خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ڈی پی آئی آئی ٹی اسٹارٹ اپ انڈیا پورٹل کے مطابق خلائی اسٹارٹ اپس کی تعداد 2014 ء میں صرف ایک سے بڑھ کر 2023 ء میں 189 ہوگئی ہے


بھارتی خلائی اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری 2023 ء میں بڑھ کر 124.7 ملین امریکی ڈالر ہوگئی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

خلائی شعبے میں ایف ڈی آئی کو فروغ دینے کے لیے، ڈی پی آئی آئی ٹی کی مشاورت سے خلائی محکمہ خلائی شعبے کی ایف ڈی آئی پالیسی کے رہنما خطوط کا جائزہ لینے کے مرحلے میں ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

‘‘ انڈین اسپیس اکانومی کے 2033 ء تک تقریباً 8.4 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 44 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے ’’

Posted On: 20 DEC 2023 7:24PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ڈی پی آئی آئی ٹی اسٹارٹ اَپ انڈیا پورٹل کے مطابق خلائی اسٹارٹ اپس کی تعداد ، 2014 ء میں صرف ایک  سے بڑھ کر 2023 ء میں 189 ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈین اسپیس اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری 2023 ء میں بڑھ کر 124.7 ملین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم کے دفتر ، عملہ ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلاء  کے  وزیر مملکت نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات بتائی ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارتی خلائی معیشت کا موجودہ حجم کا تخمینہ تقریباً 8.4 بلین امریکی ڈالر (عالمی خلائی معیشت کا تقریباً 2-3 فیصد) لگایا گیا ہے اور توقع ہے کہ بھارتی خلائی پالیسی 2023 ء کے نفاذ سے بھارتی خلائی معیشت سال 2033 ء تک 44 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔ متوقع معیشت کے اعداد و شمار کو حاصل کرنے کے لیے نجی شعبے کا کردار اہم ہوگا۔ امید ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر سیٹلائٹ مینوفیکچرنگ، لانچ وہیکل مینوفیکچرنگ، سیٹلائٹ سروسز فراہم کرنے اور گراؤنڈ سسٹمز کی تیاری میں آزادانہ طور پر اینڈ ٹو اینڈ حل فراہم کرے گا۔

ایک دیگر جواب میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  فی الحال، خلائی شعبے میں ایف ڈی آئی کی سیٹلائٹ کے قیام اور آپریشنز کے لیے سرکاری راستے کے تحت اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلائی شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی ) کو فروغ دینے کے لیے، خلائی محکمہ ، ڈی پی آئی آئی ٹی  کے ساتھ مشاورت سے خلائی شعبے کی ایف ڈی آئی  پالیسی کے رہنما خطوط کا جائزہ لینے کے عمل میں ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کچھ غیر سرکاری اداروں (این جی ای) نے اپنے سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں۔ بہت سی دوسری خلائی صنعتیں اور اسٹارٹ اپس بھی اپنے سیٹلائٹ اور کونسٹلیشن بنا رہے ہیں۔ یہ سیٹلائٹس زراعت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ماحولیاتی نگرانی وغیرہ سے متعلق ایپلی کیشنز میں اپنا تعاون فراہم کریں  گے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  جب ایک این جی ای نے اپنی سب آربیٹل لانچ وہیکل لانچ کی تو کسی دوسری  این جی ای نے پہلی بار اسرو کیمپس کے اندر ایک نجی لانچ پیڈ اور مشن کنٹرول سینٹر قائم کیا ۔ اس این جی ای  کی طرف سے ذیلی مداری لانچ ( سب – آربیٹل لانچ ) جلد ہی طے شدہ ہے۔ حکومت نے انڈین اسپیس پالیسی 2023 ء کا اعلان کیا ہے، جو خلائی سرگرمیوں کے تمام ڈومین میں این جی ای کی اینڈ ٹو اینڈ  شرکت کی اجازت دیتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خلائی شعبے میں درج ذیل دیگر پیش رفتوں اور اثرات کے بارے میں بتایا:

  • نجی کمپنیاں سیٹلائٹ پر مبنی مواصلاتی حل تلاش کر رہی ہیں۔ نجی پلیئر  تیزی سے خلاء پر مبنی ایپلی کیشنز اور خدمات میں حصہ لے رہے ہیں۔
  • نجی شعبے میں سیٹلائٹ انٹیگریشن اور جانچ کی سہولیات آ رہی ہیں۔
  • سیٹلائٹ سب سسٹمز اور گراؤنڈ سسٹمز کی مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ نجی شعبے کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
  • بھارتی نجی خلائی کمپنیاں تیزی سے بین الاقوامی خلائی تنظیموں اور کمپنیوں کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ملک کے پسماندہ علاقوں میں ہینڈ ہولڈنگ، ایکو سسٹم سپورٹ اور فنڈنگ کے ذریعے تعلیمی برادری کے ساتھ ساتھ نوجوان اسٹارٹ اپس تک پہنچنے کی کوششیں درج ذیل ہیں:

  1. بھارت میں خلائی ٹیکنالوجی کی تعلیم کو اپنانے کے لیے ایک قومی کمیٹی اِن – اسپیس  کی طرف سے تشکیل دی گئی ہے، جس کا مقصد بھارت کے تعلیمی اداروں میں خلائی ٹیکنالوجی کی تعلیم کے انضمام کو آسان بنانا اور فروغ دینا، بیداری، مہارت کی ترقی اور تحقیق کو فروغ دینا ہے۔
  2. اسرو  سے سبکدوش مضامین کے ماہرین کی فہرست ( اِن – اسپیس  ڈجیٹل پلیٹ فارم – آئی ڈی پی ) پر شائع کی گئی ہے۔ این جی ایز  ماہرانہ مشورے وغیرہ کے لیے ، ان سرپرستوں سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔
  3. وقفے وقفے سے خلائی شعبے میں بطور سرپرست تجربہ رکھنے والے ٹیکنوکریٹس کو مدعو کریں اور انہیں این جی ایز  سے جوڑیں۔
  4. خلائی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے طلباء/ تعلیمی اداروں کی حوصلہ افزائی کے لیے، ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو ان کی تجویز کا جائزہ لے گی اور ضروری رہنمائی فراہم کرے گی۔
  5. خلائی شعبے میں معیاری افرادی قوت تیار کرنے کے لیے، اِن – اسپیس  وقتاً فوقتاً اسرو  کے ساتھ مل کر سیڈ فنڈ اسکیم کے ساتھ مہارت کی ترقی کے مختصر مدتی کورسز کا انعقاد کر رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور ان کا ہاتھ تھامنے کے لیے مختلف اسکیموں کا اعلان بھی اِن – اسپیس  نے کیا اور ان پر عمل درآمد بھی کیا ، جن میں سیڈ فنڈ اسکیم، قیمتوں کا تعین کرنے کی سپورٹ پالیسی، مینٹرشپ سپورٹ، این جی ایز  کے لیے ڈیزائن لیب، خلائی شعبے میں مہارت کی ترقی، اسرو  کی سہولت کا استعمال اور  این جی ایز  کو ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اِن – اسپیس  نے این جی ایز  کے ساتھ تقریباً 45 مفاہمت ناموں  پر دستخط کیے ہیں تاکہ اس طرح کے این جی ایز  کے ذریعے تصور کیے گئے خلائی نظام اور ایپلی کیشنز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری مدد فراہم کی جا سکے، جس سے لانچ گاڑیوں اور سیٹلائٹس کی تیاری میں صنعت کی شرکت میں اضافہ متوقع ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ملک میں خلائی شعبے سے متعلق کئی صنعتی انجمنیں ہیں  ، ان میں سے ایک انڈین اسپیس ایسوسی ایشن ( اسپا )  ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صنعتی انجمنوں کی طرف سے کی جانے والی سرگرمیاں حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ م م  ۔ ع ا  )

U.No.   2761


(Release ID: 1988978) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Hindi , Telugu