امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پولیس فورسز میں خواتین کی نمائندگی

Posted On: 13 DEC 2023 4:50PM by PIB Delhi

I) ریاستی پولیس فورسز

پولیس فورسز کی جدید کاری ایک جاری اور مسلسل عمل ہے۔ آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق ‘پولیس’ اور ‘پبلک آرڈر’ ریاستی معاملات  ہیں۔ پولیس کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ تاہم، ریاستوں کی اپنی پولیس فورسز کو آراستہ کرنے  اور جدید بنانے کی کوششوں کو ‘‘پولیس کی جدید کاری کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد’’ (اے ایس یو ایم پی)۔(سابقہ  ریاستی پولیس فورسز کو جدیدبنانے کی اسکیم ،ایم پی ایف ) کے تحت مکمل  کیا گیا ہے۔

اے ایس یو ایم پی  اسکیم کے تحت، ریاستی حکومتیں اپنی ضروریات اور اسٹریٹجک ترجیحات کے مطابق اشیاء کو شامل کرکے اپنے اسٹیٹ ایکشن پلان (ایس اے پی ) تیار کرتی ہیں۔ ان ایس اے پی  پر وزارت میں اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی ) کے ذریعے غور کیا جاتا ہے اور اس کے بعد فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔

ان سازوسامان  میں جدید ترین ہتھیار، تربیتی آلات، مواصلاتی آلات، فورنسک  آلات، سائبر پولیسنگ کا سامان وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔

پچھلے 3 برسوں کے دوران اے ایس یو ایم پی  اسکیم کے تحت ریاستی/مرکز کے زیرانتظام   علاقوں کی حکومتوں کے لیے مختص  اورجاری کئے گئے بجٹ  کی تفصیل  ضمیمہ-1 میں ہے۔

II) مرکزی پولیس فورسز:

سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) اور آسام رائفلز (اے آر) کی جدید کاری ایک مسلسل عمل ہے۔ سے اے پی ایف  اور اے آرکو بھی جنرل پروویژننگ ہیڈز کے تحت کافی فنڈز الاٹ کیے گئے ہیں تاکہ ان کی انوینٹری کو ان کی آپریشنل ضرورت کے مطابق برقرار  اور اپ گریڈ کیا جا سکے۔

(کروڑروپے میں )

مالی سال

بی ای

مختص کی گئی حتمی رقم

2020-21

3084.07

2191.69

2021-22

3068.53

2571.79

2022-23

3247.29

2672.03

اس کے علاوہ، حکومت نے سی اے پی ایف  کے لیے ماڈرنائزیشن پلان-III کے تسلسل میں، سی اے پی ایف  کے لیے 31مارچ 2026تک ایک علیحدہ اسکیم یعنی جدیدکاری کا منصوبہ IV- کو منظوری دی ہے، جس کی کل مالیاتی لاگت 1523 کروڑ روپے ہے۔ فورس  کے لحاظ سے منظور شدہ اخراجات ضمیمہ II میں ہے۔

جدید کاری کے منصوبوں کے تحت سی اے پی ایف اور اے آرکی طرف سے خریداگیاساز وسامان  ان کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرتاہے ۔

I) ریاستی پولیس فورسز

پولیس ریاست کا موضوع ہونے کی وجہ سے، یہ بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں  (یوٹی ) کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ صنفی توازن کو بہتر بنانے سمیت مزید خواتین پولیس اہلکاروں کو بھرتی کریں۔ حکومت ہند نے پولیس فورس میں خواتین کی تعداد بڑھانے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورے جاری کیے ہیں۔ وزارت داخلہ نے ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی  انتظامیہ کو باقاعدہ مشورے جاری کیے ہیں کہ خواتین پولیس کی نمائندگی کو کل فورس کے 33 فیصد تک بڑھایا جائے۔

  تمام ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہےکہ وہ کانسٹیبلز/سب انسپکٹرز کی خالی آسامی کو تبدیل کرکے خواتین کانسٹیبلوں/سب انسپکٹرز کی اضافی اسامیاں پیداکریں۔ مقصد یہ ہے کہ ہر پولیس اسٹیشن میں کم از کم 3 خواتین سب انسپکٹر اور 10 خواتین پولیس کانسٹیبل ہونی چاہئیں، تاکہ خواتین ہیلپ ڈیسک چوبیس گھنٹے کام کرسکے۔

II) مرکزی پولیس فورسز:

سی اے پی ایف میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھانے کے مقصد سے، جنوری 2016 میں سی آر پی ایف اور سی آئی ایس ایف میں خواتین کی بھرتی کے لیے کانسٹیبل کی سطح پر 33 فیصد آسامیاں کانسٹیبل کی سطح پر اور 14سے 15 فیصد پوسٹیں سرحدی حفاظتی فورسز یعنی بی ایس ایف ، ایس ایس بی آئی ٹی بی پی میں کانسٹیبل کی سطح پر پُرکرنے فیصلہ کیاگیاتھا۔سی اے پی ایف اور اے آر میں خواتین اہلکاروں کی بھرتی کی حوصلہ افزائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات ضمیمہ III میں ہیں۔

ضمیمہ-I

جدول 1: ‘پولیس کی جدید کاری کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد’ کی اسکیم کے تحت پچھلے 3 مالی سالوں کے دوران ریاستوں کو مختص اور جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات۔

(کروڑروپے میں )

نمبرشمار

ریاست

2020-21

2021-22

2022-23

مختص

جاری رقم

مختص

جاری رقم

مختص

جاری رقم

1.

آندھرا پردیش

24.46

5.83

24.46

0

17.73

0.4430

2.

اروناچل پردیش

3.92

0

3.92

0

3.26

0.3345

3.

آسام

26.4

0

26.4

9.36

11.64

3.8565

4.

بہار

27.62

19.12

27.62

0

27.14

0.4430

5.

چھتیس گڑھ

9.72

7.16

9.72

5.44

11.01

0.4430

6.

گوا

1.03

0.22

1.03

0.26

2.79

1.0245

7.

گجرات

25.58

0

25.58

0

26.67

0.5440

8.

ہریانہ

11.48

0

11.48

10.35

11.96

0.5440

9.

ہماچل پردیش

3.5

0.83

3.5

0

4.34

0.3345

10.

جموں و کشمیر

-

-

-

-

***

-

11.

جھارکھنڈ

9.21

0

9.21

0

11.87

1.8830

12.

کرناٹک

38.37

9.14

38.37

32.54

19.19

4.7975

13.

کیرالہ

16.11

0

16.11

4.48

18.59

0.4430

14.

مدھیہ پردیش

27.11

0

27.11

6.78

25.15

0.4430

15.

مہاراشٹر

47.11

0

47.11

0

36.24

0.5440

16.

منی پور

9.55

0

9.55

0

4.10

0.9845

17.

میگھالیہ

3.75

0

3.75

0

3.29

2.1145

18.

میزورم

4.77

1.14

4.77

0

2.74

3.2531

19.

ناگالینڈ

10.74

0

10.74

17.03

3.57

0.3345

20.

اوڈیشہ

15.6

0

15.6

3.90

13.91

0.4430

21.

پنجاب

16.42

4.15

16.42

0

11.18

0.4430

22.

راجستھان

31.26

13.53

31.26

13.53

21.18

0.5440

23.

سکم

1.77

0

1.77

1.37

2.43

0.3345

24.

تمل ناڈو

34.84

0

34.84

0

44.04

0.5440

25.

تلنگانہ

17.48

4.16

17.48

8.74

14.32

4.1240

26.

تریپورہ

7.84

5.72

7.84

6.75

3.91

0.3345

27.

اتر پردیش

63.19

32.02

63.19

32.02

56.61

0.5440

28.

اتراکھنڈ

3.37

0

3.37

5.84

5.43

0.4430

29.

مغربی بنگال

28.9

0

28.9

0

23.49

0.5440

 

ذیلی کل

521.10

103.02

521.10

158.39

437.78

31.0621

 

کنٹنجنسی  ریزرو، ^

38.54

 

99.35

 

0.18

31.00

 

 

میگا سٹی ^ پولیسنگ

-

 

 

 

 

پی ایم یو +متفرق اخراجات

0.45

0.23

0.45

0.1770

 

پولیس اصلاحات کے لیے ترغیبات ^

154.15

 

124.00

 

 

علیحدہ  پروجیکٹ**

56.52

 

5.00

 

 

مرکزکے زیرانتظام علاقے

NA

 

NA

 

22.22***

5.4470***

 

کل میزان

770.76

(آرای :

103.27)

103.25*

620.45

(آرای: 188.00)

158.57*

620.45

(آرای 150.52)

36.6861

(=

* غیر خرچ شدہ رقم  (ریاستوں کے پاس پڑی ہوئی) کی وجہ سے جاری کردہ رقم کم ہے ، جسے متعلقہ مالی سال کے مختص کے 25فیصد سے کم کرنے کی ضرورت ہے۔

  ^  جاری کئے گئے ان فنڈز کو متعلقہ ریاستوں کے سامنے دکھایا گیا ہے۔

   ** آندھرا پردیش میں گرے ہاؤنڈز ٹریننگ سینٹر۔

*** مالی سال 23-2022سے  مرکزی کے زیرانتظام علاقوں کو مختص اور جاری کئے گئے  فنڈ ز کی تفصیلات جدول -2میں  ہیں۔

نوٹ-1۔ جاری کی جانے والی رقم اور  مختص کی گئی رقم میں فرق ہے ۔ جہاں  جاری کی گئی رقم مختص کی گئی رقم سے کم ہوتی ہے   وہ یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ (یوسی) جمع نہ کرنے کی وجہ سے ہے اور جہاں جاری کی گئی  رقم  مختص کی گئی رقم  سے زیادہ ہے، وہ  میگا سٹی پولیسنگ یا/اور سپلیمنٹری ریلیز یا/اور پولیس اصلاحات کے لئے بہتر کارکردگی ترغیبات  یا /اور ترغیبات کے لیے کی گئی ریلیز کی وجہ سے ہے۔

ضمیمہ-I

جدول 2 :  پولیس کی جدیدکاری کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی امداد ی اسکیم کے تحت سال 23-2022کے دوران مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو مختص اور جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات

(کروڑروپے میں)

نمبرشمار

مرکز کے زیرانتظام علاقے

2022-23

مختص

جاری کردہ رقم

  1.  

انڈمان ونکوبارجزائر

0.86

0.43

  1.  

چنڈی گڑھ

1.00

0.50

  1.  

دادرہ ونگرحویلی اوردمن اوردیو

0.66

0.33

  1.  

دہلی

10.69

2.6725

  1.  

جموں وکشمیر

6.65

0.00

  1.  

لداخ

0.66

0.33

  1.  

لکشدیپ

0.58

0.29

  1.  

پڈوچیری

1.12

0.8945

 

ذیلی میزان

22.22

5.4470

نوٹ: مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو  اے ایس یو ایم پی  اسکیم  میں مالی سال 22-2021 سے شامل کیا گیا ہے۔ تاہم مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کو رقم  مالی سال 23-2022 کے بعد سے ہی  جاری کی جا سکتی ہے، کیونکہ کابینہ نے19جنوری2022 کو اپنے فیصلے کے ذریعے اے ایس یو ایم پی اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی تھی اور اے ایس یو ایم پی  اسکیم کے رہنما خطوط 8اگست 2022 کو ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجے گئے تھے۔

ضمیمہ II

سی اے پی ایف  اوراے آر کے لئے جدید کاری کے منصوبے –IV کے تحت مختص کی گئی فورس کے لحاظ سے رقم  

(کروڑروپے میں)

نمبرشمار

سی اے پی ایف

مختص رقم

1

آسام رائفلز

157.05

2

بی ایس ایف

355.66

3

سی آئی ایس ایف

122.21

4

سی آرپی ایف

484.58

5

آئی ٹی بی پی

166.00

6

این ایس جی

88.62

7

ایس ایس بی

148.88

کل میزان

1,523.00

ضمیمہ III

سی اے پی ایف اور اے آرمیں خاتون امیدواروں  کی بھرتی  کی حوصلہ افزائی کے لئے  کئے گئے اقدامات۔

  1.  پرنٹ /الیکٹرانک میڈیا کے توسط سے  وسیع تشہیر کے ذریعے بھرتی  کی  جا رہی ہے۔ تمام خواتین امیدواروں کو درخواست کی فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ رکھاگیا ہے۔

2. مرد امیدواروں کے مقابلے سی اے پی ایف  میں بھرتی کے لیے تمام خواتین امیدواروں کے لیے فزیکل اسٹینڈرڈ ٹیسٹ (پی ایس ٹی ) اور فزیکل ایفیشینسی ٹیسٹ (پی ای ٹی ) میں  رعایت دی گئی  ہے۔

3. مرکزی حکومت کے تحت پہلے سے دستیاب سہولیات جیسے زچگی کی چھٹی، بچوں کی دیکھ بھال کے لئے چھٹی ، سی اے پی ایف کی خواتین اہلکاروں پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔

4. خواتین اہلکاروں کی بھرتی کے لیے ایک خاتون ممبرکو  بورڈ کی ممبر کے طور پررکھاگیا ہے۔

5. خواتین ملازمین کو سی اے پی ایف  کی طرف سے کریچ اور ڈے کیئر سنٹر فراہم کیے گئے ہیں۔

6. جنسی ہراسانی کو روکنے اور خواتین اہلکاروں کی شکایات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے ہر سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔

7. خواتین اہلکاروں کو ان کے مرد ہم منصبوں کے برابر  بھرتی  کے ضابطوں کے مطابق (آرآر) یعنی ترقی /سینئرٹی میں کیریئر کی ترقی میں یکساں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں ۔

8. 12 ہفتوں کی حاملہ یا اس سے زیادہ کی حاملہ خاتون امیدوار کو عارضی طور پر نااہل قرار دیا جاتا ہے اور تنہائی کی مدت  ختم ہونے تک اس کی تقرری موخر کر دی جاتی ہے۔تنہارہنے  کی تاریخ کے چھ ہفتے بعد، جسمانی استعداد کے ٹیسٹ (پی ای ٹی ) کے لیے اس کا دوبارہ معائنہ کیا جاتا ہے۔ اگر صحت مندپائی جاتی  ہے، تو اسے اس عہدے پر مقرر کیا جاتا ہے جس کے لیے مخصوص رکھا جاتا ہے اور اسے ضابطوں کے مطابق سنیارٹی کے فائدہ حاصل  کی اجازت دی جاتی ہے۔

یہ اطلاع داخلہ امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی ۔

*********

U.NO.2366

(ش ح۔ف ا ۔ع آ)


(Release ID: 1986149)
Read this release in: English , Manipuri