قانون اور انصاف کی وزارت
تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتوں کی اسکیم
انیس سو باون اعشاریہ دو تین کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات سے مزید تین سال یعنی یکم اپریل 2023 سے 31 مارچ 2026 تک اسکیم کی توسیع
سات سو اٹھاون فاسٹ ٹریک عدالتیں 30 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کام کر رہی ہیں ، جن میں 412 خصوصی پوکسو عدالتیں شامل ہیں
Posted On:
15 DEC 2023 5:30PM by PIB Delhi
قانون اور انصاف کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) نیز پارلیمانی امور کے وزیر مملکت اور ثقافت کے وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں معلومات فراہم کی کہ 04 جنوری 2013 کو 2012 کی رٹ پٹیشن (سول) نمبر 568 میں معزز سپریم کورٹ آف انڈیا کی طرف سے مرکزی حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا ۔ رٹ پٹیشن گھناؤنے جرائم کے خلاف خواتین اور بچوں کے تحفظ سے متعلق تھی ۔
حکومت ہند نے تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتوں (ایف ٹی سیز)کے قیام کے لیے فوری اقدامات کیے اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹسوں پر زور دیا کہ وہ تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتوں (ایف ٹی سیز) کے قیام کے ذریعے زیر التوا عصمت دری کے مقدمات کو فوری طور پر نمٹانے کو ترجیح دیں ۔ اسی طرح کی درخواست ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے بھی کی گئی تھی۔
حکومت ہند کے ذریعہ قائم کردہ 14ویں مالیاتی کمیشن (ایف سی) نے 2015 سے لے کر 2020 کے دوران 5 سال سے زائد عرصے سے زیر التواگھناؤنے نوعیت کے مخصوص مقدمات، خواتین، بچوں، بزرگ شہریوں، معذور افراد ، نہایت مہلک بیماریوں وغیرہ سے متاثرہ افراد اور جائیداد سے متعلق مقدمات کو نمٹانے نیز دیوانی مقدمات کی جلد سماعت کے لیے تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی 1800 عدالتوں (ایف ٹی سیز) کو قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔ تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتوں (ایف ٹی سیز ) کا قیام اور فنڈز مختص کرنا ریاستی حکومتوں کو اپنی ضرورت اور وسائل کے مطابق متعلقہ ہائی کورٹس کے مشورے سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مالیاتی کمیشن ( ایف سی ) نے ریاستی حکومتوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس مقصد کے لیے ٹیکس کی منتقلی (32فیصد سے 42 فیصد) کے ذریعے دستیاب مالیاتی وسائل کو استعمال کریں ۔ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مالی سال16- 2015 کے بعد سے تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتوں (ایف ٹی سیز ) کے قیام کے لیے فنڈز مختص کرنے کی بھی تاکید کی ہے۔ اس سلسلے میں، ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 31 اکتوبر ، 2023 تک 848 تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتیں (ایف ٹی سیز ) قائم کی ہیں ۔
فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2018 کو لاگو کرنے اور خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایات کی تعمیل کرنے کے لیے خصوصی طور پر پاکسو ایکٹ کے مقدمات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے اگست 2019 میں ایک مرکزی امداد یافتہ اسکیم وضع کی تھی۔ اس اسکیم کا مقصد عصمت دری کے معاملات اور پاکسو ایکٹ کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے ملک بھر میں خصوصی پاکسو عدالتوں سمیت تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتیں (ایف ٹی ایس سیز ) قائم کرنا تھا ۔ تیزی کے ساتھ معاملات کو نمٹانے والی عدالتوں (ایف ٹی ایس سیز ) کی اسکیم ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے شروع کی گئی تھی ۔ اس کے بعد 767.25 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ دو مالی برس 2020-2019 اور 21- 2020 کے دوران اس اسکیم میں توسیع کی گئی ۔ 767.25 کروڑ روپے کے کل اخراجات میں سے مرکزی حکومت کا حصہ 474 کروڑ روپے تھا۔ کابینہ نے 4 اگست 2021 کو ہونے والی اپنی میٹنگ میں مزید دو مالی سال (مالی سال 22- 2021 اور مالی سال 23-2022) کے لیے 31 مارچ 2023 تک اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی جس کی کل لاگت 1572.86 کروڑ روپے ہے، جس میں مرکزی حصہ کے طور پر 971.70 کروڑ روپے ہے۔
مرکزی کابینہ نے اب اسکیم کو مزید تین سال یعنی یکم اپریل 2023 سے 31 مارچ 2026 تک بڑھا دیا ہے۔ اس کے لیے کل اخراجات 1952.23 کروڑ روپے ہیں جس میں مرکزی حصہ کے طور پر 1207.24 کروڑ روپے ہیں۔ مرکزی حصہ نربھیا فنڈ کے ذریعے دیا جاتا ہے۔ اسکیم کا فنڈ شیئرنگ پیٹرن 60:40 (مرکز:ریاست)، جبکہ شمال مشرقی ریاستوں اور 3 ہمالیائی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 90:10 ہے۔ تاہم، بغیر قانون ساز اسمبلی والے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 100فیصدمرکزی فنڈ فراہم کیا جاتا ہے۔
ہائی کورٹس کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 31 اکتوبر 2023 تک تک، 758 فاسٹ ٹریک کورٹس بشمول 412 خصوصی پاکسو عدالتیں 30 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کام کر رہی ہیں۔ ان عدالتوں نے 31 اکتوبر 2023 تک 2,00,000 سے زیادہ معاملات کو نمٹایا ہیں ۔
*************
ش ح ۔ م ع ۔ ت ح
U- 2459
(Release ID: 1986829)