کارپوریٹ امور کی وزارتت
azadi ka amrit mahotsav

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز (آئی آئی سی اے) اور پارٹنرز ان چینج نے نئی دہلی میں 150 سے زیادہ خواہشمند ذمہ دار کاروباری رہنماؤں کی استعداد کار میں اضافہ کی ورکشاپ کا انعقاد کیا

Posted On: 16 DEC 2023 6:17PM by PIB Delhi

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز (آئی آئی سی اے) کے اسکول آف بزنس انوائرنمنٹ (ایس او بی ای) نے آج نئی دہلی میں کاروباری ذمہ داری اور پائیداری رپورٹنگ (بی آر ایس آر) پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

ورکشاپ میں آٹھ سے زائد تکنیکی اجلاسوں کے ذریعے بی آر ایس آر کے انکشافات اور حل کے اہم عناصر پر روشنی ڈالی گئی جس میں 150 سے زائد خواہشمند ذمہ دار کاروباری پیشہ ور افراد نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کا آغاز آئی آئی سی اے کے ڈی جی اور سی ای او جناب پروین کمار کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ای ایس جی اور بی آر ایس آر کا کردار صرف کمپنی کی تعمیل یا لاگت پر نہیں ، بلکہ یہ دراصل اسٹریٹجک سرمایہ کاری ہے۔ انھوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ تربیت ای ایس جی پیشہ ور افراد کی شدید مانگ کو پورا کرنے میں ایک طویل سفر طے کرے گی۔

پہلے تکنیکی سیشن میں بحث ’ای ایس جی-این جی آر بی سی-بی آر ایس آر اصولوں کے باہمی ربط‘ کے موضوع پر مرکوز تھی، جسے آئی آئی سی اے کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سربراہ ایس او بی ای پروفیسر گریما دادھیچ نے چلایا اور این جی آر بی سی کے مختلف اصولوں اور بی آر ایس آر کے ساتھ ان کی مطابقت پر اظہارِ خیال اور وضاحت کی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’انکشافات‘ جاننے، دکھانے اور بہتر بنانے کے مواقع ہیں۔ اگلا سیشن بی آر ایس آر - صنعتی نقطہ نظر کے موضوع پر جناب بھرت واکھلو، بانی صدر، واکھلوایڈوائزری نے چلایا۔ اس انتہائی انٹرایکٹو سیشن میں موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے صحت مند اور پرمسرت زندگی کے بنیادی مسائل کو سامنے لایا گیا اور صنعتوں کے کردار اور ذمہ داری کو اجاگر کیا گیا۔

’ کمپنیوں کے  بی آر ایس آر ڈیٹا بیس کی وضاحت‘ کے موضوع پر اگلا سیشن پریکسیس کے لیڈ پروگرامز جناب دھیرج نے چلایا، جس میں کمپنیوں کی جانب سے ڈیٹاکے ساتھ بی آر ایس آر کے سفر کو تسلیم کرنے اور سیکھنے کی کمپنیوں کی ترقی اور قبولیت کی مثال پیش کی گئی۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بی آر ایس آر کو ایک ’روڈ میپ‘ کی طرح سمجھا جانا چاہیے نہ کہ سخت تعمیل فارمیٹ کی طرح، یہ کارپوریٹس کو شامل کرنے اور مدد کرنے کا ایک میکانزم ہے۔ پارٹنر ان چینج کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جناب پردیپ نارائنن نے ’انسانی حقوق کی اہمیت اور ڈی ای اینڈ آئی (این جی آر بی سی اصول 6)‘ کے موضوع پر اپنے سیشن میں سماجی مساوات اور شمولیت کے مسائل پر روشنی ڈالی جس کا کاروبار پر اثر پڑتا ہے اور ’مادیت اپروچ‘ اور ’اہم اپروچ‘ کی وضاحت کی۔

یونیسیف کے پبلک اینڈ پرائیویٹ پارٹنرشپ آفیسر جناب شوبراجیوتی بھومک کی جانب سے ’خواتین اور بچوں کے لیے دوستانہ پالیسیاں (این جی آر بی سی اصول 3، 5 اور 8)‘ کے موضوع پر منعقدہ سیشن میں خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور حفاظتی اقدامات پیدا کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ پالیسی کی ضروریات کو پورا کرنے کے ارادے سے نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ کاروباری اداروں کو اخلاقی اور معاشرتی طور پر ذمہ دارانہ طرز عمل کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ عالمی استحکام کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہا جائے اور معاشرے پر مثبت اثر پیدا ہوں۔

آئی آئی سی اے کے ایس او بی ای کے چیف پروگرام ایگزیکٹو ڈاکٹر روی راج اترے نے ایک ذمہ دار برانڈ کے قیام کے ایک آلے کے طور پر ای ایس جی پر سیشن کی قیادت کی اور ذمہ دار برانڈنگ کے ساتھ پائیداری کے باہمی روابط کا اشتراک کیا۔ انھوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ کس طرح ٹری ماڈل کاروباری اداروں کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو حاصل کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ آخری سیشن ای ایس جی کے ’ایس‘ کی جستجو کے موضوع پر کنسیا ایڈوائزری کے پرنسپل کنسلٹنٹ جناب دنیش اگروال نے چلایا اور کاروبار اور سرمایہ کاری کے سماجی اثرات اور ذمہ داری کے امتحان پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایس‘ منصفانہ مزدوری کے طریقوں، تنوع اور شمولیت اور ملازمین کی فلاح و بہبود کی علامت ہے۔ ای ایس جی فریم ورک میں سماجی غور و فکر کو ضم کرنا اس بڑھتی ہوئی تسلیم کی عکاسی کرتا ہے کہ پائیدار کاروباری طریقوں کو طویل مدتی کامیابی اور مثبت معاشرتی نتائج کے لیے سماجی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے۔

پروفیسر گریما دادھیچ نے اظہارِ تشکرکیا۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 2527



(Release ID: 1987238) Visitor Counter : 72


Read this release in: English , Hindi , Telugu