جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
پی ایل آئی اسکیم کے تحت 48.3 گیگا واٹ مکمل یا جزوی طور پر مربوط شمسی پی وی ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کے قیام کے لیے لیٹر آف ایوارڈ جاری کئے گئے: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر
Posted On:
23 DEC 2023 10:33AM by PIB Delhi
نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 21 دسمبر 2023 کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ قومی شمسی مشن کے تحت مقرر کردہ اہداف درج ذیل تھے:
- سال2022 تک 20,000 میگاواٹ شمسی توانائی کی تعیناتی کے لیے ایک قابل عمل پالیسی فریم ورک تیار کرنا۔ اس ہدف کو 2015 میں بڑھا کر 20,000 میگاواٹ سے بڑھا کر 2022 تک گرڈ سے منسلک شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کے 1,00,000 میگاواٹ تک کر دیا گیا تھا۔
- سال 2022 تک 2000 میگاواٹ تک پہنچنے کے لیے آف گرڈ ایپلی کیشنز کے پروگراموں کو فروغ دینا۔
- سال 2022 تک 20 ملین سولر لائٹس لگانا۔
- سال 2022 تک 20 ملین مربع میٹر سولر تھرمل کلیکٹر ایریا حاصل کرنا۔
- ملک میں سولر مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا۔
ملک میں توانائی کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ اقدامات کی فہرست ذیل ہے۔
ملک میں قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات
- خودکار راستے کے تحت 100 فیصد تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت دینا،
- تیس جون 2025 تک شروع کیے جانے والے پروجیکٹون کے لیے سولر اور ونڈ پاور کی بین ریاستی فروخت کے لیے انٹر اسٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس ) چارجز سے چھوٹ،
- سال 2029-30 تک قابل تجدید توانائی کی خریداری کی ذمہ داری (آر پی او) کے لیے پیش رفت کا اعلان،
- نئی ٹرانسمیشن لائنوں کا بچھانا اور قابل تجدید توانائی کے اخراج کے لیے گرین انرجی کوریڈور اسکیم کے تحت نئے سب اسٹیشن کی گنجائش پیدا کرنا،
- سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیل کا قیام،
- گرڈ سے منسلک سولر پی وی اور ونڈ پروجیکٹس سے بجلی کی خریداری کے لیے ٹیرف پر مبنی مسابقتی بولی کے عمل کے لیے معیاری بولی کے رہنما خطوط۔
- حکومت نے احکامات جاری کیے ہیں کہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) یا پیشگی ادائیگی کرنے پر بجلی بھیجی جائے گی تاکہ آر ای جنریٹروں کو تقسیم کرنے والے لائسنس دہندگان کے ذریعہ بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
- گرین انرجی اوپن ایکسس رولز 2022 کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کا نوٹیفکیشن۔
- نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کو منظوری دی گئی جس کا مقصد ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔
اس کے علاوہ قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے مختلف اسکیمیں جاری کی گئی ہیں، جن کی فہرست درج ذیل ہے۔
قابل تجدید توانائی کی جاری اہم اسکیموں / پروگراموں کی تفصیلات
- سولر پارکس اور الٹرا میگا سولر پاور پروجیکٹس کی ترقی کی اسکیم جس کا ہدف 40,000 میگاواٹ ہے۔ اسکیم کے تحت بنیادی ڈھانچہ جیسے کہ زمین، سڑکیں، بجلی کے اخراج کے نظام پانی کی سہولیات تمام قانونی کلیئرینس/ منظوریوں کے ساتھ تیار کی جاتی ہیں۔ اس طرح، اسکیم ملک میں افادیت کے پیمانے پر شمسی پروجیکٹوں کی تیزی سے ترقی میں مدد کرتی ہے۔
- سنٹرل پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ (سی پی ایس یو) اسکیم مرحلہ2 (گورنمنٹ پروڈیوسر اسکیم) ، جس کا مقصد براہ راست یا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکام) کے ذریعے اپنے استعمال یا سرکار/ سرکاری اداروں کے استعمال کےلئے گھریلو طور پر تیار کردہ سولر پی وی سیلز اور ماڈیولز، وائبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف ) سپوٹ کے ساتھ سرکاری پروڈیوسرز کے ذریعہ 12,000 میگاواٹ کے گرڈ سے منسلک سولر فوٹو وولٹک (پی وی) پاور پروجیکٹ قائم کرنا ہے ۔
- چھوٹے گرڈ سے منسلک سولر انرجی پاور پلانٹس، اسٹینڈ ایلون شمسی توانائی سے چلنے والے زرعی پمپوں اور موجودہ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کی سولرائزیشن کو فروغ دینے کے لیے پی ایم- کسُم اسکیم ۔ یہ اسکیم نہ صرف کسانوں کے لیے بلکہ ریاستوں اور ڈسکام کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ ریاستیں زرعی صارفین کو بجلی کے لیے فراہم کی جانے والی سبسڈی پر بچت کریں گی اور ڈسکام کو ترسیل اور تقسیم کے نقصانات کو بچانے کے لیے ٹیل اینڈ پر سستی شمسی توانائی ملے گی۔
- گرڈ سے منسلک سولر روف ٹاپ پاور پلانٹس کے لیے روف ٹاپ سولر پروگرام مرحلہ 2۔اس پروگرام کے تحت، رہائشی شعبے کے لیے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے اور بیس لائن کے اوپر روف ٹاپ شمسی توانائی کی صلاحیت میں اضافے کے حصول کے لیے ڈسکام کو کارکردگی سے منسلک مراعات دی جاتی ہیں۔
- گرین انرجی کوریڈورز (جی ای سی): قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں کے لیے انٹرا اسٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم بنانا۔ مرکزی مالی امداد (سی ایف اے) کل دس ریاستوں میں (جی ای سی کے دونوں مراحل پر غور کرتے ہوئے) قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں سے بجلی کے اخراج کے لیے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر قائم کرنے کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔
(i) انٹرا ا سٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم گرین انرجی کوریڈور مرحلہ 1
(ii) انٹراا سٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم گرین انرجی کوریڈور مرحلہ 2
بائیو انرجی پروگرام:
- ویسٹ ٹو انرجی پروگرام: شہری، صنعتی اور زرعی فضلہ/باقیات سے توانائی حاصل کرنے سے متعلق پروگرام
- بائیو ماس پروگرام: بریکیٹس اور پیلیٹس کی تیاری میں مدد اور صنعتوں میں بایوماس (نان بیگاس) کی بنیاد پر ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اسکیم۔
- بایوگیس پروگرام: فیملی ٹائپ بائیو گیس پلانٹوں کے فروغ کے لیے
- قابل تجدید توانائی ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ(آر ای- آر ٹی ڈی) پروگرام (سپورٹ پروگرام)۔
- ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ اسکیم جس میں قلیل مدتی تربیت اور مہارت کی ترقی کے پروگرام، فیلو شپس، انٹرن شپس، آر ای کے لیے لیب اپ گریڈیشن میں مدد اور ری نیو ایبل انرجی چیئر جیسے اجزاء شامل ہیں۔
- مبلغ19,744 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ہندوستان کو ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔
اس کے علاوہ کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس کو مطلوبہ صلاحیت پر چلانے کے لیے، وزارت بجلی نے 20.02.2023 کے خط کے ذریعے، درآمدی کوئلہ پر مبنی (آئی سی بی) بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو الیکٹرسٹی ایکٹ، 2003 کے دفعہ 11 کے تحت ہدایات جاری کیں، جس میں یہ ہدایت کی گئی تھی کہ تمام آئی سی بی پلانٹس اپنی پوری صلاحیت کے مطابق چلائیں اور بجلی پیدا کریں۔
تیس نومبر 2023 تک ملک میں تقریباً 72.31 گیگا واٹ کی شمسی صلاحیت نصب کی گئی ہے۔ اس میں زمین پر نصب شمسی پروجیکٹوں سے 58.53 گیگاواٹ، روف ٹاپ شمسی صلاحیت سے 11.08 گیگاواٹ اور ملک میں آف گرڈ شمسی صلاحیت سے 2.70 گیگا واٹ شامل ہیں، جس میں 11.12 ملین شمسی لائٹس شامل ہیں۔ سولر تھرمل کلیکٹر ایریا تقریباً 11 ملین مربع میٹر 2016-17 تک نصب کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے حکومت کی طرف سے کسی مالی امداد کے بغیر اسے مارکیٹ موڈ میں لاگو کیا گیا ہے۔ حکومت نے اعلی کارکردگی والے سولر پی وی ماڈیولز کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم شروع کی ہے، تاکہ اعلی کارکردگی والے سولر پی وی ماڈیولز میں گیگا واٹ (جی ڈبلیو) پیمانے کی مینوفیکچرنگ صلاحیت حاصل کی جا سکے۔ اس پی ایل آئی اسکیم کے تحت، ملک میں تقریباً 48.3 گیگا واٹ مکمل/جزوی مربوط شمسی پی وی ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت قائم کرنے کے لیے لیٹر آف ایوارڈ جاری کیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-2913
(Release ID: 1989909)
Visitor Counter : 123