پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
سی این جی اور پی این جی میں سی بی جی کی ملاوٹ
Posted On:
21 DEC 2023 5:21PM by PIB Delhi
حکومت نے یکم اکتوبر ، 2018 ء کو ‘‘سستی نقل و حمل کی طرف پائیدار متبادل ( ایس اے ٹی اے ٹی ) ’’ پہل شروع کی ہے، جس کا مقصد مختلف قسم کے کچروں /بایو ماس ذرائع سے کمپریسڈ بایو گیس ( سی بی جی ) کی پیداوار اور قدرتی گیس کے ساتھ ، اس کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ایک ماحولیاتی نظام قائم کرنا ہے۔ اس اقدام کے تحت تیل اور گیس کی مارکیٹنگ کمپنیاں ( او جی ایم سیز ) ممکنہ کاروباریوں سے سی بی جی کی خرید کرنے کے لیے اظہارِ دلچسپی ( ای او آئی ) کی دعوت دیتی ہیں ۔ یکم نومبر، 2023 ء تک، ایس اے ٹی اے ٹی پہل کے تحت پچاس سی بی جی منصوبے شروع ہو چکے ہیں۔ مزید براں ، حکومت نے سٹی گیس ڈسٹری بیوشن (سی جی ڈی) نیٹ ورکس کے کمپریسڈ نیچرل گیس (ٹرانسپورٹ) اور پائپ نیچرل گیس (گھریلو) سیگمنٹس کی سپلائی کے لیے گھریلو گیس کو آپس میں ملانے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں تاکہ سی جی ڈی نیٹ ورک میں سی بی جی کو سی این جی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔
مورخہ 24 نومبر ، 2023 ء کو ملک میں سی بی جی کی پیداوار اور کھپت کو فروغ دینے کے لیے نیشنل بایو فیولز کوآرڈینیشن کمیٹی (این بی سی سی) نے سی جی ڈی سیکٹر کے سی این جی (ٹرانسپورٹ) اور پی این جی (گھریلو) حصوں میں سی بی جی کی مرحلہ وار لازمی ملاوٹ کو متعارف کرانے کی منظوری دی۔سی بی جی کو ملانے کی ذمہ داری ( سی بی او ) مالی سال 2024-2025ء میں رضاکارانہ ہوگی ، جب کہ لازمی ملاوٹ کی ذمہ داری مالی سال ، 26-2025 ء سے شروع ہوگی۔ سی بی او کو مالی سال 26-2025 ء ، 27-2026 ء اور 28-2027 ء کے لیے بالترتیب ایک فی صد ، 3 فی صد اور سی این جی / پی این جی کی کل کھپت کے 4 فی صد کے طور پر رکھا جائے گا۔ 29-2028 ء سے سی بی او 5 فی صد ہو جائے گا۔ یہ اقدامات گیس پر مبنی اور سرکلر معیشت کو فروغ دینے، غیر ملکی کرنسی کی بچت اور خالص صفر ( نیٹ زیرو ) کے اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ملک میں سی بی جی کی دستیابی کو بڑھانے میں مدد کریں گے۔
یہ اطلاع پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت میں ریاستی وزیر جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ م م ۔ ع ا )
U.No. 2837
(Release ID: 1989381)
Visitor Counter : 66