جل شکتی وزارت
ڈیم کی حفاظت کے لیے یکساں طریقہ کار
Posted On:
21 DEC 2023 3:25PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ مختلف ڈیم مالکان کے فراہم کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی کے مرتب کردہ نیشنل رجسٹر آف لارج (مخصوص) ڈیمز2023 کے مطابق6138 مکمل اورفعال مخصوص ڈیم ہیں اور 143 زیر تعمیر ہیں۔ مزید یہ کہ مخصوص ڈیموں کی تعداد 3789 ہے، جو کہ 25 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔فعال اور زیر تعمیر ڈیموں کی ریاست وار فہرست ضمیمہ میں دی گئی ہے۔ تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پرانے ہونے پر ڈیم بے کار نہیں ہوجاتے، بشرطیکہ ان کی صحیح طریقے سے دیکھ ریکھ کی جائے اور ڈھانچے میں بروقت مرمت کی جائے، تاکہ ان کی ساخت کے صحیح حالت میں رہنے، ان کی حفاظتی خصوصیات اور آپریشن کو یقینی بنایا جائے۔
حکومت ہند نے ملک میں ان ڈیموں کی حفاظت کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ڈیم کی حفاظت کے مسائل کو کلی طور پر حل کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے دسمبر 2021 میں ڈیم سیفٹی ایکٹ نافذ کیا۔ یہ قانون ملک کے تمام بڑے (مخصوص)ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ، آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے، تاکہ ان کے محفوظ طریقے سے کام کرنے کو یقینی بنایا جاسکے اور ڈیم کی خرابی سے ہونے والی تباہ کاری سے بچاجاسکے۔یہ قانون مرکز اور ریاست دونوں کی سطح پر ڈیم کی حفاظت کے لیے ایک بااختیار ادارہ جاتی فریم ورک بھی فراہم کراتا ہے اور ملک بھر میں ڈیم کی حفاظت کے طریقوں کو معیاری بنانے اور بہتر بنانے میں بھی مدد کرت ہے۔
اس کے علاوہ ملک میں منتخب موجودہ ڈیموں کی حفاظت اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت ہند بیرونی فنڈنگ کے ساتھ ڈیم بحالی اور بہتری کا پروجیکٹ(ڈی آر آئی پی) نافذ کر رہی ہے۔ عالمی بینک کی مالی اعانت کے تحت ڈی آر آئی پی فیز-I پروگرام اپریل2012 سے مارچ 2021 کے دوران لاگو کیا گیا تھا۔ اس کے تحت7 ریاستوں میں واقع 223 موجودہ ڈیموں کا جامع آڈٹ کیا گیا اور2,567 کروڑ روپے کی لاگت سے ان کی بحالی کی گئی۔
ڈی آر آئی پی فیز-I پروگرام کی تکمیل کے بعد حکومت ہند نے ڈی آر آئی پی فیز-II اور III کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم میں10,211 کروڑ روپے کی بجٹ خرچ کے ساتھ19 ریاستوں میں واقع 736 ڈیموں کی بحالی اور حفاظت میں بہتری کا پروگرام ہے ۔ اسکیم کی مدت 10 سال ہے۔ ڈی آر آئی پی فیز-II،12اکتوبر2021 سے آپریشنل ہو گیا ہے اور اس کے لیے عالمی بینک اور ایشین انفرااسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔
ڈیم سیفٹی ایکٹ2021 ادارہ جاتی میکانزم کے چارٹیئرز فراہم کرتا ہے:مرکز ی سطح پر نیشنل کمیٹی آن ڈیم سیفٹی(این سی ڈی ایس)اور نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی(این ڈی ایس اے) کا قیام اور ریاستی سطح پر ڈیم سیفٹی اور ڈیم سیفٹی سے متعلق ریاستی کمیٹی اور اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کا قیام۔
ڈیم سیفٹی ایکٹ کے نفاذ کے بعد مرکزی حکومت نے ڈیم کی حفاظت کی پالیسیوں کو تیار کرنے اور ضرورت کے مطابق ضروری ضوابط کی سفارش کرنے کے لیے این سی ڈی ایس کی تشکیل کی ہے۔ مرکزی حکومت نے نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی بھی قائم کی ہے، تاکہ مخصوص ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ اور دیکھ بھال کے لیے این سی ڈی ایس کی طرف سے تیار کردہ پالیسی، رہنما خطوط اور معیارات کو نافذ کرنے کے لیے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے طور پر کام کرے۔ اسی طرح ریاست/مرکز کے زیر انتظام خطے کی سطح پر تمام ریاستوں(28)اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (3)نے مخصوص ڈیموں کی ملکیت ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے کی ڈیم سیفٹی کمیٹیاں اور تنظیمیں قائم کی ہیں۔
ضمیمہ
این آر ایل ڈی-2023کے مطابق بڑے ڈیموں کی ریاست وار فہرست
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام خطہ
|
فعال ڈیم
|
زیر تعمیر ڈیم
|
ڈیمز کی کل تعداد
|
1
|
آندھراپردیش
|
140
|
24
|
164
|
2
|
اروناچل پردیش
|
1
|
3
|
4
|
3
|
آسام
|
3
|
2
|
5
|
4
|
بہار
|
27
|
1
|
28
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
339
|
7
|
346
|
6
|
گوا
|
5
|
0
|
5
|
7
|
گجرات
|
487
|
4
|
491
|
8
|
ہریانہ
|
1
|
0
|
1
|
9
|
ہماچل پردیش
|
23
|
6
|
29
|
10
|
جھارکھنڈ
|
55
|
24
|
79
|
11
|
کرناٹک
|
231
|
0
|
231
|
12
|
کیرالہ
|
61
|
0
|
61
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
1354
|
0
|
1354
|
14
|
مہاراشٹر
|
2333
|
41
|
2374
|
15
|
منی پور
|
3
|
1
|
4
|
16
|
میگھالیہ
|
8
|
1
|
9
|
17
|
میزورم
|
1
|
0
|
1
|
18
|
ناگالینڈ
|
1
|
0
|
1
|
19
|
اُڈیشہ
|
210
|
0
|
210
|
20
|
پنجاب
|
18
|
1
|
19
|
21
|
راجستھان
|
310
|
4
|
314
|
22
|
سکم
|
2
|
0
|
2
|
23
|
تمل ناڈو
|
127
|
0
|
127
|
24
|
تلنگانہ
|
161
|
13
|
174
|
25
|
تریپورہ
|
1
|
0
|
1
|
26
|
اترپردیش
|
151
|
4
|
155
|
27
|
اتراکھنڈ
|
32
|
5
|
37
|
28
|
مغربی بنگال
|
36
|
0
|
36
|
29
|
انڈمان و نکوبار جزائر(یوٹی)
|
2
|
0
|
2
|
30
|
جموں و کشمیر(یوٹی)
|
13
|
2
|
15
|
31
|
لداخ(یوٹی)
|
2
|
0
|
2
|
|
کل
|
6138
|
143
|
6281
|
************
ش ح۔ا گ۔ن ع
U. No.2797
(Release ID: 1989195)
Visitor Counter : 88