خلا ء کا محکمہ
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کا پہلا شمسی مشن ’’آدتیہ ایل 1‘‘ آئندہ ماہ کے آغاز یعنی جنوری کے پہلے ہفتے کے قریب اپنی منزل ’’لیگرینج پوائنٹ 1‘‘ پر پہنچ جائے گا
اسرو آئندہ سال بھارت کے اولین انسانی خلائی مشن ’گگن یان‘ سے متعلق تجربات کے ایک سلسلے کا اہتمام کرے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
’’وزیر اعظم مودی کے ’ووکل فار لوکل‘ نعرے کے بعد، مقامی مصنوعات کی فروخت میں زبردست اضافہ رونما ہوا ہے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
18 DEC 2023 6:37PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ بھارت کا اولین شمسی مشن ’’آدتیہ – ایل1‘‘ آئندہ ماہ کے آغاز میں، یعنی جنوری 2024 کے پہلے ہفتے کے قریب اپنی منزل پر پہنچ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرو آئندہ برس بھارت کے اولین انسانی خلائی مشن گگن یان سے متعلق تجربات کے ایک سلسلے کا آغاز کرے گا۔
نئی دہلی میں سانسد ٹی وی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے حوصلے اور عزم کی وجہ سے ممکن ہوا ہے جنہوں نے ماضی کے ممنوعات کو توڑا اور بھارتی خلائی شعبے کے دروازے نجی کمپنیوں کے لیے کھول کر ایک سازگار ماحول فراہم کیا، جس کے نتیجے میں اسٹارٹ اپس اور صنعت کی جانب سے زبردست ردعمل حاصل ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی تکنالوجی کے دروازے کھولنے کے ساتھ ہی ملک کے عوام الناس کو چندریان 3 اور آدتیہ جیسی بڑے خلائی اقدامات کا آغاز ملاحظہ کرنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ 10000 سے زائد افراد آدتیہ کا آغاز ملاحظہ کرنے کے لیے آئے اور میڈیا سے وابستہ تقریباً 1000 افراد چندریان 3 کی لانچنگ کے وقت موجود تھے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ بات اس حقیقت سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ بھارت نے اپریل سے دسمبر 2023 کے دوران جاری مالی برس کے گذشتہ 9 مہینوں میں خلائی اسٹارٹ اپس میں 1000 کروڑ روپئے سے زائد کی سرمایہ کاری ملاحظہ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’چار برس قبل خلائی شعبے میں محض ایک اسٹارٹ اپ سے لے کر، اب اس شعبے کے دروازے کھولے جانے کے بعد ہمارے پاس تقریبا 190 نجی خلائی اسٹارٹ اپ ادارے ہیں اور ان میں پہلے کے ادارے صنعت کار بن چکے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اگرچہ بھارتی خلائی پروگرام تاخیر سے شروع ہوا، اس وقت جب خلائی شعبے کے سرکردہ ممالک چاند کی جانب دوڑ رہے تھے، لیکن آج دنیا چندریان 3 کی معلومات کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے جو چاند کے اب تک نہ چھوئے گئے قطب جنوبی پر اترا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے واشنگٹن کے دورے کے دوران، ناسا نے ایک بھارتی خلاباز کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجنے کی تجویز پیش کی، جو کہ اگلے سال مکمل ہونے کا امکان ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، بھارت انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ، 'سوامیتو' جی پی ایس لینڈ میپنگ، اسمارٹ سٹیز وغیرہ جیسے تقریباً تمام شعبوں میں خلائی ایپلی کیشنزکا استعمال کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا، ’’خلائی تحقیق اب ہر شخص کی زندگی کو کسی نہ کسی طریقے سے چھوتی ہے،‘‘ انہوں نے کہا، جوہری توانائی کو آج کل صاف ستھری توانائی اور خوراک سلامتی اور طبی میدان میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ناسا کے 50 سے 60 فیصد پروجیکٹس نجی فنڈنگ سے آتے ہیں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ انوسندھان قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (این آر ایف)، جسے تقریباً 70 فیصد سرمایہ غیر سرکاری وسائل سے حاصل ہوگا، وہ بھارت کے ایس اینڈ ٹی اہداف میں پی پی پی ماڈل کے لیے راستہ ہموار کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہمیں عالمی اسٹینڈرس حاصل کرنے ہیں تو ہمارا معیار اور پیمانہ بھی عالمی حیثیت کا حامل ہونا چاہئے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جی 20 کی کامیابی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کی بھارت کی کوششوں کے بعد، ’’دنیا ہماری قیادت کے تحت آنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
وزیر اعظم کے نعرے ’’ووکل فار لوکل‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ مقامی مصنوعات کی فروخت میں زبردست اضافہ رونما ہوا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ باصلاحیت بھارتی افراد غیرممالک سے بھارت کی جانب رخ کر رہے ہیں، انہوں نے ’’فیشن کے لیے کھادی، ملک کے لیے کھادی‘‘ کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ’’خلائی تحقیق کے وہ ماہرین جو غیرممالک نقل مکانی کر چکے تھے، اب واپس آکر اسٹارٹ اپس قائم کر رہے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘ کی وزیر اعظم مودی کی پالیسی کے ساتھ حکومت آج عام آدمی کے لیے ’زندگی بسر کرنا آسان بنانے ‘ کے ہدف کی حصولیابی میں شفافیت اور شہریوں کی شراکت داری لے کر آئی ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:2624
(Release ID: 1988009)
Visitor Counter : 88