جل شکتی وزارت
نوّےفیصد سے زیادہ اسکولوں میں پینے کا پانی دستیاب ہے۔ 95.5فیصد سرکاری اسکولوں میں لڑکوں کے بیت الخلاءموجود ہیں جبکہ 97.4 فیصد سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلاء موجود ہیں
Posted On:
21 DEC 2023 3:04PM by PIB Delhi
حکومت ہند، ریاستوں کے ساتھ شراکت میں جل جیون مشن (جے جے ایم) پر عمل کر رہی ہے، تاکہ ملک بھر کے تمام دیہی علاقوں میں ہر گھر میں نل کے پانی کی فراہمی کا بندوبست کیا جا سکے۔ جے جے ایم کا مقصد تمام تر لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے اور بچوں کی صحت اور بہبود پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ، جے جے ایم کے تحت اسکولوں میں نل کے پانی کی فراہمی کے لیے ایک خصوصی مہم شروع کی گئی تھی جس میں لڑکیوں کے اسکول، آنگن واڑی مراکز اور آشرم شالاؤں (قبائلی رہائشی اسکول) پینے اور دوپہر کا کھانے ، ہاتھ دھونے اور بیت الخلاء میں پائپ سے پانی کی فراہمی پر ترجیحی بنیاد پر توجہ دی گئی ہے۔ اب تک، ملک کے 9.23 لاکھ (90.55فیصد) سے زیادہ اسکولوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کی جاچکی ہے۔ اسکولوں میں نل کے پانی کے کنکشن کی اطلاع ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے وار تفصیلات ضمیمہ-I میں درج ہیں۔
محکمہ اسکولی تعلیم، وزارت تعلیم نے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم نے 15 اگست 2014 کو تمام سرکاری ابتدائی اور ثانوی اسکولوں میں لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ بیت الخلاء فراہم کرنے کے لیے سرکاری شعبے کے یونٹوں (پی ایس یوز) اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ اشتراک میں سوچھ ودیالیہ پہل کا آغاز کیا تھا۔
سوچھ ودیالیہ پہل کے تحت، 2.61 لاکھ ایلیمنٹری اور سیکنڈری سرکاری اسکولوں میں 4.17 لاکھ بیت الخلاء (2.26 لاکھ لڑکوں اور 1.91 لاکھ لڑکیوں کے بیت الخلاء) تعمیر کئے گئے یا انہیں فعال بنایا گیا۔ سوچھ بھارت کے تحت تعمیر کیے گئے/دوبارہ تعمیر کیے گئے اسکولوں کے بیت الخلاء کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حساب سے کل تعداد: سوچھ ودیالیہ پہل (ایس وی آئی) ضمیمہ II میں درج ہے۔ مزید یہ کہیو ڈی آئی ایس ای پلس، 22-2021 کے اعداد و شمار کے مطابق، 95.5 فیصد سرکاری اسکولوں میں لڑکوں کے بیت الخلاء موجود ہیں، 97.4 فیصد سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کے بیت الخلا موجود ہیں۔ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے اعداد وشمار ضمیمہ III میں درج ہیں۔
تعلیم آئین کی موافق فہرست میں شامل ہے اور زیادہ تر اسکول متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ ریاستی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتیں ایسی موزوں حکومتیں ہیں جو مفت اور لازمی تعلیم کے حق (آر ٹی ای) کے قانون 2009 کے بچوں کے حقوق کے تحت، موزوں حکومتیں ہیں، اور ان پر مقرر کردہ اصولوں کے مطابق اسکولوں میں پینے کے پانی اور بیت الخلا کی سہولیات سمیت اسکول کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کی ذمہ داری عائد ہے۔
حکومت ہند ملک کے تمام دیہی گھرانوں کو مناسب مقدار میں، مقررہ معیار کی اور مستقل اور طویل مدتی بنیادوں پر محفوظ اور پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے عہد بستہ ہے۔ اس مقصد کے لیے، حکومت ہند نے جل جیون مشن (جے جے ایم) اگست 2019 میں ریاستوں کے ساتھ شراکت میں لاگو کیا۔ پینے کا پانی فراہم کرنے کی ذمے داری ریاست کی ہے، اس لیے منصوبہ بندی، منظوری، عمل درآمد، آپریشن، اور پینے کے پانی کی فراہمی کی اسکیموں اور جل جیون مشن کی نگرانی کی ذمے داری، ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کی ہے۔ حکومت ہند ریاستوں کو تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔
دیہی گھروں میں نل کے پانی کی رسائی میں اضافے سمت جل جیون مشن کے آغاز کے بعد سے ملک میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اگست 2019 میں جل جیون مشن کے آغاز کے وقت، صرف 3.23 کروڑ دیہی گھروں کے پاس نل کے پانی کے کنکشن کی اطلاع تھی۔ اب تک، جیسا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے 19دسمبر2023 کو اطلاع دی گئی ہے، تقریباً 10.62 کروڑ اضافی دیہی گھروں کو جے جے ایم کے تحت نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ اس طرح، 19دسمبر2023 تک، ملک کے 19.24 کروڑ دیہی گھروں میں سے، تقریباً 13.85 کروڑ (72فیصد) گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کی اطلاع ہے۔
جے جے ایم کے تحت، کم سے کم سروس ڈیلیوری 55 لیٹر فی کس یومیہ (ایل پی سی ڈی) کے طور پر طے کی گئی ہے اور ریاستیں پینے کے صاف پانی کی دستیابی کے لحاظ سے اسے اعلی سطح تک لے جاسکتی ہیں۔ مزید، پورے ملک میں جے جے ایم کی منصوبہ بندی اور نفاذ کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں، مشترکہ بات چیت اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سالانہ ایکشن پلان (اے اے پی) کو حتمی شکل دینا، عمل آوری کا باقاعدہ جائزہ، ورکشاپس/ کانفرنسیں/ ویبینار شامل ہیں۔ صلاحیت سازی، تربیت، علم کے اشتراک، تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے کثیر الشعبہ ٹیم کے فیلڈ وزٹ وغیرہ۔جے جے ایم کے نفاذ کے لیے ایک تفصیلی آپریشنل گائیڈ لائن؛ دیہی گھرانوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے گرام پنچایتوں اور وی ڈبلیو ایس سیزs کے لیے رہنما خطوط اور آنگن واڑی مراکز، آشرم شالاؤں اور اسکولوں میں پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کی خصوصی مہم کے لیے رہنما خطوط ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں تاکہ جل جیون مشن کی منصوبہ بندی اور عمل آوری میں آسانی ہو۔ آن لائن نگرانی کے لیے، جے جے ایم-انٹیگریٹڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم۰آئی ایم آئی ایس) اور جے جے ایم-ڈیش بورڈ کو جگہ دی گئی ہے۔ پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم(پی ایف ایم ایس) کے ذریعے شفاف آن لائن مالیاتی انتظام بھی کیا گیا ہے۔
یہ معلومات جل شکتی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب فراہم کی۔
****
ضمیمہ-I
ا سکولوں میں نلکے کے پانی کے کنکشن کی صورتحال
(19دستمبر2023 تک)
نمبرشمار
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
اسکولوں کی تعداد
|
نل کے پانی کی فراہمی والے اسکولوں کی تعداد
|
فیصد میں
|
1.
|
انڈومان اینڈ نکوبارزائر
|
368
|
368
|
100.00
|
2.
|
آندھرا پردیش
|
41,510
|
41,510
|
100.00
|
3.
|
ڈی اینڈ این ایچ اور ڈی اینڈ ڈی
|
411
|
411
|
100.00
|
4.
|
گوا
|
1,098
|
1,098
|
100.00
|
5.
|
ہریانہ
|
12,818
|
12,818
|
100.00
|
6.
|
ہماچل پردیش
|
17,253
|
17,253
|
100.00
|
7.
|
کیرالہ
|
10,877
|
10,877
|
100.00
|
8.
|
لکشدیپ
|
33
|
33
|
100.00
|
9.
|
پڈوچیری
|
390
|
390
|
100.00
|
10.
|
تلنگانہ
|
22,845
|
22,845
|
100.00
|
11.
|
اتراکھنڈ
|
19,123
|
19,123
|
100.00
|
12.
|
لداخ
|
891
|
890
|
99.89
|
13.
|
گجرات
|
29,754
|
29,713
|
99.86
|
14.
|
میزورم
|
2,390
|
2,379
|
99.54
|
15.
|
پنجاب
|
22,389
|
22,230
|
99.29
|
16.
|
جموں و کشمیر
|
22,422
|
22,232
|
99.15
|
17.
|
بہار
|
71,323
|
70,537
|
98.90
|
18.
|
مہاراشٹر
|
77,725
|
76,640
|
98.60
|
19.
|
تمل ناڈو
|
38,445
|
37,628
|
97.87
|
20.
|
کرناٹک
|
42,976
|
42,012
|
97.76
|
21.
|
اتر پردیش
|
1,17,533
|
1,14,695
|
97.59
|
22.
|
چھتیس گڑھ
|
46,280
|
43,974
|
95.02
|
23.
|
منی پور
|
3,456
|
3,283
|
94.99
|
24.
|
آسام
|
44,251
|
41,411
|
93.58
|
25.
|
تریپورہ
|
4,515
|
4,196
|
92.93
|
26.
|
اروناچل پردیش
|
2,915
|
2,685
|
92.11
|
27.
|
جھارکھنڈ
|
41,408
|
36,759
|
88.77
|
28.
|
سکم
|
1,055
|
913
|
86.54
|
29.
|
ناگالینڈ
|
2,391
|
2,029
|
84.86
|
30.
|
مغربی بنگال
|
74,109
|
59,044
|
79.67
|
31.
|
مدھیہ پردیش
|
93,419
|
74,082
|
79.30
|
32.
|
راجستھان
|
86,217
|
63,344
|
73.47
|
33.
|
اوڈیشہ
|
53,997
|
37,668
|
69.76
|
34.
|
میگھالیہ
|
13,821
|
8,893
|
64.34
|
میزان
|
10,20,408
|
9,23,963
|
90.55
|
ماخذ:جے جے ایم-آئی ایم آئی ایس
ضمیمہ II
سوچھ بھارت کے تحت بنائے گئے/دوبارہ تعمیر شدہ اسکولوں کے بیت الخلاء کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے حساب سے کل تعداد: سوچھ ودیالیہ پہل (ایس وی آئی)
نمبر شمار
|
ریاست / مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
ایس وی آئی کے تحت تعمیر شدہ/ دوبارہ تعمیر شدہ بیت الخلاء کی تعداد
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
71
|
2
|
آندھرا پردیش
|
49,293
|
3
|
اروناچل پردیش
|
3,492
|
4
|
آسام
|
35,699
|
5
|
بہار
|
56,912
|
6
|
چندی گڑھ
|
0
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
16,629
|
8
|
دادر اور نگر حویلی
|
78
|
9
|
دمن اور دیو
|
16
|
10
|
دہلی
|
0
|
11
|
گوا
|
138
|
12
|
گجرات
|
1,521
|
13
|
ہریانہ
|
1,843
|
14
|
ہماچل پردیش
|
1,175
|
15
|
جموں و کشمیر
|
16,172
|
16
|
جھارکھنڈ
|
15,795
|
17
|
کرناٹک
|
649
|
18
|
کیرالہ
|
535
|
19
|
لکشدیپ
|
0
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
33,201
|
21
|
مہاراشٹر
|
5,586
|
22
|
منی پور
|
1,296
|
23
|
میگھالیہ
|
8,944
|
24
|
میزورم
|
1,261
|
25
|
ناگالینڈ
|
666
|
26
|
اڈیشہ
|
43,501
|
27
|
پڈوچیری
|
2
|
28
|
پنجاب
|
1,807
|
29
|
راجستھان
|
12,083
|
30
|
سکم
|
88
|
31
|
تمل ناڈو
|
7,926
|
32
|
تلنگانہ
|
36,159
|
33
|
تریپورہ
|
607
|
34
|
اتر پردیش
|
19,626
|
35
|
اتراکھنڈ
|
2,971
|
36
|
مغربی بنگال
|
42,054
|
|
کل
|
4,17,796
|
ضمیمہ III
ریاست / مرکز کے لحاظ سے تعداد اور سرکاری اسکولوں کے فیصد جن میں لڑکوں / لڑکیوں کے بیت الخلاء موجود ہیں۔
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
کل سرکار اسکول
|
حکومت
|
تعداد
|
فیصد
|
لڑکوں کے بیت الخلاء
|
لڑکیوں کے بیت الخلاء
|
لڑکوں کے بیت الخلاء
|
لڑکیوں کے بیت الخلاء
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
342
|
340
|
342
|
99.7
|
100.0
|
آندھرا پردیش
|
45,137
|
36,821
|
43,254
|
83.5
|
96.9
|
اروناچل پردیش
|
2,985
|
2,712
|
2681
|
93.3
|
89.8
|
آسام
|
45,490
|
41,824
|
43,636
|
92.8
|
96.0
|
بہار
|
75,558
|
72,787
|
74,064
|
97.2
|
98.2
|
چندی گڑھ
|
123
|
123
|
123
|
100.0
|
100.0
|
چھتیس گڑھ
|
48,743
|
46,811
|
47,549
|
98.5
|
99.5
|
دادر اور نگر حویلی اور
|
388
|
384
|
385
|
100.0
|
99.7
|
دمن اور دیو
|
2,762
|
1,999
|
1913
|
100.0
|
100.0
|
دہلی
|
814
|
814
|
814
|
100.0
|
100.0
|
گوا
|
34,699
|
33,219
|
33,516
|
98.9
|
99.3
|
گجرات
|
14,562
|
13,054
|
13,655
|
97.5
|
97.3
|
ہریانہ
|
15,380
|
15,078
|
15,200
|
98.5
|
99.0
|
ہماچل پردیش
|
23,173
|
19,384
|
20,012
|
85.2
|
87.0
|
جموں و کشمیر
|
35,840
|
34,761
|
35,406
|
98.4
|
99.2
|
جھارکھنڈ
|
49,679
|
46,215
|
48,319
|
94.9
|
98.1
|
کرناٹک
|
5,010
|
4,887
|
4,941
|
98.6
|
99.0
|
کیرالہ
|
838
|
795
|
775
|
97.7
|
93.1
|
لداخ
|
38
|
38
|
38
|
100.0
|
100.0
|
لکشدیپ
|
92,695
|
88,142
|
89,738
|
97.3
|
98.3
|
مدھیہ پردیش
|
65,639
|
61,135
|
62,615
|
94.4
|
96.5
|
مہاراشٹر
|
2,889
|
2,495
|
2,469
|
86.8
|
85.6
|
منی پور
|
7,783
|
7,156
|
6,687
|
92.2
|
86.0
|
میگھالیہ
|
2,563
|
2,404
|
2,356
|
93.9
|
92.0
|
میزورم
|
1,960
|
1,743
|
1,727
|
88.9
|
88.1
|
ناگالینڈ
|
49,072
|
46,388
|
47,436
|
95.1
|
96.8
|
اڈیشہ
|
422
|
395
|
401
|
100.0
|
100.0
|
پڈوچیری
|
19,259
|
18,604
|
18,964
|
98.5
|
99.5
|
پنجاب
|
68,948
|
63,524
|
67,160
|
96.5
|
97.4
|
راجستھان
|
864
|
855
|
780
|
99.5
|
99.9
|
سکم
|
37,636
|
37,020
|
37,284
|
99.9
|
99.9
|
تمل ناڈو
|
30,023
|
22,043
|
26,066
|
76.7
|
88.6
|
تلنگانہ
|
4,262
|
3,879
|
3,845
|
91.5
|
90.3
|
تریپورہ
|
1,37,024
|
1,32,449
|
1,34,493
|
97.6
|
98.3
|
اتر پردیش
|
16,484
|
15,292
|
15,480
|
94.2
|
94.3
|
اتراکھنڈ
|
83,302
|
80,676
|
82,432
|
99.9
|
100.0
|
مغربی بنگال
|
10,22,386
|
9,56,246
|
9,86,556
|
95.5
|
97.4
|
ماخذ: یو ڈی آئی ایس پلس 22-2021
*لڑکوں کے بیت الخلاء کی تعداد صرف لڑکوں اور کو- ایجوکیشنل اسکولوں کے لیے گنی گئی ہے۔
*لڑکیوں کے بیت الخلاء کی تعداد صرف لڑکیوں اور کو- ایجوکیشنل اسکولوں کے لیے گنی گئی ہے۔
*****
(ش ح – ا ک - ر ا)
U.No.2794
(Release ID: 1989249)
|