دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف

Posted On: 19 DEC 2023 5:20PM by PIB Delhi

دیہی  ترقی کی وزارت   (ایم او آر ڈی) کے دیہی ترقی کے محکمے (ڈی او آر ڈی) نے  دیہی علاقوں  میں رہنے والے لوگوں کی  معاشی  بہبود کو بہتر بنانے کے لئے  کثیر رخی  حکمت عملی اپنائی ہے، جس میں  روز  گار کے مواقع  میں اضافہ کرنے ، دیہی  خواتین کو با اختیار بنانے ، دیہی نوجوانوں  کو سماجی تحفظ  پر مبنی  ہنر مندی  فراہم کرنے ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی وغیرہ  پر  اپنے پروگراموں کے ذریعہ  توجہ مرکوز کرنا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت  مہا تما گاندھی  قومی دیہی روز  گار  گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس) ، پردھان منتری آواس یوجنا  -  گرامین ( پی ایم اے وائی – جی)،  پردھان منتری گرام سڑک یوجنا ( پی ایم جی ایس وائی)، دین دیال انتودیہ یوجنا  - قومی دیہی روز  گار مشن (ڈی اے وائی – این آر ایل ایم)، دین  دیال اپادھیائے  گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی ڈی یو – جی کے وائی) اور  قومی سماجی امدادی پروگرام  (این ایس اے پی) جیسے  بہت سے مخصوص  پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے۔ زمینی وسائل کا محکمہ  (ڈی او ایل آر)  پردھان منتری  کرشی سینچائی یوجنا کے  واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ کمپوننٹ ( ڈبلیو ڈی سی) کو  بنجر زمینوں کو فروغ دینے کی خاطر نافذ کر رہا ہے۔

 اقوام متحدہ جنرل اسمبلی  نے 25  ستمبر 2015  کو  منظور کی گئی قرار داد  میں 17  پائیدار  ترقیاتی اہداف  (ایس ڈی جیز) قائم کئے ہیں۔ ایس ڈی جی کا ہدف 1.2 کا خاص مقصد  تمام پہلوؤں سے  غریبی میں رہنے والے ہر عمر  کے مرد و خواتین اور بچوں  کے تناسب کو  کم از کم آدھا کرنا ہے۔ نیتی آیوگ  نے  قومی  کثیر جہتی  غریبی انڈیکس : ایک ترقیاتی جائزہ 2023  جاری کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق  سال 16-2015  اور  20-2019  کے درمیان   13.5  کروڑ  افراد  کثیر جہتی غربت  سے باہر آئے ہیں۔ اسی طرح  کثیر جہتی  غریبوں کی تعداد  میں ،  16-2015   سے 22-2019   کے درمیان 24.85  فیصد  سے کم ہو کر  14.96  فیصد ہو گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت  ایس ڈی جی  ہدف 1.2  کو  2030  سے کافی پہلے ہی حاصل کرنے کے راستے پر   گامزن ہے۔

 کثیر  رخی  غریبوں  کا تناسب 21-2019  میں  دیہی علاقوں میں 19.28  فیصد  جبکہ  شہری علاقوں میں 5.27  فیصد تھا۔ تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ  دیہی علاقوں میں کثیر  رخی  غریبی کے انڈیکس (ایم پی آئی)  کی قدر  میں شہری علاقوں کے مقابلے  زیادہ تیزی سے کمی آئی ہے۔ 16-2015  اور 21-2019  کے درمیان  دیہی  علاقوں میں غریبی  32.59  فیصد  سے کم ہو کر  19.28  فیصد  ہو گئی ہے، جب کہ  شہری علاقوں میں  یہ 8.65  فیصد  سے کم  ہو  کر  5.27  فیصد ہو  ئی ہے۔ یہ رپورٹ  عوامی سطح پر دستیاب اور مندرجہ  ذیل ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہے۔

https://niti.gov.in/sites/default/files/2023-08/India-National-Multidimentional-Poverty-Index- 2023.pdf

اس کے علاوہ دیہی ترقیاتی سیکٹر  میں  پردھان منتری گرام سڑک یوجنا  سمیت  مرکز کے زیر سرپرستی اسکیموں  کا ایک تجزیہ  نیتی آیوگ   نے 2020  میں کیا تھا، جس میں یہ پایا گیا کہ یہ اسکیم بہتر  طریقے سے مرتب کی گئی ہے اور  یہ  بھارت کے  بین الاقوامی اہداف  سے مطابقت رکھتی ہے اور  ایس ڈی جی  دو  اور  نو  میں  پوری طرح تعاون کرتی ہے، جو غریبی ، بھوک اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق ہیں۔ اس کے علاوہ  ڈبلیو ڈی سی  -  پی ایم  کے ایس وائی  کا ہدف  زمین کی پیدا واریت  اور روزی  /  آمدنی  کے امکا نات  اور خاص طور پر  بارش   پر منحصر کھیتی  والے علاقوں  میں پائیدار بہتری  کو یقینی بناتے ہیں۔

یہ معلومات  دیہی  ترقی  کی مرکزی وزیر مملکت  محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- وا - ق ر)

U-2667


(Release ID: 1988379)
Read this release in: English , Hindi