محنت اور روزگار کی وزارت
چائے باغات کے کارکنوں کے لیے سماجی تحفظ کی اسکیمیں
Posted On:
18 DEC 2023 4:42PM by PIB Delhi
چائے باغات کے مزدوروں کے لیے فلاحی اقدامات متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے پلانٹیشن لیبر ایکٹ مجریہ 1951 کے مطابق نافذ کیے جاتے ہیں۔ جو چائے باغات کو بنیادی فلاحی خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کی ہداہت دیتا ہے۔ ان میں چائے کارکنوں کو رہائش، طبی اور پرائمری تعلیم، پانی کی فراہمی، صفائی وغیرہ كی سہولتیں فراہم كرنا شامل ہیں۔
پلانٹیشن لیبر ایکٹ کو اب پیشہ ورانہ حفاظت، صحت اور کام کے حالات سے متعلق 2020 اور سوشل سیکیورٹی کوڈ 2020 كے لیبر کوڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
کوڈ آن سوشل سیکورٹی 2020 میں پلانٹیشن کے مالکان کو اپنے کارکنوں کو ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن کے ممبر کے طور پر اندراج کرنے کا اختیار دینے کا تصور کیا گیا ہے۔
چائے کی صنعت کے کارکنان بھی تمام سماجی تحفظ کے قانون جیسے گریجویٹی، پنشن، بونس، میٹرنٹی بینیفٹ، اجرت وغیرہ کے تحت آتے ہیں۔شجر کاری کے کارکنان ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس ایکٹ مجریہ 1948 کے تحت نہیں آتے۔
علاوہ ازیں حکومت ٹی بورڈ کے ذریعے چائے باغات کے کارکنوں اور ان کے زیر کفالت لوگوں کے لیے مختلف فلاحی سرگرمیاں نافذ کرتی ہے۔
چائے باغ کے مزدوروں کے لیے کم از کم اجرت کا تعین ریاستی حکومتوں کے کم از کم اجرت ایکٹ مجریہ 1948 کے تحت ہے۔
پلانٹیشن مالکان کی جانب سے پراویڈنٹ فنڈ کے حصہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ اور متفرق پروویژن ایکٹ مجریہ 1952 کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔
یہ اطلاع مزدور اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1987921)