بجلی کی وزارت
دوہزار اکیس-بائیس (22-2021) میں پیدا کی گئی مجموعی بجلی میں آٹھ اعشاریہ نو فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2023 میں سب سے زیادہ مانگ 136 میگاواٹ سے بڑھ کر 2023 میں 243 میگاواٹ ہو گئی: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر
Posted On:
12 DEC 2023 6:27PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے مطلع کیا ہے کہ گزشتہ تین برس کے دوران اااور موجودہ سال 24-2023 (اکتوبر 2023 تک) میں تیار بجلی کی مقدار درج ذیل ہے
گزشتہ تین برسوں میں اور موجودہ سال 24-2023 میں( اکتوبر 2023 تک) میں تیار کی گئی بجلی کی تفصیلات:
سال
|
مجموعی تیاری
|
2020-21
|
13,81,855.15
|
2021-22
|
14,91,858.98
|
2022-23
|
16,24,465.61
|
2023-24 (till October, 2023)
|
10,47,439.04
|
قابل غور ہے کہ سب سے زیادہ مانگ جو پوری کی گئی وہ 2014 میں 136 میگاواٹ سے 2023 میں بڑھ کر 243 میگاواٹ ہو گئی۔
حکومت ہند نے قابل تجدید توانائی کے ایکسچینج میں نئی مصنوعات پیش کی ہیں، جن میں گرین ڈے اے ہیڈ مارکٹ اور گرین ٹرم اے ہیڈ مارکٹ شامل ہیں۔ حکومت نے گرین انرجی کوریڈور تعمیر کرائے ہیں اور قابل تجدید توانائی کے بندوبست کے تیرہ مراکز قائم کئے ہیں۔
حکومت نے بجلی کے شعبے کو قابل عمل بنانے کے لئے کوشش کی ہیں۔ اے ٹی اینڈ سی نقصانات جو کہ 14-2013 میں 22 اعشاریہ چھ -دو فیصد تھے، وہ 22-2021 میں کم ہو کر سولہ اعشاریہ چار دو فیصد ہو گئے۔
اے ٹی اینڈ سی نقصانات کو کم کرنے کے لئے حکومت ہند نے درج ذیل اقدامات کئے:
1. ڈی ڈی یو جی جے وائی اور آئی پی ڈی ایس کے تحت میٹر نصب کرانے کے لئے فنڈ مہیا کرائے گئے اور ڈھکے ہوئے تار لگائے گئے تاکہ بجلی کی چوری نہ ہو سکے۔
2.انرجی اکاؤنٹنگ اور انرجی آڈٹ سسٹم لایا گیا۔
3.متعلقہ ضابطوں پر نظر ثانی کی گئی تاکہ آر ای سی اور پی ای سی کی جانب سے بجلی کمپنیوں کو کوئی قرض نہ دیا جائے، جو نقصانات سے دوچار ہیں۔ صرف اس حالت میں چھوٹ دی جا سکتی ہے، جب یہ کمپنیاں اپنے نقصان کو کم کرنے کا واضح منصوبہ تیار کر یں۔
4.سستی بجلی کی پہلے ترسیل کی جائے اس کے لئے میرٹ آرڈر ڈسپیچ سسٹم لایا گیا۔
5.بجلی کمپنیوں پر بوجھ کو کم کرنے کے لئے تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج کم کیاگیا۔
6.اس طرح کے ضابطے لائے گئے کہ اگر فراہم کردہ بجلی کا جینکو 25 دن کے اندر ادا نہ کیاگیا، تو غلط کار بجلی کمپنیوں کی ایکسچینج سے رسائی خود بخود منقطع ہو جائے گی۔
7.اگر بجلی کمپنیاں نقصانات کو کم کرنے کے اقدامات کرتی ہیں ، تو صفر اعشاریہ پانچ فیصد کےا ضافی قرض کی رعایت دی جائے گی۔
8.نقصان سے دو چار بجلی کمپنیوں کو اس وقت تک آر ڈی ایس ایس کے تحت کوئی فنڈ نہیں دیا جائے گا، جب تک وہ اپنے نقصانات کو کم کرنے کے اقدامات نہیں کریں گی۔
9.محصول کو تازہ ترین رکھنے کے لئے ضابطے وضع کئے گئے۔
درج بالا اقدامات کے نتیجے میں بجلی کا شعبہ فعال اور منافع بخش ہوا ہے۔
یہ اطلاع بجلی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج بار ہ دسمبر 2023 کو راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1985681)