امور داخلہ کی وزارت

مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی اقتصادی ترقی

Posted On: 20 DEC 2023 5:28PM by PIB Delhi

داخلی  امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی   ہے کہ حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی اقتصادی ترقی کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔جن میں  سیاحت کو فروغ دینا، ٹیلی کام اور ویب کنیکٹیویٹی کو بڑھانا، سڑک، سمندری اور فضائی رابطوں کی ترقی، صاف  ستھری ، آلودگی سے مبرا  سبز توانائی کی ترقی اور فروغ  فضلہ سے توانائی حاصل کرنے سے متعلق اقدامات سمیت فضلہ کا انتظام ،نئے بجلی گھروں  کے  منصوبوں کا آغازاور انفراسٹرکچر کو فروغ دینا وغیرہ شامل ہیں ۔

سیاحت کی اس کے کثیر جہتی  اثر کی وجہ سے ایک اہم شعبے کے طور پرنشاندہی کی گئی ہے۔ حکومت ،ایکو -سیاحت، وراثتی سیاحت ، ایڈونچر ٹورازم یعنی مہم جوئی سے متعلق سیاحت ، مانسون سیاحت جیسی ،  سیاحتی سرگرمیوں، سیاحتی سرکٹس، مذہبی سیاحت، فلکیاتی سیاحت، کروز ٹورازم، ایم آئی سی ای سیاحت  وغیرہ کو فروغ دینے سمیت  مختلف قسم کی سیاحت کو فروغ دے رہی ہے ۔  مرکز کے زیرانتظام علاقے جموں و کشمیر میں سیاحت کے شعبے کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے،مرکز کے زیرانتظام علاقے دادرہ ونگرحویلی اور دمن ودیونے عالمی معیار کے سمندری فرنٹس اور پریمیئر ریور فرنٹ تیار کیے ہیں۔اس کے علاوہ  جزیراتی مرکز کے زیرانتظام علاقوں  میں ایکو ٹو-سیاحت کے  ریزورٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں۔مرکز کے زیرانتظام علاقے  لداخ کے  ہینلے میں، ملک کا پہلا تاریک آسمانی ریزرو قائم کیا گیا ہے تاکہ فلکیاتی سیاحت اور مقامی  برادریوں کے ذریعہ معاش کو فروغ دیا جا سکے۔ ان تمام اقدامات کے نتیجے میں سیاحت اور دیگر متعلقہ اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے، شہری ہوا بازی اور دیگر بنیادی ڈھانچے میں بہتری ہوئی ہے ، صاف  ستھری آلودگی سے مبرا  سبز توانائی کو فروغ ملا ہے اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  ‘‘ فضلے سے دولت ’’ کی حصولیابی ہوئی ہے۔

جزیراتی مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں  انٹرنیٹ/براڈ بینڈ اور موبائل/ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی میں ، تقریباً  1,224 کروڑ روپے  کی لاگت سے چنئی انڈمان نیکوبار جزائر (سی اے این آئی ) آپٹیکل فائبر کیبل پروجیکٹ کے شروع کرنے کے ساتھ، کافی حد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ نے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور مرکز کے زیرانتظام علاقے انڈمان ونکوبارجزائر میں بینڈوتھ کے استعمال کو 4.1  جی بی پیز سے بڑھا کر 70.31 جی پی پیز کر دیا ہے، انٹرنیٹ کی رفتار 100 کے بی پیز سے بڑھ کر 300 ایم بی پیز  تک ہو گئی ہے، کل موبائل کنکشن کی تعدادلگ بھگ  4.7 لاکھ سے بڑھ کر تقریباً 7 لاکھ ہو گئی  ہے اور فائبر- ٹو دی ہوم (ایف ٹی ٹی ایچ ) خدمات، جو براہ راست گھر اور دفاتر کو اعلیٰ براڈ بینڈ سپیڈ فراہم کرتی ہیں، تقریباً 34,500 تک بڑھ گئی ہیں۔مرکز کے زیرانتظام علاقوں  میں 5جی  خدمات بھی شروع کی گئیں۔ نتیجے کے طور پر، جزیرے کے باشندوں کو آن لائن گورنمنٹ ٹو سٹیزن (جی 2سی ) خدمات، ٹیلی میڈیسن، یعنی  فون کے ذریعہ طبی صلاح مشورہ ، آن لائن تعلیم، سیاحت کی ترقی، ای کامرس، ڈیجیٹل معیشت میں بڑھی ہوئی شراکت (ڈیجیٹل لین دین کی تعداد  تقریباً 10 لاکھ سے بڑھ کر 2.2 کروڑہوگئی ہے ) وغیرہ جیسی خدمات فراہم ہوگئیں ہیں ۔ اسی طرح،  لگ بھگ 1072کروڑروپے کی لاگت والے کوچی لکشدیپ جزائر سب میرین آپٹیکل فائبر کیبل پروجیکٹ (کے ایل آئی پروجیکٹ)، نے سب میرین کیبل کے ذریعہ مین لینڈ (کوچی) اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ کے تمام آباد جزائر کو آپس میں جوڑ دیاہے۔ کے ایل آئی  پروجیکٹ کاڈیزائن  100 جی بی پیز تک کی رفتارپیش کرنے  اور 4جی  کے ساتھ ساتھ 5جی  نیٹ ورکس کی معاونت کرنے  کے لیے تیا رکیا گیا ہے۔ نیٹ ورک میں آزمائشی ٹریفک کو شامل کیا گیا ہے۔ اس وقت اس نیٹ ورک کے ذریعے 3,972 ایف ٹی ٹی ایچ  کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ کے ایل آئی  پروجیکٹ کی تعلیم، ٹیلی میڈیسن یعنی ٹیلیفون پرطبی صلاح ومشورہ ، ای کامرس، ڈیجیٹل حکمرانی ، سیاحت وغیرہ کے شعبوں میں بہتر آن لائن رسائی کے ذریعے عوام کو کافی فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔

حکومت مرکزکے زیرانتظام علاقوں میں ہوائی، سڑک اور سمندری رابطے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ پورٹ بلیئر میں ویر ساورکر بین الاقوامی ہوائی اڈے کی ایک نئی ٹرمینل عمارت تقریباً 710.00 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیرکی گئی ہے، جس میں سالانہ 50 لاکھ مسافروں کے آنے جانے کا بندوبست کرنے کی گنجائش ہے۔  مرکز کے زیرانتظام علاقے انڈمان ونکوبارجزائرمیں ہمفری آبنائے پر 203.00 کروڑ روپے  کی لاگت سے ‘آزاد ہند فوج  سیتو’کی بدولت جزیرے  میں سڑک کے رابطے  نمایاں طور پر بہتر ہوئے۔

سڑک کنیکٹیویٹی کو فروغ دینے کے لیے کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے بھی دیگر مرکزکے زیرانتظام علاقوں  میں مکمل ہو چکے ہیں/جاری ہیں جن میں مرکز کے زیرانتظام علاقے لداخ میں  زوجیلا ٹنل کی تعمیرشامل ہے ۔

مرکز کے زیرانتظا م علاقوں  میں کاروبار کرنے میں سہولت  کو فروغ دینے اور حکمرانی  میں اصلاحات لانے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ صنعت اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے  عمل آوری اورتعمیل کا بوجھ نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے۔ سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم  یعنی ایک ہی مقام پرسبھی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق نظام نے بھی تجاویز کو تیزی سے منظوری ملنے  کا باعث بنایا ہے۔ مرکز کے زیرانتظام علاقوں  نے کاروبار اور صنعت کاری  کو فروغ دینے کے لیے مناسب پالیسیاں لاگو کی ہیں جن میں صنعتی پالیسی، زمین کی الاٹمنٹ پالیسی، لاجسٹکس پالیسی، دستکاری، زراعت، بہت چھوٹی ، چھوٹی اوردرمیانہ درجے کی صنعتوں  کو مناسب ترغیبات وغیرہ کے ذریعے فروغ دینے کی پالیسیاں شامل ہیں۔ سرمایہ ،پونجی  اور سود  کی شرح میں رعایت کی فراہمی کے ذریعہ  سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی اسکیمیں وضع کی گئی ہیں۔ جن اہم شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں سیاحت، مینوفیکچرنگ، پروڈکشن، آئی ٹی  یعنی اطلاعاتی ٹکنالوجی اور آئی ٹی سے وابستہ خدمات ، جہازرانی ، زراعت، ماہی گیری وغیرہ شامل ہیں۔ وزیراعظم کا روزگار پیدا کرنے کا پروگرام، پی ایم وشوکرما، پردھان منتری فارملائزیشن آف مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز (پی ایم ایف ایم ای) اسکیم، پی ایم سواندی وغیرہ کوبھی مرکز کے زیرانتظام علاقوں  میں بھی مؤثر طریقے سے لاگو کیا جا رہا ہے جس کا مقصد روزگار  کے مواقع پیدا کرنا، مالی مدد اور ہنرمندی کے فروغ  میں مدد فراہم کرنا ہے۔ مرکز کے زیرانتظام علاقوں  نے اپنی منفرد طاقتوں اور وسائل کی بنیاد پرمرکز کے زیرانتظام علاقوں  کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے لیے بعض ترجیحی اقتصادی شعبوں کی بھی نشاندہی کی ہے،ان شعبوں میں  بلیو اکانومی یعنی سمندری معیشت  کی ترقی،  علاقائی علم ودانش /اطلاعاتی ٹیکنالوجی /طبی مراکز میں یکسر تبدیلی لانا، سیاحت کو فروغ دینا وغیرہ شامل ہیں ۔

بدعنوانی کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے  سے متعلق حکومت کی  پالیسی اور آئی ٹی سے  وابستہ  اقدامات متعارف کرانے  کی وجہ سے  زیادہ جوابدہی، شفافیت اور مالیاتی تبدیلی آئی ہے جس کے نتیجے میں مرکز کے زیرانتظام علاقوں  میں کاروباراورکاروباری اداروں اور اقتصادی ترقی کو زبردست فروغ ملا ہے اور انہیں اقتصادی خوشحالی(آتم نربھرارتھ ویویستھا)اور وکست بھارت  کے نئے محرکات کے طور پر فروغ ملا ہے۔

صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرنے اور بعض مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بجلی کی تقسیم میں کارروائی جاتی  اور مالی کارکردگی میں بہتری  لانے کی غرض سے ، آتم نر بھر بھارت کے تحت کئی  اقدامات کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ  ،مرکز کے زیرانتظام علاقوں  میں حکومت ہند کی مختلف اہم  فلیگ شپ/ترقیاتی اسکیموں اور پروگراموں کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ایک مضبوط نگرانی کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

حکومت ہند کی یہ کوشش ہے کہ مرکز کے زیرانتظام  علاقوں  کو اچھی حکمرانی اور ترقی کے  رول ماڈلس  بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ، اس  بات کا بھی  تصور کیا گیا ہے کہ جزیراتی  مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کو سیاحت کے عالمی مرکز کے طور پر ترقی دی جائے،مرکز کے زیرانتظام علاقوں  میں لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کیا جائے، سماجی بنیادی ڈھانچہ سمیت بہتر بنیادی ڈھانچہ تعمیرکیا جائے، صحت اور تعلیمی اشاریوں کے صدفیصد نفاذ کے حصولیابی کی جائے ، صحت  سے متعلق  بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے تاکہ عالمی سطح پر  معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے، ٹیکنالوجی کوبروئے لاکر سبز اورآلودگی سے مبرا  توانائی کو فروغ دیاجائے ۔ یہ ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔

حکومت نے ، مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں انڈمان اور نکوبار جزائر اور لکش دیپ کے جزیروں میں ماہی گیری اور نیلگوں یعنی سمندری  معیشت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات اورپہل قدمیاں کی  ہیں۔ جامع ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے اور لاجسٹکس، گہرے سمندر میں ماہی گیری، آبی زراعت، صلاحیت  سازی کی تعمیر اور ماہی گیری کے انتظام کی ترقی پر بنیادی طور پر توجہ دی گئی ہے۔

ماہی گیروں/مچھلی پیداکرنے والے کسانوں کو ،ماہی گیری کے موجودہ طریقہ کار کو جدیدطرز پرڈھالنے  اور ماہی گیری کے  لئے نئے جہازوں کے حصول کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ،فصل کی کٹائی کے بعد اس کے بندوبست اور پروسیسنگ سے متعلق بنیادی ڈھانچے  کی تعمیر اوراسے جدید طرز پرڈھالنے ،  برآمدات پرمبنی خوراک کی ڈبہ بندی  کے یونٹس  اور فش ایگریگیٹنگ ڈیوائسز جیسی تکنیکی ترقی کے استعمال جیسے اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔

حکومت ،فارورڈ مارکیٹ لنکیج بھی تیارکر رہی ہے اور ماہی پروری سے متعلق کو امداد باہمی کی  سوسائٹیز اور خود اپنی مدد کرنے والے گروپس  (سیلف ہیلپ گروپس) کو فروغ دے رہی ہے۔ میرین پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی یعنی سمندری پیداوارکی برآمدات کے فروغ کے ادارے  (ایم پی ای ڈی اے )، ایکسپورٹ انسپیکشن ایجنسی  یعنی برآمدات  کی نگرانی کی ایجنسی (ای آئی اے ) اور سینٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یعنی سمندری ماہی گیری کے بارے میں تحقیق سے متعلق مرکزی انسٹی ٹیوٹ  جیسی ایجنسیاں ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو ان کی استعداد کاراورصلاحیت  میں اضافے کے لیے تکنیکی مدد اور تربیت فراہم کر رہی ہیں۔

حکومت ، فصل کی کٹائی کے بعدسے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، گہرے سمندر میں ماہی گیری اور آبی زراعت، میری کلچر کی سرگرمیوں، مچھلی کی مارکیٹنگ اور ساحل پر مبنی بنیادی ڈھانچے  کو بہتربنانے کی غرض سے  پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا کے تحت مختلف سبسڈی پروگرام بھی نافذ کر رہی ہے۔  کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم کے ذریعے ادارہ جاتی قرض میں توسیع کی جاتی  ہے۔

اپنی مدد آپ کرنے والے گروپس  اورماہی پروری سے متعلق امداد باہمی کے اداروں  کی شراکت سے سمندری کائی  سے نیچے اگنے والی نباتات  کی کاشت کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔

*********

U.NO.2773

(ش ح۔ع  م ۔ع آ)



(Release ID: 1989052) Visitor Counter : 53


Read this release in: English , Hindi