وزارت خزانہ

ہندوستان کے ساتھ آئی ایم ایف کے آرٹیکل 4 کی مشاورت کی روشنی میں حقیقت پسندانہ پوزیشن

Posted On: 22 DEC 2023 7:55PM by PIB Delhi

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ہندوستان کے ساتھ تازہ ترین آرٹیکل 4 مشاورت کی روشنی میں، ممکنہ منظرناموں کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ قیاس آرائیاں کی گئی ہیں جو حقیقت پسندانہ پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتی ہیں، جو کہ درج ذیل ہے:

  • عام حکومت کے قرض میں مرکز اور ریاستی حکومتوں دونوں کا قرض شامل ہوتا ہے۔
  • یہ بات قابل توجہ ہے کہ ہندوستان میں عام حکومت کا قرض حد سے زیادہ روپیہ پر مشتمل ہے، جس میں بیرونی قرضے (دو طرفہ اور کثیر جہتی ذرائع سے) کم سے کم رقم دیتے ہیں۔ یہ بات آئی ایم ایف کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ گھریلو طور پر جاری کردہ قرض، زیادہ تر سرکاری بانڈز کی شکل میں، زیادہ تر درمیانی یا طویل مدتی ہوتا ہے جس کی وزنی اوسط میچورٹی مرکزی حکومت کے قرض کے لیے تقریباً 12 سال ہوتی ہے۔ لہٰذا، گھریلو قرضوں کے لیے رول اوور کا خطرہ کم ہے، اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کا رجحان نچلی سطح پر  ہے۔
  • آئی ایم ایف کی طرف سے دیے گئے مختلف سازگار اور ناموافق حالات میں، ایک انتہائی امکان کے تحت، جیسے ایک صدی میں ایک بار کووڈ-19 آیا، یہ بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2028 کے ناموافق صدمات کے تحت عام حکومت کا قرض ’’جی ڈی پی کے تناسب سے قرض کا 100 فیصد‘‘ ہو سکتا ہے۔ ۔ یہ صرف ایک بدترین صورت حال کا ذکر ہے اور یہ درست نہیں ہے۔
  • دوسرے ممالک کے لیے اسی طرح کی آئی ایم ایف رپورٹس ان کے لیے انتہائی اعلیٰ منظرنامے دکھاتی ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور چین کے لیے ’بدترین صورت حال‘ کے متعلقہ اعداد و شمار بالترتیب تقریباً 160، 140 اور 200 فیصد ہیں، جو ہندوستان کے لیے 100 فیصد کے مقابلے کہیں زیادہ خراب ہیں۔
  • یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہی رپورٹ اشارہ کرتی ہے کہ سازگار حالات میں اسی مدت میں عام حکومت کے قرض سے جی ڈی پی کا تناسب کم ہو کر 70 فیصد سے نیچے آ سکتا ہے۔ لہٰذا، کوئی بھی تشریح جس سے رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ عام حکومت کا قرض درمیانی مدت میں جی ڈی پی کے 100فیصدسے تجاوز کر جائے گا، غلط مفہوم پر مبنی ہے۔
  • اس صدی میں ہندوستان کو جن صدمات سے گزرنا پڑا  وہ عالمی نوعیت کے تھے، جیسے کہ عالمی مالیاتی بحران، ٹیپر ٹینٹرم، کووڈ-19، روس-یوکرین جنگ، وغیرہ۔ ان صدمات نے عالمی معیشت کو یکساں طور پر متاثر کیا اور بمشکل چند ممالک اس سے متاثر نہیںہوئے۔ لہٰذا، کسی بھی منفی عالمی صدمےیا انتہائی واقعے سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی اور عالمگیریت کی دنیا میں تمام معیشتوں کو یک طرفہ طور پر متاثر کرے گا۔
  • کراس کنٹری موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان نے نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ اب بھی 2002 کے قرض کی سطح سے نیچے ہے۔ (ذیل کی  جدول دیکھیں)
  • عام حکومت کا قرض (بشمول ریاست اور مرکز دونوں) مالی سال 21-2020 میں تقریباً 88 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں تقریباً 81 فیصد رہ گیا ہے، اور مرکز اپنے بیان کردہ مالی استحکام کے ہدف (26-2025 تک مالی خسارہ کو کم کرکے جی ڈی پی کے 4.5 فیصد تک لانا) حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ ریاستوں نے انفرادی طور پر اپنی مالی ذمہ داری سے متعلق قانون سازی بھی کی ہے، جس کی نگرانی ان کی متعلقہ ریاستی مقننہ کرتی ہے۔ اس لیے توقع کی جاتی ہے کہ عام حکومت کے قرض میں درمیانی سے طویل مدت میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

قرض اور جی ڈی پی کا تناسب (فیصد میں)

 

ملک

2002

2010

2018

2022

جاپان

154.1

205.9

232.4

260.1

سنگاپور

96.3

98.7

109.4

167.5

امریکا

55.5

95.1

107.4

121.3

سری لنکا

96.3

68.7

83.6

115.5

فرانس

60.3

85.3

97.8

111.8

برطانیہ

34.1

74.0

85.2

101.9

برازیل

76.1

62.4

84.8

85.3

انڈیا

82.9

66.4

70.4

81.0

چین

25.9

33.9

56.7

77.0

جنوبی افریقہ

31.8

31.2

51.5

71.1

جرمنی

59.9

82.0

61.9

66.1

قرض سے جی ڈی پی کے تناسب کا اشاریہ

ملک

2002

2010

2018

2022

جاپان

100.0

133.6

150.8

168.8

سنگاپور

100.0

102.5

113.6

173.9

ریاستہائے متحدہ

100.0

171.3

193.4

218.4

سری لنکا

100.0

71.4

86.8

120.0

فرانس

100.0

141.5

162.3

185.5

برطانیہ

100.0

216.9

249.7

298.7

برازیل

100.0

82.0

111.4

112.1

انڈیا

100.0

80.1

85.0

97.8

چین

100.0

130.9

218.6

297.0

جنوبی افریقہ

100.0

98.1

162.1

223.6

جرمنی

100.0

136.8

103.3

110.3

فلپائن

100.0

73.0

57.0

88.2

میکسیکو

100.0

100.7

130.9

135.6

کوریا

100.0

173.1

234.9

315.7

بنگلہ دیش

100.0

80.0

79.8

102.2

 

******

ش ح۔ ا گ ۔ م  ص

U-NO. 2898



(Release ID: 1989788) Visitor Counter : 149


Read this release in: English , Hindi