ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

قومی ماحولیاتی صحت پروفائل کا مطالعہ کے تحت ملک بھر کے 20 منتخب شہروں میں فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر اثرات کا جائزہ لینے کے منصوبے منظور کیے گئے ہیں

Posted On: 14 DEC 2023 3:23PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت نے  ، قومی ماحولیاتی صحت پروفائل کا مطالعہ ( نیشنل انوائرمنٹل ہیلتھ پروفائل اسٹڈی)کے تحت  ، ملک بھر کے 20 منتخب شہروں میں انسانی صحت پر فضائی آلودگی کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے  ، پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔  قومی ماحولیاتی صحت پروفائل کا مطالعہ  ، فضائی آلودگی  سمیت ، اُن  ماحولیاتی عوامل کا ایک جامع جائزہ ہے  ، جو کسی مخصوص علاقے کے اندر عوامی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں  ، جس میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  1. منتخب ساحلی اور جنوبی بھارتی شہروں میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کے لیے پارے کی سطح اور نمائش کا تخمینہ
  2. ڈائی آکسین کی حیاتیاتی دستیابی  ، جیسے پولی کلورینیٹڈ بائی فنائلس ، ڈائی آکسین اور فیوران الیکٹرانک فضلے کے  جلائے جانے کی وجہ سے خارج ہوتے ہیں۔
  • iii. تروچیراپلی شہر کے لیے شریک فائدہ مند عوامل کے ساتھ فضائی آلودگی کا اندازہ۔
  1. دلّی میں نوعمر افراد  کے درمیان صحت پر ٹریفک  سے نکلنے والی مضر صحت گیسوں کے اخراج کا اثر۔
  2. قومی راجدھانی دلّی میں دیوالی کے دوران پٹاخوں  کا صحت پر اثر۔
  3. رہائشی علاقوں کے قریب فصلوں کی باقیات کو جلائے جانے کی وجہ سے سانس  سے متعلق صحت پر ہوا کے معیار کا اثر  ، سانس  سے متعلق صحت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔
  4. شمالی اور مشرقی بھارت کے دیہی گھرانوں میں بایو  ماس ایندھن کے جلائے جانے  سے دھوئیں کے    ،  صحت  پر  اثرات۔

ماحولیاتی تبدیلی پر فضائی آلودگی کے اثرات کے بارے میں کوئی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔

’’ نیشنل کلین ایئر پروگرام ‘‘ ( این سی اے پی )  جنوری ،   2019  ء میں شروع کیا گیا ہے  ، جو فضائی آلودگی کی روک تھام، کنٹرول اور  اس میں کمی کے لیے ایک طویل مدتی، وقتی قومی سطح کی حکمت عملی ہے۔ 26-2025 ء  تک پی ایم کنسنٹریشن کے لحاظ سے نیشنل ایمبئنٹ ایئر کوالٹی اسٹینڈرڈز  ( این اے اے کیو ایس )  کو کم کرنا یا حاصل کرنے کی خاطر  این سی اے پی کے تحت،    بنیادی سال  2017  ء   کے حوالے سے  24 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 131 شہروں میں   2024  ء تک  ، ذرات کی مقدار میں 20 سے 30 فی صد کمی کے مقصد  کو حاصل کرنے کا تصور  پیش کیا گیا ہے۔ ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے کئے گئے کچھ اقدامات ضمیمہ-1 میں منسلک ہیں۔

 

نگر  وَن یوجنا کے تحت، ایم او ای ایف اینڈ سی سی  کے ذریعے ، اتراکھنڈ ریاست کو 20 ہیکٹر کے رقبے میں شہری جنگلات کے طور پر نگر  وَن/نگر واٹیکا بنانے کے لیے 80.5 لاکھ روپے کی رقم منظور کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سٹی ایکشن پلان کے نفاذ کے لیے اتراکھنڈ کو 53.69 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔

 

ضمیمہ I

1.0 نیشنل کلین ایئر پروگرام:

  • نیشنل کلین ایئر پروگرام ( این سی اے پی ) کو ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف  سی سی) نے جنوری، 2019 ء میں شروع کیا ہے  ، جس کا مقصد 24 ریاستوں کے 131 شہروں (غیر حاصل شدہ شہروں اور  10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں) میں تمام متعلقہ فریقوں کو  سرگرم کرکے ہوا کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
  • این سی اے پی  نے 2024  ء تک  پی ایم  کے ارتکاز میں  سال 2017 کی بیس لائن کے مقابلے میں 20-30 فی صد کی کمی کا تصور  پیش کیا ہے۔ پی ایم  10 کی سطح میں 40 فی صد  تک کمی یا 26-2025 ء  تک قومی معیارات ( 60 یو جی / ایم 3  )   کو حاصل کرنے کے ہدف پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
  • سٹی ایکشن پلانز ( سی اے پی )  تمام 131 شہروں  نے تیار کیے ہیں اور ان  پر شہری مقامی ادارے عمل کرتے ہیں ۔
  • خاص طور پر شہروں میں  ہوا کو صاف ستھرا کرنے کے  منصوبوں میں مٹی اور دھول ، گاڑیوں ، گھریلو ایندھن ، ایم ایس ڈبلیو برننگ ، تعمیراتی سامان  اور صنعتوں جیسے ہوا میں آلودگی پھیلانے والے ذرائع  پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔
  • سٹی ایکشن پلان کی سرگرمیوں پر عمل درآمد کے لیے  ، ان 131 شہروں کو کارکردگی پر مبنی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
  • اس کے علاوہ، مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں جیسے سووچھ بھارت مشن ایس بی ایم (اربن)، اٹل مشن فار ریجویوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی)، اسمارٹ سٹی مشن میں ،  کم خرچ والی نقل و حمل  ( ایس اے ٹی اے ٹی )  ، ہائبرڈ اور الیکٹرک وہیکلز  ( فیم – II) ،  نگر  وَن یوجنا وغیرہ کے تیز رفتار  نفاذ اور تیار کرنے اور ریاستی/ یو ٹی  حکومتوں اور اس کی ایجنسیوں جیسے میونسپل کارپوریشن، اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹیز اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹیز وغیرہ کے وسائل کی طرف پائیدار متبادل  ، وسائل کے  استعمال  کے ذریعے سی اے پی  کے نفاذ کے لیے فنڈ کا استعمال  کیا جا رہا ہے۔
  • عوامی شکایات کے ازالے کا پورٹل ( پی جی آر پی ) / ہیلپ لائن تمام 131 شہروں میں تیار کی گئی ہے تاکہ فضائی آلودگی کی عوامی شکایات کو بروقت حل کیا جا سکے۔
  • ایمرجنسی رسپانس سسٹم  ( ای آر ایس / جی آر اے پی )  کو تمام 131 شہروں نے  ، فضائی ہنگامی صورت حال میں کارروائی کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔
  • 131 شہروں میں سے 88 شہروں  میں ، مالی سال  23-2022 ء  میں مالی سال 18-2017 ء  کی بیس لائن کے حوالے سے سالانہ پی ایم 10  ارتکاز کے لحاظ سے ہوا کے معیار میں بہتری  آئی ہے۔

 

2.0               گاڑیوں کے اخراج پر قابو پانے کے اقدامات:

  • دلّی کے این سی ٹی میں یکم اپریل  ، 2018  ء سے بی ایس -   IV سے بی ایس -   VI تک ایندھن کے معیارات اور ملک کے باقی حصوں میں   یکم اپریل  ، 2020  ء سے  منتقلی ۔
  • دلّی میں داخل ہونے والی تجارتی گاڑیوں سے ٹول اور ماحولیاتی معاوضے کی وصولی کے لیے جنوبی دلّی میونسپل کارپوریشن ( ایس ڈی ایم سی )  کے ذریعے آر ایف آئی ڈی  (ریڈیو فریکوئینسی شناخت) کا نظام لاگو کیا گیا ہے۔
  • اپریل  ، 2020  ء سے ملک بھر میں بی ایس -   VI کے مطابق گاڑیوں کا آغاز ۔
  • بھاری صنعت کا محکمہ  ، بھارت میں ( فیم -  II انڈیا) اسکیم کے تحت (ہائبرڈ اور) الیکٹرک گاڑیوں کا تیزی  سے استعمال اور تیاری کے تحت ای گاڑیوں پر سبسڈی فراہم کر رہا ہے۔
  • کم خرچ  نقل و حمل کی طرف پائیدار متبادل  ( ایس اے ٹی اے ٹی )  کو کمپریسڈ بایو گیس ( سی بی جی )  پروڈکشن پلانٹس قائم کرنے اور آٹوموٹیو ایندھن میں استعمال کے لیے سی بی جی  کو مارکیٹ میں دستیاب کرانے کی پہل کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔
  • شہر سے ہوکر گزرنے والے ٹریفک کا رخ  موڑنے کے لیے ایکسپریس ویز اور ہائی ویز کو فعال کرنا ۔

 

3.0 صنعتی اخراج کو کنٹرول کرنے کے اقدامات:

  • حرارتی  بجلی  پلانٹس کے لیے ایس او 2  اور این او ایکس  اخراج کے معیارات سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
  • این سی آر ریاستوں میں 24 اکتوبر ،  2017  ء سے پیٹ کوک اور فرنیس آئل کے ایندھن کے طور پر استعمال پر پابندی اور 26 جولائی  ، 2018 ء سے اجازت شدہ عمل میں استعمال کے استثناء کے ساتھ ملک میں درآمد شدہ پیٹ کوک کے استعمال پر پابندی ۔

 

4.0 فصل کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والی مضر صحت گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے اقدامات:

  • ’پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دلّی کی این سی ٹی ریاستوں میں  ، فصل کی باقیات کے  بندوبست کے لیے زراعت میں مشینوں کے استعمال کو فروغ دینے ‘  سے متعلق مرکزی  شعبے کی اسکیم کے تحت، زرعی مشینوں اور آلات کے لیے  انفرادی کسانوں کو  50  فی صد سبسڈی اور کسٹم ہائرنگ سینٹرز کے قیام کے لیے 80 فی صد  سبسڈی  دے کر  فروغ دیا جاتا ہے ۔ 2022 ء  میں، اسکیم کو سب مشن آن ایگریکلچرل میکنائزیشن ( ایس ایم اے ایم )  میں ضم کر  دیا گیا ہے اور ایس ایم اے ایم  کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا  ( آر کے وی وائی )  میں ضم کر  دیا گیا ہے۔
  • این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے  بندوبست کے کمیشن (سی اے کیو ایم) نے 17 ستمبر ، 2021 ء  کو دلّی کے 300 کلومیٹر کے دائرے میں واقع کوئلے پر مبنی حرارتی بجلی  پلانٹس کو بایو ماس پر مبنی پیلٹس، ٹوریفائیڈ پیلٹس/بریکیٹس کے ساتھ(دھان کے بھوسے ) کو  ( 5 سے 10 فی صد تک ) جلانے کی ہدایت دی ہے ۔
  • این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں کوئلے پر مبنی حرارتی بجلی پلانٹس کو 30 ستمبر ، 2023 ء  تک کم از کم 5 فی صد  بایو ماس پیلٹس اور 31 دسمبر ، 2023 ء  تک کم از کم 10 فی صد  بایو ماس پیلٹس کو  جلانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

 1.0 ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اور نیٹ ورک

  • ہوا کے معیار کے قومی انڈیکس -  ( اے کیو آئی )   2015 ء میں شروع کیا گیا تھا۔ روزانہ ہوا کے معیار کے بلیٹن کے ذریعے معلومات عوام تک پہنچائی جا رہی ہیں۔
  • ایمبئنٹ ایئر کوالٹی نیٹ ورک: ملک میں 1447 ایمبئنٹ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز (516 مسلسل اور 931 مینوئل) کا نیٹ ورک ہے  ، جس میں 28 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام 7 علاقوں  کے 516 شہروں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
  • ایک سنٹرل کنٹرول روم  ، سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے ذریعے چلایا جاتا ہے  ، جس میں مختلف معلومات جیسے کہ پی ایم کنسنٹریشن، مانیٹرنگ اسٹیشنوں کا لائیو ایئر کوالٹی ڈاٹا، لائیو ایئر کوالٹی انڈیکس کی  ہر گھنٹے  ٹریکنگ دستیاب ہے۔  اس کے علاوہ ، دلّی-این سی آر کے لیے ہوا کے معیار کی پیش گوئی بھی دستیاب ہے۔
  • اے کیو آئی  کی نگرانی  ، دوسرے پیرامیٹرز کے ساتھ کی جاتی ہے اور تجزیہ کے بعد اے کیو آئی  بلیٹن کی شکل میں ویب سائٹ پر شائع کی جاتی ہے۔ دلّی-این سی آر میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات پر غور  و خوض اور فیصلہ کرنے کے لیے  ، اس کے لیے لنکس سی اے کیو ایم  کو دستیاب کرائے گئے ہیں۔

 

2.0 گاڑیوں کے ایندھن کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات

  • 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے  شہروں میں 1100 کے  فی مہینہ پٹرول فروخت کرنے والے اور 1لاکھ سے 10لاکھ کے درمیان آبادی والے شہروں میں 1300 کے  فی مہینہ فروخت کرنے والے پمپس میں نئے اور موجودہ پیٹرول پمپس میں ویپر ریکوری سسٹم ( وی آر ایس )  کی تنصیب   ۔
  • میسرز آئی او سی ایل، میسرز بی پی سی ایل، میسرز ایچ پی سی ایل، میسرز آر آئی ایل، میسرز شیل اور میسرز نیارا کو مذکورہ بالا معیارات کے مطابق وی آر ایس کی تنصیب کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

 

3.0 صنعتی اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات

  • نگرانی کے طریقۂ کار کو مضبوط بنانے اور سیلف ریگولیٹری میکانزم کے ذریعے موثر تعمیل کے لیے، سی پی سی بی  نے انتہائی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کی تمام 17 اقسام کو او سی ای ایم ایس  کو انسٹال کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ صنعتوں کی 17 کیٹیگریز کے تحت 4315 یونٹس ہیں  ، جن میں سے 3734 یونٹوں  نے او سی ای ایم ایس  انسٹال کر لیا ہے اور 581 یونٹوں کے لیے بندش کی ہدایات ابھی بھی نافذ ہیں۔
  • حکومت ہند کی ماحولیات جنگلات اور  آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت ( ایم او ای ایف اینڈ سی سی )   نے   ’ مختلف صنعتوں سے ماحولیاتی آلودگیوں کے اخراج یا اخراج کے معیارات ‘  سے متعلق ماحولیاتی تحفظ ایکٹ،  1986 کے شیڈیول-I کے تحت صنعت کے مخصوص اخراج کے معیارات کو مطلع کیا ہے  ۔ اب تک، صنعت سے متعلق مخصوص ماحولیاتی معیارات، 79 صنعتی شعبوں کے لیے (بشمول 56 شعبوں کے لیے اخراج کے معیارات) کو مطلع کیا گیا ہے۔ صنعتی شعبے، جن کے لیے مخصوص معیارات دستیاب نہیں ہیں، عام معیارات جیسا کہ انوائرمنٹ پروٹیکشن رولز، 1986 کے شیڈول-VI کے تحت مطلع کیا گیا ہے۔
  • دلّی-این سی آر میں ریڈ زمرے کی فضائی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں میں آن لائن کنٹینیوس ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم (او سی ای ایم ایس) کی تنصیب  کی گئی ہے ۔
  • دلّی میں صنعتی یونٹ پی این جی /کلینر ایندھن پر منتقل  اور این سی آر  میں آپریشنل یونٹ پی این جی /بایوماس پر منتقل۔
  • دلّی اور این سی آر میں تمام آپریشنل اینٹوں کے بھٹوں کو زیگ زگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا۔
  • سی پی سی بی نے مجموعی مکینکل پاور 800 کلو واٹ تک ڈیزل پاور جنریٹنگ سیٹ انجنوں کے لیے ریٹرو فٹ ایمیشن کنٹرول ڈیوائسز ( آر ای سی ڈی )  کے اخراج کی تعمیل کی جانچ کے لیے نظام اور طریقۂ کار تیار کیا ہے۔

 

4.0  فصلوں کے باقیات جلانے  سے مضر گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے اقدامات

  • ایم او اے اینڈ ایف ڈبلیو  نے  2018  ء میں فصل کی باقیات کے  بندوبست  کرنے سے متعلق  مشینوں  کی خریداری کے لیے سبسڈی فراہم کرنے اور دلّی کے این سی ٹی  اور پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں کسٹم ہائرنگ سینٹرز ( سی ایچ سی )  کے قیام کے لیے اسکیم شروع کی۔ 2022-2018 ء  کے دوران  ، مذکورہ اسکیم کے تحت دلّی اور دیگر ریاستوں کو  2440.07 کروڑ  روپئے فنڈ جاری کیا گیا ہے ،  جس کا استعمال کرتے ہوئے، 2 لاکھ سے زیادہ فصل کی باقیات  کے بندوبست سے متعلق مشینیں  انفرادی کسانوں اور سی ایچ سی  کو پہنچائی گئی ہے اور 39,000 سے زیادہ سی ایچ سی  قائم کیے گئے ہیں۔
  • سی پی سی بی نے دھان کے بھوسے پر مبنی پیلیٹائزیشن اور ٹوریفیکشن پلانٹس کے قیام کے لیے یک وقتی مالی امداد فراہم کرنے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں  ، جو کہ سپلائی چین کے مسائل اور شمالی علاقہ میں زرعی کھیتوں میں دھان کے بھوسے کو جلانے کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ ایک ٹی پی ایچ  پیلیٹائزیشن پلانٹ اور مشینری کے لیے 28 لاکھ یا 40فی صد ، جو بھی کم ہو،کی سرمایہ کاری پر غور کیا جائے گا ۔  سی پی سی بی کی طرف سے 1.4 کروڑ  روپئے فی تجویز ایک وقتی مالی امداد کے طور پر دی جائے گی، جو زیادہ سے زیادہ کل مالی امداد کے ساتھ مشروط ہے  ۔ اسی طرح زیادہ سے زیادہ رقم  56 لاکھ روپے یا  ایک ٹی پی ایچ  ٹوریفیکشن پلانٹ اور مشینری کے لیے زیر غور سرمایہ کی لاگت کا 40 فی صد، جو بھی کم ہو ۔ یہ  سی پی سی بی کی طرف سے ایک وقتی مالی معاونت کے طور پر دی جائے گی،  جو 2.8 کروڑ  روپے فی تجویز زیادہ سے زیادہ کل مالی امداد کے ساتھ مشروط ہے  ۔  کارپس رہنما خطوط کے ذریعے استعمال کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اب تک کل 09 پلانٹس کی منظوری دی گئی ہے (پنجاب میں 7، ہریانہ میں 1 اور یوپی میں 1) اور ایک تجویز کو اصولی طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔
  • سی پی سی بی نے ان رہنما خطوط کا ایک ضمیمہ بھی جاری کیا ہے جس کے تحت پنجاب، ہریانہ، دلّی کے این سی ٹی اور اتر پردیش اور راجستھان کے این سی آر اضلاع کی میونسپل کارپوریشنوں، میونسپل کونسلوں اور ضلع پریشدوں کو ،  بھوسے پر مبنی بریکیٹنگ پلانٹس  ،صرف آخری رسومات کے لیے  ، بریکیٹس کے استعمال کے لیے دھان کی فصل کے قیام کے لیے ایک وقتی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
  • سی اے کیو ایم  کی طرف سے پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ پر ال جلانے کو ختم کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے فریم ورک اور نظرثانی شدہ ایکشن پلان کو سختی سے اور مؤثر طریقے سے نافذ کریں۔
  • مورخہ 10 نومبر ، 2023 ء سے، سی پی سی بی کے 33 سائنس دانوں کو فلائنگ اسکواڈ کے طور پر تعینات کیا گیا تھا  ، تاکہ وہ پنجاب کے 22 اضلاع  اور ہریانہ کے 11 اضلاع  ، نیشنل کیپیٹل ریجن اور ملحقہ علاقوں (سی اے کیو ایم) میں فضائی معیار کے انتظام کے لیے کمیشن کی مدد کریں ،  جس کا مقصد  دھان کی پرال کو جلانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے نگرانی اور نفاذ کے اقدامات کو تیز کرنا ہے  ۔ فلائنگ اسکواڈ ریاستی حکومت / نوڈل افسران / متعلقہ آلودگی کنٹرول بورڈ کے افسران کے ساتھ اپنے متعلقہ اضلاع میں پرال  جلانے کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے تال میل کر رہے ہیں اور اپنی روزانہ کی رپورٹ سی اے کیو ایم  کو بھیج رہے ہیں۔ دھان کی کٹائی کا سیزن ختم ہونے کے پیش نظر تمام ٹیموں کو حال ہی میں واپس بلایا گیا ہے۔

 

5.0  ایم ایس ڈبلیو  اور سی اینڈ ڈی  فضلہ:

  • سی پی سی بی نے رہنما خطوط شائع کیے ہیں (دستیاب ہے)
  1. مارچ، 2017 میں تعمیراتی اور مسمار کرنے (سی اینڈ ڈی) فضلے کا ماحولیاتی انتظام
  2. نومبر 2017 میں 'تعمیراتی مواد اور سی اینڈ ڈی فضلہ سے نمٹنے میں دھول کم کرنے کے اقدامات سے متعلق رہنما خطوط'۔
  3. کھلے میں جلانے اور لینڈ فل کی آگ سے نمٹنے کے لیے بائیو مائننگ اور بائیو میڈی ایشن کے ذریعے میراثی فضلے کو ٹھکانے لگانا ۔

 

  • سی پی سی بی  نے تمام ایس پی سی بیز / پی سی سیز  کو اینٹی سموگ گن کی تعیناتی اور 20000 مربع میٹر سے زیادہ کے رقبے والے تعمیراتی پروجیکٹوں/ سائٹس پر دھول کم کرنے کے مناسب اقدامات کے نفاذ کے لیے ہدایت جاری کی ہے۔
  • سی پی سی بی  نے  ای ( پی )  قانون  کی دفعہ 5 کے تحت تمام ایس پی سی بیز / پی سی سیز  کو ایم ایس ڈبلیو  ڈمپ سائٹس پر آگ لگنے کے واقعات کے حوالے سے ایس ڈبلیو ایم ضابطے  2016 کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

یہ تمام رہنما خطوط اور ہدایات سی پی سی بی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں جنہیں ایس پی سی بیز / پی سی سیز   کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔

 

6.0 تکنیکی مداخلت

  • ماحولیاتی تحفظ چارج (ای پی سی ) فنڈز کے تحت سی پی سی بی  کی طرف سے اعلیٰ اداروں جیسے این ای ای آر آئی ، آئی آئی ٹی  وغیرہ کے تعاون سے تحقیقی منصوبے چلائے جا رہے ہیں جو دلّی این سی آر  کی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے توجہ مرکوز کرنے کے لیے سائنسی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک پروجیکٹ کے نتائج کی بنیاد پر، ریاستی بورڈز کو دھول کو دبانے والے، کچی سڑکوں، بھاری ٹریفک والی سڑکوں اور تعمیراتی مقامات پر دھول کو کنٹرول کرنے کے لیے پانی کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، کیونکہ دھول دبانے والے طریقۂ کار  کے استعمال کے بعد 6 گھنٹے تک دھول کے ارتکاز میں تقریباً 30 فیصد کمی دیکھی گئی ہے ۔
  • سی پی سی بی روزانہ کی رپورٹ جاری کرتا ہے جس میں دلّی اور این سی آر کے قصبوں کے اے کیو آئی، تقابلی اے کیو آئی کی حیثیت، پی ایم کی توجہ کے سال وار رجحانات، دن کے لیے ہاٹ سپاٹ، اے ایف ای کی گنتی، پرال جلانے کا تعاون اور موسمیاتی پیشن گوئی شامل ہوتی ہے۔ یہ رپورٹ مختلف ذرائع سے دستیاب معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جیسے کہ آئی ایم ڈی ، ایس  اے ایف اے آر،  آئی اے آر آئی وغیرہ  اور سی پی سی بی  کی ویب سائٹ کے ذریعے  تشہیر کی گئی ہے۔

 

7.0  قریبی نگرانی اور زمینی سطح پر عمل درآمد

  • سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ 2017 کے بعد سے موسم سرما کے دوران سی پی سی بی کی ٹیموں کو مسلسل میدان میں تعینات کر رہا ہے تاکہ فضائی آلودگی سے متعلق سرگرمیوں کے زمینی منظر نامے کو چیک کیا جا سکے اور انہیں ضروری کارروائی کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں سے رجوع کیا جا سکے۔
  • مورخہ 03دسمبر 2021 سے سی پی سی بی  کے 40 افسران کو فلائنگ اسکواڈ کے طور پر تعینات کیا گیا ہے، تاکہ دلّی این سی آر کے مختلف علاقوں میں صنعتوں، تعمیراتی مقامات وغیرہ کا پوشیدہ معائنہ کیا جا سکے۔ سی پی سی بی کی رپورٹوں کی بنیاد پر، نیشنل کیپیٹل ریجن اور ملحقہ علاقوں (سی اے کیو ایم) میں ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن کی طرف سے مزید کارروائی کی جاتی ہے جس میں بندش کی ہدایات جاری کرنا بھی شامل ہے۔

 

8.0 متعلقہ فریقین  کی باقاعدہ مشاورت، پبلک اور میڈیا پیش رسائی

 

  • دلّی-این سی آر میں فضائی معیار کے انتظام کے لیے جائزہ میٹنگوں کے ذریعے تخفیف کے اقدامات کا اندازہ لگانے اور فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ، سرکاری اداروں، عوامی ایجنسیوں، شہری مقامی اداروں کے ساتھ مسلسل بات چیت اور تال میل۔ تاریخ کے مطابق 41 جائزہ اجلاس بلائے گئے۔
  • ٹویٹر اور فیس بک اکاؤنٹس ،  عوامی رسائی کے لیے بنائے گئے ہیں اور شکایت کا ازالہ سمیر ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (ٹویٹر اور فیس بک) پر شکایات کی کڑی نگرانی کر رہا ہے۔ سمیر ایپ اور سوشل میڈیا کی شکایات کو نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے حل کیا جاتا ہے اور ازالے کی صورتحال  ، متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ شراکت  کی جاتی ہے۔
  • سی پی سی بی کی ویب سائٹ پر میڈیا  ، مخصوص تازہ ترین پیشرفت اور کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتا ہے۔

 

9.0 ضابطہ جاتی کارروائیاں

 

  • مختلف ذرائع سے آلودگی پر قابو پانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے والی ہدایات  ، جیسے ڈی جی سیٹس میں آر ای سی ڈی سسٹم/ ڈوئل فیول کٹس کا نفاذ، صنعتوں میں کلینر فیول کا استعمال، ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ای وی/ سی این جی/ بی ایس VI ڈیزل ایندھن پر شفٹ ہونا، ڈسٹ کنٹرول کے اقدامات کا نفاذ ، سی اینڈ ڈی  سائٹس وغیرہ پر، سی اے کیو ایم  کی طرف سے جاری کیا گیا ہے، جس میں سی پی سی بی  بھی ایک رکن ہے اور سی اے کیو ایم  کو تکنیکی معلومات فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ این سی آر میں فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے بھی پالیسی بنائی گئی ہے۔
  • سپریم کورٹ کے 02 دسمبر 2016 کے حکم کے مطابق مختلف ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی ) زمروں کے تحت ،  عمل درآمد کے لیے گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (جی آر اے پی ) تیار کیا گیا تھا۔
  • سی پی سی بی  نے ایک نظرثانی شدہ جی آر اے پی  تیار کیا، جس کی بنیاد پر سی اے کیو ایم  کی طرف سے 05 اگست 2022 کو ایک نظرثانی شدہ جی آر اے پی  شائع کیا گیا، جو کہ 01اکتوبر ، 2022 سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔ جی آر اے پی  نے 06اکتوبر ، 2023 کو دوبارہ نظر ثانی کی۔ سی پی سی بی ذیلی کمیٹی کا ایک رکن بھی ہے جو جی آر اے پی  کے تحت مختلف دفعات کے لیے ذمہ دار ہے۔

 

10.0 دیگر اعمال

  • سڑکوں کی دھول کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے، سی پی سی بی، ای پی سی فنڈز کے تحت سڑکوں کی تعمیر/مرمت اور اینٹی سموگ گنز اور مکینیکل روڈ سویپرز کی خریداری کے لیے،  این سی آر یو ایل بی کو فنڈ فراہم کر رہا ہے ۔
  • ڈی جی سیٹ کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے، سی پی سی بی حکومت میں ڈی جی سیٹوں کی ریٹروفیٹمنٹ/ اپ گریڈیشن کے لیے ای پی سی فنڈز کے تحت دلّی-این سی آر میں اسپتال کو  فنڈز فراہم کر رہا ہے۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

-----------------------

(ش ح۔   ا  س     ۔ ع ا)

U NO: 2389



(Release ID: 1986413) Visitor Counter : 71


Read this release in: English , Hindi