جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

پی ایم کُسم اسکیم کی پیشرفت اور نفاذ

Posted On: 23 DEC 2023 10:29AM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 21 دسمبر 2023 کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ پردھان منتری کسان اورجا سرکشا ایوم اُتھان مہاابھیان (پی ایم- کسُم) کے اہم مقاصد میں زرعی شعبے  کی ڈیزل کاری  کو ختم کرنا ، کسانوں کو پانی اور توانائی کا تحفظ  فراہم کرنا، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا  اور ماحولیاتی آلودگی کو روکنا شامل ہیں۔ اس اسکیم میں تین اجزاء ہیں جن کا ہدف 31.3.2026 تک 34.8 گیگاواٹ  شمسی توانائی کی صلاحیت  حاصل کرنا ہے جس میں کل مرکزی مالیاتی امداد  34,422 کروڑ روپے  فراہم کی جائے گی۔

اسکیم کی دیگر نمایاں خصوصیات ذیل میں دی گئی ہیں۔

پی ایم- کسُم اسکیم کی دیگر نمایاں خصوصیات

اجزا، اہداف اور معیارات

دستیاب مالی امداد

یہ اسکیم مانگ پر مبنی ہے اور  اسکیم کے لیے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق عمل درآمد کے لیے ملک کے تمام کسانوں کے لیے کھلی ہے۔

جزو اے: کسانوں کی بنجر/پرتی/چراگاہ/دلدلی/قابل کاشت زمین پر 10,000 میگاواٹ کے ڈی سینٹرلائزڈ گراؤنڈ/اسٹیلٹ ماونٹڈ سولر پاور پلانٹس کا قیام۔ ایسے پلانٹس انفرادی کسان، سولر پاور ڈیولپر، کوآپریٹیو، پنچایتیں اور فارمرز پروڈیوسر تنظیمیں لگا سکتی ہیں۔

اس اسکیم کے تحت شمسی/دیگر قابل تجدید توانائی  خریدنے کے لیے ڈسکام  کو 40 پیسے/کے دبلیو ایچ  یا  6.60 لاکھ روپے/ ایم ڈبلیو/سال، جو بھی کم ہو، کو پروکیورمنٹ بیسڈ انسینٹیو (پی بی آئی)۔ یہ پی بی آئی پلانٹ کے کمرشل آپریشن کی تاریخ سے پانچ سال کی مدت کے لیے ڈسکام کو دیا جاتا ہے۔ اس لیے، ڈسکام کو کل پی بی آئی 33 لاکھ روپے فی میگاواٹ   ادا کرنا ہوگا۔

 

جزو بی:  آف گرڈ علاقوں میں 14 لاکھ اسٹینڈ ایلون سولر پمپس کی تنصیب۔

جزو بی اور جزو سی کے تحت انفرادی پمپ سولرائزیشن کے لیے:

جزو سی: (i) انفرادی پمپ سولرائزیشن اور (ii) فیڈر لیول سولرائزیشن کے ذریعے 35 لاکھ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کا سولرائزیشن۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت   کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک لاگت کا 30 فیصد   سی ایف اے  یا ٹینڈر میں دریافت کردہ سسٹمز کی قیمتوں میں سے جو بھی کم ہو فراہم کی جاتی ہے۔ تاہم، شمال مشرقی ریاستوں بشمول سکم، جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ، لکشدیپ اور انڈومان و نکوبار  جزائر میں، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت   کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک لاگت کا 50فیصد سی ایف اے  یا ٹینڈر میں دریافت کردہ سسٹمز کی قیمتیں، جو بھی کم ہو ، فراہم کی جاتی ہے۔

جزو-بی اور جزو-سی کے تحت استفادہ کنندگان انفرادی کسان، پانی کے صارف ایسوسی ایشنز، پرائمری ایگریکلچر کریڈٹ سوسائٹیز اور کمیونٹیز/کلسٹر بیسڈ ایریگیشن سسٹم ہو سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ، متعلقہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے کو کم از کم 30 فیصد  مالی مدد فراہم کرنی ہوگی۔ بقایا لاگت استفادہ کندگان کو  ادا کرنی ہوگی۔ پی ایم کسُم اسکیم کے جزو بی اور  جزو  سی (آئی پی ایس) کو بھی 30 فیصد کے ریاستی حصہ کے بغیر لاگو کیا جا سکتا ہے۔ مرکزی مالیاتی امداد 30 فیصد جاری رہے گی اور باقی 70 فیصد  خرچ کسان  کو برداشت کرنا ہوگا۔

ایگریکلچر فیڈر سولرائزیشن کے لیے 1.05 کروڑ روپے فی میگاواٹ کا سی ایف اے  فراہم کرایا جاتا ہے۔ حصہ لینے والی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے  سے مالی تعاون کی کوئی لازمی شرط نہیں ہے۔ فیڈر سولرائزیشن کو کیپیکس یا  ریکسو موڈ میں لاگو کیا جا سکتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

پی ایم- کسُم  کے تحت ریاست کے حساب سے اہداف یا فنڈ مختص نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک مانگ پر مبنی اسکیم ہے۔ اس کے علاوہ فنڈز ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کچھ سنگ میل حاصل کرنے پر جاری کیے جاتے ہیں۔ ریاست راجستھان سے موصولہ مانگ  اور پی ایم- کسُم اسکیم کے تحت ہونے والی پیش رفت کی بنیاد پر، آج تک، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے 534.55 کروڑ روپے   ریاست راجستھان کی ریاستی نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو جاری کئے ہیں۔

ریاست / مرکز کے  زیر انتظام خطے کے لحاظ سے اب تک مختص اور نصب کئے گے سولر پمپوں  کی تفصیل درج ذیل ہے۔

پی ایم- کسُم کے تحت پیش رفت (30.11.2023 تک)

نمبر شمار

ریاست

جوزو اے (ایم ڈبلیو)

جزو – بی (تعداد)

جزو – سی (تعداد)

منظور کئے گئے

نصب کئے گئے

منظور کئے گئے

نصب کئے گئے

منظور کئے گئے (آئی پی ایس)

نصب کئے گئے(ایف ایل ایس)

نصب کئے گئے

1

اروناچل پردیش

2

0

400

199

0

0

0

2

آسام

10

0

4000

0

1000

0

0

3

چھتیس گڑھ

30

0

0

0

0

330500

0

4

بہار

0

0

0

0

0

160000

0

5

گجرات

500

0

8082

2459

2000

425500

0

6

گوا

150

0

200

0

0

11000

700

7

ہریانہ

85

2.25

252655

67435

0

65079

0

8

ہماچل پردیش

100

22.45

1580

501

0

0

0

9

جموں و کشمیر

20

0

5000

838

4000

0

0

10

جھارکھنڈ

20

0

36717

12985

1000

0

0

11

کرناٹک

0

0

35314

314

0

337000

0

12

کیرالہ

40

0

100

8

45100

25387

2449

13

لداخ

0

0

2000

0

0

0

0

14

مدھیہ پردیش

600

12.13

17000

7134

0

295000

0

15

مہاراشٹر

700

2

225000

74575

0

575000

0

16

منی پور

0

0

150

78

0

0

0

17

میگھالیہ

0

0

2535

54

0

0

0

18

میزورم

0

0

1700

0

0

0

0

19

ناگالینڈ

5

0

265

65

0

0

0

20

اوڈیشہ

500

0

5741

1411

40000

10000

0

21

پڈوچیری

0

0

0

0

0

0

0

22

پنجاب

220

0

78000

12952

186

100000

0

23

راجستھان

1200

102.5

198884

59732

12500

200000

1375

24

تمل ناڈو

424

0

7200

3187

0

0

0

25

تلنگانہ

0

0

400

0

0

8000

0

26

تریپورہ

5

0

8021

2117

2600

0

50

27

اتر پردیش

155

0

66842

31752

2000

370000

0

28

اتراکھنڈ

0

0

3685

318

200

0

0

29

مغربی بنگال

0

0

10000

0

23700

0

20

 

میزان

4766

141.33

971471

278114

134286

2912466

4594

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

پی ایم- کسم کے اہداف کو بروقت حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے کئے گئے    اہم اقدامات بشمول نئے اقدامات، درج  ذیل ہیں۔

وزارت کی طرف سے پی ایم- کسُم اسکیم کے مناسب نفاذ کے لیے کئے گئے اقدامات میں  درج ذیل  شامل ہیں:

  • پی ایم- کسُم اسکیم کو 31.03.2026 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
  • مرکزی مالیاتی امداد (سی ایف اے) شمال مشرقی ریاستوں، پہاڑی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطے اور جزائر کے  مرکز کے زیر انتظام خطوں میں انفرادی  طور پر کسانوں کے لیے اور  تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پانی کے اعلی درجے والے علاقوں میں  کلسٹر/کمیونٹی ایریگیشن  پروجیکٹوں میں ہر کسان کے لیے 15 ایچ پی  (7.5 ایچ پی  سے بڑھ کر) تک پمپ کی صلاحیت کے لیے دستیاب ہے۔
  • کسانوں کو کم لاگت کی مالی امداد کی دستیابی کے لیے بینکوں/ایف آئی کے ساتھ میٹنگیں کی گئیں۔
  • اسٹینڈ ایلون سولر پمپوں کی خریداری کے لیے ریاستی سطح کے ٹینڈر کی اجازت دی گئی۔
  • عمل درآمد کے لیے مدت میں  ابتدائی منظوری کی تاریخ سے 24 ماہ تک توسیع کی گئی ۔
  • جزو-اے اور  جزو-سی (فیڈر لیول سولرائزیشن) کے تحت کارکردگی کی بینک گارنٹی کی شرط میں نرمی  کی گئی۔
  • ٹینڈر کی شرائط پر نظرثانی کی گئی ہے تاکہ اسکیم کے تحت فائدہ   پہنچانے کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے انسٹالر کی بنیاد کو بڑھایا جا سکے۔
  • کسانوں کو سبسڈی والے قرضے فراہم کرنے کے لیے زرعی انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) کے تحت شامل اسکیم کے اجزاء بی  اور سی کے تحت پمپوں کا سولرائزیشن۔
  • اسکیم کو ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی ) کے ترجیحی شعبے کے قرضے (پی ایس ایل) کے رہنما خطوط کے تحت شامل کیا گیا ہے تاکہ فنانس تک آسانی سے رسائی حاصل کی جاسکے۔
  • تنصیبات کے معیار کو فروغ دینے کے لیے شمسی پمپوں کی تفصیلات اور جانچ کے طریقہ کار میں وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی گئی ہے۔
  • اسکیم کی نگرانی کے لیے مرکزی اور ریاستی سطح پر ویب پورٹل تیار کیے گئے ہیں۔
  • سی پی ایس یو کے ذریعے پبلسٹی اور بیداری پیدا کی گئی۔
  • اسکیم پر معلومات حاصل کرنے میں آسانی کے لیے ٹول فری نمبر فراہم کیا گیا ہے۔
  • عمل درآمد کے دوران سیکھے گئے اسباق کی بنیاد پر اسکیم کے رہنما خطوط میں پیشرفت اور وضاحتوں کے اجراء اور ترامیم کی باقاعدہ نگرانی
  • اسکیم کے تحت پیش رفت اور حاصل کردہ سنگ میل کی بنیاد پر منظور شدہ پروجیکٹوں کے لیے توسیع دی گئی ۔
  • اس اسکیم کے رہنما خطوط پر 12.07.2023 کو نظر ثانی کی گئی ہے تاکہ جزو  سی میں زمین  یکجائی کے عمل کو آسان بنایا جاسکے۔
  • وزارت نے ستمبر 2023 کے دوران جزو ’بی‘کے تحت بینچ مارک لاگت جاری کی ہے۔
  • 20.11.2023 کو او ایم  کے ذریعے، لازمی ریاستی حصہ داری کے التزام کو ہٹاکر اسکیم میں ترمیم کی گئی ہے۔
  • جزو ’سی‘ کے تحت ڈی سی آر  مواد کی استثنیٰ او ایم  مورخہ 11.09.2023  کے ذریعہ  31.03.2024 تک بڑھا دی گئی ہے۔
  • ڈی او ای  نے، او ایم  مورخہ 06.09.2023 کے ذریعے، جامع ‘بی‘ اور ’سی‘ کے تحت اہداف کو 35 لاکھ سے 49 لاکھ کرنے کی منظوری دی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-2914

                          



(Release ID: 1989939) Visitor Counter : 71


Read this release in: English , Marathi , Hindi