزدہ نہ ہوں اور کبھی بھی مایوس نہ ہوں۔
اس موقع پر ہریانہ کے گورنر اور ایم ڈی یو کے چانسلر جناب بندارودتہ تریہ ، سپریم کورٹ آف انڈیا کے معزز جج، عزت مآب جناب جسٹس سوریہ کانت، حکومت ہریانہ کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر جناب مول چند شرما،حکومت ہریانہ کے اعلیٰ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری جناب آنند موہن شرن، مہارشی دیانند یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر راجبیر سنگھ، پروفیسرز اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
*************
ش ح۔م ع ۔ را
U-2981
(Release ID: 1990483)
Visitor Counter : 89